محمد تابش صدیقی
منتظم
میرا خیال ہے کہ موضوع پر بات کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ لہٰذا اگر بار بار کہنے کے باوجود کہ اب مزید گفتگو اس بات پر نہیں ہوگی، بچگانہ طور پر بات کو ربڑ کی طرح کھینچنا ہی ہے تو مقفل کیے بنا چارہ نہیں ہے۔
میچور افراد سے توقع ہوتی ہے کہ میچور طرزِ عمل کا مظاہرہ کریں۔ اور اگر ایک بات مناسب انداز سے کہہ دی گئی ہے تو اسے تسلیم کر کے آگے بڑا جائے۔
نہ کہ مجبور کیا جائے کہ قدغن لگانے کی نوبت آئے۔
میچور افراد سے توقع ہوتی ہے کہ میچور طرزِ عمل کا مظاہرہ کریں۔ اور اگر ایک بات مناسب انداز سے کہہ دی گئی ہے تو اسے تسلیم کر کے آگے بڑا جائے۔
نہ کہ مجبور کیا جائے کہ قدغن لگانے کی نوبت آئے۔