جاسم محمد
محفلین
تاریخ سے سبق سیکھا ہے۔ جب تک کوئی پروجیکٹ پوری طرح عملی طور پر فیزایبل نہ ہو۔ اس میں اپنا سر مت دو۔حقیقت پسندی، حقیقت میں مجھے بہت پسند ہے۔
تاریخ سے سبق سیکھا ہے۔ جب تک کوئی پروجیکٹ پوری طرح عملی طور پر فیزایبل نہ ہو۔ اس میں اپنا سر مت دو۔حقیقت پسندی، حقیقت میں مجھے بہت پسند ہے۔
بھائی آپ نے جو آخری نتیجہ شیئر کیا ہے وہ پہلی لائن کی حد تک کافی تسلی بخش ہے اور اس میں کمی یا خامی اسپیسز کا غلط تعیین ہے جو کہ باکس فائل میں بھی غلط تھا۔فیر کی کریے اے وی تے دسو
نوٹ : اس طریقہ الفاظ کی ترتیب ان پٹ فائل والی نہیں رہتی بلکہ رینڈم انداز میں الفاظ لے کر لائنیں جنریٹ ہوتی ہیں۔خود کار طریقے میں ایک طریقہ ٹیکسٹ ٹو امیج میں --render_ngrams کا استعمال ہے۔
بھائی آپ نے جو آخری نتیجہ شیئر کیا ہے وہ پہلی لائن کی حد تک کافی تسلی بخش ہے اور اس میں کمی یا خامی اسپیسز کا غلط تعیین ہے جو کہ باکس فائل میں بھی غلط تھا۔
اب یا تو باکس فائلز کو مینوئلی درست کیا جائے یا کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس کے تحت خود کار باکس فائل میں اسپیس کی معلومات درست ہوں۔
خود کار طریقے میں ایک طریقہ ٹیکسٹ ٹو امیج میں --render_ngrams کا استعمال ہے۔ اس کے نتیجے میں بننے والی فائل میں اسپیس کی معلومات درست ہیں لیکن اس میں دو مزید باتیں دیکھنے کی ہیں:
ایک تو اس باکس لگیچر یا حرف کی بجائے الفاظ کی بنیاد پر بنتے ہیں تو بہتر نتیجے کے لیے زیادہ آئٹریشنز درکار ہوں گی۔
دوسرا یہ کہ اس طریقے سے بننے والی باکس فائل میں لگیچر کے برعکس الفاظ میں حروف کی ترتیب سیدھی ہی ہے۔
آپ آٹھ دس لائنیں لے کر ان پر اس طریقہ سے ٹریننگ کر سکتے ہیں یہ دیکھنے کے لیے کہ نتیجہ میں حاصل ہونے الفاظ درست ہیں یا الٹ۔
اگر الفاظ درست حاصل ہوتے ہیں تو اسی طریقے سے مزید ٹریننگ کی جائے اور اگر حروف کی ترتیب الٹ حاصل ہوتی ہے تو مزید ٹریننگ سے پہلے باکس فائل میں الفاظ میں حروف کی ترتیب الٹ کی جائے گی۔
اگر یہ طریقہ درست ثابت نہیں ہوتا تو باکس فائل کو مینوئلی درست کیا جائے گا۔
ترتیب بھی دائیں سے بائیں ہے۔نوٹ : اس طریقہ الفاظ کی ترتیب ان پٹ فائل والی نہیں رہتی بلکہ رینڈم انداز میں الفاظ لے کر لائنیں جنریٹ ہوتی ہیں۔
حروف کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن سپیس والا مسئلہ یہاں بھی لگ رہا ہے۔جمیل خوشخطی والے فونٹ سے فقط "آہنی" کی ایک غلطی نظر آئی اس کے علاوہ تو باکس فائل اور ٹف دونوں ہی حروف کے اعتبار سے بالکل درست بنتی ہیں (جیسے میں نے درست کی جمیل نوری نستعلیق کے لیے)۔
مجھے بھی یہی نظر آ رہا ہے کہ خراب باکس فائل کی وجہ سے متوقع نتائج نہیں مل رہے۔ اسپیس کا کوئی جگاڑ نکالنا پڑے گاحروف کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن سپیس والا مسئلہ یہاں بھی لگ رہا ہے۔
اسی تصویر کے ٹیبل میں دیکھیں تو "روایت سے ہٹ کر" اس میں" ہٹ" اور" کر" کے درمیان سپیس کا باکس نہیں ہے جبکہ" ہ" اور" ٹ" کے درمیان یا "ک" اور "ر" کے درمیان سپیس دکھائی گئی ہے۔
تجربے کے بعد نتائج سے ہی درست اندازہ ہو سکے گا کہ یہ کس حد تک اثر انداز ہوتا ہے۔
سپیس کی جگہ الفاظ کے درمیان میں نہیں، بلکہ جڑے ہوئے الفاظ کے اوپر اور نیچے ہے۔مثلا "ہٹ کر" میں ہ کے بعد سپیس ٹ کے اوپر ہے کیونکہ "کر" ٹ کے اوپر اپنا سایا کیے ہوئے ہےحروف کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن سپیس والا مسئلہ یہاں بھی لگ رہا ہے۔
اسی تصویر کے ٹیبل میں دیکھیں تو "روایت سے ہٹ کر" اس میں" ہٹ" اور" کر" کے درمیان سپیس کا باکس نہیں ہے جبکہ" ہ" اور" ٹ" کے درمیان یا "ک" اور "ر" کے درمیان سپیس دکھائی گئی ہے۔
تجربے کے بعد نتائج سے ہی درست اندازہ ہو سکے گا کہ یہ کس حد تک اثر انداز ہوتا ہے۔
جمیل خوشخطی کریکٹر بیس ہے۔جاسم محمد جمیل نوری نستعلیق اور جمیل خوشخطی دونوں لیگیچر بیس ہیں؟ دونوں میں بنیادی فرق (خطاطی کے علاوہ) تکنیکی لحاظ سے کیا ہے؟
خوشخطی لگیچر فونٹ نہیں ہے۔ البتہ خطاطی وہی نوری نستعلیق جیسی ہے
یہی مسئلہ ہے پھر تو۔ فونٹ صحیح بنایا نہیں اور ہمیں کام پر لگا دیا ۔۔۔ اللہ پوچھے تمھیں جاسمجمیل خوشخطی کریکٹر بیس ہے۔
اس پراجیکٹ پر تجربات شروع کرنے سے قبل ہی تنبیہہ کر دی تھی کہ نستعلیق دنیا کا پیچیدہ ترین خط ہے۔ اور اسے ہماری بدقسمتی کہہ لیں کہ اردو کا زیادہ تر مواد اس کے لگیچر ڈ ورژن یعنی نوری نستعلیق خط میں ہے۔یہی مسئلہ ہے پھر تو۔ فونٹ صحیح بنایا نہیں اور ہمیں کام پر لگا دیا ۔۔۔ اللہ پوچھے تمھیں جاسم
خیر میں جمیل خوشخطی والے پر تجربہ کرتا ہوں۔
ورک فلو واضح ہو جائے گا۔ اگر جمیل خوشخطی کے نتائج درست ہوئے تو ہم جمیل نوری نستعلیق کے کریکٹر بیس ورژن پر کام شروع کریں گے۔ ان شاءاللہ (یہاں ہم سے مراد جاسم ہے )اس پراجیکٹ پر تجربات شروع کرنے سے قبل ہی تنبیہہ کر دی تھی کہ نستعلیق دنیا کا پیچیدہ ترین خط ہے۔ اور اسے ہماری بدقسمتی کہہ لیں کہ اردو کا زیادہ تر مواد اس کے لگیچر ڈ ورژن یعنی نوری نستعلیق خط میں ہے۔
اب بالفرض آپ ٹیسیریکٹ میں کسی دوسرے کیریکٹر خط کو ٹرین کر بھی لیتے ہیں تو کیا اس سے نوری نستعلیق کا او سی آر بن جائے گا؟
ٹھیک ہے کیریکٹر فانٹ پر بھی تجربہ کرکے دیکھ لیں۔ لگیچر فانٹ میں شاید باکس فائل اس لئے خراب بنتی ہے کیونکہ انجن لگیچر کو ایک حرف سمجھتا ہے۔ واللہ اعلمورک فلو واضح ہو جائے گا۔ اگر جمیل خوشخطی کے نتائج درست ہوئے تو ہم جمیل نوری نستعلیق کے کریکٹر بیس ورژن پر کام شروع کریں گے
میرا بھی یہی خیال ہے۔ اس سارے قضیے میں فونٹ بہت اہم ہے۔ سپیس کے حوالے سے بھی اور لیگیچر، کریکٹر کے حوالے سے بھی۔ خیر نتائج دیکھتے ہیں۔ٹھیک ہے کیریکٹر فانٹ پر بھی تجربہ کرکے دیکھ لیں۔ لگیچر میں شاید باکس فائل اس لئے خراب بنتی ہے کہ انجن لگیچر کو ایک حرف سمجھتا ہے۔ واللہ اعلم
کوھی کے آہنگی ٹفک یکھٹرکی میں ادرقدم رکتے
کر نبیا انسے ن زیان بہشر ب ا
کٹرکی مں موھی کے
اسام علیم یہ سط رمیں وشیفوٹ سے ذریےلکیکئی ے تکہ ا سکواردوکے اوسیآرکے ذری تجربات طوربرٹی ٹکیاجا ے
1 لسلس عیم بہ سط رتمیل خ تخی فونٹ کے ذر ےلکھ یگئی ے اکہ 1 سکو اردوکے اوس آر کے ر یے تجرب ق طورپر
ٹی ٹکیا جا سے
حکخوفزدہ ہوگئے اور ا سکی وجہ اظہار ای نکی عدالت می ں پہنچاتونواب صاب
Stripped 4 unrenderable words
Stripped 3 unrenderable words
Stripped 2 unrenderable words
Finished! Error rate = 12.802
num_docs > 0:Error:Assert failed:in file imagedata.cpp, line 650
Makefile:131: recipe for target 'data/checkpoints/urd1_checkpoint' failed
make: *** [data/checkpoints/urd1_checkpoint] Illegal instruction (core dumped)
make: *** Deleting file 'data/checkpoints/urd1_checkpoint'
شاید، میں نے سطور کی لمبائی 70 سے 100 کے درمیان رکھی ہے۔ اس حساب سے تقریبا سب سطروں پر یہی ایرر آنا چاہیے؟سٹرپڈ والا تو سطر کی لمبائی 35 کیریکٹر سے زیادہ کی وجہ سے ہو گا۔ بگ ہے
Stripped 2 unrenderable words
تلملا اٹھا۔ اسے محسوس ہوا کہ وہ رسیوں
میں جکڑا ہوا تھا اور اس کی آنکھوں پر
بھی پٹی بندھی ہوئی تھی۔ اس احساس نے
اس کا خون خشک کر دیا۔ بیتے واقعات
ایک فلم کی طرح اس کی آنکھوں کے سامنے
اب کیا ہو گا۔۔۔؟ حالات کی نزاکت کا احساس ہوتے
ہی اس کے وجود میں خوف کی ایک لہر
دوڑ گئی۔ اسے یقین تھا کہ اس کے
یونٹ کا کوئی فرد بھی زندہ نہ بچا ہو
گا اور جو دھماکے میں بچ گیا ہو گا
طالبان کی گولیوں کا نشانہ بن چکا ہو گا۔
وہ مترجم تھا اور طالبان کے ہاتھوں مترجموں
کی اذیت ناک موت کی وہ ساری کہانیاں اسے
یاد آ گئیں جو اس نے ٹریننگ کے دوران
سنی تھیں۔ طالبان کی دانست میں اتحادی فوجوں
کے ساتھ کام کرنے والے مترجم غدّار تھے اور
ہر غدّار کو عبرت ناک انجام تک پہچانے کے
لیئے وہ ہر قسم کی اذّیت جائز سمجھتے تھے۔
قیدی کی آنکھیں نکالنا اور ہاتھ پاؤں الگ
کر دینا تو نہایت عام سی بات تھی طالبان
تو قیدی کا چہرہ اتارنے سے بھی دریغ نہیں
کرتے تھے۔ بلکہ اسلام اور جہاد کے نام
پر مر مٹنے کا دعویٰ کرنے والے مذہب کے
یہ ٹھیکیدار لاش کی بے حرمتی کرنے سے بھی
اس کے لئے یہ احساس ہی روح فرسا تھا کہ
وہ طالبان کے ہتھے چڑھ چکا تھا اور لمحہ
بہ لمحہ اس خوف میں اضافہ ہو رہا تھا
کہ اچانک اسے یوں لگا جیسے کسی نے اسے
پکارا ہو۔ اس نے غور کیا تو کوئی
واقعی اس کا نام لے کر اسے پکار رہا
تھا اور پھر کسی نے اس کے چہرے پر
گھنٹی بجانے کے لئے ہاتھ اٹھایا تو اس کی
نظر دروازے کی بائیں جانب آویزاں باپ کے نام
کی تختی پر پڑ گئی ‘ماسٹر عنایت اللہ’ اس
کے ہونٹوں پر مسکراہٹ کھیل گئی۔ اسے وہ
دن کل کی طرح یاد تھا جب اس کے
باپ نے وہ تختی اس جگہ پر لگائی تھی۔
اس دن اس کا باپ کتنا خوش تھا۔
اس کی نئی نئی ترقی ہوئی تھی اور
تنخواہ بھی بڑھ گئی تھی۔ اسے اپنی وہ
معصوم خواہش بھی یاد تھی جب اس نے باپ
سے ضد کر کے اپنے نام کی بھی تختی
لگوا دی تھی ‘ہدایت اللہ منزل’ وہ تختی بھی
برخوردار! ماسٹر جی تو گاؤں شفٹ ہو چکے ہیں۔
اس نے چونک کر نظر نیچے کی تو دروازے
گاؤں شہر سے کوئی چالیس کلو میٹر دور تھا۔