جاسمن
لائبریرین
سورۃ الحشر ۔ ۵۹
۷۸ ۔ سورۃ الحشر کی آیت نمبر ۱۸ میں اہل ایمان کو محاسبہ نفس کے بارے میں نہایت اہم ہدایت دی گئی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَO
اے ایمان والو! تم اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص کو دیکھتے رہنا چاہئیے کہ اس نے کل (قیامت) کے لئے آگے کیا بھیجا ہے، اور تم اللہ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ اُن کاموں سے باخبر ہے جو تم کرتے ہوo
سورۃ الحشر ، آیت نمبر ۱۸۔
اس آیت میں اہل ایمان کو نصیحت کی جا رہی ہے کہ اے فرزندان اسلام ! تقویٰ کو اپنا شعار بناؤ۔ ہوشیار ! ایسی راہ پر قدم نہ اٹھے جس سے تمہارے رب نے تمہیں روکا ہے اور اس کے احکام کی تعمیل میں کوتاہی نہ ہو۔ نیز یہ بھی تاکید فرمائی کہ ہر شخص اپنا محاسبہ کرتا رہے کہ اس نے اپنی عاقبت کے لیے کیا ذخیرہ تیار کیا ہے۔ جو شخص آج کی خوشیوں میں یوں کھو جائے کہ اسے کل کا ہوش نہ رہے وہ دانا نہیں، نادان ہے۔ تم ایسا نہ کرنا۔ تم اللہ تعالیٰ کے حبیب ﷺ کے غلام ہو، قیامت کے دن تمہاری شان نرالی ہونی چاہیے۔ تمہاری زندگی کے گرد نور کا ہالہ ہو اور اس نورانی ہالہ کے اندر تم چودھویں کے چاند کی طرح چمک رہے ہو تب لطف ہے۔ دوبارہ پھر تقویٰ کی تاکید فرمائی اور بتا دیا کہ تم جو کچھ کام کرتے ہو تمہارا خدا وند ذوالجلال اس سے خوب باخبر ہے۔۔۔(ضیاء القرآن)۔
۔۔۔
اللہ ہمیں عمل کی توفیق اور آسانی عطا فرمائے۔آمین!
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
آخری تدوین: