محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
آپ نے بالکل ٹھیک فرمایا، ہم سب کو اپنی اپنی دنیا اور آخرت سنوارنی چاہیے، یعنی ہم اپنے اندر خوبیاں پیدا کریں اور جہاں برائیاں نظر آئے اسے اپنی طاقت اور استطاعت کے مطابق ختم کرنے کی کوشش کریں جو کہ اللہ اور اس کے رسول کا حکم ہے، اگر برائی سے روکنے سے انتشار کا خطرہ ہو تو یہ صورت بھی استطاعت سے خارج کے زمرے میں آتی ہے، لہذا برائی سے روکنے والے اس بات کو ضرور ملحوظ نظر رکھیں کہ انتشار نہ پھیلے۔میرا خیال ہے کہ ہمیں صرف رکنا چاہیئے۔ اپنی مثال کو سامنے لا کر پھر ہم دوسروں کو روکنے کا اخلاقی جواز رکھتے ہیں۔ میرے ایک دوست ہیں، ماشاء اللہ تبلیغی جماعت سے تعلق ہے ان کا اور ان کی بیوی کا بھی۔ تاہم ان کی شادی پر خسرے بھی ناچے اور دیگر "غیرشرعی" امور اور رسومات بھی پوری طرح ادا ہوئیں۔ جب ہم دوستوں نے ہلکا سا اشارتاً بات کی تو سارا الزام والد صاحب کے سر، کہ جی ان کا حکم ہے تو یہ سب کچھ ہو رہا ہے اب بتائیے کہ جب وہ ہمیں تبلیغی مرکز لے کر جانے کی کوشش کرتے ہیں یا کسی غیر شرعی بات سے روکتے ہیں تو ہم کیسے رکیں؟