ام اویس

محفلین
اس پورے سلسلے کو تحریر کرنے والے کا نام کیا ہے؟
آج کل فیس بک پر ہمارے گروپ میں یہ تحریر شئیر کی جا رہی ہے۔
نام بھی ساتھ ہونا چاہیے۔
 

سیما علی

لائبریرین
اس سلسلے کی پہلی آیت سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر ۱۰۴ ہے۔ جس میں خالق کائنات مسلمانوں کو اپنے پیارے حبیب علیہ الصلاۃ والسلام کی بارگاہ بے کس پناہ کا ادب سکھا رہا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقُولُواْ رَاعِنَا وَقُولُواْ انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ْوَلِلكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌO
اے ایمان والو! (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے) رَاعِنَا مت کہا کرو بلکہ اُنْظُرْنَا (ہماری طرف نظرِ کرم فرمائیے) کہا کرو اور (ان کا ارشاد) بغور سنتے رہا کرو، اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہےo
سورۃ البقرۃ ، آیت ۱۰۴۔​
"راعنا" ذومعنی لفظ ہے۔ اس کا ایک معنی تو یہ ہے کہ ہماری رعایت فرمائیے اور صحابہ کرام جب بارگاہ رسالت میں حاضر ہوتے اور آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے کسی ارشاد گرامی کو اچھی طرح سمجھ نہ سکتے تو عرض کرتے راعنا یا رسول اللہ۔ ہم پوری طرح سمجھ نہیں سکے۔ ہماری رعایت فرماتے ہوئے دوبارہ سمجھا دیجیئے۔ لیکن یہود کی عبرانی زبان میں یہی لفظ ایسے معنی میں استعمال ہوتا جس میں گستاخی اور بے ادبی پائی جاتی۔ اللہ تعالٰی کو اپنے محبوب کی عزت و تعظیم کا یہاں تک پاس ہے کہ ایسے لفظ کا استعمال بھی ممنوع فرما دیا جس میں گستاخی کا شائبہ تک بھی ہو۔ چنانچہ علماء کرام نے تصریح کی ہے "فیھا دلیل علی تجنب الالفاظ المحتملۃ التی فیھا التعریض للتنقیص والغض" (قرطبی)۔ یعنی اس آیت سے ثابت ہوا کہ ہر ایسے لفظ کا استعمال بارگاہ رسالت میں ممنوع ہے جس میں تنقیص اور بے ادبی کا احتمال تک ہو۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے ایسے شخص کو حد قذف لگانے کا حکم دیا ہے۔
"راعنا کی جگہ انظرنا" (یعنی ہماری طرف نگاہ لطف فرمائیے) کہا کرو۔ کیونکہ یہ لفظ ہر طرح کے احتمالات فاسدہ سے پاک ہے۔ اور "واسمعو" کا حکم دے کر یہ تنبیہ بھی فرما دی کہ جب میرا رسول تمہیں کچھ سنا رہا ہو تو ہمہ تن گوش ہو کر سنو۔ تاکہ انظرنا کہنے کی نوبت ہی نہ آئے۔ کیونکہ یہ بھی تو شان نبوت کے مناسب نہیں کہ ایک ایک بات تم بار بار پوچھتے رہو۔
یہ کمال ادب اور انتہائے تعظیم ہے جس کی تعلیم عرش و فرش کے مالک نے غلامان مصطفٰے علیہ الصلاۃ والسلام کو دی ہے۔ اللہ عزوجل ہمیں اس آیت مبارکہ کے فیضان سے بہرہ مند فرمائے اور اس کی برکت سے اپنے حبیب علیہ الصلاۃ والسلام کے ادب اور تعظیم کو ہمارے دلوں میں راسخ فرما دے کہ "ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں"۔

ادب گاہیست زیر آسماں از عرش نازک تر
نفس گم کردہ می آید جنید و با یزید ایں جا
کہ اس آسماں کے نیچے عرش عظیم سے بھی نازک تر جگہ بارگاہ رسالت ﷺ ہے کہ جہاں جنید بغدادی و بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہما جیسی بزرگ ہستیاں بھی دم بخود حاضر ہوتی ہیں۔۔۔

۔۔۔​
جزاک اللّہ خیر
بے شک باادب با نصیب
بے شک ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں۔یااللّہ ہمیں ان آیات کے فیضان سے بہرہ مند فرما۔۔آمین
 
آخری تدوین:

الشفاء

لائبریرین
س پورے سلسلے کو تحریر کرنے والے کا نام کیا ہے؟
اللہ عزوجل کے کرم سے یہ سعادت ہمیں حاصل ہوئی ہے، جیسا کہ پہلے مراسلے میں عرض کیا گیا ہے۔ آیات کے ترجمے کے لیے "عرفان القرآن" اور تفسیر کے لیے مختلف کتب تفاسیر سے خوشہ چینی کی گئی ہے۔۔۔
آج کل فیس بک پر ہمارے گروپ میں یہ تحریر شئیر کی جا رہی ہے۔
الحمدللہ۔۔۔
 

ام اویس

محفلین
اللہ عزوجل کے کرم سے یہ سعادت ہمیں حاصل ہوئی ہے، جیسا کہ پہلے مراسلے میں عرض کیا گیا ہے۔ آیات کے ترجمے کے لیے "عرفان القرآن" اور تفسیر کے لیے مختلف کتب تفاسیر سے خوشہ چینی کی گئی ہے۔۔۔

الحمدللہ۔۔۔
سبحان الله !
الله کریم آپ کے علم کو دنیا و اُخری میں آپ کے لیے نافع بنائے۔
اور آپ کا اسم گرامی کیا ہے؟
افسوس میں بے خبر ہوں
 

الشفاء

لائبریرین
سبحان الله !
الله کریم آپ کے علم کو دنیا و اُخری میں آپ کے لیے نافع بنائے۔
آمین۔ جزاک اللہ خیر۔۔۔
بہنا، ہمارا اس میں کوئی کمال نہیں ہے، بلکہ وہ علماء کرام جنہوں نے یہ تراجم اور تفاسیر لکھی ہیں وہ لائق صد تحسین و مبارک باد ہیں، ہم نے تو آیات کو ایک سلسلے کی شکل دے کر نقل کر دیا ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ قبول فرما لے۔آمین۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
اللہ عزوجل کے کرم سے یہ سعادت ہمیں حاصل ہوئی ہے، جیسا کہ پہلے مراسلے میں عرض کیا گیا ہے۔ آیات کے ترجمے کے لیے "عرفان القرآن" اور تفسیر کے لیے مختلف کتب تفاسیر سے خوشہ چینی کی گئی ہے۔۔۔

الحمدللہ۔۔۔
ماشاء اللّہ ماشاءاللّہ
سلامت رہیے۔
 

ام اویس

محفلین
اس کتاب کے مصنف کا نام ھے۔۔
پروفیسر مولانا محمد رفیق چودھری

شئیر کرنے والے نے یہ جواب دیا۔

کیا مندرجہ بالا نام صحیح ہے؟

دراصل ہمارے فیس بک گروپ میں شئیر کرنے کے لیے شرط ہے کہ تحریر لکھنے یا ترتیب دینے والے کا نام بھی ضرور لکھا جائے۔
 

الشفاء

لائبریرین
اس کتاب کے مصنف کا نام ھے۔۔
پروفیسر مولانا محمد رفیق چودھری
شئیر کرنے والے نے یہ جواب دیا۔
کیا مندرجہ بالا نام صحیح ہے؟
دراصل ہمارے فیس بک گروپ میں شئیر کرنے کے لیے شرط ہے کہ تحریر لکھنے یا ترتیب دینے والے کا نام بھی ضرور لکھا جائے۔
یہ پھر کوئی اور صاحب ہوں گے۔ اس طرح کی کوئی کتاب ہمارے علم میں نہیں۔۔۔
جہاں تک اس دھاگے کا تعلق ہے تو واضح کر دیں کہ یہ حقیر کوئی پروفیسر یا عالم دین نہیں بلکہ ایک عام سا مسلمان ہے۔ دراصل ہمیں جب علم ہوا کہ قرآن پاک میں یا ایھاالذین آمنو کے الفاظ سے شروع ہونے والی آیات کی تعداد 89 ہے تو خیال آیا کہ کیوں نہ ان آیات کے تراجم اور تفسیر کو ایک سلسلے کی شکل میں پیش کیا جائے تاکہ عام مسلمانوں کو معلوم ہو کہ ان آیات میں اللہ عزوجل نے ہمیں خاص طور پر مخاطب کر کے کیا ہدایات عطا فرمائی ہیں۔ بس اسی خیال کے تحت ہم نے یہ سلسلہ اردو محفل پر شروع کیا تھا جو تقریباً چھ ماہ میں مکمل ہوا تھا۔ اس میں مختلف تفاسیر سے مدد لی گئی تھی، جس میں زیادہ تر تفسیر " ضیاءالقرآن " سے پیش کی گئی ہے۔ اور یہ مکمل دھاگہ ہماری طرف سے صرف اردو محفل پر ہی متعلقہ تفاسیر سے براہ راست تحریر کر کے پیش کیا گیا ہے۔۔۔
ولا بشئ من نعمۃ ربنا نکذب۔ الحمدللہ۔۔۔
 

الشفاء

لائبریرین
جہاں تک اس دھاگے کا تعلق ہے تو واضح کر دیں کہ یہ حقیر کوئی پروفیسر یا عالم دین نہیں بلکہ ایک عام سا مسلمان ہے۔ دراصل ہمیں جب علم ہوا کہ قرآن پاک میں یا ایھاالذین آمنو کے الفاظ سے شروع ہونے والی آیات کی تعداد 89 ہے تو خیال آیا کہ کیوں نہ ان آیات کے تراجم اور تفسیر کو ایک سلسلے کی شکل میں پیش کیا جائے تاکہ عام مسلمانوں کو معلوم ہو کہ ان آیات میں اللہ عزوجل نے ہمیں خاص طور پر مخاطب کر کے کیا ہدایات عطا فرمائی ہیں۔ بس اسی خیال کے تحت ہم نے یہ سلسلہ اردو محفل پر شروع کیا تھا جو تقریباً چھ ماہ میں مکمل ہوا تھا۔ اس میں مختلف تفاسیر سے مدد لی گئی تھی، جس میں زیادہ تر تفسیر " ضیاءالقرآن " سے پیش کی گئی ہے۔ اور یہ مکمل دھاگہ ہماری طرف سے صرف اردو محفل پر ہی متعلقہ تفاسیر سے براہ راست تحریر کر کے پیش کیا گیا ہے۔۔۔
ولا بشئ من نعمۃ ربنا نکذب۔ الحمدللہ۔۔۔
ام اویس ، اطلاعاً عرض ہے کہ اسی سلسلے کا ایک اور دھاگہ بھی ہم نے يَاأَيُّهَاالَّذِينَ كَفَرُوا-۔اے انکار کرنے والو۔ کے عنوان سے محفل پر شروع کیا ہوا ہے۔ اللہ عزوجل اسے شرف قبولیت عطا فرمائے۔ آمین۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
یاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳)
ترجمہ: کنزالعرفان
اے ایمان والو! صبر اور نمازسے مدد مانگو، بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔
تفسیر: ‎صراط الجنان
{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا:اے ایمان والو۔} اس سے پہلی آیات میں ذکر اور شکر کا بیان ہوا اور اس آیت میں صبر اور نماز کا ذکر کیا جا رہا ہے کیونکہ نماز ، ذکراللہاور صبر و شکر پر ہی مسلمان کی زندگی کامل ہوتی ہے ۔اس آیت میں فرمایا گیا کہ صبر اور نماز سے مدد مانگو ۔ صبر سے مدد طلب کرنا یہ ہے کہ عبادات کی ادائیگی، گناہوں سے رکنے اور نفسانی خواہشات کو پورا نہ کرنے پر صبر کیا جائے اور نماز چونکہ تمام عبادات کی اصل اوراہل ایمان کی معراج ہے اور صبر کرنے میں بہترین معاون ہے اس لئے اس سے بھی مدد طلب کرنے کا حکم دیاگیا اور ان دونوں کا بطور خاص اس لئے ذکر کیاگیا کہ بدن پر باطنی اعمال میں سب سے سخت صبر اور ظاہری اعمال میں سب سے مشکل نمازہے ۔(روح البیان، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۱۵۳، ۱ / ۲۵۷، ملخصاً)
حضورسید المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ بھی نماز سے مدد چاہتے تھے جیساکہ حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :’’ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو جب کوئی سخت مہم پیش آتی تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نماز میں مشغول ہوجاتے ۔( ابو داؤد، کتاب التطوع، باب وقت قیام النبی صلی اللہ علیہ وسلم من اللیل، ۲ / ۵۲، الحدیث: ۱۳۱۹)
اسی طرح نماز اِستِسقا اور نمازِحاجت بھی نماز سے مدد چاہنے ہی کی صورتیں ہیں۔
{اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ: بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔} حضرت علامہ نصر بن محمد سمرقندی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’اللہتعالیٰ (اپنے علم و قدرت سے) ہر ایک کے ساتھ ہے لیکن یہاں صبر کرنے والوں کا بطور خاص اس لئے ذکر فرمایا تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ ان کی مشکلات دور کر کے آسانی فرمائے گا۔(تفسیر سمرقندی، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۱۵۳، ۱ / ۱۶۹)

صبر کی تعریف :​

اس آیت میں صبر کا ذکر ہوا ،صبر کا معنی ہے نفس کو ا س چیز پر روکنا جس پر رکنے کا عقل اور شریعت تقاضا کر رہی ہو یا نفس کو اس چیز سے باز رکھنا جس سے رکنے کا عقل اور شریعت تقاضا کر رہی ہو۔(مفردات امام راغب، حرف الصاد، ص۴۷۴)
صبر کی اقسام:
بنیادی طور پر صبر کی دو قسمیں ہیں : (۱)…بدنی صبر جیسے بدنی مشقتیں برداشت کرنا اور ان پر ثابت قدم رہنا (۲)…طبعی خواہشات اور خواہش کے تقاضوں سے صبر کرنا۔ پہلی قسم کا صبر جب شریعت کے موافق ہو توقابل تعریف ہوتا ہے لیکن مکمل طور پر تعریف کے قابل صبر کی دوسری قسم ہے۔ (احیاء العلوم، کتاب الصبر والشکر، بیان الاسامی التی تتجدد للصبر۔۔۔الخ، ۴ / ۸۲)
صبر کے فضائل:
قرآن و حدیث اور بزرگان دین کے اقوال میں صبر کے بے پناہ فضائل بیان کئے گئے ہیں ،ترغیب کے لئے ان میں سے 10فضائل کا خلاصہ درج ذیل ہے:
(1)… اللہتعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔(پ ۱۰، الانفال: ۴۶)
(2)…صبر کرنے والے کو اس کے عمل سے اچھا اجر ملے گا۔(پ۱۴، النحل: ۹۶)
(3)… صبر کرنے والوں کو بے حساب اجر ملے گا۔ (پ۲۳، الزمر: ۱۰)
(4)…صبر کرنے والوں کی جزاء دیکھ کر قیامت کے دن لوگ حسرت کریں گے۔(معجم الکبیر، ۱۲ / ۱۴۱، الحدیث: ۱۲۸۲۹)
(5)…صبر کرنے والے رب کریم عَزَّوَجَلَّکی طرف سے درودو ہدایت اور رحمت پاتے ہیں۔ (پ۲، البقرۃ: ۱۵۷)
(6)… صبر کرنے والے اللہ تعالیٰ کو محبوب ہیں۔(پ۴، آل عمران: ۱۴۶)
(7)… صبر آدھا ایمان ہے۔(مستدرک، کتاب التفسیر، الصبر نصف الایمان، ۳ / ۲۳۷، الحدیث: ۳۷۱۸)
(… صبر جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ (احیاء العلوم، کتاب الصبر والشکر، بیان فضیلۃ الصبر، ۴ / ۷۶)
(9)…صبر کرنے والے کی خطائیں مٹا دی جاتی ہیں۔(ترمذی، کتاب الزہد، باب ما جاء فی الصبر علی البلاء، ۴ / ۱۷۹، الحدیث: ۲۴۰۷)
(10)…صبر ہر بھلائی کی کنجی ہے۔(شعب الایمان، السبعون من شعب الایمان، فصل فی ذکر ما فی الاوجاع۔۔۔ الخ، ۷ / ۲۰۱، رقم: ۹۹۹۶)
 

الشفاء

لائبریرین
اس رمضان المبارک میں ہمارے پڑوس کی جامع مسجد میں یا ایھاالذین آمنو کے موضوع پر روزانہ تراویح کے بعد دروس قرآن کا اہتمام کرنے کا پروگرام ہے۔ اس ماہ مبارک میں اس طرح کے پروگرامز کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ لوگوں میں قرآن فہمی کا شعور پیدا ہو۔۔۔
 
Top