Fawad – Digital Outreah Team – US State Department
سرکاری طور پر تسليم شدہ اور قابل تصديق حقائق کو نظرانداز کر کے محض يک طرفہ اور جانب دار اخباری رپورٹس کی بنياد پر امريکہ پر دھوکہ دہی اور دغا بازی کے الزامات لگانا ناانصافی ہے۔
مئ 2009 ميں انسانی حقوق کے ليے متحرک کئ تنظيموں کی جانب سے وزيرستان ميں متوقع فوجی کاروائ اور اس کے نتيجے ميں بڑے پيمانے پر انسانی آبادی کے علاقہ بدر ہونے کے خدشات اور اس سے فعال طريقے سے نبردآزما ہونے کے ليے مشترکہ لائحہ عمل اور منصوبہ بندی کا آغاز کيا گيا تھا۔ اس وقت تک فوجی کاروائ کے نتيجے ميں قريب 80000 افراد (11000 خاندان) وزيرستان ميں اپنے گھروں سے نقل مکانی کر کے ملحقہ علاقوں ميں منتقل چکے ہیں۔ ان کی اکثريت ڈيرہ اسماعيل خان اور تانک کے ڈسٹرکٹ ميں موجود ہے جبکہ کئ خاندان سرد علاقوں کا رخ کر چکے ہيں۔ يو – اين – ايچ – سی – آر کی رپورٹس کے مطابق مقامی انتظاميہ نے متاثرين کی رجسٹريشن کا عمل شروع کر ديا ہے اور جاری ہفتے کے آغاز تک 2000 خاندانوں ميں سے 800 کی رجسٹريشن کی جا چکی ہے۔
اگلے ايک ہفتے کے دوران وزيرستان سے بے دخل ہونے والے متاثرين کی تعداد 100000 تک پہنچنے کا امکان ہے۔ امريکی حکومت يو – اين – ايچ – سی – آر اور مقامی پارٹنرز کے ساتھ مل کر ان متاثرين کی آباد کاری کے ليے درکار فوری ضروريات کی اشياء کی دستيابی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھا رہی ہے۔ اس ضمن ميں تمام تر کاوششیں بھکر ميں اقوام متحدہ کی مختلف ايجينسيوں کے تعاون سے ايک سينٹر کے ذريعے کی جا رہی ہيں جو ايک مشترکہ ہب کا کردار ادا کر رہا ہے۔
ستمبر کے مہينے ميں يو – اين – ايچ – سی – آر کی جانب سے 6500 افراد کو فوری ضرورت کی اشياء تقسيم کی گئيں اور مزيد بے گھر افراد کی امداد کے لیے بھی سٹاک تيار کر ليا گيا ہے۔
اگست 2008 ميں امريکی حکومت نے پاکستان کے سرحدی علاقوں ميں متاثرين کی آبادکاری اور ان کی بحالی کے ضمن ميں 380 ملين ڈالرز مختص کيے تھے۔ اب تک امريکہ 280 ملين ڈالرز کی رقم فراہم کر چکا ہے جو پوری عالمی برادری کی جانب سے دی جانے والے امداد کا نصف ہے۔
يہ اعداد وشمار وزيرستان کے متاثرہ علاقوں ميں امريکی حکومت کی جانب سے دی جانے والی مالی امداد سے متعلق ہیں۔ ميں نے اسی فورمز پر پاکستان کی فوج کو فوجی امداد، لاجسٹک سپورٹ اور سازوسامان کے حوالے سے دی جانے والی امداد کے اعداد وشمار بھی بارہا پوسٹ کیے ہیں۔
کيا يہ اعداد وشمار کسی ايسے دشمن کے طرز عمل کو ظاہر کرتے ہيں جو نقصان پہنچانے کا خواہ ہے يا ايسے دوست کے اقدامات ہيں جو خطے ميں پائيدار امن کے قيام کے ليے ہر ممکن کوشش اور امداد فراہم کر رہا ہے۔
يک طرفہ اور جانب دارانہ اخباری کالمز، رپورٹس اور تجزيوں کی بنياد پر ايک مخصوص سوچ قائم کر لينا اپنی جگہ ليکن اس کی بنیاد حقائق پر ہونی چاہيے نا کہ مخصوص سياسی ايجنڈہ اور جذبات سے بھرپور مکالمہ بازی۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov