پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد

جاسم محمد

محفلین
بتانے کا مقصد یہ ہے کہ کچھ یقین سے کہا نہیں جا سکتا ہے کہ کب کورونا پاکستان میں داخل ہوا ہے۔ چینیوں کا مسلسل پاکستان میں آنا جانا رہا ہے اور رہتا ہے۔
چینی سی پیک اور دیگر پراجیکٹ پر کام کیلئے آتے جاتے رہتے ہیں۔ یورپ جو وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے میں رہنے والے پاکستانی تارکین وطن بھی پروازیں بند ہونے سے قبل پاکستان آجا رہے تھے۔ ایسے میں صرف ایرانی زائرین کو وائرس پھیلانے کا الزام دینے انتہائی غلط اور تعصبانہ رویہ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کورونا ریلیف ٹائیگرز میدان میں اتارنے کا اعلان، رجسٹریشن 31 مارچ سے شروع ہوگی
Last Updated On 27 March,2020 06:25 pm
538554_84953954.jpg

پاکستان

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں موذی وبا کے سدباب اور گھر گھر کھانا پہنچانے کیلئے کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ کل سے ملک بھر میں گڈز ٹرانسپورٹ بھی کھل جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان کا پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال کے حوالے سے سینئر صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ چین نے جب لاک ڈاؤن کیا تو گھروں میں کھانا پہنچایا۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں چین سے کوئی کیس نہیں آیا لیکن تافتان میں ہمارے پاس مناسب بندوبست نہیں تھا۔ ہمارے ملک میں اب تک صرف 9 لوگ کورونا وائرس سے جاں بحق ہوئے لیکن ہم نہیں کہہ سکتے کہ دو ہفتے بعد پاکستان میں کیا صورتحال ہو۔ ایسی چیز پاکستان میں پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ لوگوں کے جمع ہونے سے وائرس پھیلتا ہے۔ ہمیں سوچ سمجھ کر چلنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کے مابین گڈز ٹرانسپورٹ پر پابندی نہیں ہے۔ کھانے پینے کی اشیا بنانے والی فیکٹریاں بھی کام کرتی رہیں گی۔ ہم نے فیصلہ کیا گڈز ٹراسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔

صحافیوں سے مکالمے میں انہوں نے کہا کہ شروع میں ایسا تاثر دیا گیا کہ جیسے حکومت کو سمجھ نہیں کیا کرنا ہے، یہ امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی نہیں ہے حالانکہ اس موذی مرض کا مقابلہ کرنے کیلئے امریکا نے 2 ہزار ارب ڈالر ریلیف پیکیج دیا ہے۔ دوسری جانب ہماری ٹیکس کولیکشن 45 ارب ڈالر ہے۔ یہ جنگ حکومت نہیں، قوم جیت سکتی ہے۔

وزیراعظم نے اعلان کیا کہ جلد ایک کرونا فنڈ کا اعلان کرینگے۔ اس فنڈ کے ذریعے بے روزگاروں اور ڈیلی ویجز کی مدد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ کورونا کی جنگ میں ہمیں نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ ہم وبا کے تدارک کیلئے کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس بنا رہے ہیں۔ ان نوجوانوں کے ذریعے لوگوں کے گھروں میں کھانا پہنچائیں گے۔ 31 مارچ سے رجسٹریشن شروع ہوگی

انہوں نے درخواست کی کہ اس وقت پاکستان کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ضرورت ہے۔ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ خیرات دینے والا ملک ہے۔ ڈر ہے کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر نیچے جائیں گے۔ ساری دنیا کی طرح ہماری برآمدات بھی متاثر ہوئی ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی ڈالر پاکستانی بینکوں میں جمع کروائیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
چینی سی پیک اور دیگر پراجیکٹ پر کام کیلئے آتے جاتے رہتے ہیں۔ یورپ جو وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے میں رہنے والے پاکستانی تارکین وطن بھی پروازیں بند ہونے سے قبل پاکستان آجا رہے تھے۔ ایسے میں صرف ایرانی زائرین کو وائرس پھیلانے کا الزام دینے انتہائی غلط اور تعصبانہ رویہ ہے۔

درست! ایسا ممکن ہی نہیں ہے کہ کوٸی چینی واٸرس لے کر نہ آیا ہو۔ لیکن پاکستانی آفیشلز بضد ہیں کہ چین سے کوٸی کیس نہیں آیا ہے۔ یہ شاٸد چینیوں کی آمد و رفت نہ روکنے کے لٸے ایسا کیا جارہا ہے تاکہ بڑے پراجیکٹس وقت پر مکمل ہو سکیں۔ خیر جو بھی ہے، انتہاٸی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔

کورونا ریلیف ٹائیگرز میدان میں اتارنے کا اعلان، رجسٹریشن 31 مارچ سے شروع ہوگی
Last Updated On 27 March,2020 06:25 pm
538554_84953954.jpg

پاکستان

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں موذی وبا کے سدباب اور گھر گھر کھانا پہنچانے کیلئے کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ کل سے ملک بھر میں گڈز ٹرانسپورٹ بھی کھل جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان کا پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال کے حوالے سے سینئر صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ چین نے جب لاک ڈاؤن کیا تو گھروں میں کھانا پہنچایا۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں چین سے کوئی کیس نہیں آیا لیکن تافتان میں ہمارے پاس مناسب بندوبست نہیں تھا۔ ہمارے ملک میں اب تک صرف 9 لوگ کورونا وائرس سے جاں بحق ہوئے لیکن ہم نہیں کہہ سکتے کہ دو ہفتے بعد پاکستان میں کیا صورتحال ہو۔ ایسی چیز پاکستان میں پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ لوگوں کے جمع ہونے سے وائرس پھیلتا ہے۔ ہمیں سوچ سمجھ کر چلنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کے مابین گڈز ٹرانسپورٹ پر پابندی نہیں ہے۔ کھانے پینے کی اشیا بنانے والی فیکٹریاں بھی کام کرتی رہیں گی۔ ہم نے فیصلہ کیا گڈز ٹراسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔

صحافیوں سے مکالمے میں انہوں نے کہا کہ شروع میں ایسا تاثر دیا گیا کہ جیسے حکومت کو سمجھ نہیں کیا کرنا ہے، یہ امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی نہیں ہے حالانکہ اس موذی مرض کا مقابلہ کرنے کیلئے امریکا نے 2 ہزار ارب ڈالر ریلیف پیکیج دیا ہے۔ دوسری جانب ہماری ٹیکس کولیکشن 45 ارب ڈالر ہے۔ یہ جنگ حکومت نہیں، قوم جیت سکتی ہے۔

وزیراعظم نے اعلان کیا کہ جلد ایک کرونا فنڈ کا اعلان کرینگے۔ اس فنڈ کے ذریعے بے روزگاروں اور ڈیلی ویجز کی مدد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ کورونا کی جنگ میں ہمیں نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ ہم وبا کے تدارک کیلئے کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس بنا رہے ہیں۔ ان نوجوانوں کے ذریعے لوگوں کے گھروں میں کھانا پہنچائیں گے۔ 31 مارچ سے رجسٹریشن شروع ہوگی

انہوں نے درخواست کی کہ اس وقت پاکستان کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ضرورت ہے۔ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ خیرات دینے والا ملک ہے۔ ڈر ہے کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر نیچے جائیں گے۔ ساری دنیا کی طرح ہماری برآمدات بھی متاثر ہوئی ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی ڈالر پاکستانی بینکوں میں جمع کروائیں۔

اب خان صاحب کا بیان دیکھ لیں ان کا بھی یہی کہنا ہے کہ چین سے کوٸی کیس نہیں آیا ہے۔
 

بندہ پرور

محفلین
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ جلد ایک کرونا فنڈ کا اعلان کرینگے۔ اس فنڈ کے ذریعے بے روزگاروں اور ڈیلی ویجز کی مدد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ کورونا کی جنگ میں ہمیں نوجوانوں کی ضرورت ہے۔
اس فنڈ کا عندیہ بہت پہلے دیا گیا مگر اجرا میں اس قدر تاخیر سمجھ سے باہر ہے۔
 

بندہ پرور

محفلین
درست! ایسا ممکن ہی نہیں ہے کہ کوٸی چینی واٸرس لے کر نہ آیا ہو۔
ممکن ہے کہ یہ بات درست ہو کیونکہ ابتدائی دنوں میں یہی تاثر شدید تھا کہ اس
وائرس کا مرکز چین ہے، اس لیے وہاں کے لوگوں کی آمد پر پابندی کو خاص طورپر فوکس کیاگیا ۔
اس کی ایک اور مثال پاکستانی طلبا کو وطن واپسی کی اجازت نا دینا اور چائنہ میڈ اشیا کی بندش
بھی ہے ۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
” میو ہسپتال میں مریض کو باندھا گیا یا نہیں؟“ ڈاکٹر یاسمین راشد کی تردید کے بعد حامد میر نے ویڈیو جاری کر دی
28/03/2020 نیوز ڈیسک



معروف سینئر صحافی حامد میر نے اب سے کچھ گھنٹے قبل ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں میو ہسپتال میں کورونا کے ایک مریض کے موت کی انتہائی افسوسناک خبر دیتے ہوئے لکھا ”آج میو ہسپتال لاہور کے کورونا وارڈ میں ایک مریض ڈاکٹروں کی سنگدلی کے باعث مارا گیا۔ اسے رات کو وینٹی لیٹر کی ضرورت تھی اور مدد مانگی تو اسے رسیوں کے ساتھ بیڈ سے باندھ دیا گیا، صبح وہ انتقال کر گیا، ہمیں صرف ان (ڈاکٹروں) سے پیار ہے جو مریضوں سے پیار کرتے ہیں، جو مریضوں پر ظلم کرے گا اسے بے نقاب کریں گے۔“



یہ خبر سامنے آنے کے بعد وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے نجی ٹی سے گفتگو کے دوران مذکورہ مریض کو بیڈ کے ساتھ باندھنے کی باتوں کی تردید کی تاہم حامد میر نے ایک اور ٹویٹ میں ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ان کے اس دعوے کو غلط قرار دیا اور لکھا ”پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد ٹی وی چینلز پر دعویٰ کر رہی ہیں کہ میو ہسپتال میں محمد حنیف نامی بزرگ مریض کے ہاتھ باندھنے کی باتیں غلط ہیں، ڈاکٹر صاحبہ اس ویڈیو کو دیکھ لیں جس میں مرحوم مریض فریاد کر رہا ہے مجھے کھول دو، میں نے باتھ روم جانا ہے، یہ ویڈیو ساتھی مریض نے بنائی ہے۔“

حامد میر نے نجی خبر رساں ادارے 24 کے پروڈیوسر شکیل خان کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی جو کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد میو ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ حامد میر نے لکھا ”چینل 24 کے پروڈیوسر شکیل خان کے سامنے کل رات میو ہسپتال لاہور کے کورونا وارڈ میں ایک مریض محمد حنیف کو رسیوں سے باندھ دیا گیا، اس ظلم کے بعد اس کی موت کی کہانی شکیل کی زبانی سنئے، مریضوں کا خیال رکھنے والے طبی عملے کو ہمارا سلام لیکن محمد حنیف کے قاتلوں کو بے نقاب کرنا ہمارا فرض ہے۔“

شکیل خان نے بتایا کہ ”دفتر میں بخار محسوس ہوا تو باس نے کہا کہ گھر جائیں اور آرام کریں اور احتیاطاً کورونا کا ٹیسٹ کروا لیں کیونکہ یہ وائرس پھیلا ہوا ہے۔ باس نے میڈیکل ٹیم میرے گھر بھجوائی جنہوں نے میرا ٹیسٹ لیا اور 22 مارچ کی شام کو میرا رزلٹ مثبت آ گیا جس کے بعد رضاکارانہ طور پر میں نے سب کچھ چھوڑ کر ہسپتال منتقل ہونے کافیصلہ کیا اور فون کر کے ہسپتال پہنچ گیا اور 23 مارچ سے یہاں پر داخل ہوں۔

رات کو ایک بڑا دلخراش واقعہ پیش آیا کہ 60 سال سے زائد عمر کے بزرگ جن کا نام محمد حنیف تھا، رات تین بجے ان کی طبیعت خراب ہوئی تو انہوں نے طبی امداد مانگی مگر کچھ نہ کیا گیا، ایک گھنٹے تک وہ چیختے رہے جس کے بعد وہ اٹھنے لگے تو بیڈ کے قریب گر گئے، انہیں ہاتھ لگانے کی اجازت بھی نہ تھی جس کے باعث ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے، میں نے اور دیگر مریضوں نے بار بار فون ملایا اور کہا کہ انسانیت کے ناطے ان کی دیکھ بھال کیلئے آ جائیں، مگر انہوں نے صفائی والے دو بندے بھیجے جنہوں نے باباجی کو بیڈ کیساتھ باندھ دیا، اس کے بعد ان کی درد میں مزید اضافہ ہو گیا، انہیں سانس کا مسئلہ تھا اور بجائے ان کو وینٹی لیٹر دینے کے، انہیں صبح 10 بجے تک باندھ کر رکھا گیا، وہ ساری رات چیختے رہے، ہم جتنے بھی مریض تھے ایک لمحے کیلئے بھی نہیں سو سکے، ہم سب نے بہت درد بھری رات گزاری۔

صبح 10 بجے نرس آئی تو بابا جی نے کہا کہ میرا کیا قصور ہے، میں نے طبی امداد مانگی تھی لیکن آپ نے مجھے باندھ دیا ہے، مجھے ایک بار کھول دیں تاکہ میں واش روم جا سکوں، نرس نے ان کے ہاتھ کھولے تو بابا جی آہستہ آہستہ واش روم گئے، مگر اندر جانے کے بعد ان کی آواز آنا بند ہو گئی، ہم باہر ان کا انتظار کر رہے تھے اور 10 منٹ بعد نرس سے کہا کہ باباجی کو دیکھ لیں مگر اس کے کان پر جوں تک نہ رینگی، آدھے گھنٹے کے بعد دوبارہ انہیں کہا تو وہ اندر گئیں اور دیکھا کہ باباجی بے ہوش پڑے ہیں جس پر انہوں نے مزید افراد کو طلب کیا تو پتہ چلا کہ وہ دم توڑ چکے ہیں۔ “

حامد میر نے اس وارڈ میں داخل ایک اور مریض کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ”میو ہسپتال لاہور کا عملہ کبھی کورونا وائرس کے مریض محمد حنیف کو پاگل قرار دے رہا ہے کبھی کہتے ہیں وہ باتھ روم میں دل کے دورے سے مارا گیا، کہتے ہیں اسے باندھا بھی نہیں گیا، اس مرحوم بزرگ کے وارڈ میں موجود دیگر مریضوں کی گواہی سنئے اور سوچئے کہ جھوٹ بولنے والوں کو اپنی موت یاد نہیں “
 
سندھ میں نالائق مراد علی شاہ اور بلاول گٹھ جوڑ کے نتیجے میں بر وقت اور برمحل اقدامات شاید رنگ لارہے ہیں، ادھر پنجاب میں سیلیکٹڈ اور وسیم اکرم پلس کے کھوکھلے دعوؤں کے برخلاف آج پنجاب کے متاثرین کی تعداد سندھ سے بڑھ چکی ہے۔ وزیراعظم کے منہ سے سندھ حکومت کے اقدامات پر شاید اب بھی ایک لفظ تک نہ نکلے لیکن آنے والا کل شاید اس صورت حال کو مزید نمایاں کردے گا۔
 

عدنان عمر

محفلین
میرے خیال میں اس آیت سے واضح ہوتا ہے:
"یا أَیُّها الَّذِینَ آمَنُوا أَطیعُوا اللّهَ وَأَطیعُوا الرَّسُول وَأُولی الأمرِ مِنْکُمْ
اس آیت میں صاف حکم ہے کہ کس کی اطاعت کرنی ہے، زیادہ سے زیادہ 'اولی الامر' کی تفسیر میں بحث ہو سکتی ہے کہ اس سے مراد کیا ہے لیکن محلے کی مسجد کا امام تو شاید آج تک کسی نے اس کی تفسیر میں داخل نہیں کیا۔
وارث بھیا! میری رائے میں، آپ کے سوال کا جواب اس بیان میں موجود ہے۔
 

عباس اعوان

محفلین
سندھ میں نالائق مراد علی شاہ اور بلاول گٹھ جوڑ کے نتیجے میں بر وقت اور برمحل اقدامات شاید رنگ لارہے ہیں، ادھر پنجاب میں سیلیکٹڈ اور وسیم اکرم پلس کے کھوکھلے دعوؤں کے برخلاف آج پنجاب کے متاثرین کی تعداد سندھ سے بڑھ چکی ہے۔ وزیراعظم کے منہ سے سندھ حکومت کے اقدامات پر شاید اب بھی ایک لفظ تک نہ نکلے لیکن آنے والا کل شاید اس صورت حال کو مزید نمایاں کردے گا۔
اٹلی میں نالائق سرجو ماتریلا اور سپیرانزا گٹھ جوڑ کے نتیجے میں بر وقت اور برمحل اقدامات شاید رنگ لارہے ہیں، ادھر امریکہ میں سیلیکٹڈ اور آندرے اگاسی پلس کے کھوکھلے دعوؤں کے برخلاف اب امریکہ کے متاثرین کی تعداد اٹلی سے بڑھ چکی ہے۔ صدر کے منہ سے اٹلی حکومت کے اقدامات پر شاید اب بھی ایک لفظ تک نہ نکلے لیکن آنے والا کل شاید اس صورت حال کو مزید نمایاں کردے گا۔
 

زاہد لطیف

محفلین
زاہد لطیف
آپ ہی فرمائیں کہ 6 کروڑ اور 35 کروڑ آبادی والے 2 ممالک کا موازنہ کیونکر درست نہیں ہے؟؟؟
موضوع سے ہٹنے پر پیشگی معذرت۔
پیارے بھیا میں نے تو ایسا کہیں نہیں کہا کہ دو ملکوں کی آبادی میں معقول فرق کا موازنہ درست ہے یا نہیں۔ جب ایک وبا پھیلتی ہے تو وہ یہ دیکھ کر نہیں پھیلتی کہ ملک کی آبادی کتنی ہے، اس کے ریسورسز کتنے ہیں، یا اس کے نظریات و عقائد کیا ہیں۔ اس صورت میں موازنے کا معیار صرف ایک ہی رہ جاتا ہے اور وہ ہے بروقت اقدامات۔ چین اور امریکہ کی آبادی میں اتنا بڑا فرق ہونے کے باوجود آج امریکہ انفیکٹڈ کیسز میں پہلے نمبر پہ ہے۔ امریکہ اور اٹلی تو کیا پوری دنیا میں صرف چند ممالک نے اسے سنجیدہ لیا اور چند ہی نے بروقت اقدامات کیے حالانکہ اٹلی اور امریکہ کے سامنے چائنہ کے حالات تو پہلے سے ہی واضح تھے اور چائنہ کو تو اول اول سمجھ ہی نہیں آئی کہ ان کے ساتھ ہو کیا رہا ہے۔ اگر فرق ہے تو صرف بروقت اقدامات کا جس میں میری رائے یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے خان صاحب کی نسبت خطرے کو پہلے ہی بھانپ لیا اور اقدامات بھی ان کی نسبت بہتر کیے۔ خان صاحب تو پہلے اسی پہ اڑے رہے کہ لاک ڈاؤن حل نہیں ہے حالانکہ چائنہ اور اٹلی کی مثال ہمارے سامنے تھی۔ روایت سے ہٹ کر چلنا ہر دفعہ ہی صحیح نہیں ہوتا۔
دوسری بات جو خان صاحب کی دلیل غریب طبقے کے حوالے سے تھی میں اس سے بھی متفق نہیں۔ زرعی سوسائیٹیز میں اور خاص کر ہمارے خطے میں جذبہ خدمت بہت اچھا ہے کیونکہ بنیادی طور پر ہم جذباتی لوگ ہیں۔ اس صورتحال میں مختلف طبقات جیسے جمیعت علمائے اسلام، مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر مزدور طبقے کے سروائیول کی کوشش احسن انداز میں کی جا سکتی تھی لیکن خان صاحب کا رویہ ابھی بھی بچگانہ ہے۔ وہ ابھی بھی سیاست سیاست کھیل رہے ہیں اس ڈر سے کہیں ان کے جذباتی جیالے ان سے ناراض نہ ہو جائیں۔ مشکل کی گھڑی میں ڈاکو، چور، امیر، غریب، مذہبی اور غیر مذہبی آپس کے اختلافات بھلا کر اکٹھے ہوتے ہیں کیونکہ وبا کسی مخصوص طبقے کو ہٹ نہیں کرتی لیکن یہ بات انصافی برادری اور خان صاحب کو سمجھانا بلی کے گلے میں گھنٹی باندھنے کے مترادف ہے۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جو مسائل کو بر وقت بھانپ کر احسن اقدام اٹھاتا ہے اور قوم کو جوڑتا ہے نہ کہ ہر وقت پولرائزڈ پالیٹیکس کھیلنے کے چکر میں رہتا ہے۔
 
آخری تدوین:

عباس اعوان

محفلین
یارے بھیا میں نے تو ایسا کہیں نہیں کہا کہ دو ملکوں کی آبادی میں معقول فرق کا موازنہ درست ہے یا نہیں۔ جب ایک وبا پھیلتی ہے تو وہ یہ دیکھ کر نہیں پھیلتی کہ ملک کی آبادی کتنی ہے، اس کے ریسورسز کتنے ہیں، یا اس کے نظریات و عقائد کیا ہیں۔ اس صورت میں موازنے کا معیار صرف ایک ہی رہ جاتا ہے اور وہ ہے بروقت اقدامات۔ چین اور امریکہ کی آبادی میں اتنا بڑا فرق ہونے کے باوجود آج امریکہ انفیکٹڈ کیسز میں پہلے نمبر پہ ہے۔ امریکہ اور اٹلی تو کیا پوری دنیا میں صرف چند ممالک نے اسے سنجیدہ لیا اور چند ہی نے بروقت اقدامات کیے حالانکہ اٹلی اور امریکہ کے سامنے چائنہ کے حالات تو پہلے سے ہی واضح تھے اور چائنہ کو تو اول اول سمجھ ہی نہیں آئی کہ ان کے ساتھ ہو کیا رہا ہے۔
محترم خلیل صاحب کا کمنٹ تھا کہ پنجاب میں کرونا کیسز سندھ سے بڑھ گئے ہیں۔ جس کے جواب میں، میں نے کہا کہ آبادی کا فرق بھی ملحوظ خاطر رہے کہ اس سے وائرس کے پھیلاؤ میں بہت زیادہ فرق پڑتا ہے۔ ثبوت کے طور پر میں نے اٹلی اور امریکہ کی مثال پیش کی، جس کے اعدادوشمار آپ کے پاس موجود ہیں۔
چین کی مثال اس لیے نہیں دی کہ وہاں پرآمریت ہے، وہاں لوگوں پر بہت زیادہ قدغنیں ہیں اور حکومت کا کنٹرول انتہائی سخت ہے، جس کا تصور یہاں مغرب میں نہیں کیا جا سکتا۔
اٹلی اور امریکہ دونوں مغربی جمہوریتیں ہیں، دونوں کے حالات میں بہت زیادہ بُعد نہیں ہے، تو کیا وجہ ہے کہ امریکہ میں کیسز بہت بڑھ گئے ہیں؟؟؟
آبادی کے فرق کے علاوہ آپ کے پاس کوئی دلیل یا شواہد ہیں تو پیش کریں کہ جائزہ لیا جا سکے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان
28 مارچ ، 2020
422_094157_reporter.JPG
ویب ڈیسک
کراچی: حکومتی احکامات کی خلاف ورزی پر گرفتار کئی مساجد کے امام ضمانت پر رہا
217280_9880683_updates.jpg

—فوٹو فائل

کراچی: عدالت نے نماز جمعہ کے اجتماعات سے متعلق حکومتی احکامات کی خلاف ورزی پر گرفتار کئی مساجد کے اماموں کو ضمانت پر رہا کردیا۔

گزشتہ روز گلشن، فیڈرل بی ایریا، گلستان جوہر اور نارتھ ناظم آباد سمیت کئی علاقوں کی مساجد میں حکومتی پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نماز جمعہ باجماعت ادا کی گئی جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مساجد کے امام اور انتظامیہ کو حراست میں لے لیا۔

گرفتار ہونے والوں میں میمن مسجد کے منتظمین بھی شامل تھے، پولیس نے گرفتار اماموں اور انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کیے جس کے بعد تمام افراد کو مقامی عدالتوں میں پیش کیا گیا۔

عدالت نے تمام افراد کی 5،5 ہزار روپے کے عوض ضمانتیں منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے وفاقی حکومت نے مساجد میں باجماعت نمازوں کی ادائیگی کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ حکومت سندھ نے اعلان کیا ہے کہ نماز جمعہ اور دیگر نمازوں کے دوران مساجد میں صرف 3 سے 5 افراد کو نماز ادا کرنے کی اجازت ہو گی۔
 

زاہد لطیف

محفلین
محترم خلیل صاحب کا کمنٹ تھا کہ پنجاب میں کرونا کیسز سندھ سے بڑھ گئے ہیں۔ جس کے جواب میں، میں نے کہا کہ آبادی کا فرق بھی ملحوظ خاطر رہے کہ اس سے وائرس کے پھیلاؤ میں بہت زیادہ فرق پڑتا ہے۔ ثبوت کے طور پر میں نے اٹلی اور امریکہ کی مثال پیش کی، جس کے اعدادوشمار آپ کے پاس موجود ہیں۔
چین کی مثال اس لیے نہیں دی کہ وہاں پرآمریت ہے، وہاں لوگوں پر بہت زیادہ قدغنیں ہیں اور حکومت کا کنٹرول انتہائی سخت ہے، جس کا تصور یہاں مغرب میں نہیں کیا جا سکتا۔
اٹلی اور امریکہ دونوں مغربی جمہوریتیں ہیں، دونوں کے حالات میں بہت زیادہ بُعد نہیں ہے، تو کیا وجہ ہے کہ امریکہ میں کیسز بہت بڑھ گئے ہیں؟؟؟
آبادی کے فرق کے علاوہ آپ کے پاس کوئی دلیل یا شواہد ہیں تو پیش کریں کہ جائزہ لیا جا سکے۔
میں شاید اپنی بات آپ کو سمجھا نہیں سکا۔ آپ اٹلی اور امریکہ کے ہی موازنے پہ ہی کیوں مصر ہیں حالانکہ دونوں نے ہی بر وقت اقدامات نہیں اٹھائے؟ آپ چائنہ اور امریکہ کی آبادی اور کیسز کا فرق دیکھ لیں یہیں سے ثابت ہو جاتا ہے کہ صرف بروقت اقدامات ہی مسئلے کا حل ہیں۔ آپ اٹلی اور چائنہ کا ہی بلحاظ آبادی اور رپورٹڈ کیسز کا موازنہ کر لیں تو بھی بات واضح ہے۔ محض آبادی ہی کو ملحوظ خاطر رکھنا درست نہیں جو چیز درست ہے وہ ہے احتیاط اور بر وقت اقدامات۔ یہی بات میں نے اپنے اول مراسلے میں کی ہے۔
میں آپ کی جمہوریت اور آمریت والی دلیل سے بھی کلی متفق نہیں اسے محض فیس سیونگ یا اٹریبیوشن کے لیے ہی استعمال کیا جا سکتا ہے کہ وہاں جمہوریت تھی تو یہ ہوا اور وہاں آمریت تھی تو یہ ہوا۔ لیڈرشپ دکھانے کا جب وقت آتا ہے تو اس کے لیے جواز نہیں ڈھونڈھے جاتے۔ جمہوریت اور آمریت سے قطع نظر خان صاحب تو لاک ڈاؤن کے حق میں ہی نہیں تھے حالانکہ ہمارے ہاں بھی جمہوریت آمریت کی ہی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ انکمپیٹینسی کو مختلف جواز کے ذریعے ڈیفنڈ کرنا میں درست نہیں سمجھتا۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اس صورتحال میں مختلف طبقات جیسے جمیعت علمائے اسلام، مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر مزدور طبقے کے سروائیول کی کوشش احسن انداز میں کی جا سکتی تھی لیکن خان صاحب کا رویہ ابھی بھی بچگانہ ہے۔
باقی جماعتوں کا معلوم نہیں البتہ ن لیگ کے صدر کا موقف یہ تھا کہ کورونا وائرس سے نبٹنے کیلئے میر شکیل الرحمان کو فی الفور چھوڑ دیا جائے۔
 

عباس اعوان

محفلین
میں شاید اپنی بات آپ کو سمجھا نہیں سکا۔ آپ اٹلی اور امریکہ کے ہی موازنے پہ ہی کیوں مصر ہیں حالانکہ دونوں نے ہی بر وقت اقدامات نہیں اٹھائے؟ آپ چائنہ اور امریکہ کی آبادی اور کیسز کا فرق دیکھ لیں یہیں سے ثابت ہو جاتا ہے کہ صرف بروقت اقدامات ہی مسئلے کا حل ہیں۔ آپ اٹلی اور چائنہ کا ہی بلحاظ آبادی اور رپورٹڈ کیسز کا موازنہ کر لیں تو بھی بات واضح ہے۔ محض آبادی ہی کو ملحوظ خاطر رکھنا درست نہیں جو چیز درست ہے وہ ہے احتیاط اور بر وقت اقدامات۔ یہی بات میں نے اپنے اول مراسلے میں کی ہے۔
جو اس سے متعلقہ بات تھی وہ آپ اگنور کر گئے ہیں۔ پھر بتانے کی کوشش کرتا ہوں۔
چین نے بہت بے رحمانہ اقدامات اٹھائے، لوگوں کے گھروں کے دروازوں کو راڈز کے ساتھ ویلڈ کر کے گھروں کو مکمل سیل کر دیا۔ موبائل لوکیشن ڈیٹا کے ساتھ مکمل مانیٹرنگ کی، جبراً لاک ڈاؤن کیا۔ ایک گھر سے ایک فرد کو باہر جانے کی اجازت دی، وہ بھی صرف اشد ضروری حاجات کے لیے۔
کیا آپ یہ تصور کر سکتے ہیں کہ اٹلی میں لوگوں کی مرضی کی بغیر موبائل لوکیشن ریکارڈ کی جائے؟ بالکل نہیں۔
کیا آپ یہ تصور کر سکتے ہیں کہ امریکہ میں کسی گھر کا دروازہ ویلڈ کر دیا جائے؟ نا ممکن۔
چین میں شخصی آزادی پر بہت پابندیاں ہیں، جو مغرب میں ممکن نہیں۔
چین میں وبا کا کنٹرول بے رحمانہ لاک ڈاؤن سے ممکن ہوا، بروقت ا قدامات سے نہیں۔
 
Top