عثمان
محفلین
کراچی 30 برس بعد پھر بدل گیا ہے (وسعت اللہ خان)
تعجب ہے کراچی میں انتخابات کے نتائج پر محفل میں کسی نے تفصیلی گفتگو نہیں کی۔
تعجب ہے کراچی میں انتخابات کے نتائج پر محفل میں کسی نے تفصیلی گفتگو نہیں کی۔
واقعی یہ عنوان ایک علیحدہ دھاگے کا متقاضی ہے۔ دیکھا جائے تو یہاں کسی نادیدہ قوت کا مائنس ون فارمولا بدرجۂ اتم کامیاب رہا۔کراچی 30 برس بعد پھر بدل گیا ہے (وسعت اللہ خان)
تعجب ہے کراچی میں انتخابات کے نتائج پر محفل میں کسی نے تفصیلی گفتگو نہیں کی۔
میرا نہیں خیال کہ الیکشن کمیشن الگ سے ان کی فہرست پوسٹ کرے۔محمد تابش صدیقی
کیا آپ ان انتخابات میں پوسٹل بیلٹس کی تعداد چیک کر سکتے ہیں ؟
کراچی 30 برس بعد پھر بدل گیا ہے (وسعت اللہ خان)
تعجب ہے کراچی میں انتخابات کے نتائج پر محفل میں کسی نے تفصیلی گفتگو نہیں کی۔
یہ بات کیا انسانی تاریخ یا کم از کم پاکستان کی تاریخ کے حوالے سے صد فی صد صحیح ہے یا مبالغہ ہے؟
وسعت اللہ خان لکھتے ہیں:
سنہ 1970 کے انتخاب میں جس جوان ووٹ نے بھٹو کو، سنہ 1988 میں جس جوان نسل نے ایم کیو ایم کو سیاسی سٹیٹس کو توڑنے کے لیے آزمایا اسی جوان نسل کی اگلی پیڑھی نے طویل عرصے سے چھائے سیاسی جمود کو توڑنے کے لیے تحریکِ انصاف سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔ نتائج سامنے ہیں۔
ہم نے اس مراسلے پر اپنی رائے وسعت اللہ خان کا مراسلہ پڑھنے سے پہلے دی تھی۔ ہماری رائے:
“
کراچی کے نوجوان جو بوری بند لاشوں اور بھتے کی پالیسی سے یوں بھی اکتاگئے تھے، انہیں ووٹ کی طاقت ملی تو آخری کیل انہوں نے بھی ٹھونک دی۔ اللہ اللہ خیر صلا۔”
تاریخی طور پر بھی یہی درست ہے۔ ہمیں اچھی طرح یاد ہے اے پی ایم ایس او ہمارے ہی دور میں کالجوں سے اٹھی اور ایم کیو ایم بن کر چھا گئی۔
واقعی یہ عنوان ایک علیحدہ دھاگے کا متقاضی ہے۔ دیکھا جائے تو یہاں کسی نادیدہ قوت کا مائنس ون فارمولا بدرجۂ اتم کامیاب رہا۔
پہلے بھائی کو ٹھکانے لگایا گیا ، پھر دبئی سے بقول شخصے “ سایۂ خدائے ذوالجلال” نامی دھوبی پارٹی امپورٹ کی گئی، جس نے ڈرائی کلینر مشین لگا کر پاک لوگ پروڈیوس کیے ( ایک رات الٹے لٹکا کر).
یہ فارمولہ تیر بہدف ثابت نہ ہوا تو فاروق بھائی کو زحمت دی گئی ۔ یہ جادو سر چڑھ کر بولا۔
کراچی کے نوجوان جو بوری بند لاشوں اور بھتے کی پالیسی سے یوں بھی اکتاگئے تھے، انہیں ووٹ کی طاقت ملی تو آخری کیل انہوں نے بھی ٹھونک دی۔ اللہ اللہ خیر صلا۔
اب فاروق بھائی اور مصطفے کدال کا آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کرنا تو بنتا ہے!!!
وسعت اللہ خان لکھتے ہیں
2013 کے عام انتخابات میں ایم کیو ایم کو کراچی کی 20 نشستوں پر لگ بھگ 20 لاکھ ووٹ پڑا مگر اس بار ایم کیو ایم کو چھ لاکھ 14 ہزار ووٹ ملا۔
ایم کیو ایم کو یہ چھ لاکھ ووٹ اب کون دے رہیں ہیں؟ انکی اب اس جماعت سے کیا امیدیں ہیں اور کیا فائدہ مل رہا ہے؟ یا یہ کسی خوف اور دباو کے تحت ووٹ ہیں؟
سو کیا اسکا مطلب یہ ہوا کہ جس نے نوجوانوں کی توجہ حاصل کر لی وہ ہی سیاسی طور پر کامیاب ہو گا؟ اگر خدانحوستہ عمران خان اگلے 2 سالوں میں ناکام ہوتا ہے تو نوجوان آپکے خیال میں کس طرف جائیگے؟
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ایم کیو ایم لوگوں کے دلوں سے بالکل نکل گئی؟
ملکِ خدا تنگ نیست
پائے گدا لنگ نیست
اس بار فوج نے دھاندلی ہونے نہیں دی۔ کراچی بدل گیا۔کراچی میں ایم کیو ایم کے سمٹنے پر بہت حیرت ہوئی۔
کراچی میں ٹرن آؤٹ دوسرے بڑے شہروں کی نسبت کافی کم رہا۔ اس لئے الطاف کے سپورٹرز کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتاکیا آپ سمجھتے ہیں کہ ایم کیو ایم لوگوں کے دلوں سے بالکل نکل گئی؟ ہمارا مراسلہ دوبارہ پڑھیے ۔
کئی عناصر ہیں جن کا احاطہ کیا جانا ضروری ہے:
۱۔ بھائی کا بائیکاٹ کا اعلان
۲۔ “سایۂ خدائے ذوالجلال” پارٹی کے چند ووٹ
۳۔ فاروق ستار گروپ اور بہادر آباد گروپ کا انتخابی ملاپ۔
۴۔ نوجوانوں کا نئی قیادت یعنی عمران خان کو آزمانا۔