وہ 15 کام جو ہر پاکستانی لڑکی کرتی ہے لیکن مردوں کو معلوم نہیں

حافظ عاصم

محفلین
جی بالکل۔ بلاشبہ افسوس ناک مواد ہے۔
مزید افسوس ناک یہ کہ روزنامہ پاکستان کی سائٹ پہ پوسٹ ہوا ہے۔
کیا کریں شامی صاحب بھی۔۔۔یہ سوشل میڈیا پہ سسپنس کے بغیر کوئی ایسی خبر پڑھتا نہیں اور اگر کوئی وزٹ کرے گا نہیں تو ان کا خرچہ پانی کیسے چلے گا۔۔؟؟
 
آخری تدوین:

عثمان

محفلین
کیا کریں شامی صاحب بھی۔۔۔یہ سوشل میڈیا پہ سسپنس کے بغیر کوئی ایسی خبر پڑھتا نہیں اور اگر کوئی وزٹ کرے گا نہیں تو ان کو خرچہ پانی کیسے چلے گا۔۔؟؟
سوشل میڈیا پر محض گھٹیا مطالعہ کرنے والے ہی نہیں بلکہ دوسرے بھی موجود ہیں۔ نیز معیار کے بارے میں ایسی دلیل درست نہیں۔
 

حافظ عاصم

محفلین
سوشل میڈیا پر محض گھٹیا مطالعہ کرنے والے ہی نہیں بلکہ دوسرے بھی موجود ہیں۔ نیز معیار کے بارے میں ایسی دلیل درست نہیں۔
میں کونسا دلیل دے رہا۔۔پانچ سات سائیٹس کا تو کام ہی سوشل میڈیا پہ سنسنی پھیلانا ہے۔۔تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ وزٹ کریں اور یہ صرف فحش نہیں بلکہ ہر موضوع پہ ہو رہا ہے۔۔اردو پوائنٹ،پاکستان،حسن نثار،دنیا اور ایکسپریس وغیرہ
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
حيرت ہے کہ ہر لڑکی یہ کام کرتی ہے پھر بھی مرد حضرات ان عادتوں سے بے خبر ہیں۔۔۔۔:heehee:
اب میں اس لا علمی پر افسوس کروں یا اس طرح کی بے تکی خبروں پر جن کا مقصد آج تک سمجھ نہیں آیا۔۔۔:rollingeyes:
 

محمد وارث

لائبریرین
جہاں تک مجھے یاد ہے روزنامہ خبریں کا انداز صحافت بھی روزنامہ پاکستان سے کافی ملتاجلتا تھا۔
دراصل اس طرح کی صحافت کا بانی "خبریں" ہی ہے۔ نوے کی دہائی کے شروع اور وسط میں جب پاکستانی "گندی" سیاست عروج پر تھی تو اس وقت انہوں نے یہ کام شروع کیا تھا شام کے ضمیوں کا رواج اس وقت پنجاب اور دیگر شہروں میں نہیں تھا بلکہ شاید صرف کراچی میں ہوتے تھے۔ شام کے ضمیموں کا معیار ویسے ہی "نِل بٹا نِل" ہوتا ہے سو انہوں نے اس بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے۔
 

عثمان

محفلین
دراصل اس طرح کی صحافت کا بانی "خبریں" ہی ہے۔ نوے کی دہائی کے شروع اور وسط میں جب پاکستانی "گندی" سیاست عروج پر تھی تو اس وقت انہوں نے یہ کام شروع کیا تھا شام کے ضمیوں کا رواج اس وقت پنجاب اور دیگر شہروں میں نہیں تھا بلکہ شاید صرف کراچی میں ہوتے تھے۔ شام کے ضمیموں کا معیار ویسے ہی "نِل بٹا نِل" ہوتا ہے سو انہوں نے اس بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے۔
پاکستان ہم نے گھر میں روزنامہ نوائے وقت لگا رکھا تھا۔ تاہم بچپن میں پیدل سکول جاتے راستے میں اخباری سٹال پر دیگر اخبارات بھی پڑھتا گذرتا تھا۔ سن ۹۸ میں پاکستان نے ایٹمی تجربات کئے تو اگلے دن کے روزنامہ خبریں کی یہ ہیڈلائن مجھے اب بھی یاد ہے۔۔
"واجپائی کے منہ پر پانچ تھپڑ"
ایسا بیہودہ اور غیر پیشہ وارانہ انداز صحافت بہت عجیب لگا۔
 

حافظ عاصم

محفلین
حيرت ہے کہ ہر لڑکی یہ کام کرتی ہے پھر بھی مرد حضرات ان عادتوں سے بے خبر ہیں۔۔۔۔:heehee:
اب میں اس لا علمی پر افسوس کروں یا اس طرح کی بے تکی خبروں پر جن کا مقصد آج تک سمجھ نہیں آیا۔۔۔:rollingeyes:
اب مرد حضرات کے لیے یہی کام رہ گیا ہے کہ وہ خشکی اور جوئیں نکالتی خواتین کا معائنہ کریں۔۔؟؟؟
 

یاز

محفلین
اگر صاحبِ لڑی یا دیگر احباب برا نہ مانیں تو ہم انتظامیہ سے اس لڑی (یا کم از کم پہلے مراسلے) کو حذف کرنے کی سفارش پیش کرنا چاہتے ہیں۔ بخدا طبیعت مکدر ہو گئی اس میں شامل کردہ مواد کو دیکھ کر۔

ایسی ہی تحاریر کے بارے میں ہم اکثر فیس بک پہ ذیلی کمنٹ کیا کرتے ہیں:-
raw
 

محمداحمد

لائبریرین
اس سے قطع نظر کہ کوئی اپنی سائٹ پر کیا لکھ رہا ہے، صاحبِ لڑی کو بھی تو محفل اور محفلین کے مزاج کو سمجھنا چاہیے، یہ کیا کہ ہر چیز آنکھیں بند کرکے کاپی پیسٹ کردی.
 
Top