پائتھووائرس تیس ہزار سال بعد لیبارٹری میں دوبارہ زندہ ہوگیا

صرف یہ والا وائرس؟ یا اوورآل "وائرسز"؟
مختصر من حیث المجموع روشنی ڈال دیجئے ۔۔۔۔
مثلا : وائرس کیا ہوتا ہے ؟
اسکی نقصانات کیا ہیں ؟
یہ کیسے وجود میں آتا ہے ؟
اس کو ختم کیسے کیا جاتا ہے ؟
کیا یہ نباتات جمادات کی طرح کوئی مخلوق ہے ؟
اس کے کیا فوائد ہیں؟
وغیرہ وغیرہ
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
میں نے تو یہ پڑھا ہے کہ ایکسپیکٹد جین سائز سے بہت چھوٹا، یعنی صرف 500 جینز ، اس کا جین سائز ہے۔ جبکہ دوسری دو جائنٹ وائرس فیملیز کا جین سائز کم از کم 1000 جینز ہے۔ منفرد والی بات بھی پڑھتی ہوں کہوں، توجہ دلانے کا شکریہ۔
اس کے جینوم کا سائز باقی جائنٹ وائرس سے واقعی چھوٹا ہے صرف 600 کلوبیس۔

نیویارک ٹائمز میں:
“Sixty percent of its gene content doesn’t resemble anything on earth,” Dr. Abergel said. She and her colleagues suspect that pithoviruses may be parasitic survivors of life forms that were very common early in the history of life.
 

ماہی احمد

لائبریرین
مختصر من حیث المجموع روشنی ڈال دیجئے ۔۔۔ ۔
کچھ وائرسز انسانوں کے لئیے خطرناک ہوتے ہیں کچھ نہیں، اسی طرح جانوروں، پودوں اور دوسرے آرگینیزمز کے لئیے بھی سپیسفک وائرسز ہوتے ہیں جو کہ ان کی تباہی کا سامان بنتے ہیں۔ یہ بات پہلے ہی بتا چکی ہوں کہ وائرس صرف ایک زندہ خلیئے میں ایکٹو ہوتا ہے، ایکٹو ہونا مطلب ڈیوائڈ کرنا اور انفکیشن کا باعث بننا۔ ہیومن وائرسز کی مثال مختلف ہیپٹائٹس کے وائرس، ایچ آئی وی، پولیو وایرس نزلہ زکام کے وائرس عام ہیں۔ زیادہ انگریزی الفاظ کے استعمال کے لئیے معذرت :) اور کچھ؟
 

ماہی احمد

لائبریرین
مختصر من حیث المجموع روشنی ڈال دیجئے ۔۔۔ ۔
مثلا : وائرس کیا ہوتا ہے ؟
اسکی نقصانات کیا ہیں ؟
یہ کیسے وجود میں آتا ہے ؟
اس کو ختم کیسے کیا جاتا ہے ؟
کیا یہ نباتات جمادات کی طرح کوئی مخلوق ہے ؟
اس کے کیا فوائد ہیں؟
وغیرہ وغیرہ
ہااا یہ تو میں نے بعد میں پڑھا
چلو تفصیلی جواب کچھ دیر تک دیتی ہوں سب سوالات کے، نماز کے بعد :) ٹھیک؟
 

ماہی احمد

لائبریرین
مختصر من حیث المجموع روشنی ڈال دیجئے ۔۔۔ ۔
اوکے ڈالتے ہیں :) دوبارہ!
مثلا : وائرس کیا ہوتا ہے ؟
وائرس ایک انفیکٹو ایجنٹ ہے جو مختلف آرگینیزمز میں مختلف طرح کے "مسائل" کا باعث بنتا ہے (بیماریاں اس لئیے نہیں کہا کیونکہ بیکٹیریا "بیمار" نہیں ہوتے)۔ زندگی ایک اور قسم ہیں کیونکہ نہ مردہ کہہ سکتے ہیں انہیں نہ زندہ۔ جاندار خلیوں میں ایکٹو ہوتے ہیں، اور ان کے علاوہ ہر جگہ ان اکٹو۔
اسکی نقصانات کیا ہیں ؟
اس کے بہت سے نقصانات ہیں۔ انسانوں، جانوروں اور پودوں میں مختلف بیماریوں کا باعث بنتے ہیں یہ۔ اس کے علاوہ دوسرے آرگینزمز کو پر بھی مختلف انداز میں اثر انداز ہوتے ہیں۔
یہ کیسے وجود میں آتا ہے ؟
بالکل شروع سے بات کریں تو اللہ جانتا ہے۔ آگے کی بات کریں تو وہ کچھ یوں ہے کہ ان کا انفیکشن پھیلانے کا طریقہ ہی یہ ہے کہ یہ جاندار خلیوں میں جاتے ہیں "ڈیوائیڈ" کرنا شروع کر دیتے ہیں، اور اس خلیے کا نقصان پہنچانے کے بعد جب باہر نکلتے ہیں تو ایک کے کئی ہو چکے ہوتے ہیں۔
اس کو ختم کیسے کیا جاتا ہے ؟
اس کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جب کوئی وائرل انفیکشن بھی ہوتا ہے تو وہ بھی وائرس کے لائف سائکل کے بعد ہی ٹھیک ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر زکام، کنڈیشن ڈیپینڈینٹ ہے نا! کچھ خاص کنڈیشنز میں وائرس ایکٹو ہوا آپ کو زکام ہو گیا، جب وہ کنڈیشنز ختم ہوں گی اور وائرس کا لائف سائکل بھی ختم ہو گا تو زکام بھی رک جائے گا، مگر وائرس مرا نہیں ہے۔ کنڈیشن دوبارہ سازگار ہو گی تو وائرس دوبارہ ایکٹو ہو جائے گا اور پھر سے زکام شروع۔۔۔
کیا یہ نباتات جمادات کی طرح کوئی مخلوق ہے ؟
اسے پارٹیکل بھی کہتے ہیں۔ ان سے مختلف ہے۔ اس کا سٹرکچر ہی دیکھیں تو باہر پروٹین کوٹ اور اندر جینوم بس۔ یعنی یہ "مخلوق" ہے پر ان کی طرح کی نہیں۔
اس کے کیا فوائد ہیں؟
بہت سے فوائد ہیں، جینیٹک انجینئیرنگ اور بائیو ٹیکنالوجی میں اس کا بہت استعمال ہوتا ہے۔
وغیرہ وغیرہ
:)
اگر کچھ چھوٹ گیا ہو، نہ سمجھ آیا ہو تو معذرت۔ میں نے بہت زیادہ آسان کر کے بتانے کی کوشش کی ہے۔ زیادہ ڈیٹیلز میں جائیں تو بات لمبی ہوتی جاتی ہے۔ :)
 
اوکے ڈالتے ہیں :) دوبارہ!

وائرس ایک انفیکٹو ایجنٹ ہے جو مختلف آرگینیزمز میں مختلف طرح کے "مسائل" کا باعث بنتا ہے (بیماریاں اس لئیے نہیں کہا کیونکہ بیکٹیریا "بیمار" نہیں ہوتے)۔ زندگی ایک اور قسم ہیں کیونکہ نہ مردہ کہہ سکتے ہیں انہیں نہ زندہ۔ جاندار خلیوں میں ایکٹو ہوتے ہیں، اور ان کے علاوہ ہر جگہ ان اکٹو۔

اس کے بہت سے نقصانات ہیں۔ انسانوں، جانوروں اور پودوں میں مختلف بیماریوں کا باعث بنتے ہیں یہ۔ اس کے علاوہ دوسرے آرگینزمز کو پر بھی مختلف انداز میں اثر انداز ہوتے ہیں۔

بالکل شروع سے بات کریں تو اللہ جانتا ہے۔ آگے کی بات کریں تو وہ کچھ یوں ہے کہ ان کا انفیکشن پھیلانے کا طریقہ ہی یہ ہے کہ یہ جاندار خلیوں میں جاتے ہیں "ڈیوائیڈ" کرنا شروع کر دیتے ہیں، اور اس خلیے کا نقصان پہنچانے کے بعد جب باہر نکلتے ہیں تو ایک کے کئی ہو چکے ہوتے ہیں۔

اس کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جب کوئی وائرل انفیکشن بھی ہوتا ہے تو وہ بھی وائرس کے لائف سائکل کے بعد ہی ٹھیک ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر زکام، کنڈیشن ڈیپینڈینٹ ہے نا! کچھ خاص کنڈیشنز میں وائرس ایکٹو ہوا آپ کو زکام ہو گیا، جب وہ کنڈیشنز ختم ہوں گی اور وائرس کا لائف سائکل بھی ختم ہو گا تو زکام بھی رک جائے گا، مگر وائرس مرا نہیں ہے۔ کنڈیشن دوبارہ سازگار ہو گی تو وائرس دوبارہ ایکٹو ہو جائے گا اور پھر سے زکام شروع۔۔۔

اسے پارٹیکل بھی کہتے ہیں۔ ان سے مختلف ہے۔ اس کا سٹرکچر ہی دیکھیں تو باہر پروٹین کوٹ اور اندر جینوم بس۔ یعنی یہ "مخلوق" ہے پر ان کی طرح کی نہیں۔

بہت سے فوائد ہیں، جینیٹک انجینئیرنگ اور بائیو ٹیکنالوجی میں اس کا بہت استعمال ہوتا ہے۔

وغیرہ وغیرہ
:)
اگر کچھ چھوٹ گیا ہو، نہ سمجھ آیا ہو تو معذرت۔ میں نے بہت زیادہ آسان کر کے بتانے کی کوشش کی ہے۔ زیادہ ڈیٹیلز میں جائیں تو بات لمبی ہوتی جاتی ہے۔ :)
بہت شکریہ جزاکم اللہ خیر
 

x boy

محفلین
اللہ کی ذات باقی ، ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا، پیدا ہونا ، مرنا، یعنی فانی ہر مخلوق ہونا ہے، یہ الگ بات ہے کہ کائنات کو لپیٹنے سے پہلے کس کو کتنی ذندگی ملے گی۔ میری بھانجی نے اپنے بیٹے کا اسٹیم سیل یہاں 20 ہزار درھم سالانہ کے اسٹیم سیل بنک میں رکھوایا ہے کہ امستقبل میں اس سیل سے کچھ بیماریوں سے بچا جاسکتے۔ کوئی اس پر تبصرہ کرسکتا ہے کہ اسٹیم سیل کیا ہوتا ہے اور اس کو رکھنے سے کیا فائدہ حاصل ہوگا۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
اللہ کی ذات باقی ، ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا، پیدا ہونا ، مرنا، یعنی فانی ہر مخلوق ہونا ہے، یہ الگ بات ہے کہ کائنات کو لپیٹنے سے پہلے کس کو کتنی ذندگی ملے گی۔ میری بھانجی نے اپنے بیٹے کا اسٹیم سیل یہاں 20 ہزار درھم سالانہ کے اسٹیم سیل بنک میں رکھوایا ہے کہ امستقبل میں اس سیل سے کچھ بیماریوں سے بچا جاسکتے۔ کوئی اس پر تبصرہ کرسکتا ہے کہ اسٹیم سیل کیا ہوتا ہے اور اس کو رکھنے سے کیا فائدہ حاصل ہوگا۔
میں پہلی بار سن رہی ہوں اس کے متعلق۔ دیکھتی ہوں کچھ :)
 

ماہی احمد

لائبریرین
اللہ کی ذات باقی ، ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا، پیدا ہونا ، مرنا، یعنی فانی ہر مخلوق ہونا ہے، یہ الگ بات ہے کہ کائنات کو لپیٹنے سے پہلے کس کو کتنی ذندگی ملے گی۔ میری بھانجی نے اپنے بیٹے کا اسٹیم سیل یہاں 20 ہزار درھم سالانہ کے اسٹیم سیل بنک میں رکھوایا ہے کہ امستقبل میں اس سیل سے کچھ بیماریوں سے بچا جاسکتے۔ کوئی اس پر تبصرہ کرسکتا ہے کہ اسٹیم سیل کیا ہوتا ہے اور اس کو رکھنے سے کیا فائدہ حاصل ہوگا۔
آپ مجھے تھوڑا سا بتا سکتے ہیں کہ کیا یہ stem cell ہے؟؟؟ مطلب میں "سٹیم سیل" سے سمجھ نہیں پا رہی۔
 

x boy

محفلین
مجھے خود اس بارہ میں معلومات حاصل کرنے کا شوق ہے ہر سال 20 ہزار درھم بیس پچیس سال تک لاکھوں خرچ ہوجائنگے اس کا کیا فائدہ ہوگا،
میں یہ جاننا چاہتا ہوں۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
کورڈ بلڈ کو stem cells کے لئے ہی بینک کیا جاتا ہے
Cord blood bank میں بلڈ سے سٹم سیلز لئیے جاتے ہیں جبکہ جس کی میں بات کر رہی تھی یعنی Amniotic stem cell bank اس میں Amniotic fluid سے سیلز لئیے جاتے۔ پھر اس طرح دونوں کا purpose مختلف ہو جاتا ہے۔
 

x boy

محفلین
Cord blood bank میں بلڈ سے سٹم سیلز لئیے جاتے ہیں جبکہ جس کی میں بات کر رہی تھی یعنی Amniotic stem cell bank اس میں Amniotic fluid سے سیلز لئیے جاتے۔ پھر اس طرح دونوں کا purpose مختلف ہو جاتا ہے۔

جزاک اللہ
اور مزید تفصیلات سے نواز کر دعائوں میں شامل ہوجائے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
وائرس کے بارے کہا جاتا ہے کہ اس کی بیرونی سطح پروٹین کی بنی ہوتی ہے اور اس کے اندر "بری خبر" (بشکریہ بل برائسن)
وائرس کا کام ہوتا ہے کہ کسی جاندار کے خلیے کے مرکزے پر حملہ کر کے اس کے ڈی این اے پر قبضہ جما کر اس سے اپنے جیسے دیگر وائرسز بنانا شروع کر دیتا ہے۔ جب خلیے میں جگہ نہ رہے تو وہ خلیہ پھٹ جاتا ہے اور تمام وائرسز یہی کام دوسرے خلیوں کے ساتھ کرنے چل پڑتے ہیں۔ تاہم اس کے لئے آپ کو ڈی این اے، میسنجر آر این اے، ڈی این اے اور میسنجر آر این اے کے باہمی عمل اور پروٹین بننے کے عمل کا کچھ بنیادی تصور ہونا چاہئے
سٹیم سیل کا بنیادی تصور یہ ہے کہ جب کوئی جاندارکے بیضے بارآوری کے بعد ایک خلیے سے تقسیم کے عمل کے تحت بڑھنا شروع ہوتا ہے تو ابتداء میں وہ خلیے ایسے ہوتے ہیں جو بعد میں اپنی شکل کسی بھی عضو کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔ یعنی کچھ خلئے تقسیم در تقسیم کے عمل سے گذر کر ہڈیاں بنائیں گے، کچھ خلئے دل، غرض وہ ابتدائی خلیے کسی بھی عضو کی شکل بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہیں سٹیم سیل کہا جاتا ہے۔ تاہم جب انسان یا جانور پیدا ہوتا ہے تو ان خلیوں کی اکثریت اس وقت تک اپنی یہ خاصیت کھو چکی ہوتی ہے۔ تاہم بچے کی امبلائکل کارڈ وغیرہ سے یہ کام لیا جا سکتا ہے۔ جاپانی اور شاید امریکی سائنس دانوں کی تحقیق سے اب جلد کے خلیے بھی سٹیم سیل میں تبدیل کئے جا سکتے ہیں اور مستقبل قریب میں عین ممکن ہے کہ جسم کا کوئی بھی خلیہ سٹیم سیل بن سکے
اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس سے کئی بیماریوں کا علاج ہو سکتا ہے۔ جیسے انسانی خون ہڈیوں کے گودے میں بنتا ہے۔ اگر یہ گودا کام نہ کر رہا ہو تو خون کا سرطان وغیرہ ہو سکتے ہیں۔ صحت مند انسان سے ہڈیوں کا گودا یا سٹیم سیل کی مدد سے ہڈیوں کے گودے کی منتقلی یا تیاری ممکن ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ نئی تکنیک کے مطابق کسی بھی انسان کا عطیہ کردہ انسانی عضو لے کر اس کو کیمیائی عناصر کی مدد سے صاف کر کے اس کا ڈھانچہ سا بچا لیا جاتا ہے اور پھر سٹیم سیل کی مدد سے مطلوبہ عضو اس ڈھانچے پر تیار کرتے ہیں۔ اس سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ نیا عضو اگرچہ دوسرے انسان کے عضو کے ڈھانچے پر بنا ہوتا ہے لیکن وہ مکمل طور پر مریض کے جسم سے مطابقت رکھتا ہے اور اس طرح امیون سسٹم اس کے خلاف نہیں کام کرتا اور نہ ہی امیون سسٹم کو دبانے کے لئے ادویات لینی پڑتی ہیں
یہ میں نے ایک عمومی خیال پیش کیا ہے، ضروری نہیں کہ یہ سو فیصد ہی درست ہو، لیکن اس سے بنیادی تصورات واضح ہو سکتے ہیں۔ مزید جو پوچھنا چاہیں تو میں جواب دینے کی کوشش کروں گا
 

ماہی احمد

لائبریرین
وائرس کے بارے کہا جاتا ہے کہ اس کی بیرونی سطح پروٹین کی بنی ہوتی ہے اور اس کے اندر "بری خبر" (بشکریہ بل برائسن)
وائرس کا کام ہوتا ہے کہ کسی جاندار کے خلیے کے مرکزے پر حملہ کر کے اس کے ڈی این اے پر قبضہ جما کر اس سے اپنے جیسے دیگر وائرسز بنانا شروع کر دیتا ہے۔ جب خلیے میں جگہ نہ رہے تو وہ خلیہ پھٹ جاتا ہے اور تمام وائرسز یہی کام دوسرے خلیوں کے ساتھ کرنے چل پڑتے ہیں۔ تاہم اس کے لئے آپ کو ڈی این اے، میسنجر آر این اے، ڈی این اے اور میسنجر آر این اے کے باہمی عمل اور پروٹین بننے کے عمل کا کچھ بنیادی تصور ہونا چاہئے
سٹیم سیل کا بنیادی تصور یہ ہے کہ جب کوئی جاندارکے بیضے بارآوری کے بعد ایک خلیے سے تقسیم کے عمل کے تحت بڑھنا شروع ہوتا ہے تو ابتداء میں وہ خلیے ایسے ہوتے ہیں جو بعد میں اپنی شکل کسی بھی عضو کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔ یعنی کچھ خلئے تقسیم در تقسیم کے عمل سے گذر کر ہڈیاں بنائیں گے، کچھ خلئے دل، غرض وہ ابتدائی خلیے کسی بھی عضو کی شکل بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہیں سٹیم سیل کہا جاتا ہے۔ تاہم جب انسان یا جانور پیدا ہوتا ہے تو ان خلیوں کی اکثریت اس وقت تک اپنی یہ خاصیت کھو چکی ہوتی ہے۔ تاہم بچے کی امبلائکل کارڈ وغیرہ سے یہ کام لیا جا سکتا ہے۔ جاپانی اور شاید امریکی سائنس دانوں کی تحقیق سے اب جلد کے خلیے بھی سٹیم سیل میں تبدیل کئے جا سکتے ہیں اور مستقبل قریب میں عین ممکن ہے کہ جسم کا کوئی بھی خلیہ سٹیم سیل بن سکے
اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس سے کئی بیماریوں کا علاج ہو سکتا ہے۔ جیسے انسانی خون ہڈیوں کے گودے میں بنتا ہے۔ اگر یہ گودا کام نہ کر رہا ہو تو خون کا سرطان وغیرہ ہو سکتے ہیں۔ صحت مند انسان سے ہڈیوں کا گودا یا سٹیم سیل کی مدد سے ہڈیوں کے گودے کی منتقلی یا تیاری ممکن ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ نئی تکنیک کے مطابق کسی بھی انسان کا عطیہ کردہ انسانی عضو لے کر اس کو کیمیائی عناصر کی مدد سے صاف کر کے اس کا ڈھانچہ سا بچا لیا جاتا ہے اور پھر سٹیم سیل کی مدد سے مطلوبہ عضو اس ڈھانچے پر تیار کرتے ہیں۔ اس سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ نیا عضو اگرچہ دوسرے انسان کے عضو کے ڈھانچے پر بنا ہوتا ہے لیکن وہ مکمل طور پر مریض کے جسم سے مطابقت رکھتا ہے اور اس طرح امیون سسٹم اس کے خلاف نہیں کام کرتا اور نہ ہی امیون سسٹم کو دبانے کے لئے ادویات لینی پڑتی ہیں
یہ میں نے ایک عمومی خیال پیش کیا ہے، ضروری نہیں کہ یہ سو فیصد ہی درست ہو، لیکن اس سے بنیادی تصورات واضح ہو سکتے ہیں۔ مزید جو پوچھنا چاہیں تو میں جواب دینے کی کوشش کروں گا
جیتے رہئیے۔ بنیادی طور پر یہی بات ہے، جیسے جیسے آپ سٹم سیل کی ٹائپس مختلف کرتے جائیں گے موضوع آگے بڑھتا جائے گا :) جیسے میں نے کہا کہ دونوں بینک مختلف ہیں۔
 
Top