فیصل عظیم فیصل
محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ٹیلی پیتھی یا خیال خوانیمیں نے کچھ عرصہ قبل اسی تھریڈ پر کچھ باتیں کی تھیں جو کہ ٹیلی پیتھی کے متعلق ایک نقطہ نظر کو واضح کرتی تھیں۔ ہمارے معاشرے میں مختلف خیالات رکھنے والے افراد موجود ہیں جن میں سے کچھ اس علم کو ایک ماورائی طاقت سمجھتے ہیں اور کچھ اس موضوع کو ہی بکواس سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ لوگوں پر رحم کرو بابا۔ لوگ پہلے ہی ان چیزوں سے تنگ ہیں۔
میں ذاتی طور پر اس چیز کی وضاحت اس طرح سے کروں گا کہ چلیں ہم ایک بار یہ فرض کر لیتے ہیں کہ یہ سب بکواس ہے مگر ایسی صورت میں چند سوال ابھرتے ہیں کہ اس بات کی کیا توجیہ پیش کی جائے گی کہ
1:- انسان کو برائی اور نیکی کرنے کا مکمل اختیار دیا گیا ہے مگر شیطان سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔ ایسی صورت میں ہم کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ شیطان نے ہمیں بھٹکایا جبکہ ہم اس کو دیکھ نہیں سکتے۔حالانکہ وہ ہمارے خیالات پر اثر انداز ہوتا بھہ ہے اور مختلف مواقع پر ایک صاف اور پاک چیز کے متعلق ہماری رائے پر اثر انداز بھی ہوتا ہے۔
2:- اگر ٹیلی پیتھی کے ذریعے کسی کے ذہن پر مکمل اختیار ہوتا ہو تو قتل بذریعہ ٹیلی پیتھی کو ہم کس قانون کے دائرے میں لاتے یا کوئی بھی جرم و گناہ جو کہ کسی پر ٹیلی پیتھی کے ذریعے کنڑول حاصل کر کے کیا جاتا اس کی سزا کس کو ملتی فاعل کو یا عامل کو۔۔۔؟
3:- ہم کسی چیز کے بارے میں سوچتے ہیں کہ ہم ایسا کریں گے اور ابھی ہم نے اس چیز یا کام کے متعلق کسی سے بھی بات نہیں کی ہوتی اور کوئی اور جسے ہم جانتے بھی نہیں ہیں وہی چیز یا کام اسی انداز میں ہم سے پہلے کر کے چلا جاتا ہے جب کہ آپ نے ابھی اس کے لئے کسی سے بات یا اشارہ تک نہیں کیا ہوتا۔۔۔؟
4:- دو آدمی آپس میں ملتے ہیں اور ایک دوسرے کو دیکھ کر ایک ہی انداز میں سلام کرتے ہیں جو کہ عین ایک ہی وقت اور ایک ہی انداز میں ہوتا ہے۔ وہ لہجہ۔ وہ ٹائمنگ۔ وہ الفاظ۔ حتیٰ کہ وہی انداز کیا یہ ہمیشہ ایک اتفاق ہی ہوتا ہے۔۔۔؟
5:- فون کی گھنٹی بجتی ہے اور فون اٹھانے سے پہلے ہی آپ کو پتہ چل جاتا ہے کہ یہ کس کا فون ہے اور وہ کیا بات کرے گا۔
6:- آپ کسی سے بہت محبت کرتے ہیں اور اس کو ایک دن اپنے خواب میں کسی حالت میں دیکھتے ہیں اور بعد میں پتہ چلتا ہے کہ وہ اس دن اس وقت اسی حالت میں تھا جب کہ اس سے پہلے آپ کو کوئی خبر نہ تھی کہ کیا کیسے ہے۔
مندرجہ بالا مثالیں اس چیز پر اشارہ کرتی ہیں کہ کوئی ایسی چیز ہے جو کہ ان سب چیزوں میں مشترک ہے وہ کیا ہے؟
جی ہاں اور کچھ نہیں بلکہ انسانی سوچ اور اس کی پرواز
انسانی سوچ کیا ہے
ہم کیسے سوچتے ہیں۔
اس سوچنے سے کیا تبدیلیاں ہیں جو پیدا ہوتی ہیں۔
کیا ان تبدیلیوں کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔
اگر ایک پانی کے گلاس میں ایک سوئی ڈالیں تو کیا کوئی لہر پیدا ہوتی ہے؟
اگر ایسی کوئی لہر پیدا ہوتی ہے تو وہ لہر بعد میں کہاں جاتی ہے؟
ان سب باتوں پر میں آئندہ آرٹیکل میں روشنی ڈالوں گا۔