حکمران یوٹرن تو یوٹرن اعلی ترین عدالت بھی یوٹرنھائے اُس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
سندھ میں تو فوری اور سخت ترین لاک ڈاؤن کر دیا گیا تھا۔ وہاں کی صورتحال باقی صوبوں سے بہت بہتر کیوں نہیں؟پاکستان میں آج جو صورتحال ہے اس کا ذمہ دار اگر کوئی ہے تو وہ صرف ایک شخص ہے، جو آج لوگوں کو خبردار کررہا ہے کہ صورتحال اگست میں مزید بگڑجائے گی۔ فروری میں جب پاکستان میں کرونا پھیلا تو اس کی دو پرائمری وجوہات تھیں۔ تفتان سے آنے والے زائرین جو ایران کے مقدس مقامات سے کرونا لے کر پاکستان میں آرہے تھے اور تبلیغی جماعت کے بیرونِ ملک سے آنے والے تبلیغی۔ شروع میں جوں ہی اس صورتحال کا ادراک ہوا، حکومت کو فوری اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت تھی لیکن نہ تو اس صورتحال کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کچھ اقدامات کیے گئے اور نہ ہی عام آدمی کی حفاظت کی خاطر لاک ڈاؤن جیسے قدم اٹھائے گئے۔ نتیجتاً کرونا خوب پھیلا۔ شروع میں چونکہ اس کے پھیلنے کی رفتار سست تھی لہٰذا اربابِ اقتدار احمقوں کی جنت میں سوئے رہے۔ جو چکھ اقدامات اٹھائے گئے صوبائی حکومتوں کے اٹھائے ہوئے تھے۔ مرکزی حکومت نے ہر اقدام کی مخالفت کی، یہ کہتے ہوئے کہ شاید صوبائی حکومتیں اوور رئیکٹ کررہی ہیں۔
آج جب پاکستان میں مریضوں کی تعداد چین سے بڑھ چکی ہے اور مرنے والوں کی تعداد بھی روز بروز بڑھتی جارہی ہے سیلیکٹڈ نیازی کی خوابِ خرگوش جیسی نیند اب بھی جاری ہے۔ اللہ اس ملک پر اور اس کے رہنے والوں پر رحم فرمائے۔ حکمران تو کچھ کرنے کے نہیں۔ وہ آج بھی عوام پر زور دے رہے ہیں کہ اگر وہ خود کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرلیں تو کرلیں، حکومت اس سلسلے میں کچھ کرنے والی نہیں۔
عید سے پہلے باقاعدہ حکم جاری کرکے مارکیٹس اور بازار عدالت عظمی نے کھلوائے تھے جنہیں آج یوٹرن لیتے ہوئے واپس لے لیا گیا ہے۔ پورے ملک کا نظام ۷۲ سالوں سے خراب لیکن ہر مسئلہ کا ذمہ دار صرف اور صرف دو سال قبل آنے والا سلیکٹڈ نیازی۔حکمران تو کچھ کرنے کے نہیں۔
کیا اچھا آرگیومنٹ بنایا ہے یوتھیوں نے کہ ملک بہتر سالوں سے خراب نظام کے تحت چل رہا ہے یعنی قائد اعظم بھی بیوقوف تھے۔ ان سے بھی نظام درست نہیں چل رہا تھا۔ اب سیلیکٹڈ نیازی نے آکر ملک کو درست سمت میں ڈالا ہے اور کہتا ہے لاک ڈاؤن نہیں ہوگا۔ کیا صوبائی حکومتیں اپنی پوری کوشش کے باوجود کچھ کرسکتی ہیں؟ مرکزی حکومت کہتی ہے کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہے۔ اب کیا صوبائی حکومت لوگوں کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر جیلوں میں ڈالے ان کے خلاف قتلِ عمد کے مقدمے بنائے؟عید سے پہلے باقاعدہ حکم جاری کرکے مارکیٹس اور بازار عدالت عظمی نے کھلوائے تھے جنہیں آج یوٹرن لیتے ہوئے واپس لے لیا گیا ہے۔ پورے ملک کا نظام ۷۲ سالوں سے خراب لیکن ہر مسئلہ کا ذمہ دار صرف اور صرف دو سال قبل آنے والا سلیکٹڈ نیازی۔
۱۸ ویں ترمیم کے بعد صوبے صحت اور تعلیم کے حوالہ سے فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں۔ اسی لئے سندھ حکومت نے سب سے پہلے لاک ڈاؤن کر دیا تھا جہاں باقی صوبے اور وفاق ابھی سوئے ہوئے تھے۔مرکزی حکومت کہتی ہے کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہے۔ اب کیا صوبائی حکومت لوگوں کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر جیلوں میں ڈالے ان کے خلاف قتلِ عمد کے مقدمے بنائے؟
۱۸ ویں ترمیم کے بعد صوبے صحت اور تعلیم کے حوالہ سے فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں۔ اسی لئے سندھ حکومت نے سب سے پہلے لاک ڈاؤن کر دیا تھا جہاں باقی صوبے اور وفاق ابھی سوئے ہوئے تھے۔
اگر سندھ حکومت سخت ترین لاک ڈاؤن کے بعد بھی پرفارم نہیں کر پا رہی ہے تو اس میں سلیکٹڈ کا کوئی قصور نہیں۔ ۱۲ سال سے جو وہاں الیکٹڈ ہیں ان کی نااہلی کا ہے۔