پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد

جاسم محمد

محفلین
کورونا سے زیادہ متاثرعلاقوں کو بند کیا جاسکتا ہے، وزیراعظم
ویب ڈیسک جمع۔ء 5 جون 2020
2047876-imrankhan-1591362510-656-640x480.jpg

لاک ڈاؤن کورونا کا حل نہیں لیکن کچھ علاقوں میں محدود لاک ڈاؤن کیا جا سکتا ہے، وزیراعظم (فوٹو: فائل)

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے تناظر میں کہا ہے کہ ابھی مزید سخت چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا جس کی وجہ سے ملک لاک ڈاؤن کو برداشت نہیں کرسکتا تاہم زیادہ متاثر ہونے والےعلاقوں کو بند بھی کیا جاسکتا ہے۔

ٹائیگر فورس کے رضاکاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کورونا کا حل نہیں ہے اس لیے دیگرممالک بھی لاک ڈاؤن کو کھول رہے ہیں۔ کورونا وبا کی وجہ سے دنیا کی معیشت تباہ ہوگئی جس کی وجہ سےقرض دینے والے ممالک بھی خود مقروض ہوگئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے ملک کی معاشی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری معیشت کو بھی کورونا وائرس سے دھچکا پہنچا ہے، ریونیو 800 ارب روپے کم ہوگئے ہیں جب کہ پچھلی حکومتوں کے لیے قرضوں پر بھی ہمیں 5 ہزار ارب سود ادا کرنا پڑا ہے۔ بجٹ میں اپنے اخراجات کم کرنے اور ریونیو بڑھانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کو پھیلنے سے نہیں روک سکتے، لاک ڈاؤن کے دوران غریبوں کو احساس پروگرام کے تحت رقوم کی فراہمی نہیں کرتے تو حالات آج زیادہ خراب ہوتے۔ مخصوص علاقوں میں لاک ڈاؤن کو سخت بھی کیا جا سکتا ہے اور اگر وہاں خوراک کی کمی کا سامنا ہوا تو ٹائیگر فورس کھانا پہنچائے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کو وبا کے دوران ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مساجد کھولیں اور ٹائیگر فورس نے مساجد میں ایس او پیز کو یقینی بنایا جس کی وجہ سے کورونا مساجد سے نہیں پھیلا۔ اب ٹائیگر فورس کو مزید ذمہ داریاں بھی نبھانی ہوگئیں۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے ٹائیگر فورس کے لیے کارڈ کے اجراء کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹائیگر فروس کو ٹڈی دل کی زد میں آنے والے علاقوں میں بھی امدادی کام کرنے ہوں گے اسی طرح شجر کاری مہم میں بھی یہ فورس اپنا کردار ادا کرے گی۔ ٹائیگر فورس ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور یوٹیلٹی اسٹورز کے مسائل سے بھی حکومت کو آگاہ کرے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے ٹائیگر فورس کے لیے کارڈ کے اجراء کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹائیگر فروس کو ٹڈی دل کی زد میں آنے والے علاقوں میں بھی امدادی کام کرنے ہوں گے اسی طرح شجر کاری مہم میں بھی یہ فورس اپنا کردار ادا کرے گی۔ ٹائیگر فورس ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور یوٹیلٹی اسٹورز کے مسائل سے بھی حکومت کو آگاہ کرے گی۔
ہٹلر کی ٹائیگر فورس
p32_Robertson.jpg
 

ابن آدم

محفلین
"مختاریا گل واقعی ودھ گئی اے"

بدقسمتی سے ہم کرونا پھیلاؤ کے اس فیز میں داخل ہو چکے ہیں جہاں نہ جانے کتنے پیاروں کی قربانی دنیا پڑے گی۔
ہم بچ سکتے تھے۔
دنیا کے ان ایک سو اسی ممالک کی طرح بچ سکتے تھے جو ہم سے پہلے مبتلاء ہوئے اور ہم سے کہیں پیچھے ہیں۔ لیکن ہم انہیں چھوڑ کر ٹاپ متاثرہ ممالک میں شامل ہو چکے ہیں۔ اس کی ذمہ دار حکومت یا عوام سے زیادہ وہ لوگ ہیں جو اس اثناء میں سازشی نظریات پھیلانے میں پیش پیش رہے۔

ایک وقت تھا جب حکومت سڑکوں پر ڈنڈا لیے کھڑی تھی۔ اور عوام چھتوں پر چڑھ کر اذانیں دے رہی تھی۔ صرف کچھ ہی وقت تھا ہم وائرس کو شکست دینے کے قریب تھے کہ سازشی ٹولہ کود پڑا۔

کہا گیا کہ کرونا مریضوں کو ڈاکٹر زہر کا انجیکشن دے کر مار رہے ہیں۔
جبکہ پاکستان میں وائرس سے مبتلاء ہونے اور مرنے والے نوجوان ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہو گئی۔ یکے بعد دیگرے ہم نے وہ نوجوان اور ہنستے مسکراتے چہرے ہمیشہ کے لیے گنوا دیے جن کے سامنے ایک لمبا اور روشن کیرئر تھا۔ جنہوں نے اپنی جانیں گنوا دیں ہم انہیں قاتل قرار دیتے رہے۔

اعتراض آیا کہ باختیار طبقہ کیوں نہیں مبتلا ہوتا۔
کبھی کبھار کسی سیاسی راہنما کی رحلت کی خبر سنا کرتے تھے۔ جبکہ ایک ہفتے میں نصف درجن ممبران اسمبلی جان سے گئے۔ اخبارات سرخیوں سے بھر گئے اور ہم ٹھٹھے اڑاتے رہے۔

کرونا امریکہ کی سازش ہے؟؟؟؟
جبکہ وہی امریکہ اس وقت دنیا کا سب سے متاثرہ ترین ملک ہے۔
جس بِل گیٹس نے چپیں ڈالنی تھیں۔ فی الوقت تو وہ اپنے ہم وطنوں کی زندگیاں بچانے سے قاصر ہے۔ اور ہم سارا مدعا ہی اس پر ڈال کر بیٹھے رہے۔

کرونا کے مریض کہاں ہیں میڈیا دکھا کیوں نہیں رہا؟؟؟؟
آج اسی میڈیا کی نامور شخصیات بے بس پڑی قرنطینہ میں دن گذار رہی ہیں جبکہ ہم اسے جھوٹ بولنے کے طعنے دیتے رہے۔
پروپیگنڈا اتنا پھیلا کہ مختارے کو "گھر بوہ" کا مشورہ دینے والے اسے باہر نکل کر دوسروں کے جوڑوں میں بیٹھنے پر اکسانے لگے۔

یہودیوں کی مسلمانوں کے خلاف سازش
شیعہ کی سنی کے خلاف سازش
سنی کی وہابی کے خلاف سازش
سائنس کی مذہب کے خلاف سازش

سازش، سازش سازش۔۔۔۔۔۔ کا راگ الاپتے رہے۔ اور کرونا نے اپنے وار جاری رکھے۔ ذرا دیکھ تو آؤ ہسپتالوں میں کتنے شیعہ پڑے ہیں کتنے سنی، کتنے کافر کتنے مسلمان۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟
میں نہ مانوں کی رٹ لگانے والے اس بیٹے کی مدد کرنے کیوں نہ گئے جس کا باپ کرونا کے باعث جاں بحق ہوا اور تدفین کے لیے کوئی نہ آیا۔ جو اکیلا ہی اپنے باپ کی لاش کو دفنا رہا تھا۔ کہاں گئے وہ بے حس جاہل جو کہتے تھے کرونا ہے ہی نہیں۔

مانتا ہوں حکومت کی گومگو پالیسی نے بڑھاوا دیا۔ لیکن ہم نے کیا کیا؟ اجتماعی دعاؤں سے اجتماعی شاپنگوں تک کا سفر ایک ماہ میں طے کر لیا۔ اور نتیجہ یہ کہ پندرہ دن میں ہم اس مقام پر کھڑے ہیں جہاں کبھی چین، اٹلی اور اسپین جیسے ملک تھے وہ تو بچ گئے۔ ہم بھی بچ ہی جائیں گے۔ لیکن نہ جانے کتنی زندگیوں کا خراج دے کر، نہ جانے کتنے پیاروں کو وداع کہ کر۔

وہاں تو بوڑھوں کو مرتے دیکھ کر سکھ کا سانس لیا گیا۔ لیکن تم،،،، تمہیں تو اپنے بڑوں کو ہاتھوں سے دفناتے خوشی نہیں ہونی چاہیے۔

آپ خواہ جسے مرضی الزام دیں۔ میری نظر میں اس ساری صورتحال کے بڑے ذمہ داروں میں وہ لکھاری بھی شامل ہیں جو سازشی نظریات کا پرچار کرتے رہے۔ وہ قاری بھی شامل ہیں جو انہیں پھیلاتے رہے۔ ہر وہ شخص جس نے افواہوں کو جنم دیا۔ آگے بڑھایا۔ واہ واہ سمیٹی اور بغلیں بجائیں۔۔۔۔۔۔ اس صورتحال کا ذمہ دار ہے۔

کیونکہ ان لوگوں کے سبب ہی معاشرتی غیر سنجیدگی پیدا ہوئی جسے حکومتی آئیں بائیں شائیں نے اور بڑھاوا دیا۔

کہاں ہے کرونا کا مریض۔۔۔۔۔ کہاں ہے کرونا کا مریض
کہ کر ہذیان بکنے والوں کو اب میتیں اٹھتی دیکھ کر موت نہیں شرم تو آتی ہو گی۔ یا شاید شرم نام کی چیز کا تعلق بھی کفار کی سازش سے ہے۔ سازشی سیاست کھیلنے والے یہ چھوٹے چھوٹے مختارے گھر نہ بیٹھے دوسروں کے جوڑوں میں بیٹھ گئے۔ اور گل واقعی ودھ گئی
 
Top