عبدالقیوم چوہدری
محفلین
صرف وقار جی۔۔۔عظمیٰ کا تو صرف ’مونڈھا‘ استعمال ہوا ہے۔مطلب وقار اور عظمیٰ سے یا پھر صرف وقار سے!
صرف وقار جی۔۔۔عظمیٰ کا تو صرف ’مونڈھا‘ استعمال ہوا ہے۔مطلب وقار اور عظمیٰ سے یا پھر صرف وقار سے!
عروض میں با وزن کرنے کی کوشش کر لیں۔ اگر سسٹم کرپٹ ہو جائے تو سید ذیشان سے رجوع کریں۔ویسے اس نظم کو اصلاح کی ضرورت ہے کہ بے وزن ہے۔
اس پر بھارتی فلم سنگھم کا مشہور ڈائیلاگ یاد آیا:اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کے ساتھ واقعتاً غلط کیا۔
بھائی کیسا این آر او؟ عظمیٰ نے پورا ایک سال لگا کر اپنے دفاع کا پورا موقع دیکر نواز شریف کو نااہل کیا ہے۔ ان میں تھوڑی سی بھی عزت نفس ہوتی تو نیب عدالت میں اپنے اثاثہ جات سے متعلق تمام حقائق پیش کر دیتے۔ مگر وہاں بھی کیوں نکالا والا سیاسی ڈرامہ سیریل لگا ہوا ہے۔ جبکہ انکے وکلاء ٹیکنیکل بنیادوں پر شریف خاندان کو بچانے میں مصروف عمل ہیں۔ یہ کھیل چند ہفتے یا ماہ تو چل سکتا ہے البتہ فیصلہ واپس نواز شریف کے حق میں آنا ممکن نہیں ہے بیشک انکی جماعت کو سو فیصد ووٹ پڑ جائے۔ایک اور این آر او کی بازگشت سنائی دے رہی ہے جس کے مطابق نواز شریف صاحب کی مقدمات سے گلوخلاصی کرائی جائے
کس کے خلاف احتجاج کریں گے؟ عدلیہ، افواج یا جمہوریت؟عام انتخابات کےبعد اگر نون لیگ اپوزیشن میں چلی گئی تو احتجاجی مظاہروں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہونے کا امکان ہے۔
کوشش تو بہت کی تھی کہ وقار راج آجائے مگر عظمی نے فرنٹ فٹ پر کھیل کر سارا پلان چوپٹ کر دیایہی غنیمت کہ اگلے انتخابات ہی نظر آ رہے ہیں۔
بھائی کیسا این آر او؟ عظمیٰ نے پورا ایک سال لگا کر اپنے دفاع کا پورا موقع دیکر نواز شریف کو نااہل کیا ہے۔ ان میں تھوڑی سی بھی عزت نفس ہوتی تو نیب عدالت میں اپنے اثاثہ جات سے متعلق تمام حقائق پیش کر دیتے۔ مگر وہاں بھی کیوں نکالا والا سیاسی ڈرامہ سیریل لگا ہوا ہے۔ جبکہ انکے وکلاء ٹیکنیکل بنیادوں پر شریف خاندان کو بچانے میں مصروف عمل ہیں۔ یہ کھیل چند ہفتے یا ماہ تو چل سکتا ہے البتہ فیصلہ واپس نواز شریف کے حق میں آنا ممکن نہیں ہے بیشک انکی جماعت کو سو فیصد ووٹ پڑ جائے۔
کس کے خلاف احتجاج کریں گے؟ عدلیہ، افواج یا جمہوریت؟
کوشش تو بہت کی تھی کہ وقار راج آجائے مگر عظمی نے فرنٹ فٹ پر کھیل کر سارا پلان چوپٹ کر دیا
معاشی جرائم پر سزا دینا کوئی آسان کام نہیں۔ نااہلی کے فیصلے کو چند ماہ میں ایک سال ہو جائے گا مگر نیب میں روزانہ کی پیشی کے باوجود کیس کچھوے کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ ریاستی مشینری اور حکومتی مشینری پورے وسائل سے لیس ہوکر کیس کو سیاسی رنگ دینا چاہتے ہیں۔ اگر وقت سے پہلے کنوکشن لگا دیتے ہیں تو شریف خاندان کے پاس اپنا مؤقف بیان کرنے کیلئے پوری سیاسی جماعت کے علاوہ حکومت بھی موجود ہے۔ جبکہ عظمی اور نیب کے پاس اپنے دفاع میں صرف اپوزیشن اور وقار کی قوتوں ہیں۔ اب مریم بی بی کی جانب سے تمام عدالتی کاروائی براہ راست دکھانے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔ یعنی وہ ایک ذاتی نوعیت کے کیس کو پبلک کیس بنانا چاہتی ہے جو کہ ممکن نہیں ہےارے بھئی! نواز شریف نے جرم کیا ہے تو جیل میں ڈال دیجیے۔ ہمیں ان سے کیا لینا دینا۔ تاہم، احتساب سب کا ہونا چاہیے۔ نواز شریف صاحب کے ممکنہ طور پر جیل میں جانے کے بعد یہ معاملہ رک نہیں جانا چاہیے۔ آثار سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کھیل صرف ایک خاندان کو سیاسی منظرنامے سے باہر رکھنے کے لیے رچایا جا رہا ہے۔ اس کا ملک کو کوئی خاص فائدہ نہ ہو گا۔
یہ کونسی قدرت کا قانون ہے؟قدرت کا قانون ہے کہ ہمیشہ آنے والا حکمران جانے والے سے بدتر ہی ہوتا ہے
اصل میں تصویر کے دونوں رخ دیکھے جانے چاہئیں ۔نواز شریف اب اتنے بھی قابل نفرت سیاست دان یا شخصیت نہیں جس قدر بذریعہ پروپیگنڈا ان کو ظاہر کیا جارہا ہے۔ارے بھئی! نواز شریف نے جرم کیا ہے تو جیل میں ڈال دیجیے۔ ہمیں ان سے کیا لینا دینا۔ تاہم، احتساب سب کا ہونا چاہیے۔ نواز شریف صاحب کے ممکنہ طور پر جیل میں جانے کے بعد یہ معاملہ رک نہیں جانا چاہیے۔ آثار سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کھیل صرف ایک خاندان کو سیاسی منظرنامے سے باہر رکھنے کے لیے رچایا جا رہا ہے۔ اس کا ملک کو کوئی خاص فائدہ نہ ہو گا۔
جس قدرت کے ہم سب تابع ہیں بھائییہ کونسی قدرت کا قانون ہے؟
پاکستانی قدرت کا شایدیہ کونسی قدرت کا قانون ہے؟
آپ کی بات بالکل صحیح ہے ۔ ویسے بھی اگر ایماندارانہ اور غیرجانبدارانہ تجزیہ کیا جائے تو کیا اہل اقتدار کی جانب سے دوران اقتدار یہ کرپشن کی واحد واردات ہے ، جی نہیں ،ایسا بالکل نہیں ہے ۔ اگر پرانے زخم کریدے جائیں تو خون کے فوارے چھوٹنے لگیں گے ۔جہاں تک مجھے علم ہے فقط ذوالفقارعلی بھٹو صاحب ہی ایک ایسے لیڈر گذرے ہیں جن پر مخالفین بھی بدعنوانی کا الزام نہ لگاسکے تھے ۔معاشی جرائم پر سزا دینا کوئی آسان کام نہیں۔ نااہلی کے فیصلے کو چند ماہ میں ایک سال ہو جائے گا مگر نیب میں روزانہ کی پیشی کے باوجود کیس کچھوے کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ ریاستی مشینری اور حکومتی مشینری پورے وسائل سے لیس ہوکر کیس کو سیاسی رنگ دینا چاہتے ہیں۔ اگر وقت سے پہلے کنوکشن لگا دیتے ہیں تو شریف خاندان کے پاس اپنا مؤقف بیان کرنے کیلئے پوری سیاسی جماعت کے علاوہ حکومت بھی موجود ہے۔ جبکہ عظمی اور نیب کے پاس اپنے دفاع میں صرف اپوزیشن اور وقار کی قوتوں ہیں۔ اب مریم بی بی کی جانب سے تمام عدالتی کاروائی براہ راست دکھانے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔ یعنی وہ ایک ذاتی نوعیت کے کیس کو پبلک کیس بنانا چاہتی ہے جو کہ ممکن نہیں ہے
ووٹر کے پاس کسی کے لیے وقت نہیں ۔اس کے پاس اتنا وقت بھی نہیں کہ اپنی سوچ پر چھائی تنگ نظری کے دھند کو دور کرسکے ۔ برسوں پہلے جس پارٹی کے ساتھ نظریاتی کم اور مفاداتی اغراض سے زیادہ نتھی ہوجانے کے بعد اس جماعت یا ٹولے میں ہزار برائیاں دیکھنے کے باوجود اسی روش پر قائم ہیں اور نہایت وفاداری بلکہ ڈھٹائی کے ساتھ ہر الیکشن میں پولنگ کے دن تک نعرے لگالگاکر اپنا حلق خشک کرتے ہیں۔ اور ووٹ ، وہ تو ووٹر کا اپنا حق ہے ہی نہیں ، وہ تو ان کے جمود زدہ ذہنوں کو مسخر کرنے والے ان سیاست دانوں کی ملکیت ہے۔آئین کے پہلے 40 آرٹیکل پر عمل کروا لیں پھر ہی ووٹر کچھ سوچے گا ابھی ووٹر کے پاس سرمایہ داروں کے لیے وقت نہیں۔
یاز محفل میں نئے آنے والے میری باتوں سے بالکل متفق لگ رہے ہیں۔ کہیں یہ قیامت کی نشانی تو نہیں؟آپ کی بات بالکل صحیح ہے ۔
معاشی جرائم پر سزا دینا کوئی آسان کام نہیں۔ نااہلی کے فیصلے کو چند ماہ میں ایک سال ہو جائے گا مگر نیب میں روزانہ کی پیشی کے باوجود کیس کچھوے کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ ریاستی مشینری اور حکومتی مشینری پورے وسائل سے لیس ہوکر کیس کو سیاسی رنگ دینا چاہتے ہیں۔ اگر وقت سے پہلے کنوکشن لگا دیتے ہیں تو شریف خاندان کے پاس اپنا مؤقف بیان کرنے کیلئے پوری سیاسی جماعت کے علاوہ حکومت بھی موجود ہے۔ جبکہ عظمی اور نیب کے پاس اپنے دفاع میں صرف اپوزیشن اور وقار کی قوتوں ہیں۔ اب مریم بی بی کی جانب سے تمام عدالتی کاروائی براہ راست دکھانے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔ یعنی وہ ایک ذاتی نوعیت کے کیس کو پبلک کیس بنانا چاہتی ہے جو کہ ممکن نہیں ہے
یہ عجیب دلیل ہے۔ اگر کسی کا کیس سست روی کا شکار ہے تو سازش ۔ اگر تیزی سے لپیٹا جا رہا ہے تو سازش۔ دونوں صورتوں میں خفیہ طاقتوں کے ملوث ہونے کا اندیشہ یا خوف موجود ہے۔ منطقی نگاہ سے دیکھیں تو آپکی بات درست ہے کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے اور بلا امتیاز ہونا چاہئے۔ لیکن ترجیح بھی کسی چڑیا کا نام ہے۔ ایک سیاسی خاندان جو کم و بیش 30 سال سے حکومت میں ہے، اسکا احتساب پہلی بار شروع ہوا ہے۔ پچھلی بار تو این آر او مل گیا تھا۔ اب نہیں مل رہا تو سازش کی صدائیں سنائی دے رہی ہیں۔مشرف کیس کیا خرگوش کی رفتار سے آگے بڑھا تھا؟
عدلیہ میں لاکھوں مقدمات زیرِالتوا ہیں، کیا ان فائلوں کو بھی پر لگا دیے گئے ہیں؟
یوسف رضا گیلانی صاحب کے خلاف کیس کب سے چل رہا ہے، کیا آپ کو کچھ علم ہے؟
امر واقعہ یہ ہے کہ اس وقت ایک خاندان کو سیاست سے باہر دھکیلنے کی کوششیں جاری ہیں۔
مقبول سیاست دان ہونا شاید کوئی بڑا جرم ہے۔ یہی سزا بھٹو کو بھی دی گئی تھی۔ تاہم، ان باتوں کو جانے دیجیے۔ ہم کہہ چکے، نواز شریف صاحب کو جیل بھجوا دیجئے۔ تاہم، احتساب سب کا اور بلاامتیاز ہونا چاہیے۔ آپ ہمیں کھینچ تان کر شریف خاندان پر لے آتے ہیں حالانکہ ہمارے اصل اندیشے یہ نہیں ہیں۔ ہمیں ملکی مفاد عزیز ہے۔یہ عجیب دلیل ہے۔ اگر کسی کا کیس سست روی کا شکار ہے تو سازش ۔ اگر تیزی سے لپیٹا جا رہا ہے تو سازش۔ دونوں صورتوں میں خفیہ طاقتوں کے ملوث ہونے کا اندیشہ یا خوف موجود ہے۔ منطقی نگاہ سے دیکھیں تو آپکی بات درست ہے کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے اور بلا امتیاز ہونا چاہئے۔ لیکن ترجیح بھی کسی چڑیا کا نام ہے۔ ایک سیاسی خاندان جو کم و بیش 30 سال سے حکومت میں ہے، اسکا احتساب پہلی بار شروع ہوا ہے۔ پچھلی بار تو این آر او مل گیا تھا۔ اب نہیں مل رہا تو سازش کی صدائیں سنائی دے رہی ہیں۔
اگر سیاست دانوں کے مابین احتساب کی بات کریں تو بھٹو، زرداری، عمران خان، یوسف رضا گیلانی اور دیگر بہت سے سیاست دان اس میں سے گزر چکے ہیں یا گزر رہے ہیں۔ یوں شریف خاندان کے احتساب کو غیر معمولی نوعیت کا قرار دینا بھی غلط ہے۔ نیز اس دلیل میں کوئی دم نہیں ہے کہ اگر سب کا بلا امتیاز احتساب نہیں ہوتا تو سب کو چھوڑ دیا جائے۔ دنیا کا ہر چور، قاتل اور دیگر جرائم میں ملوث انسان قانون کی گرفت نہیں آتا تو اس وجہ سے باقیوں پر گرفت ختم کر دی جائے؟
بغضِ اسٹیبلشمنٹ پہلا قرینہ ہے جمہوریت کے قرینوں میں
وہ بھی ڈال دیجئے پلیزایک پیرا از قسم صالح ظفر دانستہ حذف کیا ہے۔