کافی حد تک partisan تقریر تھی۔ لیکن audience پاکستانی بلاتخصیص سیاست نہیں بلکہ تحریک انصاف کی تھی اور ان کو یہی پسند آنا تھا۔احسن اقبال فرماتے ہیں ۔ عمران خان نے موچی والی تقریر کی ۔
اصل میں ان لوگوں کی عقل ماؤف ہو گئی ہے، ذاتی اور پارٹی مفاد سے ہٹ کر سوچیں تو ملک کا ایک مثبت امیج دنیا کے سامنے آیا ہے
میاں صاحب تو ہوٹل سے نکلے ہی نہیں تھے۔ ہوٹل کے باہر احتجاج میں شرکت کے لیے میرے2 دوست بھی گئے تھے۔پٹواریوں نے پراپگنڈہ مچایا ہوا ہے کہ صرف ۹۰۰۰ لوگ آئے تھےیادش بخیر، ایک دفعہ نواز شریف صاحب بھی ہانگ کانگ تشریف لائے تھے۔
ناروے دورہ پر بھی عام پاکستانی تارکین وطنوں کے درمیان باہر نہیں نکلے۔ بلکہ چھپتے چھپاتے خراب موسم میں بچوں کے سکول پہنچے اور وہاں عمران خان کی اداکاری کر کے یہ جا وہ جا!میاں صاحب تو ہوٹل سے نکلے ہی نہیں تھے۔ ہوٹل کے باہر احتجاج میں شرکت کے لیے میرے2 دوست بھی گئے تھے۔
میاں صاحب کا کوئی سپورٹر دِکھتا نہیں تھا۔
شاہ جی، تھوڑا زیادہ نہیں ہو گیا؟
فیک اکاؤنٹ ہے ویسےشاہ جی، تھوڑا زیادہ نہیں ہو گیا؟
اگر کسی سرکاری دورہ پر وزیر اعظم اپنے آرمی چیف کو یا آرمی چیف اپنے ڈرائیور کو ساتھ لے جاتے ہیں تو اس میں اعتراض والی کونسی بات ہے؟ ظاہر ہے عمران خان امریکی فوجیوں سے مل کر کیا کریں گے؟ یہ کام آرمی چیف کو کرنے دیں۔خیر باجوہ صاحب کے ساتھ جانے
جب جہالت حد سے بڑھ جائے تو ایسا ہی ہوتا ہے۔ زیادہ پرانی بات نہیں۔ 2008 میں اوباما کی برلن جرمنی میں تقریر سننے دو لاکھ لوگ موجود تھے۔شاہ جی، تھوڑا زیادہ نہیں ہو گیا؟
یا برلن ہی میں کینیڈی کی مشہورِ زمانہ تقریر Ich bin ein Berliner کو سننے والے ساڑھے چار لاکھ تھےجب جہالت حد سے بڑھ جائے تو ایسا ہی ہوتا ہے۔ زیادہ پرانی بات نہیں۔ 2008 میں اوباما کی برلن جرمنی میں تقریر سننے دو لاکھ لوگ موجود تھے۔
"میں ایک ڈونٹ ہوں"، اس جملے کا تذکرہ سنا ہے یہاں۔یا برلن ہی میں کینیڈی کی مشہورِ زمانہ تقریر Ich bin ein Berliner کو سننے والے ساڑھے چار لاکھ تھے
کافی عام اور مزیدار مذاق ہے یہ لیکن بنیادی طور پر اربن لیجنڈ کہ کسی نے اس زمانے میں جے ایف کے کی بات کا یہ مطلب لیا تھا"میں ایک ڈونٹ ہوں"، اس جملے کا تذکرہ سنا ہے یہاں۔
ریگن کی مشہور برلن میں تقریر ٹیئر ڈاؤن دس وال کے وقت بھی چالیس پچاس ہزار لوگ وہاں جمع تھےیا برلن ہی میں کینیڈی کی مشہورِ زمانہ تقریر Ich bin ein Berliner کو سننے والے ساڑھے چار لاکھ تھے
پرچی ڈھونڈو پرچی۔۔۔کچھ بھی کہیں لیکن خان کا اسٹائل اپنی جگہ۔۔۔ نواز و زرداری تو زر خرید غلام نظر آتے تھے۔