سیما علی
لائبریرین
ظہیر بھائی!پلٹ کر دیکھئے اُس پل تو کوئی بھی نہیں ہوتا
بس اک موہوم سی آہٹ اور اک مانوس سی خوشبو
فضا میں جیسے بکھری ہو ، ہوا جیسے مہکتی ہو
تبسم کی چنبیلی اور ترنم کے گلابوں سے
ڈھکے ٹیلوں کے دامن میں ، ذرا سی دور خوابوں سے
منقش جھلملاتی یاد کی پگھلی ہوئی چاندی
کا اک آئینہ بہتا ہے
وہیں تو گھر ہمارا ہے ، وہیں تو عشق رہتا ہے
وہیں تو عشق رہتا ہے
انتہائی لطیف و حساس جذبوں ترجمانی اور زبان میں روانی تو آپ کی وہ خاص بات جو ذہن کو مسحور کرتی ۔سچ ظہیر بھائی ہم کو بالکل اچھا لکھنا نہیں آتا پھر دل چاہتا ہے دل بھر کے داد دی جائے۔سلامت رہیے۔۔۔۔