محمد سعد
محفلین
اس میں سب سے بڑی رکاوٹ شاید یہ ہے کہ بیشتر موبائل ایپس کو نہایت بری طرح لاک ڈاؤن کیا گیا ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے کئی کیسز میں آپ اپنا ڈیٹا تک ایسی صورت میں حاصل نہیں کر سکتے جو اس ایپ سے باہر کہیں کارآمد ہو۔ مقصد یہ ہوتا ہے کہ صارف ایپ کو چھوڑ کر کہیں جا نہ سکے، اور سائیڈ ایفکٹس کے طور پر یہ ایسے کئی نارمل اضافوں کو ناممکن بناتا ہے جن کے ہم پی سی کے دور سے عادی ہیں۔ای میل سپیمرز کو روکنے کے لیے پچھلی ڈیڑھ دو دہائیوں میں بہت کام ہوا ہے اور لا تعداد فلٹرز بھی متعارف ہوئے اور یہ مسئلہ بہت حد تک کنٹرول میں ہے۔
لیکن موبائل سپیمز کو روکنے کے لیے کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوا، لے دے کے نمبر کو بلاک کرنے کا ایک آپشن ہوتا ہے اور یہ "پروفیشنل حرکتیے" نمبر بدل بدل کر پیغامات بھیجتے رہتے ہیں، موبائل فونز کے لیے بھی آٹو میٹک فلٹرز ہونے چاہئیں جو ایسے سپیم پیغامات کو منتقل ہی نہ ہونے دیں۔
لیکن یہ تو شاید بعد کی بات ہے ابھی تو یہاں سپیم پروگرامز بنانے کی بات ہو رہی ہے!