عین ممکن ہے ایسا ہی ہو کہ ان کے پاس اپنا کوئی ایسا مؤثر نظام موجود نہیں ہے جس کی مدد سے اس نوعیت کے اعداد و شمار کو یکجا کر کے پیش کیا جاسکے۔شاید جنگ والوں نے یہ اعداد و شمار یہاں سے لئے ہیں
http://www.satp.org/satporgtp/countries/pakistan/database/Droneattack.htm
لانگ وار جرنل کے فراہم کردہ اعداد و شمار کا گہرائی سے جائزہ لینا پڑے گا کیونکہ ان کے پاس 2004ء اور 2005ء کے اعداد شمار موجود نہیں ہیں جس کا اعتراف انہوں نے خود بھی کیا ہے۔ جہاں تک ڈرون حملوں کی تعداد کا تعلق ہے، ’جنگ‘ نے ان کی تعداد اپنے گوشوارے میں 334 بتائی ہے اور لانگ وار جرنل نے 333۔ سو، حملوں کی تعداد تو تقریباََ ایک جتنی ہی ہے۔عاطف صاحب معذرت کے ساتھ ہمارے ادارے تحقیق کے قائل نہیں
یہ امریکی اعداد و شمار ہیں موازنہ کیجیے
http://www.longwarjournal.org/pakistan-strikes.php
یہی ان حملوں کی وجہ بھی ہے کیونکہ وہ کسی قائدے قانون کے نیچے رہنے والے علاقے نہیں بلکہ نو مینز لینڈ ہیںلانگ وار جرنل کے فراہم کردہ اعداد و شمار کا گہرائی سے جائزہ لینا پڑے گا کیونکہ ان کے پاس 2004ء اور 2005ء کے اعداد شمار موجود نہیں ہیں جس کا اعتراف انہوں نے خود بھی کیا ہے۔ جہاں تک ڈرون حملوں کی تعداد کا تعلق ہے، ’جنگ‘ نے ان کی تعداد اپنے گوشوارے میں 334 بتائی ہے اور لانگ وار جرنل نے 333۔ سو، حملوں کی تعداد تو تقریباََ ایک جتنی ہی ہے۔
اگر آپ کی نظر سے گارڈین سمیت دیگر معروف جرائد کے مرتب کردہ اعداد و شمار گزرے ہیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ ہر ادارے کی طرف سے بتائے جانے والے زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے اعداد و شمار مختلف ہیں اور اس ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ جن علاقوں میں یہ حملے ہوتے ہیں وہاں سے مذکورہ تعداد کے حوالے سے صحیح معلومات نہیں مل پاتیں۔
میں آپ سے غیرمتفق ہوں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ ایک خاص انتظامی ضابطہ وہاں بھی موجود ہے۔یہی ان حملوں کی وجہ بھی ہے کیونکہ وہ کسی قائدے قانون کے نیچے رہنے والے علاقے نہیں بلکہ نو مینز لینڈ ہیں
اس طرح کے طریقے استعمال کر کے کسی بھی شخص کی ہلاکت کے بعد اطلاعات کو منظر عام پر صرف اس صورت میں لایا جاتا ہے اگر وہ واقعی عسکریت پسند ہو، بصورت دیگر معلومات کو عوام تک نہیں پہنچایا جاتا کیونکہ ان کے منظر عام پر آنے سے انتظامیہ کو نقصان ہوتا ہے۔Mr. Obama embraced a disputed method for counting civilian casualties that did little to box him in. It in effect counts all military-age males in a strike zone as combatants, according to several administration officials, unless there is explicit intelligence posthumously proving them innocent.ایک طویل آرٹیکل سے اقتباس
وہ کس طرح؟؟؟ گراف تو صرف ہر سال میں ہونے والے ڈرون یا خودکش حملوں کی تعداد بتا رہا ہے ہر ایک حملے کی تاریخ دیکھنے کے لئے درج ذیل ربط پر جائیےلیکن اس گراف سے ایک بات تو ضرور ثابت ہوئی۔۔۔ وہ یہ کہ خودکش حملے پہلے ہوتے ہیں اور ڈرون حملے بعد میں۔۔۔ یعنی اس سے اس تاثر کی نفی ہوتی ہے کہ جی خودکش حملے دراصل ڈرون حملوں کا ردعمل ہیں۔۔۔ اعداد و شمار تو اسکے برعکس بتا رہے ہیں۔۔۔
زرقا، ان سے جواب مانگ کر آپ ایک نہ ختم ہونے والی بحث کے لئے دروازہ کھول رہی ہیں۔ غزنوی صاحب کے مزاج سے واقف ہونے کی وجہ سے میں نے کوئی جواب دینا مناسب نہیں سمجھا تھا۔وہ کس طرح؟؟؟