ٹیلی پیتھی کیا ہے - از فیصل عظیم فیصل

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​
ٹیلی پیتھی یا خیال خوانی
میں نے کچھ عرصہ قبل اسی تھریڈ پر کچھ باتیں کی تھیں جو کہ ٹیلی پیتھی کے متعلق ایک نقطہ نظر کو واضح کرتی تھیں۔ ہمارے معاشرے میں مختلف خیالات رکھنے والے افراد موجود ہیں جن میں سے کچھ اس علم کو ایک ماورائی طاقت سمجھتے ہیں اور کچھ اس موضوع کو ہی بکواس سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ لوگوں پر رحم کرو بابا۔ لوگ پہلے ہی ان چیزوں سے تنگ ہیں۔
میں ذاتی طور پر اس چیز کی وضاحت اس طرح سے کروں گا کہ چلیں ہم ایک بار یہ فرض کر لیتے ہیں کہ یہ سب بکواس ہے مگر ایسی صورت میں چند سوال ابھرتے ہیں کہ اس بات کی کیا توجیہ پیش کی جائے گی کہ

1:- انسان کو برائی اور نیکی کرنے کا مکمل اختیار دیا گیا ہے مگر شیطان سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔ ایسی صورت میں ہم کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ شیطان نے ہمیں بھٹکایا جبکہ ہم اس کو دیکھ نہیں سکتے۔حالانکہ وہ ہمارے خیالات پر اثر انداز ہوتا بھہ ہے اور مختلف مواقع پر ایک صاف اور پاک چیز کے متعلق ہماری رائے پر اثر انداز بھی ہوتا ہے۔

2:- اگر ٹیلی پیتھی کے ذریعے کسی کے ذہن پر مکمل اختیار ہوتا ہو تو قتل بذریعہ ٹیلی پیتھی کو ہم کس قانون کے دائرے میں لاتے یا کوئی بھی جرم و گناہ جو کہ کسی پر ٹیلی پیتھی کے ذریعے کنڑول حاصل کر کے کیا جاتا اس کی سزا کس کو ملتی فاعل کو یا عامل کو۔۔۔؟

3:- ہم کسی چیز کے بارے میں سوچتے ہیں کہ ہم ایسا کریں گے اور ابھی ہم نے اس چیز یا کام کے متعلق کسی سے بھی بات نہیں کی ہوتی اور کوئی اور جسے ہم جانتے بھی نہیں ہیں وہی چیز یا کام اسی انداز میں ہم سے پہلے کر کے چلا جاتا ہے جب کہ آپ نے ابھی اس کے لئے کسی سے بات یا اشارہ تک نہیں کیا ہوتا۔۔۔؟

4:- دو آدمی آپس میں ملتے ہیں اور ایک دوسرے کو دیکھ کر ایک ہی انداز میں سلام کرتے ہیں جو کہ عین ایک ہی وقت اور ایک ہی انداز میں ہوتا ہے۔ وہ لہجہ۔ وہ ٹائمنگ۔ وہ الفاظ۔ حتیٰ کہ وہی انداز کیا یہ ہمیشہ ایک اتفاق ہی ہوتا ہے۔۔۔؟

5:- فون کی گھنٹی بجتی ہے اور فون اٹھانے سے پہلے ہی آپ کو پتہ چل جاتا ہے کہ یہ کس کا فون ہے اور وہ کیا بات کرے گا۔
6:- آپ کسی سے بہت محبت کرتے ہیں اور اس کو ایک دن اپنے خواب میں کسی حالت میں دیکھتے ہیں اور بعد میں پتہ چلتا ہے کہ وہ اس دن اس وقت اسی حالت میں تھا جب کہ اس سے پہلے آپ کو کوئی خبر نہ تھی کہ کیا کیسے ہے۔

مندرجہ بالا مثالیں اس چیز پر اشارہ کرتی ہیں کہ کوئی ایسی چیز ہے جو کہ ان سب چیزوں میں مشترک ہے وہ کیا ہے؟

جی ہاں اور کچھ نہیں بلکہ انسانی سوچ اور اس کی پرواز

انسانی سوچ کیا ہے
ہم کیسے سوچتے ہیں۔
اس سوچنے سے کیا تبدیلیاں ہیں جو پیدا ہوتی ہیں۔
کیا ان تبدیلیوں کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔
اگر ایک پانی کے گلاس میں ایک سوئی ڈالیں تو کیا کوئی لہر پیدا ہوتی ہے؟
اگر ایسی کوئی لہر پیدا ہوتی ہے تو وہ لہر بعد میں کہاں جاتی ہے؟
ان سب باتوں پر میں آئندہ آرٹیکل میں روشنی ڈالوں گا۔

attachment.php
 

S. H. Naqvi

محفلین
جی محترم فیصل عظیم فیصل صاحب کیا آپ کو ٹیلی پیتھی یا ہپناٹزم آتا ہے؟؟؟اور کیا آپ کسی کے شعور کو سلا کر لاشعور پر کنٹرول کرنا جانتے ہیں؟؟ براہ مہربانی اس بارے مین ضرور جواب دیں؟؟‌
شکریہ
والسلام
 
خیال خوانی کے متعلق بعض ابہامات اور ان کا ازالہ
مجھے بہت سے عزیزوں نے یہ پیغامات بھیجے ہیں کہ فیصل صاحب ہمیں ان سوالوں کے سوالات درکار ہیں جو ہمارے اذہان میں اٹھتے ہیں۔
1:- ٹیلی پیتھی کسی بھی شخص سے رابطہ کا ذریعہ ہو سکتا ہے یا کہ دو طرفہ اتصال(کونیکشن) ضروری ہے؟
جی ٹیلی پیتھی کے ذریعے کسی بھی شخص سے ذہنی رابطہ کیا جا سکتا ہے چاہے اسے ٹیلی پیتھی آتی ہو یا نہ آتی ہو مگر اس سلسلے میں آپ کے پاس اس کی آواز، لب و لہجہ یا تصویر یا اس شخص کا ذاتی طور پر موجود ہونا ضروری ہو گا۔ کیونکہ بغیر ہدف کے کبھی کوئی پتھر بھی نشانے پر نہیں لگتا تو سوچ کی لہریں تو بہت حساس ہوتی ہیں مگر اس کے لئے دو طرفہ کونیکشن انتہائی ضروری ہے جسے ہم آئندہ مشقوں کے دوران واضح کریں گے۔

2:- جس شخص کی خیال خوانی کی جارہی ہو اسے کسی طریقے سے بھی علم ہوتا ہے یا نہیں کہ اس کے خیالات کو ٹریس کیا جارہا ہے یا کہ نہیں؟
بالکل پتہ چل سکتا ہے مگر اکثر چلتا نہیں کیونکہ اس چیز سے بچنے کے طریقے موجود ہیں جو کہ ایک خیال خوان کی احتیاطی تدابیر میں شامل ہیں آئندہ ہم ان پر بھی روشنی ڈالیں گے۔

3:- کیا جس شخص کے خیالات پڑھے جارہے ہیں اس کا بھی ٹیلی پیتھی کے کسی نہ کسی درجہ پر ہونا ضروری ہے یا نہیں اگر ایسا ہے تو کیوں اور اگر ایسا نہیں تو کیوں؟
اس بات کی مثال ہم ایک ریڈیو سے لیں گے۔ جس طرح عام ریڈیو سیٹ دنیا میں کسی بھی جگہ اپنے رینج کے حساب سے نشریاتی سگنل وصول کر سکتا ہے اسی طرح انسانی دماغ بھی دنیا میں کہیں بھی خیال خوانی کے سگنل وصول کر سکتا ہے اس کے لئے اس کی تخصیص نہیں ہے مگر جس طرح ریڈیو سٹیشن جو کہ سگنل بھیجتا ہے اس میں خاص آلات کا موجود ہونا ضروری ہے اسی طرح خیال خوانی کرنے والے کے لئے اس علم کو جاننا بہٹ ضروری ہے اس کے بغیر آپ سگنل کو کسی معینہ ہدف تک نہیں بھیج سکتے۔

4:- بچوں پر ٹیلی پیتھی کی جاسکتی ہے۔ مگر اس سلسلے میں کچھ حدود و قیود ہیں جن کا خیال ہر خیال خوان پر فرض ہے۔
5:- انگوٹھے میں چور دکھنا اور آدمی کو سر سے اٹھانا وغیرہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے میرا مطلب ہے کہ اس کا ٹیلی پیتھی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
6:- جب کوئی تکلیف میں یا اذیت میں ہوتا ہے تو اس کا دماغ کچھ خاص قسم کے سگنل نشر کرتا ہے جنکو وہ لوگ ہی وصول کرتے ہیں جنکو اس شخص سے خاص لگاؤ ہو اس طرح سے ان سگنلز کو ڈیکوڈ کرنے میں ناکامی پر وہ ان کو پریشانی سے تشبیہ دیتے ہیں یا اگر ان کو ڈیکوڈ کر بھی لیں تو ایک خواب سمجھتے ہیں اور اس خواب پر یقین کرنے کی وجہ ان کے ان عزیزوں کا اسی وقت تکلیف میں ہونا ہوتا ہے جنکے بارے میں انہوں نے خواب میں دیکھا تھا۔
امید ہے جواب مل گئے ہونگے (یاد رہے کہ کوئی بھی سوال بیوقوفانہ نہیں ہوتا بیوقوفی سوال ہوتے ہوئے نہ پوچھنا ہوتی ہے۔
مزید سوالوں کا منتظر ۔۔۔ آپکا فیصل
 
آج ہم گفتگو کریں گے کچھ ٹیلی پیتھی جاننے والوں کے متعلق کہ یہ کون ہیں کہاں سے آتے ہیں اور کیسے سیکھتے ہیں۔

دنیا میں ٹیلی پیتھی جاننے والے بہت سے گروپ ہیں اور یقیناً کچھ افراد ذاتی حیثیت میں بھی اس طرح کی صلاحیت کو استعمال کر رہے ہیں مگر جہاں تک ہماری معلومات کا تعلق ہے تو دنیا میں تقریباً تین ہزار افراد ایسے ہیں جو کہ ٹیلی پیتھی جانتے ہیں اور اس کا استعمال کرتے ہیں۔ تعداد کا درست ترین اندازہ لگانا اصل میں ناممکن ہے کیونکہ جو افراد ٹیلی پیتھی جانتے ہیں وہ بہت کم اس کا اظہار کرتے ہیں عموما وہ خود کو خفیہ رکھنا ہی پسند کرتے ہیں۔ یہ صرف ایک اندازہ ہے کہ دنیا میں کتنے افراد ٹیلی پیتھی جانتے یا اس کا استعمال کرتے ہیں۔
اس سلسلے میں ہم ان گروپوں کا ذکر کرنا ضروری سمجھتے ہیں جو کہ ٹیلی پیتھی کرتے ہیں اور یہ کہ ان کا تعلق کس مکتب فکر سے ہے اور ان کا طریقہ کار کیا ہے۔

یہودی خیال خوان
اس علم کو جاننے والے لوگوں میں سر فہرست یہودی ہیں انکا اپنا ایک الگ رہن سہن ہے اور اس میں خواتین کا کردار بہت اہم ہے اس طرح کے گروپوں میں ایک خاندان کے افراد کثرت سے شامل ہیں کیونکہ یہودی عام طور پر اپنی قوم یا دوسرے لفظوں میں نسل پرستی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ ایک ہی ارادہ کر کے ان میں اسے اکثر عورتیں مل کر ایک ہی طرح کی سوچ پیدا کرتی ہیں اور عموماً رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لئے کام کرتی ہیں۔ جس کے نتائج کا فوری اندازہ نہیں ہو پاتا مگر وقت آنے پر وہ کاروائی اپنا رنگ دکھا جاتی ہے۔ اسی طرح وہ لوگ ایک خاص امیج بنانے کے لئے بھی کام کرتے ہیں جس کو کسی پر یہودیوں کا اجتماعی امیج چسپاں کرنے کی کوشش بھی کہہ سکتے ہیں۔ ان کی تعداد ایک اندازے کے مطابق سات سو تیس ہے۔

عیسائی خیال خوان
ہم اس جگہ کیتھولک فرقہ کی بات کریں گے کیونکہ اس علم کے سلسلے میں کیتھولک فرقہ کے لوگ زیادہ سر گرم عمل ہیں اور ان میں رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کی قوت بہت کم ہوتی ہے کیونکہ یہ لوگ اس چیز پر یقین نہیں رکھتے کہ اجتماعی سوچ کو تبدیل کیا جائے یا اس پر اثر انداز ہوا جائے۔ یہ لوگ عموماً اپنے دین کی تبلیغ یا اس پر عمل کی کوشش میں لگے رہتے ہیں مگر ان لوگوں کے متعلق یاد رہے کہ انکا ایک فطری اتحاد یہودیوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے اور جہاں بھی یہودیوں کی ضرورت پڑی انہوں نے ان کی مدد کی ہے۔ ان کی تعداد ایک اندازے کے مطابق نو سو پندرہ ہے۔

مسلمان خیال خوان
خیال خوانی کے میدان میں مسلمان خیال خوانوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے یا یہ لوگ خود کو خفیہ رکھنے میں زیادہ زور دیتے ہیں۔ یہ لوگ عام طور پر خیال خوانی کو ایک عطیہ خداوندی سمجھتے ہیں اور صرف انتہائی ضروری موقعوں پر اس کا اظہار کرتے ہیں۔ ابھی تک ٹیلی پیتھی جاننے والے صرف دو گروپوں کے بارے میں معلوم ہوا ہے اور ان میں سے بھی دو سو نو ٹیلی پیتھ سات بڑوں کی زیر نگرانی کام کر رہے ہیں۔ ان کا نظریہ حیات صرف رب کی رضا پر راضی ہونا ہوتا ہے اور یہی اسلامی ٹیلی پیتھی کا رنگ ہے۔

انجلیکن گروپ
یہ گروپ دنیا میں ٹیلی پیتھی والوں کو فطرت کے بچوں سے تشبیہ دیتا ہے اور ان کی تعداد تقریباً بارہ سو سات کے قریب ہے ان کا طریقہ کار کیتھولک گروپ کے قریب مگر ان کی طرح مذہبی رنگ لئے ہوئے نہیں ہوتا اسی طرح وہ یہودیوں کے طرزِ فکر سے بھی کچھ حد تک متاثر نظر آتے ہیں اس وجہ سے ان میں دوہری خوبیاں پیدا ہو جاتی ہیں مثلاً یہ لوگ رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے بھی کام آسکتے ہیں اور کسی شخصی معاملات میں بھی استعمال کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

دیگر گروپس
اوپر دیئے گئے گروپس کے علاوہ بھی بہت سے گروپس ٹیلی پیتھی کے لئے کام کر رہے ہیں کچھ بڑے کچھ چھوٹے مگر ان کے نام نہیں ہیں نہ صرف یہ بلکہ یہ لوگ اپنی شناخت چھپانے کے لئے ہر ممکن طریقہ اختیار کرتے ہیں یہ بظاہر کوئی بھی دین رکھتے ہیں مگر اپنی ذاتی سوچ میں خدا تعالیٰ کے متعلق ایک واضح نقطہ نظر رکھتے ہیں۔

یہ چند بنیادی حقائق تھے جن کو بیان کرنا ضروری تھا تاکہ ان لوگوں کو جن کو ٹیلی پیتھی یا اس کی بنیادوں کا علم نہیں ہے آنے والے وقت میں ان چیزوں کی ضرورت پڑے گی۔ اب کچھ جھلکیاں آنے والے سبق کی جو کہ ہم سیکھنے والے ہیں۔

1. ٹیلی پیتھی کی تعریف
2. ٹیلی پیتھی کے متعلق سائنسی حقائق
3. ٹیلی پیتھی کے متعلق سر سری گفتگو
4. ٹیلی پیتھی کی ادائیں
5. ٹیلی پیتھی کی مثالیں
6. پہلی مشق
7. آئندہ سبق کی جھلکیاں اور تاریخ کا اعلان

امید ہے آپ مکمل ایمان داری اور سمجھ داری سے ان اسباق کا مطالعہ کریں گے اور سوالات والی جگہ پر اپنے سوالات پوسٹ کریں گے۔ یاد رہے کہ سوالات صرف علم سے متعلق ہونے چاہیئں نہ کہ میری ذات کے متعلق یا ان لوگوں کی ذات کے متعلق جو اپ کو ٹیلی پیتھی سکھائیں گے ویسے ایک اطلاع دیتا جاؤں کہ آپ کے اساتذہ میں تین لوگ شامل ہیں جن کا تعلق ٹیلی پیتھی کے مسلم گروپ سے ہے اور اس سلسلے میں مزید معلومات دینے سے مجھے قاصر سمجھیں۔

آپ کا اپنا ۔۔۔ فیصل عظیم
 
کچھ سوالوں کے جواب

1:- کیا مجھے ٹیلی پیتھی آتی ہے؟
جی ہاں مجھے ٹیلی پیتھی آتی ہے اور اس میں میرے دو استاد جن کا نام لینا ان کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں مگر میں نے یہ علم ایک ایسے واقعے کے نتیجے میں سیکھا جس کی مجھے توقع نہیں تھی۔ سسپنس میں بھی بہت پڑھا کرتا تھا مگر سچ کہوں کہ اس میں بہت ڈرامائی رنگ ہے حقیقی زندگی میں ان چیزوں کا استعمال اس طرح نہیں ہوتا جس طرح بیان کیا جاتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ آپ اس علم کو سیکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے کیا کرنا ہو گا۔ برادرم اس کے آپ کو صرف اپنی ایک تصویر اور اپنی آواز میں ریکارڈ شدہ پیغامات جن میں میرے ان سوالوں کے جواب ہوں جو میں نے پہلے پوسٹ کئے ہیں انہیں کے جوابات دینا ہیں ان کے سوا کچھ نہیں اور جن لوگوں نے یہ مشقیں کرنا ہیں ان کے لئے یہ ہے کہ جن کو اجازت مل چکی ہے وہ کر سکتے ہیں اور جن کو ابھی جواب نہیں دیا گیا وہ ابھی کچھ انتظار کریں۔ دیگر سوالوں میں پہناٹزم کے ٹیلی پیتھی کی شاخ ہونے کی بات ہے یہ بات بالکل درست ہے کہ ٹیلی پیتھی اور ہپناٹزم میں کچھ حد تک مماثلت ہے مگر ان کو ایک ہی علم سمجھنا غیر مناسب ہے کیونکہ ہپناٹزم میں عامل کا معمول کے پاس ہونا ضروری ہے مگر ٹیلی پیتھی میں ایسا قطعی ضروری نہیں ہے دوسری بات کیا سب ہپناٹسٹ ٹیلی پیتھی جانتے ہیں تو اس کا جواب ہے کہ سب ہپناٹسٹ ٹیلی پیتھی نہیں جانتے مگر سب ٹیلی پیتھ ہپناٹسٹ ضرور ہوتے ہیں۔ جن لوگوں نے مشقیں شروع کر دی ہیں ان کے لئے ضروری ہے کہ اپنے تجربات مشقوں والے تھریڈ میں پوسٹ کریں اور اپنے تجربات دوسروں سے شیئر کریں اس سے ایک اچھا اور صحت مند ماحول پیدا ہو گا اور یقیناً آپ لوگوں کی آئندہ مشقوں کے لئے بھی لائحہ عمل طے کرنے میں آسانی ہو گی مزید یہ کہ کچھ لوگوں کے لئے یہ ہے کہ بجائے ذاتی سوالات کے اگر آپ ایسے سوالات پوچھیں جن کا تعلق براہ راست موضوع سے ہے تو انتہائی مناسب رہے گا کچھ لوگوں کے خیال میں یہ نام میرا اصلی نام نہیں تو سوچیئے جو آپ کو سوچنا ہے اگر اعتماد ہے تو کیجئے نہیں تو مت کیجئے۔۔۔ فیصل عظیم
 
ٹیلی پیتھی کیا ہے اس پر غور کیے بنا فتویٰ دینے والے افراد کی اس دنیا میں کوئی کمی نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا علم ہے جو آپ کی شخصیت کے نکھار، انسانی نفسیات کے مطالعے اور اس کے انسانی زندگی پر اثرات پر بحث کرتا ہے۔ جہاں تک خیالات پڑھنے کا تعلق ہے تو اس کا حق صرف اللہ عزوجل کو ہے اس بارے میں میں زیادہ بات نہیں کروں گا کیونکہ مذہبی معاملات میں بحث سے معاملہ سنبھلے نہ سنبھلے منہ سے ایسی بات نکلنے کا خطرہ ضرور رہتا ہے جو مناسب نہیں ہوتی۔

مگر اب تک کی مشقوں میں کوئی ایسی چیز آپ کو نظر آئی ہو جو کسی درجہ پر بھی شرک، کفر یا اسلامی تعلیمات سے متصادم ہو تو براہ کرم بتا دیجئے اور ایک بات کالا جادو ہمیشہ ان چیزوں پر مشتمل ہوتا ہے جن میں کفر، شرک، یا کسی نہ کسی درجہ پر اسلامی تعلیمات سے تصادم ضرور ہوتا ہے۔

فیصل عظیم
 
السلام علیکم
تو عزیز دوستو! اب وقت قریب آ پہنچا ہے کہ میں ٹیلی پیتھی کے متعلق کچھ اور باتیں کروں ان کو کہ جنکو انتظار تھا کہ دیکھتے ہیں پٹاری میں سے کونسا سانپ نکلتا ہے یا ن کو کہ جو اس بات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ بہترین موقع ہے کہ دنیا کے اس نایاب و نادر علم کے متعلق کچھ جانا جائے جو شروع سے لے کر آج تک ایک متنازعہ علم ہے اور آنے والے طویل عرصے تک رہے گا۔
میں اس بات کو شروع کرنے پہلے ایک بات انتہائی واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ میں آپ کو ٹیلی پیتھی کے متعلق جو کچھ بھی بتاؤں گا اس میں تجربات تھوری اور طریقہ کے متعلق معلومات تو شاید مل جائیں لیکن اس چیز کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ ان آرٹیکلز کو پڑھ کر آپ ٹیلی پیتھی کرنا شروع کر دیں گے کیونکہ اس علم کو تنہا سیکھنا انتہائی مشکل کام ہے اور ہر موڑ پر ایک استاد کی ضرورت پڑے گی جو آپ کو یہ بتائے گا کہ ایسی صورت حال میں کیا کرنا ہو گا ویسی صورت حال میں کیا کرنا ہو گا۔ ہاں ان مشقوں سے آپ اس قابل ضرور ہو جائیں گے کہ اپنی سوچ کو پہچان سکیں۔ اپنی سوچ پر قابو پا سکیں اور ایک حد تک اپنی شخصیت کو سدھارنے کی کوشش کر سکیں۔

میں نے اپنی پچھلی پوسٹ میں عرض کیا تھا کہ جتنی بڑی طاقت ہوتی ہے اتنی بڑی ہی ذمہ داری ہوتی ہے اور جتنی بڑی ذمہ داری ہو اس کی شرائط بھی اتنی کٹھن ہوتی ہیں اب میں اپنی شرائط سے پہلے چند سوال پیش کرتا ہوں جن کا جاننا میرے لئے بہت ضروری ہے۔

1. مجھے اس بات کا مقصد بتائیے کہ آپ اس علم کو کیوں سیکھنا چاہتے ہیں؟
2. اگر آپ کے پاس یہ علم آ جائے تو سب سے پہلے آپ اس کا استعمال کیوں اور کیسے کریں گے اس کا جواب دیجئے؟
3. کیا آپ نماز پڑھتے ہیں اگر ہاں تو کیوں اور نہیں تو کیوں؟ واضح کیجئے۔
4. آپ کا ذریعہ معاش کیا ہے؟ تفصیل سے بتائیے اور اگر ہو سکے تو اس میں پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں بھی کچھ فرمائیے؟
5. کیا آپ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اگر ہاں تو کچھ سمجھ آتا ہے یا نہیں اگر نہیں تو سمجھنے کی کیا کوشش کرتے ہیں؟
6. آپ کی نظر میں زندگی کیا ہے؟
7. آپ کی نظر میں دین زیادہ اہم ہے یا رنگ و جنس و وطن یا ان تینوں میں سے کچھ بھی؟
8. کیا ان سوالوں میں سے کوئی بھی سوال ایسا ہے جس کا جواب مشکل ہو یا آپ کو معلوم نہ ہو؟

ان جوابوں کی بنیاد پر شرائط کا تعین ہو گا اور اس کام کی تکمیل کے ساتھ ہی میں اپنا کام شروع کر دونگا۔

آپ کا اپنا۔۔۔ فیصل عظیم
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم


ٹیلی پتھی کے متعلق مختلف نظریات ہیں جنکی بنیاد ہر نظریہ کے بانی کا مشاہدہ اور اسکے کائنات کے ساتھ تعلق کے قیام کے طریقہ کار پر ہوتی ہے لیکن ایک چیز تقریبا ہر منہج میں مشترک ہے اور وہ ہے لہر کو مرکز مان کر اس پر تحقیق ۔ انداز کوئی بھی ہو ۔ رستہ کوئی بھی ہو مرکز ایک ہی ہے اور وہ مرکز ہے کائنات میں پھیلی ہوئی لہریں ۔آئیے کچھ غور کریں ۔


اللہ عزوجل فرشتوں سے ہم کلام ہوا۔۔۔

ابلیس فرشتوں کو درس دیا کرتا تھا ۔۔۔

حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ عزوجل نے اشیاء کے نام سکھائے۔۔

حضرت آدم علیہ السلام نے حکم الہی سے اشیاء کے نام فرشتوں کو بتائے ۔۔۔

ابلیس نے اماں حوا کو اور حضرت آدم علیہ السلام کو بہکایا اور آج تک بنی آدم کو بہکا رہا ہے ۔۔۔

حضرت سلیمان علیہ السلام کی حکومت کا تمام مخلوق پر قائم ہونا ۔ جس میں چرند پرند ہوا پانی جن اور انس سبھی شامل تھے ۔۔

قران پاک میں عین الیقین کسے کہا گیا ۔۔؟

اور گنتے جائیے تو مثالیں بے شمار ہیں لیکن ان تمام مثالوں کا لب لباب اور مرکزی نقطہ ایک ہی ہے اور وہ ہے "کومیونی کیشن" روایتی اور غیر روایتی طریقوں ، دونوں کے استعمال سے ممکن ہے ۔ زبان کی حیثیت ایک اوزار کی سی ہے لیکن تبادلہ خیال اور بھی بہت طریقوں سے ممکن ہے جن میں سے سب سے قدیم طریقہ ہے سوچ کی لہروں سے رابطہ ۔ سوچ کو متاثر کرنا اور رابطہ کرنا
 
stay tuned......بقیہ پروگرام ایک چھوٹے سے بریک کے بعد.....:)
فیصل عظیم فیصل بھائی .....ناراض نہ ہوئیے گا..........:D
اپنوں سے ناراض کون ہوتا ہے ۔ نقطہ نظر کا فرق ہوتا ہے جسے بیان کرنے میں کوئی متشدد ہوتا ہے اور کوئی متلون بہرحال میں ہرگز ناراض نہین ہوں اور اپ سے تو خصوصا نہیں
 
فیصل بھائی کیا ٹیلی پیتھی سے بیگم کو قابو کیا جاسکتا ہے؟
یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے مذاق میں نہ لیا جائے۔۔۔
برادرم سنجیدہ بات کا سنجیدہ جواب ۔
ٹیلی پیتھی کے ذریعے سے بیگمات کو کنٹرول کرنا بہت ایڈوانس بات ہے ۔ کیا اس سے پہلے ہم خود پر قابو پا سکتے ہیں۔؟ سوال تو یہ ہے ۔ اگر خود پر قابو ہو ۔ دوسرے کے جذبات و احساسات کا خیال کیا جائے ۔ اور جس عزت و محبت کا کوئی حقدار ہو وہ دیا جائے تو جھگڑا کیوں ہو گا ۔ اور اگر ان سب سے ماورا کسی کی بیگم اس کے ساتھ رہنے کو ہی بقائمی ہوش و ہواس بلا جبر و اکراہ راضی نہیں ہیں تو جبر کرنا مناسب نہیں ۔ جب دین میں جبر نہیں تو ایک رشتے میں کیسے ۔۔؟
 
Top