سید عمران
محفلین
عوام وہی خریدتے ہیں جو ہر اسٹور میں ملتا ہو یا جس آئٹم کی دکاندار تعریف کرے. اپنی سیل بڑھانے کے لیے دکاندار حضرات کو ایسی ایسی آفر دینا کہ ان میں ان کا منافع ہو تو دکاندار حضرات مال شوق سے رکھیں گے. اور پھر بیچنا ان کا کام ہے. مثال کے طور پر اگر پیپسی کے ایک کاٹن میں بیس روپے منافع ہے تو آپ ایک کاٹن میں پچیس روپے منافع دیں. اور اسی طرح پیسوں کے معاملے دس کاٹن نقد دیں تو بیس ادھار اس طرح چلتا رہے گا اور ایک وقت آئے گا جب عوام عادی ہوجائیں گے اور آپ کی سیل بڑھ جائے گی.
پھر کیا خیال ہے اپنی اہجنسی میں اے خان کو ایڈوائزر نہ رکھ لیں!!!ماشاءاللہ !
اس نوعمری میں بھی آپ کا کاروباری فہم بہت عمدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو عملی زندگی میں بہت بہت کامیابی عطا فرمائے۔ آمین۔