شزہ مغل
محفلین
بہت اچھے نقاط۔1۔سب سے بڑی بات ہے '' فاصلہ '' رشتوں میں فاصلہ آج کل کے مشینی دور نے بڑھا دیا ہے ۔ ٹیکنالوجی ۔۔۔ایک طرف گھر کے ہال میں بیٹھے سب حاضرین آپسی گفتگو کے بجائے موبائلز یا ٹی وی میں مصروف ہوتے ہیں ÷آپس میں جب تک بات چیت نہیں ہوں گے ۔ وہاں گمان کا راستہ '' خلا'' منفی سوچوں سے بھردیتا ہے جس سے مضبوط رشتوں میں ڈراڑیں پڑجاتی ہیں ÷
2۔دوسری بات ہمارا تعصب ہوتا ہے ۔تعصب ہمیں باہمی مشاورت سے دور رکھ کر نفرت کی طرف لے جاتا ہے
3۔تیسری چیز۔۔۔۔آج کل کے زمانے میں پرائمری رشتے کھو چکے ہیں ۔۔جب ہم پرائمری سے سیکنڈری کی طرف آتے ہیں یا پئیر گروپس کی طرف ہمارا دھیان والدین سے بٹ کر اب اساتذہ اور کلاس فیلو میں ہوجاتا ہے ۔۔۔ اب جب یہی لوگ گاؤں سے شہر یا شہر سے میٹرو پولیٹن یا دوسرے ممالک جاتے ہیں تو ان کو ٹریشری رشتے ملتے ہیں ۔۔۔ سو یہ رشتے کاروباری ہوتے ہیں کچھ پروفشنلز ہوتے ہیں ۔اس طرح رشتوں کی ری پلیسمنٹ نے '' گمانوں ؛'' کو جگہ دی ہے
4۔چوتھا :۔۔۔۔۔۔ ایک بڑے سیاسی لیڈر کی اہمیت ختم ہو کر خاندانوں کا جوائینٹ سے نیوٹرل ہونا۔۔۔ اس سے سوشل پریشر ختم ہوتا ہے اور دوریاں بڑھتی ہے جو کہ کلچرل تبدیلی کا باعث بنتی ہے
میرا خیال ہے یہ کافی ہی ہیں ۔۔ کیونکہ ان میں سے ہر ایک پر بہت مفصل لکھا جا سکتا ہے
خاندان جب تک ایک سربراہ کی سرپرستی میں چلتا ہے وہم و گمان کم ہوتے ہیں اور جیسے ہی یہ سرپرستی ختم ہوتی ہے تو سب ایک دوسرے سے دور بھاگتے ہیں اور وہم تو ویسے ہی تاک لگائے بیٹھے ہوتے ہیں، شکار کر لیتے ہیں۔