عثمان
محفلین
آپ کے اصرار پر میں نے حال ہی میں اس کتاب کا مطالعہ مکمل کیا ہے۔شاید آپ نے ڈاکٹر مبارک علی کا نام سنا ہو جدید لبرل حلقوں میں انہیں حوالہ تسلیم کیا جاتا ہے استعمار اور جدید عالم گیریت کا گٹھ جوڑ انہوں نے تفصیل سے بیان کیا ہے ...
(http://www.drmubarakali.com/Books/Tareekh our aj ki Dunya.PDF)
ڈاکٹر مبارک علی نے اس پوری کتاب میں عالمگیریت (یا سرمایہ دارانہ نظام کے ذریعہ اس کے اثر) کو کہیں موضوع نہیں بنایا۔ کتاب دو حصوں میں تقسیم ہے۔ باب 1تا 5 جس میں نیشن سٹیٹ اور ماضی کے کلونیئلزم کو موضوع بنایا ہے۔ باب 6 تا 8 جو متفرق مضامین پر مشتمل ہے۔
ڈاکٹر صاحب نے کتاب میں نیشن سٹیٹس کے قیام کے عوامل بیان کیے ہیں۔ یہ بیان کیا ہے کہ یورپ میں نیشن سٹیٹس مذہبی اور جاگیردارانہ استعمار کے خلاف ردعمل کے طور پر ابھریں۔ جبکہ تیسری دنیا میں نیشن سٹیٹ کا تصور کلونیلزم کے ردعمل کے طور پر ابھرا۔
پھر ڈاکٹر صاحب نے موجودہ دور میں نیشن سٹیٹس کی افادیت پر بھی سوال اٹھایا ہے اور سری سری طور پر اس کے مستقبل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ بلکہ ایک جگہ لکھتے ہیں کہ ان نیشن سٹیٹس کی طاقت اور اختیارات بڑھتے ہوئی گلوبلائزیشن کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔ (صفحہ 30)
پاکستان کے موجودہ سیاسی مسائل کی جڑیں وہ ماضی کے کلونیلزم اور موجودہ نیشن سٹیٹ میں دیکھتے ہیں جو ان کے نزدیک حکومتی پرو پیگینڈا کے زیر اثر ہے۔
آخری دس صفحات دلچسپ ہیں۔ جسے درحقیقت آپ کی اس تحریر کے رد میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے "ریناساں کلچر" کے عنوان سے (صفحہ 121) موجودہ دور میں کلچر کی مذہبی تسلط اور اثر سے الگ ہو کر ایک نئی شناخت اپنانے کا ذکر بڑے مثبت الفاظ میں کیا ہے۔
سوچتا ہوں کہ آپ کے دعوی کے برعکس اس کتاب کے حوالے سے کچھ سوال آپ سے کیا جائے۔۔ لیکن اب تک کی گفتگو سے واضح ہے کہ آپ سے وضاحت طلب کرنا بے سود ہے۔
مکالمے سے اجازت دیجیے۔
آخری تدوین: