الشفاء
لائبریرین
اللہ عزوجل قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔
خاتم الانبیاء ﷺ کا فرمان جنت نشان ہے
اگرچہ قرآن مجید پوری انسانیت کی رہنمائی کے لیے نازل کیا گیا ہے۔ اور اس میں ہر شخص کے لیے دنیا و آخرت کی فلاح و کامرانی کا سامان مہیا کیا گیا ہے۔ لیکن اس میں کچھ مقامات ایسے ہیں جہاں پر خالق ارض و سماوات نے "یا ایھا الذین آمنو " کہہ کر بڑے پیار بھرے انداز میں خاص طور پر ہم مسلمانوں سے خطاب فرمایا ہے۔ اور" اے ایمان والو" کا لقب عطا فرما کر ہماری عزت افزائی فرمائی ہے۔ اب یہ ہمارا فرض ہے کہ بحیثیت مسلمان ہم کم از کم قرآن پاک کی ان آیات کا علم تو حاصل کر ہی لیں کہ جہاں پر ہمارے رب عزوجل نے ہمیں خاص طور پر مخاطب کر کے کوئی پیغام عطا فرمایا ہے۔ بعید نہیں کہ اللہ عزوجل اس کی برکت سے پورے قرآن مجید کو اس کے حقوق کی رعایت کے ساتھ پڑھنے، اسے سمجھنے اور اس پر کما حقہ عمل کرنے کی سعادت عطا فرما دے۔۔۔
"حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب تم قرآن کریم میں يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ سنو تو کان لگا دو اور دل سے متوجہ ہو جایا کرو۔ کیونکہ یا تو کسی بھلائی کا حکم ہو گا یا کسی برائی سے ممانعت ہوگی۔ حضرت خیثلہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ توراۃ میں بنی اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے اللہ تعالٰی نے یا ایھا المساکین فرمایا ہے لیکن امت محمدیہ کو يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ کے معزز خطاب سے یاد فرمایا ہے" (تفسیر ابن کثیر)۔
ایک مرتبہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام اصحاب صفّہ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا :" تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ صبح کو وادی بطحان یا عقیق جائے اور وہاں سے موٹی تازی خوبصورت دو اونٹنیاں لے آئے اور اس میں کسی گناہ وقطع رحمی کا مرتکب بھی نہ ہو ؟" صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم سب یہ چاہتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :" تمہارا ہر روز مسجد جاکر دو آیتیں سیکھ لینا دو اونٹنیوں کے حصول سے بہتر ہے اور تین آیتیں سیکھ لینا تین اونٹنیوں سے بہتر ہے اسی طرح جتنی آیتیں سیکھو گے اتنی اونٹنیوں سے بہتر ہے"
{ صحیح مسلم و ابو داود }
قرآن مجید میں تقریباً ۸۹ آیات " يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ" کے الفاظ کے ساتھ شروع ہو رہی ہیں۔ کوشش کریں گے کہ ان تمام آیات کو افادہ عامہ کے لیے عام فہم اردو ترجمہ اور مختصر تفسیر کے ساتھ پیش کر دیا جائے۔ ان شاء اللہ العزیز اس حوالے سے مختلف کتب و تفاسیر سے خوشہ چینی کی سعادت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ وباللہ التوفیق۔۔۔
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍO
اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہےo
سورۃ القمر ، آیت نمبر 17 ۔
اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہےo
سورۃ القمر ، آیت نمبر 17 ۔
خاتم الانبیاء ﷺ کا فرمان جنت نشان ہے
" خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ "
تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔۔۔
( صحیح بخاری، سنن ابی داؤد، سنن ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ)
اللہ عزوجل نے اپنے بندوں کی رہنمائی اور ان کی حقیقی فلاح و کامرانی کے لیے جو صحیفہ خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قلب منیر پر نازل فرمایا ، اسے ہم قرآن مجید کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ صحیفہ بیک وقت کتاب بھی ہے اور علم و معرفت کا آفتاب جہاں تاب بھی۔ جس میں زندگی کی حرارت اور ہدایت کا نور دونوں یکجاں ہیں۔ اس کا فیض ہر پیاسے کو اس کی پیاس کے مطابق سیراب کرتا ہے۔تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔۔۔
( صحیح بخاری، سنن ابی داؤد، سنن ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ)
اگرچہ قرآن مجید پوری انسانیت کی رہنمائی کے لیے نازل کیا گیا ہے۔ اور اس میں ہر شخص کے لیے دنیا و آخرت کی فلاح و کامرانی کا سامان مہیا کیا گیا ہے۔ لیکن اس میں کچھ مقامات ایسے ہیں جہاں پر خالق ارض و سماوات نے "یا ایھا الذین آمنو " کہہ کر بڑے پیار بھرے انداز میں خاص طور پر ہم مسلمانوں سے خطاب فرمایا ہے۔ اور" اے ایمان والو" کا لقب عطا فرما کر ہماری عزت افزائی فرمائی ہے۔ اب یہ ہمارا فرض ہے کہ بحیثیت مسلمان ہم کم از کم قرآن پاک کی ان آیات کا علم تو حاصل کر ہی لیں کہ جہاں پر ہمارے رب عزوجل نے ہمیں خاص طور پر مخاطب کر کے کوئی پیغام عطا فرمایا ہے۔ بعید نہیں کہ اللہ عزوجل اس کی برکت سے پورے قرآن مجید کو اس کے حقوق کی رعایت کے ساتھ پڑھنے، اسے سمجھنے اور اس پر کما حقہ عمل کرنے کی سعادت عطا فرما دے۔۔۔
"حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب تم قرآن کریم میں يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ سنو تو کان لگا دو اور دل سے متوجہ ہو جایا کرو۔ کیونکہ یا تو کسی بھلائی کا حکم ہو گا یا کسی برائی سے ممانعت ہوگی۔ حضرت خیثلہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ توراۃ میں بنی اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے اللہ تعالٰی نے یا ایھا المساکین فرمایا ہے لیکن امت محمدیہ کو يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ کے معزز خطاب سے یاد فرمایا ہے" (تفسیر ابن کثیر)۔
ایک مرتبہ آقا علیہ الصلاۃ والسلام اصحاب صفّہ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا :" تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ صبح کو وادی بطحان یا عقیق جائے اور وہاں سے موٹی تازی خوبصورت دو اونٹنیاں لے آئے اور اس میں کسی گناہ وقطع رحمی کا مرتکب بھی نہ ہو ؟" صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم سب یہ چاہتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :" تمہارا ہر روز مسجد جاکر دو آیتیں سیکھ لینا دو اونٹنیوں کے حصول سے بہتر ہے اور تین آیتیں سیکھ لینا تین اونٹنیوں سے بہتر ہے اسی طرح جتنی آیتیں سیکھو گے اتنی اونٹنیوں سے بہتر ہے"
{ صحیح مسلم و ابو داود }
قرآن مجید میں تقریباً ۸۹ آیات " يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ" کے الفاظ کے ساتھ شروع ہو رہی ہیں۔ کوشش کریں گے کہ ان تمام آیات کو افادہ عامہ کے لیے عام فہم اردو ترجمہ اور مختصر تفسیر کے ساتھ پیش کر دیا جائے۔ ان شاء اللہ العزیز اس حوالے سے مختلف کتب و تفاسیر سے خوشہ چینی کی سعادت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ وباللہ التوفیق۔۔۔
آخری تدوین: