وفاقی کابینہ نے جان بچانے والی 94 ادویات کی قیمتیں بڑھانے کی منظوری دے دی

الف نظامی

لائبریرین
آپ پہلے دیکھیں کہ یہ ادویات کن امراض کے لیئے ہے ۔آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ان لاگت کیا کھانسی اور نزلے کی ادویات کے مترادف ہونگیں ۔ لہذا یہ دوائیں انتہائی لاگت پر تیار ہوتیں ہیں ۔ اگر یہ کمپنیز یہ ادویات تیار کرتیں ہیں تو منافع کے بغیر تو نہیں بنائیں گی ۔ مگر جب آپ اس کی قیمت مقرر کرتے ہیں اور یہ قیمت اس کی تیاری میں آنے والی لاگت سے کم ہوگی تو بھائی کونسی کمپنی اس کو تیار کرنے کی حماقت کرے گی ۔ اس سے مارکیٹ میں ان ادویات کی عدم دستیابی کا مسئلہ کھڑا ہوگا ۔ پھر آپ کے پاس بلیک مارکیٹ سے خریدنے کے علاوہ کیا چارہ رہے گا ۔ حکومت نے کہا ہے ان سے آپ ادویات بنائیں ۔ ہم آپ کی ادویات کی مناسب قمیت دلائیں گے۔ کم از کم بلیک مارکیٹ سے چھٹکارا ملے گا ۔ کیونکہ کمپینز یہ ادویات نہیں تیار کر رہیں ہیں ۔ یہ تو سیدھا سا کاروبار ہے ۔ کوئی راکٹ سائنس تو نہیں ۔
مفروضہ نمبر 1:
آپ پہلے دیکھیں کہ یہ ادویات کن امراض کے لیئے ہے
۔آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ان لاگت کیا کھانسی اور نزلے کی ادویات کے مترادف ہونگیں ۔
لہذا
یہ دوائیں انتہائی لاگت پر تیار ہوتیں ہیں ۔

یہ تو منطق ہی درست نہیں۔

مفروضہ نمبر 2:
اگر یہ کمپنیز یہ ادویات تیار کرتیں ہیں تو منافع کے بغیر تو نہیں بنائیں گی ۔
مگر جب آپ اس کی قیمت مقرر کرتے ہیں اور یہ قیمت اس کی تیاری میں آنے والی لاگت سے کم ہوگی

یہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ جب حکومت اس کی قیمت مقرر کرے گی تو یہ تیاری میں آنے والی لاگت سے کم ہوگی۔ اس کی کوئی تفصیل؟؟؟

دعوی نمبر 1:
حکومت نے کہا ہے ان سے آپ ادویات بنائیں ۔ ہم آپ کی ادویات کی مناسب قمیت دلائیں گے۔
یہ کیسے ثابت ہوگا کہ کمپنیز کواس سے قبل ادویات کی غیر مناسب قیمت مل رہی تھی؟
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستانیو گھبرانا نہیں ہے
یہ وہ دوائیں ہیں جو ادویات بنانے والی کمپنیز کم لاگت پر نہیں بناتی ۔ یعنی ان ادویات پر جو لاگت آتی ہے اگر اس سے کم فروخت کی جائیں گی تو پھر فارماسیٹوٹیکل کمپینز ان کو تیار نہیں کرتی۔ اس سے پھر ان دوایات کی قلت پیدا ہوجاتی ہے ۔ اور پھر یہ بلیک مارکیٹ سے مہنگے داموں میں خریدی جاتیں ہیں ۔ حکومت نے صرف یہ کیا ہے کہ ان ادویات کو فارماسیٹوٹیکل کمپینز کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنی لاگت پر اس کو بنائیں اور اس پر منافع رکھ کر مارکیٹ میں سیل کردیں ۔ تاکہ بلیک مارکیٹ کو اپنی مان مانی قمیتیں مانگنے سے روکا جاسکے ۔ تو اس پر کونسی قیامت آگئی ہے ۔ پہلے انسان پوری تحقیق تو کرلے ۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ڈگڈی پر فورا ناچ شروع کردیا جائے ۔ ان ادویات کی قیمتیں بلیک مارکیٹ میں چیک کریں ۔ اور پھر حکومت کی ان ادویات کی قیمتوں کا موازنہ کریں ۔ جو اس منظوری کے بعد ہوگا۔
میں اپنے اوپر والے تبصرے سے کسی حکومتی اقدام کو جسٹیفائی نہیں کر رہا صرف تصویر کا دوسرا رخ بتا رہا ہوں کہ دوائیں مارکیٹ سے غائب ہو جاتی ہیں اور پھر انتہائی گراں قیمتوں پر بکتی ہیں۔ حکومتی مشینری اگر چاہے تو شاید اس چور بازاری پر بھی کچھ اقدام کر سکتی ہے!
یہ اقدام چور بازاری ختم کرنے کیلئے ہی کئے گئے ہیں۔ چور بازاری اس لئے ہوتی ہے کیونکہ حکومت کی مقرر کردہ قیمتیں مارکیٹ میں دستیاب قیمتوں سے بہت پیچھے رہ جاتی ہیں۔ یوں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شارٹیج ہوتی ہے اور وہی چیز کئی گنا قیمت پر چور بازار سے ملتی ہے۔
حکومت ادویات کی قیمتیں بڑھا کر ان کی دستیابی مارکیٹ میں ممکن بنائے تو بری۔ اگر ادویات کی قیمتیں کم ہونے پر وہ مارکیٹ میں دستیاب نہ رہیں تو بری۔ دونوں صورتوں میں گالیاں حکومت نے کھانی ہے۔
کرونا وائرس لاک ڈاؤن کے دنوں میں تیل کی قیمتیں کم کرنے پر مالکان نے تیل اپنے پمپوں سے غائب کر دیا تھا۔ حکومت نے دھمکیاں دی، چھاپے مارے مگر سب بے سود۔ پھر جونہی تیل کی قیمتیں بڑھائیں تو ساتھ ہی پٹرول ہر پمپ پر دستیاب ہوگیا۔
اس تاریخی حالیہ واقعہ سے یہی سبق ملتا ہے کہ جتنی مرضی طاقتور حکومت ہو، وہ بہرحال مارکیٹ فورسز سے نہیں لڑ سکتی۔ مارکیٹ میں اشیا جن قیمتوں پر دستیاب ہیں، حکومتی قیمتیں ان کے آس پاس ہی رہنی چاہئے۔ بصورت دیگر وہ اشیا کچھ عرصہ شارٹیج کے بعد کئی گنا زیادہ قیمت کے ساتھ چور بازار پہنچ جائیں گی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ اقدام چور بازاری ختم کرنے کیلئے ہی کئے گئے ہیں۔ چور بازاری اس لئے ہوتی ہے کیونکہ حکومت کی مقرر کردہ قیمتیں مارکیٹ میں دستیاب قیمتوں سے بہت پیچھے رہ جاتی ہیں۔ یوں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شارٹیج ہوتی ہے اور وہی چیز کئی گنا قیمت پر چور بازار سے ملتی ہے۔
حکومت ادویات کی قیمتیں بڑھا کر ان کی دستیابی مارکیٹ میں ممکن بنائے تو بری۔ اگر ادویات کی قیمتیں کم ہونے پر وہ مارکیٹ میں دستیاب نہ رہیں تو بری۔ دونوں صورتوں میں گالیاں حکومت نے کھانی ہے۔
کرونا وائرس لاک ڈاؤن کے دنوں میں تیل کی قیمتیں کم کرنے پر مالکان نے تیل اپنے پمپوں سے غائب کر دیا تھا۔ حکومت نے دھمکیاں دی، چھاپے مارے مگر سب بے سود۔ پھر جونہی تیل کی قیمتیں بڑھائیں تو ساتھ ہی پٹرول ہر پمپ پر دستیاب ہوگیا۔
اس تاریخی حالیہ واقعہ سے یہی سبق ملتا ہے کہ جتنی مرضی طاقتور حکومت ہو، وہ بہرحال مارکیٹ فورسز سے نہیں لڑ سکتی۔ مارکیٹ میں اشیا جن قیمتوں پر دستیاب ہیں، حکومتی قیمتیں ان کے آس پاس ہی رہنی چاہئے۔ بصورت دیگر وہ اشیا کچھ عرصہ شارٹیج کے بعد کئی گنا زیادہ قیمت کے ساتھ چور بازار پہنچ جائیں گی۔
غلط مفروضہ۔ مارکیٹ فورسز جنہیں کہہ رہے ہو اس کا دوسرا نام مافیا ہے اور ان کی کرپشن کو ختم کرنا ہی حکومت کا اصل کام ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
غلط مفروضہ۔ مارکیٹ فورسز جنہیں کہہ رہے ہو اس کا دوسرا نام مافیا ہے اور ان کی کرپشن کو ختم کرنا ہی حکومت کا اصل کام ہے۔
یہی مافیاز پچھلی حکومت میں بھی تھے، اس وقت مہنگائی کیوں کم تھی؟ کیونکہ حکومت ان کو سرکاری خزانہ سے بھر بھر کر سبسڈیاں دیتی تھی۔ اب سبسڈیاں ختم اور مارکیٹ پرائس پر ہی ہر چیز دستیاب ہوگی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
یہی مافیاز پچھلی حکومت میں بھی تھے، اس وقت مہنگائی کیوں کم تھی؟ کیونکہ حکومت ان کو سرکاری خزانہ سے بھر بھر کر سبسڈیاں دیتی تھی۔ اب سبسڈیاں ختم اور مارکیٹ پرائس پر ہی ہر چیز دستیاب ہوگی۔
واٹ اباوٹ ازم کو پڑھیں تا کہ اپنی غلط منطق کا احساس ہو۔
 

جاسم محمد

محفلین
واٹ اباوٹ ازم کو پڑھیں تا کہ اپنی غلط منطق کا احساس ہو۔
پچھلے سال چینی کی قیمتیں بے تحاشا بڑھنے پر حکومت نے اعلی سطح کی انکوائری کروائی، کمیشن کی رپورٹ پبلک ہوئی، حکومت بڑی بڑی چینی کی ملز پر چھاپے مار کر ان کے ریکارڈ اور گودام ضبط کر چکی ہے۔ مگر ان سب اقدامات کا نتیجہ؟ چینی تو آج بھی مارکیٹ پرائس پر ہی ہر جگہ دستیاب ہے۔ آپ جو مرضی کر لیں مارکیٹ کی قوتوں سے نہیں لڑ سکتے۔ یہ بات پوری دنیا میں ہر قسم کے سیاسی نظام میں تجربہ کے ساتھ بار بار ثابت ہو چکی ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ایک نہ ایک دن تو یہ ہونا ہی تھا کیونکہ طویل عرصہ مصنوعی طور پر قیمتیں کم رکھنے سے وہ دوائیں مارکیٹ میں عدم دستیاب ہو گئی تھی۔
مگر جب پہلے کم کیں تو یہ مارکیٹ سے غائب ۔۔لیکن ہمارے جیسے غریب ملک پہ یہ ایک اورُسِتم ہے ۔ اصل خرابی سسٹم میں ہے۔ناجائز ذرائع اور یہاں تک کرتے ہیں کہ Expiry Date تبدیل کر دیتے ۔انسانی جانوں کی اِنکے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ۔جب تک قانون پہ عملدرآمد سخت ترین نہیں ہوتا۔ان کالی بھیڑوں سےپیچھا چھڑانا آسان نہیں۔:crying3::crying3:
 

جاسم محمد

محفلین
92 کا ورلڈ کپ آپ بھول رہے ہیں!!!
جبکہ آپ جنرل ایوب کی کابینہ میں بھرتی کیا گیا جمہوری انقلابی بھٹو اور جنرل جیلانی کی کابینہ میں شامل کیا گیا جمہوری انقلابی نواز شریف بھول رہے ہیں۔ سوچا یاد کرواتا چلوں کہ پاکستان میں جمہوریت کی ابتدا کیسے ہوئی :)
EZKmM2rUEAIEh04.png

D8c-VSEz-W4-AAp-ODN.jpg

image.png

جہاں ان دو بوٹ پالیشیوں اور ان کی نام نہاد جمہوری جماعتوں کو اتنے دہائیوں بھگتا ہے، وہیں عمران خان اور ان کی جماعت تحریک انصاف کو بھی کچھ سال بھگتیں۔ کیونکہ یہی اس قوم کا مقدر ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اچھا فیصلہ ہے، امید ہے کہ یہ ادویات سندھ میں سرکاری نرخوں پر دستیاب ہوں گی اور بلیک میں نہیں بکیں گی۔
آپ نے پاکستانیوں کو فرشتہ سمجھ رکھا ہے؟ سندھ سے یہ ادویات غائب ہو کر ان صوبوں میں جائیں گی جہاں مارکیٹ ریٹ پر یہ اصل قیمت پر دستیاب ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
92 کا ورلڈ کپ آپ بھول رہے ہیں!!!
جو قومیں جمہوریت اور سویلین بالا دستی پر عملا یقین رکھتی ہیں۔ وہ ۵۰ سال تک فوج کی نرسری میں اگائے گئے لیڈروں اور ان کی بنائی گئی سیاسی جماعتوں کو بار بار ووٹ نہیں دیتی۔
عمران خان نے سیاست میں اینٹری سے قبل ملک و قوم کو کرکٹ ورلڈ کپ، مفت کینسر ہسپتال اور یونی ورسٹی دی تھی۔ بھٹو اور نواز شریف نے سیاست میں اینٹری سے قبل ملک و قوم کو کیا دیا تھا؟
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
کوئی بات نہیں مرنے دیں غریب عوام کو۔۔۔۔ عمران نیازی سمارٹ تو ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غریب عوام کو سارا وقت حکومتی لائف سپورٹ (سبسڈی) پر نہیں رکھا جا سکتا۔ ملک پر اندرونی اور بیرونی قرضہ چڑھا چڑھا کر آپ کب تک غریبوں کو ریلیف دیں لیں گے؟ ایک نہ ایک دن معیشت متوازن کرنے کیلئے ہر چیز کی قیمت مارکیٹ ریٹ پر آنی ہے۔ حکومت کتنی ہی طاقتور اور وسائل والی کیوں نہ ہو۔ مارکیٹ فورسز سے لڑ نہیں سکتی۔ تیل کی دولت سے مالا مال امیر عرب ممالک کی مضبوط معیشتوں میں بھی تیل کی عالمی قیمتیں گرنے پر بھونچال آجاتا ہے۔ یہ تو پھر غریب ملک پاکستان ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
Elections have been an instrument of authoritarian control well as a means of Democratic Government

جمہوریت کے اجزائے ترکیبی:
ہر پانچ سال بعد الیکشن ہو جانا جمہوریت نہیں ہے بلکہ
جمہوریت =الیکشن + بنیادی حقوق+ جان کا تحفظ + روزگار + ریاستی فیصلوں میں عوام کا دخل + سوشل سیکیورٹی + مساوات + آزاد عدلیہ + آزاد میڈیا + طاقت ور اور کمزور کا فرق ختم ہونا + گڈ گورننس
 

آورکزئی

محفلین
غریب عوام کو سارا وقت حکومتی لائف سپورٹ (سبسڈی) پر نہیں رکھا جا سکتا۔ ملک پر اندرونی اور بیرونی قرضہ چڑھا چڑھا کر آپ کب تک غریبوں کو ریلیف دیں لیں گے؟ ایک نہ ایک دن معیشت متوازن کرنے کیلئے ہر چیز کی قیمت مارکیٹ ریٹ پر آنی ہے۔ حکومت کتنی ہی طاقتور اور وسائل والی کیوں نہ ہو۔ مارکیٹ فورسز سے لڑ نہیں سکتی۔ تیل کی دولت سے مالا مال امیر عرب ممالک کی مضبوط معیشتوں میں بھی تیل کی عالمی قیمتیں گرنے پر بھونچال آجاتا ہے۔ یہ تو پھر غریب ملک پاکستان ہے۔

واقعی کسی نے صحیح لکھا ہے۔۔۔ جن کو پچاس روپے کلو چینی میں کرپشن نظر ائے اور 110 روپے کلو بالکل صحیح۔۔۔ اسی طرح ڈالر ، پیٹرول۔۔۔۔ تو ان سے بحث۔۔۔۔۔۔۔۔ہ م م م م
 
Top