حافظ عاصم
محفلین
کچھ نہ کچھ کنکشن تو بہرحال ہے ہی۔۔۔شامی صاحب کا کالم خبریں اور پاکستان میں ایک ہی اتا ہےکیا کسی کو معلوم ہے کہ روزنامہ خبریں بھی مجیب الرحمن شامی ہی کی زیر ادارت شائع ہوتا تھا ؟
کچھ نہ کچھ کنکشن تو بہرحال ہے ہی۔۔۔شامی صاحب کا کالم خبریں اور پاکستان میں ایک ہی اتا ہےکیا کسی کو معلوم ہے کہ روزنامہ خبریں بھی مجیب الرحمن شامی ہی کی زیر ادارت شائع ہوتا تھا ؟
کیا کریں شامی صاحب بھی۔۔۔یہ سوشل میڈیا پہ سسپنس کے بغیر کوئی ایسی خبر پڑھتا نہیں اور اگر کوئی وزٹ کرے گا نہیں تو ان کا خرچہ پانی کیسے چلے گا۔۔؟؟جی بالکل۔ بلاشبہ افسوس ناک مواد ہے۔
مزید افسوس ناک یہ کہ روزنامہ پاکستان کی سائٹ پہ پوسٹ ہوا ہے۔
سوشل میڈیا پر محض گھٹیا مطالعہ کرنے والے ہی نہیں بلکہ دوسرے بھی موجود ہیں۔ نیز معیار کے بارے میں ایسی دلیل درست نہیں۔کیا کریں شامی صاحب بھی۔۔۔یہ سوشل میڈیا پہ سسپنس کے بغیر کوئی ایسی خبر پڑھتا نہیں اور اگر کوئی وزٹ کرے گا نہیں تو ان کو خرچہ پانی کیسے چلے گا۔۔؟؟
میں کونسا دلیل دے رہا۔۔پانچ سات سائیٹس کا تو کام ہی سوشل میڈیا پہ سنسنی پھیلانا ہے۔۔تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ وزٹ کریں اور یہ صرف فحش نہیں بلکہ ہر موضوع پہ ہو رہا ہے۔۔اردو پوائنٹ،پاکستان،حسن نثار،دنیا اور ایکسپریس وغیرہسوشل میڈیا پر محض گھٹیا مطالعہ کرنے والے ہی نہیں بلکہ دوسرے بھی موجود ہیں۔ نیز معیار کے بارے میں ایسی دلیل درست نہیں۔
دراصل اس طرح کی صحافت کا بانی "خبریں" ہی ہے۔ نوے کی دہائی کے شروع اور وسط میں جب پاکستانی "گندی" سیاست عروج پر تھی تو اس وقت انہوں نے یہ کام شروع کیا تھا شام کے ضمیوں کا رواج اس وقت پنجاب اور دیگر شہروں میں نہیں تھا بلکہ شاید صرف کراچی میں ہوتے تھے۔ شام کے ضمیموں کا معیار ویسے ہی "نِل بٹا نِل" ہوتا ہے سو انہوں نے اس بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے۔جہاں تک مجھے یاد ہے روزنامہ خبریں کا انداز صحافت بھی روزنامہ پاکستان سے کافی ملتاجلتا تھا۔
پاکستان ہم نے گھر میں روزنامہ نوائے وقت لگا رکھا تھا۔ تاہم بچپن میں پیدل سکول جاتے راستے میں اخباری سٹال پر دیگر اخبارات بھی پڑھتا گذرتا تھا۔ سن ۹۸ میں پاکستان نے ایٹمی تجربات کئے تو اگلے دن کے روزنامہ خبریں کی یہ ہیڈلائن مجھے اب بھی یاد ہے۔۔دراصل اس طرح کی صحافت کا بانی "خبریں" ہی ہے۔ نوے کی دہائی کے شروع اور وسط میں جب پاکستانی "گندی" سیاست عروج پر تھی تو اس وقت انہوں نے یہ کام شروع کیا تھا شام کے ضمیوں کا رواج اس وقت پنجاب اور دیگر شہروں میں نہیں تھا بلکہ شاید صرف کراچی میں ہوتے تھے۔ شام کے ضمیموں کا معیار ویسے ہی "نِل بٹا نِل" ہوتا ہے سو انہوں نے اس بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے۔
اب مرد حضرات کے لیے یہی کام رہ گیا ہے کہ وہ خشکی اور جوئیں نکالتی خواتین کا معائنہ کریں۔۔؟؟؟حيرت ہے کہ ہر لڑکی یہ کام کرتی ہے پھر بھی مرد حضرات ان عادتوں سے بے خبر ہیں۔۔۔۔
اب میں اس لا علمی پر افسوس کروں یا اس طرح کی بے تکی خبروں پر جن کا مقصد آج تک سمجھ نہیں آیا۔۔۔
اور اگر مصنف پہلے سے گنجا ہوا تو؟؟؟اگر یہ مصنف پاکستانی لڑکیوں کے ہاتھ لگا تو مار مار کے اس کو گنجا کر دیں گے.
اور اگر مصنف پہلے سے گنجا ہوا تو؟؟؟
مصنف ہے کون؟ کنعان یا کوئی اور؟لگتا ہے مصنف کو میک اپ کا خاصا شوق ہے
جو بھی ہیں انکا اپنا پارلر تو ضرور ہےمصنف ہے کون؟ کنعان یا کوئی اور؟
مصنف کا چہرہ نوچ لیں گے.اور اگر مصنف پہلے سے گنجا ہوا تو؟؟؟
میک اپ کا شوق نہیں۔۔میک اپ کرتی ہوئی عورتیں دیکھنے کا شوق ہےلگتا ہے مصنف کو میک اپ کا خاصا شوق ہے
مزید کیا سزا دینا چاہتے ہیں؟صرف معطلی؟