ووٹ کو عزت دو

شاہد شاہ

محفلین
اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کے ساتھ واقعتاً غلط کیا۔
اس پر بھارتی فلم سنگھم کا مشہور ڈائیلاگ یاد آیا:
''پولیس سے نہ دوستی اچھی ہے نہ دشمنی، تُو تو دونوں ہی کر بیٹھا''
نواز شریف نے پہلے اسٹیبلشمنٹ سے دوستی کرکے اقتدار سنبھالا، پھر اقتدار چھوٹنے پر اسٹیبلشمنٹ سے دشمنی مول لی۔ ڈر ہے اسکا انجام کہیں جے کنت شکرے والا نہ ہو
70_DBEDEF-_A570-476_D-_A2_EB-_D4_E23798_E529.png
 

شاہد شاہ

محفلین
ایک اور این آر او کی بازگشت سنائی دے رہی ہے جس کے مطابق نواز شریف صاحب کی مقدمات سے گلوخلاصی کرائی جائے
بھائی کیسا این آر او؟ عظمیٰ نے پورا ایک سال لگا کر اپنے دفاع کا پورا موقع دیکر نواز شریف کو نااہل کیا ہے۔ ان میں تھوڑی سی بھی عزت نفس ہوتی تو نیب عدالت میں اپنے اثاثہ جات سے متعلق تمام حقائق پیش کر دیتے۔ مگر وہاں بھی کیوں نکالا والا سیاسی ڈرامہ سیریل لگا ہوا ہے۔ جبکہ انکے وکلاء ٹیکنیکل بنیادوں پر شریف خاندان کو بچانے میں مصروف عمل ہیں۔ یہ کھیل چند ہفتے یا ماہ تو چل سکتا ہے البتہ فیصلہ واپس نواز شریف کے حق میں آنا ممکن نہیں ہے بیشک انکی جماعت کو سو فیصد ووٹ پڑ جائے۔

عام انتخابات کےبعد اگر نون لیگ اپوزیشن میں چلی گئی تو احتجاجی مظاہروں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہونے کا امکان ہے۔
کس کے خلاف احتجاج کریں گے؟ عدلیہ، افواج یا جمہوریت؟

یہی غنیمت کہ اگلے انتخابات ہی نظر آ رہے ہیں۔
کوشش تو بہت کی تھی کہ وقار راج آجائے مگر عظمی نے فرنٹ فٹ پر کھیل کر سارا پلان چوپٹ کر دیا
 

فرقان احمد

محفلین
بھائی کیسا این آر او؟ عظمیٰ نے پورا ایک سال لگا کر اپنے دفاع کا پورا موقع دیکر نواز شریف کو نااہل کیا ہے۔ ان میں تھوڑی سی بھی عزت نفس ہوتی تو نیب عدالت میں اپنے اثاثہ جات سے متعلق تمام حقائق پیش کر دیتے۔ مگر وہاں بھی کیوں نکالا والا سیاسی ڈرامہ سیریل لگا ہوا ہے۔ جبکہ انکے وکلاء ٹیکنیکل بنیادوں پر شریف خاندان کو بچانے میں مصروف عمل ہیں۔ یہ کھیل چند ہفتے یا ماہ تو چل سکتا ہے البتہ فیصلہ واپس نواز شریف کے حق میں آنا ممکن نہیں ہے بیشک انکی جماعت کو سو فیصد ووٹ پڑ جائے۔


کس کے خلاف احتجاج کریں گے؟ عدلیہ، افواج یا جمہوریت؟


کوشش تو بہت کی تھی کہ وقار راج آجائے مگر عظمی نے فرنٹ فٹ پر کھیل کر سارا پلان چوپٹ کر دیا

ارے بھئی! نواز شریف نے جرم کیا ہے تو جیل میں ڈال دیجیے۔ ہمیں ان سے کیا لینا دینا۔ تاہم، احتساب سب کا ہونا چاہیے۔ نواز شریف صاحب کے ممکنہ طور پر جیل میں جانے کے بعد یہ معاملہ رک نہیں جانا چاہیے۔ آثار سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کھیل صرف ایک خاندان کو سیاسی منظرنامے سے باہر رکھنے کے لیے رچایا جا رہا ہے۔ اس کا ملک کو کوئی خاص فائدہ نہ ہو گا۔
 

شاہد شاہ

محفلین
ارے بھئی! نواز شریف نے جرم کیا ہے تو جیل میں ڈال دیجیے۔ ہمیں ان سے کیا لینا دینا۔ تاہم، احتساب سب کا ہونا چاہیے۔ نواز شریف صاحب کے ممکنہ طور پر جیل میں جانے کے بعد یہ معاملہ رک نہیں جانا چاہیے۔ آثار سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کھیل صرف ایک خاندان کو سیاسی منظرنامے سے باہر رکھنے کے لیے رچایا جا رہا ہے۔ اس کا ملک کو کوئی خاص فائدہ نہ ہو گا۔
معاشی جرائم پر سزا دینا کوئی آسان کام نہیں۔ نااہلی کے فیصلے کو چند ماہ میں ایک سال ہو جائے گا مگر نیب میں روزانہ کی پیشی کے باوجود کیس کچھوے کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ ریاستی مشینری اور حکومتی مشینری پورے وسائل سے لیس ہوکر کیس کو سیاسی رنگ دینا چاہتے ہیں۔ اگر وقت سے پہلے کنوکشن لگا دیتے ہیں تو شریف خاندان کے پاس اپنا مؤقف بیان کرنے کیلئے پوری سیاسی جماعت کے علاوہ حکومت بھی موجود ہے۔ جبکہ عظمی اور نیب کے پاس اپنے دفاع میں صرف اپوزیشن اور وقار کی قوتوں ہیں۔ اب مریم بی بی کی جانب سے تمام عدالتی کاروائی براہ راست دکھانے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔ یعنی وہ ایک ذاتی نوعیت کے کیس کو پبلک کیس بنانا چاہتی ہے جو کہ ممکن نہیں ہے
 

راحت زیب

محفلین
قدرت کا قانون ہے کہ ہمیشہ آنے والا حکمران جانے والے سے بدتر ہی ہوتا ہے اور بدقسمتی سے پیارے وطن پاکستان کے لیے یہ بات زیادہ صادق آتی ہے۔
 
آخری تدوین:

راحت زیب

محفلین
ارے بھئی! نواز شریف نے جرم کیا ہے تو جیل میں ڈال دیجیے۔ ہمیں ان سے کیا لینا دینا۔ تاہم، احتساب سب کا ہونا چاہیے۔ نواز شریف صاحب کے ممکنہ طور پر جیل میں جانے کے بعد یہ معاملہ رک نہیں جانا چاہیے۔ آثار سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کھیل صرف ایک خاندان کو سیاسی منظرنامے سے باہر رکھنے کے لیے رچایا جا رہا ہے۔ اس کا ملک کو کوئی خاص فائدہ نہ ہو گا۔
اصل میں تصویر کے دونوں رخ دیکھے جانے چاہئیں ۔نواز شریف اب اتنے بھی قابل نفرت سیاست دان یا شخصیت نہیں جس قدر بذریعہ پروپیگنڈا ان کو ظاہر کیا جارہا ہے۔
 

راحت زیب

محفلین
معاشی جرائم پر سزا دینا کوئی آسان کام نہیں۔ نااہلی کے فیصلے کو چند ماہ میں ایک سال ہو جائے گا مگر نیب میں روزانہ کی پیشی کے باوجود کیس کچھوے کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ ریاستی مشینری اور حکومتی مشینری پورے وسائل سے لیس ہوکر کیس کو سیاسی رنگ دینا چاہتے ہیں۔ اگر وقت سے پہلے کنوکشن لگا دیتے ہیں تو شریف خاندان کے پاس اپنا مؤقف بیان کرنے کیلئے پوری سیاسی جماعت کے علاوہ حکومت بھی موجود ہے۔ جبکہ عظمی اور نیب کے پاس اپنے دفاع میں صرف اپوزیشن اور وقار کی قوتوں ہیں۔ اب مریم بی بی کی جانب سے تمام عدالتی کاروائی براہ راست دکھانے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔ یعنی وہ ایک ذاتی نوعیت کے کیس کو پبلک کیس بنانا چاہتی ہے جو کہ ممکن نہیں ہے
آپ کی بات بالکل صحیح ہے ۔ ویسے بھی اگر ایماندارانہ اور غیرجانبدارانہ تجزیہ کیا جائے تو کیا اہل اقتدار کی جانب سے دوران اقتدار یہ کرپشن کی واحد واردات ہے ، جی نہیں ،ایسا بالکل نہیں ہے ۔ اگر پرانے زخم کریدے جائیں تو خون کے فوارے چھوٹنے لگیں گے ۔جہاں تک مجھے علم ہے فقط ذوالفقارعلی بھٹو صاحب ہی ایک ایسے لیڈر گذرے ہیں جن پر مخالفین بھی بدعنوانی کا الزام نہ لگاسکے تھے ۔
 
آخری تدوین:

راحت زیب

محفلین
آئین کے پہلے 40 آرٹیکل پر عمل کروا لیں پھر ہی ووٹر کچھ سوچے گا ابھی ووٹر کے پاس سرمایہ داروں کے لیے وقت نہیں۔
ووٹر کے پاس کسی کے لیے وقت نہیں ۔اس کے پاس اتنا وقت بھی نہیں کہ اپنی سوچ پر چھائی تنگ نظری کے دھند کو دور کرسکے ۔ برسوں پہلے جس پارٹی کے ساتھ نظریاتی کم اور مفاداتی اغراض سے زیادہ نتھی ہوجانے کے بعد اس جماعت یا ٹولے میں ہزار برائیاں دیکھنے کے باوجود اسی روش پر قائم ہیں اور نہایت وفاداری بلکہ ڈھٹائی کے ساتھ ہر الیکشن میں پولنگ کے دن تک نعرے لگالگاکر اپنا حلق خشک کرتے ہیں۔ اور ووٹ ، وہ تو ووٹر کا اپنا حق ہے ہی نہیں ، وہ تو ان کے جمود زدہ ذہنوں کو مسخر کرنے والے ان سیاست دانوں کی ملکیت ہے۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
معاشی جرائم پر سزا دینا کوئی آسان کام نہیں۔ نااہلی کے فیصلے کو چند ماہ میں ایک سال ہو جائے گا مگر نیب میں روزانہ کی پیشی کے باوجود کیس کچھوے کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ ریاستی مشینری اور حکومتی مشینری پورے وسائل سے لیس ہوکر کیس کو سیاسی رنگ دینا چاہتے ہیں۔ اگر وقت سے پہلے کنوکشن لگا دیتے ہیں تو شریف خاندان کے پاس اپنا مؤقف بیان کرنے کیلئے پوری سیاسی جماعت کے علاوہ حکومت بھی موجود ہے۔ جبکہ عظمی اور نیب کے پاس اپنے دفاع میں صرف اپوزیشن اور وقار کی قوتوں ہیں۔ اب مریم بی بی کی جانب سے تمام عدالتی کاروائی براہ راست دکھانے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔ یعنی وہ ایک ذاتی نوعیت کے کیس کو پبلک کیس بنانا چاہتی ہے جو کہ ممکن نہیں ہے

مشرف کیس کیا خرگوش کی رفتار سے آگے بڑھا تھا؟
عدلیہ میں لاکھوں مقدمات زیرِالتوا ہیں، کیا ان فائلوں کو بھی پر لگا دیے گئے ہیں؟
یوسف رضا گیلانی صاحب کے خلاف کیس کب سے چل رہا ہے، کیا آپ کو کچھ علم ہے؟

امر واقعہ یہ ہے کہ اس وقت ایک خاندان کو سیاست سے باہر دھکیلنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ہماری دانست میں، یا تو احتساب سب کا ہونا چاہیے اور بلاامتیاز ہونا چاہیے وگرنہ ہمیں اپنی توجہ دیگر امور کی طرف مرکوز کر دینی چاہیے۔ ہمیں یہ اندیشہ لاحق ہے کہ اسٹیبلشمنٹ بعض سیاست دانوں کو منظرنامے سے ہٹانا چاہتی ہے اور اس کے بعد من پسند سیاست دانوں کو اقتدار کے ایوانوں میں داخل کرنا چاہتی ہے چاہے وہ کیسے بھی کرپٹ کیوں نہ ہو۔ سینٹ کا الیکشن اور اس سے قبل بلوچستان اسمبلی میں اکھاڑ پچھاڑ اس کا ایک مظہر ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
مشرف کیس کیا خرگوش کی رفتار سے آگے بڑھا تھا؟
عدلیہ میں لاکھوں مقدمات زیرِالتوا ہیں، کیا ان فائلوں کو بھی پر لگا دیے گئے ہیں؟
یوسف رضا گیلانی صاحب کے خلاف کیس کب سے چل رہا ہے، کیا آپ کو کچھ علم ہے؟
امر واقعہ یہ ہے کہ اس وقت ایک خاندان کو سیاست سے باہر دھکیلنے کی کوششیں جاری ہیں۔
یہ عجیب دلیل ہے۔ اگر کسی کا کیس سست روی کا شکار ہے تو سازش ۔ اگر تیزی سے لپیٹا جا رہا ہے تو سازش۔ دونوں صورتوں میں خفیہ طاقتوں کے ملوث ہونے کا اندیشہ یا خوف موجود ہے۔ منطقی نگاہ سے دیکھیں تو آپکی بات درست ہے کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے اور بلا امتیاز ہونا چاہئے۔ لیکن ترجیح بھی کسی چڑیا کا نام ہے۔ ایک سیاسی خاندان جو کم و بیش 30 سال سے حکومت میں ہے، اسکا احتساب پہلی بار شروع ہوا ہے۔ پچھلی بار تو این آر او مل گیا تھا۔ اب نہیں مل رہا تو سازش کی صدائیں سنائی دے رہی ہیں۔
اگر سیاست دانوں کے مابین احتساب کی بات کریں تو بھٹو، زرداری، عمران خان، یوسف رضا گیلانی اور دیگر بہت سے سیاست دان اس میں سے گزر چکے ہیں یا گزر رہے ہیں۔ یوں شریف خاندان کے احتساب کو غیر معمولی نوعیت کا قرار دینا بھی غلط ہے۔ نیز اس دلیل میں کوئی دم نہیں ہے کہ اگر سب کا بلا امتیاز احتساب نہیں ہوتا تو سب کو چھوڑ دیا جائے۔ دنیا کا ہر چور، قاتل اور دیگر جرائم میں ملوث انسان قانون کی گرفت نہیں آتا تو اس وجہ سے باقیوں پر گرفت ختم کر دی جائے؟
 

فرقان احمد

محفلین
یہ عجیب دلیل ہے۔ اگر کسی کا کیس سست روی کا شکار ہے تو سازش ۔ اگر تیزی سے لپیٹا جا رہا ہے تو سازش۔ دونوں صورتوں میں خفیہ طاقتوں کے ملوث ہونے کا اندیشہ یا خوف موجود ہے۔ منطقی نگاہ سے دیکھیں تو آپکی بات درست ہے کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے اور بلا امتیاز ہونا چاہئے۔ لیکن ترجیح بھی کسی چڑیا کا نام ہے۔ ایک سیاسی خاندان جو کم و بیش 30 سال سے حکومت میں ہے، اسکا احتساب پہلی بار شروع ہوا ہے۔ پچھلی بار تو این آر او مل گیا تھا۔ اب نہیں مل رہا تو سازش کی صدائیں سنائی دے رہی ہیں۔
اگر سیاست دانوں کے مابین احتساب کی بات کریں تو بھٹو، زرداری، عمران خان، یوسف رضا گیلانی اور دیگر بہت سے سیاست دان اس میں سے گزر چکے ہیں یا گزر رہے ہیں۔ یوں شریف خاندان کے احتساب کو غیر معمولی نوعیت کا قرار دینا بھی غلط ہے۔ نیز اس دلیل میں کوئی دم نہیں ہے کہ اگر سب کا بلا امتیاز احتساب نہیں ہوتا تو سب کو چھوڑ دیا جائے۔ دنیا کا ہر چور، قاتل اور دیگر جرائم میں ملوث انسان قانون کی گرفت نہیں آتا تو اس وجہ سے باقیوں پر گرفت ختم کر دی جائے؟
مقبول سیاست دان ہونا شاید کوئی بڑا جرم ہے۔ یہی سزا بھٹو کو بھی دی گئی تھی۔ تاہم، ان باتوں کو جانے دیجیے۔ ہم کہہ چکے، نواز شریف صاحب کو جیل بھجوا دیجئے۔ تاہم، احتساب سب کا اور بلاامتیاز ہونا چاہیے۔ آپ ہمیں کھینچ تان کر شریف خاندان پر لے آتے ہیں حالانکہ ہمارے اصل اندیشے یہ نہیں ہیں۔ ہمیں ملکی مفاد عزیز ہے۔
 
Top