ٹیسلا آئن سٹائن کا مخالف کیوں تھا؟

سید رافع

محفلین
آپ کا کہنا یہ ہے کہ ٹینسرز کے کانسیپٹ میں نقائص ہیں۔ کیا آپ ٹینسرز کی ایپلیکیشن کے قائل ہیں یا پھر آپ کو لگتا ہے کہ یہ بس خیالی کانسیپٹ ہے اور سائنس اور انسانی ایجادات میں اس کا کوئی کام نہیں ہے؟

ٹینسرحساب میں آسانی کے لیے ہے۔ ٹینسر کے نقص میں سب سے اہم اس کے سمجھنے کی مشکلات ہیں جوعام لوگوں کو n-dimensional خاکہ ذہن میں بنانے میں آتی ہیں۔ دماغ زیادہ سے زیادہ 3 ڈی خاکہ بنا اور سمجھ سکتا ہے۔ لیکن قلب n-dimensional خاکہ سہارنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔

اس وقت سلامتی کے برعکس اشیاء کی تعظیم عام ہے۔ ایک دجل ہے جو پورے جوبن پر ہے!

چنانچہ قصہ مختصر نقص یہ ہے کہ ایک دنیا اصل آلہ مشاہدہ یعنی قلب کو چھوڑ کر سرن اور ٹینسر کی مدد سے ملکوتی راز پانے کی فکر میں ہے۔ ایسے میں وہ انسانیت سے ہی دستبردار ہو گئی ہے۔ حالانکہ اسکے آسان راستے ہیں۔ کائنات کی سیر کی شدید خواہش کرنا کوئی بری بات نہیں بلکہ اچھی بات ہے۔ ملکوتی راز پانے کی خواہش انسان کی فطرت میں ہے۔ لیکن جیسے زنا شہوت کی خواہش کو پورے کرنے کا طریقہ نہیں ہے اسی طرح ٹینسر کی تعلیم کائنات کے راز جاننے کا ذریعہ نہیں۔

پہلے لوگ پلے دوسرے تیسرے اور زرد رنگ کے چوتھے آسمان تک سیر کرتے۔ کچھ اس سے آگے پانچویں، چھٹے، ساتویں اور اس سے آگے کی سیر کرتے۔ آجکل یہ حال ہے کہ 200 کلو گرام کا لوہے کا سیٹلائٹ بمشکل آگ کو ایک ضبط سے جلا کر زمین سے کچھ دور بھیجا دیا جاتا ہے۔ اتنی نچلی سیر کثیر کفر کی وجہ سے ہے۔

یہاں ایک یہ "دجل" بھی صاف کر چلوں کہ بعض دوست ویکیپیڈیا اور کتابوں سے مدد لینے سے بھی تمسخر کرتے دکھائی دیتے ہیں جبکہ آئنسٹائن کو حساب کے اصولوں کو سمجھنے میں اس کے بہت سے دوستوں نے مدد کی ورنہ وہ خود ان پر گرفت نہ رکھتا تھا۔ مثلا

A Brief History of Mathematics - The Mathematicians Who Helped Einstein - BBC Sounds
Marcel Grossmann
Michel Janssen
Jürgen Renn

Jonas Bolyai
Nicolas Loachevski
Bernhard Riemann

ہمیں MIT, Stanford، Harvard، Oxford، Cambridge کی علمی گرفت کرنی ہو گی تاکہ مخبوط الحواس علم اور اس سے متاثر لوگوں سے بچ سکیں۔
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
یہاں ایک یہ "دجل" بھی صاف کر چلوں کہ بعض دوست ویکیپیڈیا اور کتابوں سے مدد لینے سے بھی تمسخر کرتے دکھائی دیتے ہیں جبکہ آئنسٹائن کو حساب کے اصولوں کو سمجھنے میں اس کے بہت سے دوستوں نے مدد کی ورنہ وہ خود ان پر گرفت نہ رکھتا تھا۔ مثلا

A Brief History of Mathematics - The Mathematicians Who Helped Einstein - BBC Sounds
Marcel Grossmann
Michel Janssen
Jürgen Renn

Jonas Bolyai
Nicolas Loachevski
Bernhard Riemann

ہمیں MIT, Stanford، Harvard، Oxford، Cambridge کی علمی گرفت کرنی ہو گی تاکہ مخبوط الحواس علم اور اس سے متاثر لوگوں سے بچ سکیں۔

وکیپیڈیا سے علم حاصل کرنا کوئی برائی نہیں اور نہ ہی کسی کو اس پر اعتراض ہے۔ اصل اعتراض اس بات پر ہے کہ ایک انسان کو کسی تھیوری کی بنیادی چیزوں کا بھی علم نہ ہو اور وہ بلند بانگ دعوے کرنا شروع ہو جائے۔ آینسٹائن کی جنرل تھیوری پچھلے 100 سالوں سے سائنسدانوں کی کڑی نگاہوں میں ہے، لیکن آئے دن تجربے اس کو درست ہی ثابت کرتے پائے گئے ہیں۔ اگر کوئی اٹھ کر ایسی تھیوری کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرے گا تو ظاہری بات ہے وکیپیڈیا سے کام نہیں چلے گا۔ خاص طور پر جس کی موٹیویشن یہ ہو اپنے اعلی حضرت کو درست ثابت کرنا ہے، اس سے کم از کم سائنس میں تو کسی کارنامے کی امید نہیں کی جا سکتی۔ باقی آپ سائنس فکشن میں کوشش کریں، کیونکہ ساونڈ ویوز سے اڑنے وغیرہ کا اس میں کافی سکوپ ہے۔ اس لئے میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ اس کو افسانوں والے زمرے میں منتقل کر دیں تو سب کا بھلا ہو گا۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
ہمیں MIT, Stanford، Harvard، Oxford، Cambridge کی علمی گرفت کرنی ہو گی تاکہ مخبوط الحواس علم اور اس سے متاثر لوگوں سے بچ سکیں۔
ہمیں معلوم نہ تھا کہ پاکستانی تعلیم کا معیار عالمی رینکنگ کی ان ٹاپ ٹین یونیورسٹیوں سے آگے بڑھ چکا ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
ہمیں معلوم نہ تھا کہ پاکستانی تعلیم کا معیار عالمی رینکنگ کی ان ٹاپ ٹین یونیورسٹیوں سے آگے بڑھ چکا ہے۔
یونیورسٹی پاکستانی ہو، امریکی ہو یا ملائشیا کی ہو، اعلیٰ حضرت کے قول کے سامنے کس کھیت کی مولی ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
ٹینسرحساب میں آسانی کے لیے ہے۔ ٹینسر کے نقص میں سب سے اہم اس کے سمجھنے کی مشکلات ہیں جوعام لوگوں کو n-dimensional خاکہ ذہن میں بنانے میں آتی ہیں۔ دماغ زیادہ سے زیادہ 3 ڈی خاکہ بنا اور سمجھ سکتا ہے۔ لیکن قلب n-dimensional خاکہ سہارنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
بھائی یہ قلب آپ نے کس چیز کا نام رکھا ہوا ہے؟
 

محمد سعد

محفلین
لیکن جیسے زنا شہوت کی خواہش کو پورے کرنے کا طریقہ نہیں ہے اسی طرح ٹینسر کی تعلیم کائنات کے راز جاننے کا ذریعہ نہیں۔
ہیں؟ کائنات کا سائنسی طریقہ کار سے مطالعہ کرنا زنا جیسا قبیح کام ہے؟
بھائی آپ چھا گئے ہو۔
 

محمد سعد

محفلین
پہلے لوگ پلے دوسرے تیسرے اور زرد رنگ کے چوتھے آسمان تک سیر کرتے۔
چوتھا آسمان، جس کی آپ سیر کرتے ہیں، وہ زرد رنگ کا ہوتا ہے؟

Gymnopilus_luteoviridis.jpg
 

محمد سعد

محفلین
جبکہ آئنسٹائن کو حساب کے اصولوں کو سمجھنے میں اس کے بہت سے دوستوں نے مدد کی ورنہ وہ خود ان پر گرفت نہ رکھتا تھا۔
دیکھ لیں۔ آئنسٹائن بھی کسی شے کا علم نہ ہونے پر شعبے کے ماہرین سے مدد لینے میں عار نہیں محسوس کرتا تھا۔ اسی سے کچھ سیکھ لیں۔
 

محمد سعد

محفلین
آجکل یہ حال ہے کہ 200 کلو گرام کا لوہے کا سیٹلائٹ بمشکل آگ کو ایک ضبط سے جلا کر زمین سے کچھ دور بھیجا دیا جاتا ہے۔ اتنی نچلی سیر کثیر کفر کی وجہ سے ہے۔
یعنی کہ جو روشنی بلیک ہول سے فرار نہیں ہو سکتی وہ کافر روشنی ہوتی ہے؟
 

La Alma

لائبریرین
دنیا اصل آلہ مشاہدہ یعنی قلب کو چھوڑ کر سرن اور ٹینسر کی مدد سے ملکوتی راز پانے کی فکر میں ہے۔
اوپر پہنچ بھی گئے تو وہاں آکسیجن کی عدم موجودگی میں دل بیچارہ کیا کرے گا۔
ایسے ملکوتی راز پانے کے لیے قلب کی نہیں، "ملک" کی ضرورت ہو تی ہے وہ بھی ملک الموت کی۔۔۔:)
پہلے لوگ پلے دوسرے تیسرے اور زرد رنگ کے چوتھے آسمان تک سیر کرتے۔ کچھ اس سے آگے پانچویں، چھٹے، ساتویں اور اس سے آگے کی سیر کرتے۔
ہم بھی کر لیں گے ، ایسی بھی کیا جلدی ہے۔ پہلے روح کو پرواز تو کرنے دیں۔:)
 

محمد سعد

محفلین
چنانچہ قصہ مختصر نقص یہ ہے کہ ایک دنیا اصل آلہ مشاہدہ یعنی قلب کو چھوڑ کر سرن اور ٹینسر کی مدد سے ملکوتی راز پانے کی فکر میں ہے۔
آپ اپنے اعلیٰ حضرت کی غلطی کے دفاع میں سارا زور ٹینسرز پر ہی لگا رہے ہیں۔ اگرچہ وہاں بھی آپ کا اپنے "علم" کا مظاہرہ کچھ خاص تسلی بخش نہیں رہا، لیکن وہ ایک الگ موضوع۔ میرا سوال یہ ہے کہ خصوصی و عمومی اضافیت کی تجرباتی تصدیق کرنے والے بے شمار ڈیٹا کی آپ کیا وضاحت کرتے ہیں؟ مثال کے طور پر ذیل میں موجود یہ تصویر ایک کہکشاؤں کے جھرمٹ میں گریویٹیشنل لینزنگ کا مظہر دکھاتی ہے۔ یہ ہبل ٹیلیسکوپ کی بھی تصویر نہیں بلکہ زمین پر موجود VLT UT1 دوربین سے ریکارڈ کیا گیا ڈیٹا ہے۔ یعنی کہ ایسی تصاویر ریکارڈ کرنے کے لیے آپ کوئی چیز خلاء میں بھیجنے کے بھی محتاج نہیں ہیں۔ اور آخری بار جب میں نے چیک کیا تھا تو دوربین کو، قلب کے برعکس، اصل آلہ مشاہدہ ہی شمار کیا جاتا تھا۔

eso9856d.jpg

Galaxy cluster CL2244-02 with gravitational arcs
 

سید رافع

محفلین
اس مضمون میں ٹینسر الجبراء، ٹینسر کلکیولس اور ٹینسر کے اصول وقتا فوقتا سامنے آتے رہیں گے۔ ظاہر ہے ٹینسر مقدار اور سمتیں ہیں اور اسکے add subtract multiply divide کے قوانین کچھ الگ ہیں۔ ذیل میں ایک رینک 1 کے ٹینسر کو رینک 2 کے ٹینسر سے multiply کرنے کو ایک عملی حقیقت سے واضح کیا گیا ہے۔

ایک سادہ سی مثال کسی اسٹریس ٹینسر سے اسٹریس ویکٹر نکالنے کی ہے۔ یعنی کسی مخصوص سمت کیا اسٹریس ہے۔ اگر ہم کسی بھی زاویے پر اسٹریس ویکٹر نکالنا چاہتے ہیں تو ٹینسر کی نارمل ویکٹر سے ڈاٹ پراڈکٹ لے لیں۔ مثلا اگر سرفس 0 ڈگری پر ہے تو نارمل ویکٹرکے x y z components یہ بنیں گے۔

نوٹ:

a = نارمل ویکٹر
T= اسٹریس ٹینسر
S = اسٹریس ویکٹر

سرفس کا اینگل = 0 degree

sin(0) = 0
cos(0) = 1

[a = [1 0 0

|x11 x12 x13|
|T= |x21 x22 x23
|x31 x32 x33|

S = a.T

|S = [1 0 0] . |x11 x12 x13
|x21 x22 x23|
|x31 x32 x33|

[S = [x11 x21 x31


اسی طرح اگر سرفس 45 ڈگری پر ہے تو نارمل ویکٹر یہ بنے گا:

سرفس کا اینگل = 45 degree

sin(45) = 1/√2
cos(45) = 1/√2

[a = [1/√2 1/√2 0

|x11 x12 x13|
|T= |x21 x22 x23
|x31 x32 x33|

S = a.T

|S = [1/√2 1/√2 0] . |x11 x12 x13
|x21 x22 x23|
|x31 x32 x33|

[S = [x11/√2 + x21/√2, x12/√2 + x22/√2, x13/√2 + x23/√2
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
اس مضمون میں ٹینسر الجبراء، ٹینسر کلکیولس اور ٹینسر کے اصول وقتا فوقتا سامنے آتے رہیں گے۔ ظاہر ہے ٹینسر مقدار اور سمتیں ہیں اور اسکے add subtract multiply divide کے قوانین کچھ الگ ہیں۔ ذیل میں ایک رینک 1 کے ٹینسر کو رینک 2 کے ٹینسر سے multiply کرنے کو ایک عملی حقیقت سے واضح کیا گیا ہے۔

ایک سادہ سی مثال کسی اسٹریس ٹینسر سے اسٹریس ویکٹر نکالنے کی ہے۔ یعنی کسی مخصوص سمت کیا اسٹریس ہے۔ اگر ہم کسی بھی زاویے پر اسٹریس ویکٹر نکالنا چاہتے ہیں تو ٹینسر کی نارمل ویکٹر سے ڈاٹ پراڈکٹ لے لیں۔ مثلا اگر سرفس 0 ڈگری پر ہے تو نارمل ویکٹرکے x y z components یہ بنیں گے۔

نوٹ:

a = نارمل ویکٹر
T= اسٹریس ٹینسر
S = اسٹریس ویکٹر

سرفس کا اینگل = 0 degree

sin(0) = 0
cos(0) = 1
tan(0) = 0

[a = [1 0 0

|x11 x12 x13|
|T= |x21 x22 x23
|x31 x32 x33|

S = a.T

|S = [1 0 0] . |x11 x12 x13
|x21 x22 x23|
|x31 x32 x33|

[S = [x11 x21 x31


اسی طرح اگر سرفس 45 ڈگری پر ہے تو نارمل ویکٹر یہ بنے گا:

سرفس کا اینگل = 45 degree

sin(45) = 1/√2
cos(45) = 1/√2
tan(45) = 0

[a = [1/√2 1/√2 0

|x11 x12 x13|
|T= |x21 x22 x23
|x31 x32 x33|

S = a.T

|S = [1/√2 1/√2 0] . |x11 x12 x13
|x21 x22 x23|
|x31 x32 x33|

[S = [x11/√2 + x21/√2, x12/√2 + x22/√2, x13/√2 + x23/√2
یہ نارمل ویکٹر میں tan کہاں سے ٹپک پڑا؟ ویسے دوسرے کیس میں tan(45) = 1 ہوتا ہے 0 نہیں۔

تین ڈائمنشنز میں نارمل ویکٹر کے یہ کوارڈینٹس ہوتے ہیں:
Screenshot-20201009-215201-Samsung-Internet.jpg
 

سید رافع

محفلین
einsteinfieldeq.jpg

آئنسٹائن فیلڈ ایکویشن لکھنے میں ایک ہے لیکن اس کے سبسکرپٹ کی 4 ویلیوز (x=0, y=1, z=2, t=3=spacetime) ہونے کی وجہ سے کل تعداد 16 بنتی ہے۔ جہاں جہاں اوپر سبسکرپٹ موجود ہے وہاں 0،1،2،3 لکھیں۔ مثلا

00 10 20 30
01 11 21 31
gij = 02 12 22 32
03 13 23 33

ان میں سے 6 ایکویشنز ٹینسر کے symmetric ہونے کی وجہ سے ڈپلیکیٹ ہیں۔ یعنی 10 = 01 وغیرہ۔ چنانچہ کل ایکویشنز کی تعداد 10 بنتی ہے۔

00 10 20 30
11 21 31
gij = 22 32
33


آئنسٹائن فیلڈ ایکویشنز کے تینوں ٹینسر symmetric ہیں۔ یعنی سبسکرپٹ کی ترتیب سے component پر فرق نہیں پڑتا۔

e5bf4140993a891f5782167dc8a0c236dc7667b8
metric tensor
Einstein tensor
a5ee22d1a052bee0115efb8b5ffdaf10b04e42aa
Ricci tensor
 

سین خے

محفلین
آپ کے لنک پر کشش ثقل ، سوری کسی آسیب کا سایہ ہو گیا ہے ۔ مجھ سے کھل نہیں رہا۔ کوئی دم درود پڑھ کر کھولنے کی کوشش کرتی ہوں۔ :)

جی اس آسیب سے محفل پر کبھی کبھی میرا بھی واسطہ پڑ جاتا ہے :)

لنک پر کلک کر کے یوٹیوب ایپ میں چیک کریں کہ ویڈیو چل رہی ہے یا نہیں؟
 

سین خے

محفلین
ٹینسرحساب میں آسانی کے لیے ہے۔ ٹینسر کے نقص میں سب سے اہم اس کے سمجھنے کی مشکلات ہیں جوعام لوگوں کو n-dimensional خاکہ ذہن میں بنانے میں آتی ہیں۔ دماغ زیادہ سے زیادہ 3 ڈی خاکہ بنا اور سمجھ سکتا ہے۔ لیکن قلب n-dimensional خاکہ سہارنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔

کیا آپ کو لگتا ہے کہ ٹینسرز کے اور بھی نقائص ہیں؟ اگر ہیں تو وہ درج کر دیجئے۔ جہاں تک سمجھنے میں مشکل کی بات ہے تو سیدھی سی بات ہے کہ ہر کوئی سائنسدان یا انجنئیر نہیں بن سکتا ہے۔ کسی انجنئیر کے لئے میڈیکل ٹرمز اور لٹریچر سمجھنا مشکل ہوگا اور کسی پی ایچ ڈی ان لٹریچر کے لئے میتھس سمجھنا مشکل ہوگا۔ ہر کسی کے دماغ کی صلاحیت ہوتی ہے اور جس طرف اس کی دلچسپی ہوتی ہے یا یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ جس کسی کو جو سمجھنا آسان لگتا ہے وہ ویسی ہی فیلڈ کا انتخاب کرتا ہے۔

آئنسٹائن کے بارے میں ایک بڑے مزے کی بات پڑھی تھی کہ وہ اتنا بڑا جینئس تھا کہ تجربات اپنے دماغ میں ترتیب دیتا تھا اور ان کے بارے میں اس وقت تک سوچتا رہتا تھا جب تک ان تجربات کے متعلق اس کے دماغ میں اصول واضح نہیں ہو جاتے تھے ۔
Einstein’s Relativity Explained in 4 Simple Steps
ذہین افراد کی کمی نہیں ہے اس دنیا میں اور آئن سٹائن ان میں سے ایک تھا۔ بہت بار جب ہمارا دماغ ایسے افراد کے دماغ کی طرح کام نہیں کرتا ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس نے چیٹنگ کی ہوگی یا اس کو کوئی خفیہ مدد حاصل ہوگی لیکن اصل بات یہ ہے کہ ہر انسانی دماغ مختلف ہے۔
قلب کے بارے میں آپ کیا کہہ رہے ہیں، یہ میں نہیں سمجھ سکی ہوں۔

اس وقت سلامتی کے برعکس اشیاء کی تعظیم عام ہے۔ ایک دجل ہے جو پورے جوبن پر ہے!

اگر آپ سائنسی ترقی کے نقصانات زیادہ سمجھتے ہیں اور فوائد کم تو اپنا موقف تفصیل سے بیان کیجئے۔ اس طرح سے سوئیپنگ سٹیٹمنٹ دینا ٹھیک نہیں ہے۔ آپ نقصانات کھل کر بیان کیجئے پھر ہی سب کو سمجھ آئے گا۔

چنانچہ قصہ مختصر نقص یہ ہے کہ ایک دنیا اصل آلہ مشاہدہ یعنی قلب کو چھوڑ کر سرن اور ٹینسر کی مدد سے ملکوتی راز پانے کی فکر میں ہے۔ ایسے میں وہ انسانیت سے ہی دستبردار ہو گئی ہے۔ حالانکہ اسکے آسان راستے ہیں۔ کائنات کی سیر کی شدید خواہش کرنا کوئی بری بات نہیں بلکہ اچھی بات ہے۔ ملکوتی راز پانے کی خواہش انسان کی فطرت میں ہے۔ لیکن جیسے زنا شہوت کی خواہش کو پورے کرنے کا طریقہ نہیں ہے اسی طرح ٹینسر کی تعلیم کائنات کے راز جاننے کا ذریعہ نہیں۔

ملکوتی راز؟ سائنس کا دائرہ کار صرف اور صرف فطری دنیا (نیچرل ورلڈ) تک محدود ہے۔ مذہب یا روحانیت کیا کہتی ہے، اس بارے میں سائنس میں جاننے کی کبھی کوشش نہیں کی جاتی ہے۔
آپ کو چاہئے کہ ٹینسرز کے بارے میں مزید پڑھیں۔ آپ کی اس بات "ٹینسر کی تعلیم کائنات کے راز جاننے کا ذریعہ نہیں۔" سے ایسا ظاہر ہو رہا ہے کہ جیسے آپ صرف ٹینسرز کی اپلیکیشن آئن سٹائن کی فیلڈ ایکویشنز کے لئے جانتے ہیں۔
آپ کو چھوٹی سی مثال دینا چاہوں گی۔
ایل سی ڈی لکوڈ کرسٹلز سے بنایا جاتا ہے اور آجکل سمارٹ فونز، ٹی وی، لیپ ٹاپس اور بے شمار جدید الیکٹرانکس میں استعمال ہوتا ہے۔ لکوڈ کرسٹلز کی magnetic susceptibility رینک ۲ کا ٹینسر ہے اور لکوڈ کرسٹلز کی magnetic properties کو سمجھے بغیر، لکوڈ کرٹلز کو استعمال میں لانا ناممکن تھا اور ہے۔ آپ یہاں
Introduction to liquid crystals - ScienceDirect
Response to external fields
میں جا کر magnetic susceptibility کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں۔ اسی طرح بے شمار مثالیں ہیں جن کو ٹینسرز کی مدد کے بغیر نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔

آپ نے ٹینسر کے موثر ٹول نہ ہونے کے لئے ایک بڑے گناہ کی مثال کیوں دی ہے، یہ بات سمجھ نہیں آئی۔

پہلے لوگ پلے دوسرے تیسرے اور زرد رنگ کے چوتھے آسمان تک سیر کرتے۔ کچھ اس سے آگے پانچویں، چھٹے، ساتویں اور اس سے آگے کی سیر کرتے۔ آجکل یہ حال ہے کہ 200 کلو گرام کا لوہے کا سیٹلائٹ بمشکل آگ کو ایک ضبط سے جلا کر زمین سے کچھ دور بھیجا دیا جاتا ہے۔ اتنی نچلی سیر کثیر کفر کی وجہ سے ہے۔

آسمانی سیر کون اور کب لوگ کرتے رہے ہیں اگر آپ مثال سے واضح کر دیں تو کچھ سمجھ آئے گا۔ سیٹلائٹ خلاء میں بھیجنے کی وجہ آپ کے بقول کثیر کفر کی وجہ سے ہے۔ بہت افسوس ہوا ایسی بات پڑھ کر کیونکہ مسلم دنیا کے کتنے ہی مسلمان سائنسدان اور انجنئیرز سپیس پراجیکٹس سے وابستہ ہیں۔ عرب امارات نے کچھ ہی عرصے پہلے خلائی مشن مریخ پر بھیجا ہے۔
متحدہ عرب امارات کا مریخ پر جانے والا خلائی مشن ’ہوپ‘
پاکستان کا بھی سپیس پروگرام ہے اور بھی مسلم ممالک میں سپیس پروگرامز ہیں۔ آپ نے تو سب کو ہی کثیر کفر کرنے کا کہہ دیا ہے۔ آپ کے یہ کہنے کے پیچھے کیا وجہ ہے، یہ واضح نہیں ہے۔

یہاں ایک یہ "دجل" بھی صاف کر چلوں کہ بعض دوست ویکیپیڈیا اور کتابوں سے مدد لینے سے بھی تمسخر کرتے دکھائی دیتے ہیں جبکہ آئنسٹائن کو حساب کے اصولوں کو سمجھنے میں اس کے بہت سے دوستوں نے مدد کی ورنہ وہ خود ان پر گرفت نہ رکھتا تھا۔ مثلا

A Brief History of Mathematics - The Mathematicians Who Helped Einstein - BBC Sounds
Marcel Grossmann
Michel Janssen
Jürgen Renn

Jonas Bolyai
Nicolas Loachevski
Bernhard Riemann

ہمیں MIT, Stanford، Harvard، Oxford، Cambridge کی علمی گرفت کرنی ہو گی تاکہ مخبوط الحواس علم اور اس سے متاثر لوگوں سے بچ سکیں۔

جب آپ کسی کی پی ایچ ڈی کی ریسرچ اور ایک ایسی ریسرچ جس کو بے شمار سائنسدانوں نے ناصرف تجربات کر کے صحیح ثابت کیا ہے اور اس ریسرچ کی بنیاد پر اور لاکھوں ریسرچز ہو چکی ہیں، کو غلط قرار دیں گے تو ایسے اعتراض تو اٹھیں گے ہی نا کہ ویکیپیڈیا کا مطالعہ ناکافی ہے۔ کسی کی عام سی پی ایچ ڈی کی ریسرچ پر بھی تبصرہ اسی شعبے کے دوسرے پی ایچ ڈیز جنھوں نے نجانے کتنے ریسرچ پیپرز کا مطالعہ کر رکھا ہوتا ہے، کرتے ہیں تو ان کی سنی جاتی ہے۔ کیا آپ آج تک کشش ثقل اور آئن سٹائن کی theory of relativity سے متعلق ہوئِی ساری ریسرچز پڑھ چکے ہیں؟ یا چلیں دو تین ہی آپ نے پڑھی ہوں تو بتائیے؟

جہاں تک آئن سٹائن کے میتھس کے اصول نہ سمجھنے کا تعلق ہے تو بہت بار ایسا ہوتا ہے کہ آپ کو ریسرچ میں دوسرے سائنسدانوں سے مدد لینا پڑ جاتی ہے۔ کسی کو کوئی نیا سوفٹوئیر چلانا سیکھنا پڑ جاتا ہے، میڈیکل والوں کو حساب پڑھنا پڑ جاتا ہے۔ مدد لینا تو بہت ہی عام بات ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ آپ جس ریسرچ پر تبصرہ کر رہے ہیں اس کے بارے میں آپ کتنا جانتے ہیں اور کیا آپ بہت ہی بنیادی باتوں سے واقف ہیں یا نہیں؟ جیسے اگر کوئی پرائمری کا بچہ شاعری کے وزن پر بات کرنے لگے تو اس کو یہی کہا جائے گا کہ وہ نہیں جانتا ہے۔ یا چلیں اگر بہت اصرار کرے گا تو اس کی بنیادی معلومات اس معاملے میں چیک کی جائے گی۔

مطلب یہ کوئی دجل نہیں ہے۔ ایک کامن سینس کی بات ہے۔

گرفت کرنے کے لئے پہلے ان کے معیار کی ریسرچز بھی لانا پڑیں گی اور ان کی ریسرچز کی تعداد بھی برابر کرنا پڑے گی۔
 

سین خے

محفلین
مثال 2 ڈی کی ہی تھی۔ tan غیرضروری تھا۔ تصیح کر دی ہے۔ شکریہ۔

معذرت کے ساتھ آپ بہت ہی بیسک غلطیاں کر رہے ہیں۔ سید ذیشان بھائی کے ان مراسلوں پر غور کریں

یہ نارمل ویکٹر میں tan کہاں سے ٹپک پڑا؟ ویسے دوسرے کیس میں tan(45) = 1 ہوتا ہے 0 نہیں۔

تین ڈائمنشنز میں نارمل ویکٹر کے یہ کوارڈینٹس ہوتے ہیں:
Screenshot-20201009-215201-Samsung-Internet.jpg

2 ڈی میں 3×3 کا ٹینسر کیسے ہو سکتا ہے؟ اس کی کیا وضاحت ہے؟

اگر میرا کوئی او لیول کا سٹوڈنٹ ایسی غلطی کرتا تو میں اسے میں cartesian coordinate system, dimensions اور trigonometric ratios شروع سے پڑھاتی اور پھر ویکٹرز دوبارہ پڑھاتی تاکہ بیسکس مضبوط ہو سکیں۔ برا نہ منائیے گا آپ میرے خیال سے بیسکس پھر سے revise کر لیجئے۔ مجھ سے بھی بہت بار غلطیاں ہو جاتی ہیں لیکن میں بیسکس پھر سے پڑھتی ہوں۔ اس میں کوئی برائی یا شرم کی بات نہیں ہے۔ ہم سب انسان ہیں۔ بھول چوک ہو جاتی ہے۔
 
Top