La Alma
لائبریرین
ٹیسلا اور جناب اعلی حضرت, شاید ائیر ٹریفک بڑھانے کے چکروں میں ہیں۔
ہواؤں میں تیرنا اور پانیوں میں اڑنا تو بڑی دور کی بات ہے، پہلے انسان زمین پر صحیح طرح سے چلنا تو سیکھ لے۔
ہواؤں میں تیرنا اور پانیوں میں اڑنا تو بڑی دور کی بات ہے، پہلے انسان زمین پر صحیح طرح سے چلنا تو سیکھ لے۔
اگر ٹیسلا واقعی انسانوں کی برابری کا قائل تھا تو پھر یہ ذیل میں کیا ہے؟ایک انسان دوست، انسانوں کی برابری کا قائل مرد اور غربت میں مرنے والا عظیم ذہن ٹیسلا
آپ نے ان آیات سے یہ نتیجہ کیسے اخذ کر لیا کہ کسی خاص قسم کی تسبیح یا ذکرسے اڑنے کی صلاحیت حاصل کی جا سکتی ہے؟اس نے کبھی شادی نہ کی کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ عورتوں نے مرد بننےکی کوشش کی اور مردوں کے اوپر اختیارات کی خواہش کی
قدرت کے قوانین کے تابع رہتے ہوئے، ہر چیز کا اپنی فطرت کے مطابق اظہار ہی تسبیح کہلاتا ہے۔تمام مخلوقات، انسان، جانور، چرند پرند، نباتات، جمادات، سورج، چاند، ستارے، پہاڑ ، زمین و آسماں، الغرض اس کائنات کی ہر شے اپنے اپنے دائرہ کار یا مدار میں رہتے ہوئے ہی اپنے وجود اور اس کو ودیعت کردہ صلاحیتوں کا اظہار کرتی ہے۔ اس کائنات کی ہر شے حکم خداوندی سے اپنی جبلت کی پابند ہے۔ اور یہی پابندی اس کی تسبیح ہے۔ اپنی اپنی تسبیح یا دائرہ کار معلوم ہونے کی وجہ سے ہی مچھلیاں ہواؤں میں نہیں اڑتیں اور پرندے دریاؤں اور سمندروں میں نہیں تیرتے پھرتے۔ساتوں آسمان اور زمین اور وہ سارے موجودات جو ان میں ہیں اﷲ کی تسبیح کرتے رہتے ہیں، اور کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ تسبیح نہ کرتی ہو لیکن تم ان کی تسبیح کو سمجھ نہیں سکتے، بیشک وہ بڑا بُردبار بڑا بخشنے والا ہے۔ 17:44
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہے وہ اللہ ہی کی تسبیح کرتے ہیں اور پرندے پر پھیلائے ہوئے، ہر ایک اپنی نماز اور اپنی تسبیح کو جانتا ہے، اور اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو وہ انجام دیتے ہیں۔24:41
کیا انہوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا جو آسمان کی ہوا میں پابند (ہو کر اڑتے رہتے) ہیں، انہیں اللہ کے سوا کوئی چیز تھامے ہوئے نہیں ہے۔ بیشک اس (پرواز کے اصول) میں ایمان والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔16:79
اور سب (آسمانی کرّے) اپنے مدار میں تیرتے چلے جاتے ہیں۔ 36:40
تمام (آسمانی کرّے) اپنے اپنے مدار کے اندر تیزی سے تیرتے چلے جاتے ہیں۔21:33
ان تمام آیات سے واضح ہے کہ تسبیح سے تیرنے کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ انسان اشرف المخلوقات ہونے کے سبب تیرنے کی سب سے زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔
چاہے فضا ہو یا سطح سمندر یا ساتوں آسمان۔