آئنسٹائن فیلڈ ایکویشنز یہ ہیں۔ ان کی رائج حقیقت کو فی الحال قسط وار من و عن بیان کیا جارہا ہے۔
اگر آپ اس ایکویشن کو دیکھیں تو اس میں یہ 6 ٹرمز لکھی ہیں۔ ان ٹرمز میں سے 3 constant ہیں اور 3 tensor ہیں۔
1- آئسٹائن ٹینسر - Einstein tensor
رچی کرویچر ٹینسر- Ricci curvature tensor
اسکیلر کرویچر- Scalar curvature
2- میٹرک ٹینسر- Metric tensor
3- کوسمولوجیکل کونسٹینٹ- Cosmological constant
4- نیوٹن گریویٹیشنل کونسٹنٹ- Newton's gravitational constant
5- اسپیڈ آف لائٹ- Speed of light
6- اسٹریس انرجی ٹینسر- Stress-energy tensor
tensor کیا ہیں؟
اب ہم ایک ایک کر کے ان کو سمجھتے ہیں۔ سب سے پہلے tensor کو سمجھتے ہیں۔
سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ کسی بھی سمت یعنی اوپر نیچے، دائیں بائیں یا آگے پیچھے ایک یونٹ حرکت کرنے کو basis vector کہا جاتا ہے جیسا کہ تصویر میں ایک 3 ڈی Coordinate system دکھایا گیا ہے۔ بعض مقداریں ایسی ہوتی ہیں جن میں سمت یا basis vector کی ضرورت ہوتی ہے جیسا کہ position یا force اور بعض میں نہیں جیسا کہ درجہ حرارت۔
رینک زیرو کا tensor
اگر کوئی آپ سے آج کا درجہ حرارت پوچھے تو آپ اسکو کوئی ایک نمبر بتا دیں گے۔ مثلا 30 ڈگری سیٹی گریڈ۔ اسی طرح اگر کوئی آپ سے کسی چیز کا وزن پوچھے تو بھی آپ اسکو کوئی ایک نمبر بتا دیں گے۔ مثلا 70 کلو گرام۔ اس طرح کی مقدار کو اسکیلر (scalar) کہتے ہیں۔ یا رینک زیرو کا tensor کہتے ہیں۔ رینک زیرو کے ٹینسر میں محض مقدار (magnitude یا component) بتانے سے ہی انکی مکمل طور پر اطلاع ہو جاتی ہے اور کسی قسم کی سمت بتانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ مثلا 30 ڈگری سیٹی گریڈ یا 70 کلو گرام ایک مکمل اطلاع ہے۔ اسکو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہscalar کا محض ایک ہی component ہوتا ہے اور اسکی سمت بتانے کے لیے کوئی بھی basis vector نہیں ہوتا۔
رینک ون کا tensor
اسی طرح اگر کوئی سوال کرے کہ دیوار پر لگی تصویر کو کتنا کھسکایا؟ تو محض 1 میٹر کی مقدار بتا دینے سے اطلاع ادھوری رہے گی جب تک کہ سمت نہ بتائی جائے۔ مثلا 1میٹر اوپر کی جانب۔ اس طرح کی مقدار جس میں سمت کا علم ہونا بھی ضروری ہو اسکو ویکٹر (vector) کہتے ہیں۔ یا رینک ون کا tensor کہتے ہیں۔ رینک ون کے ٹینسر میں مقدار (magnitude) کے ساتھ سمت (direction) بتانے سے انکی مکمل طور پر اطلاع ہوتی ہے۔ displacement, velocity, position, force, and torque ویکٹر کی کچھ مثالیں ہیں۔ اسکو یوں بھی کہہ سکتے ہیں vector کے ہر component کی سمت بتانے کے لیے ایک basis vector ہوتا ہے۔
رینک ٹو کا tensor
اگر آپ نے ہاتھ میں ایک آئس کیوب پکڑا ہو تو آپ کے انگوٹھے سے پیدا ہونے والا پریشر یا اسٹریس آئس کیوب کی سطح پر پڑے گا۔ اگر سوال کیا جائے کہ کیا اسٹریس ہے؟ تو اسکا جواب دینے کے لیے آپکو انگلیوں سے پڑنے والی اسٹریس بتانا ہو گی مثلا 5 پاسکل، اسٹریس کی سمت بتانا ہو گی مثلا نیچے، کیوب کی سطح کی سمت بتانی ہو گی مثلا اوپر۔ اس طرح کی مقدار جس میں دو سمتوں یا دو basis vector کا علم ہونا بھی ضروری ہو اسکو رینک ٹو کا tensor کہتے ہیں۔
(جاری ہے۔۔۔)