آصف اثر
معطل
سمجھ نہیں آرہی کہ ایک لفظ جب اس طبقے کے لیے استعمال کیا گیا جنہوں نے 70 سال سے قوم کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا ہوا ہے اسے آپ خود پر حملہ سمجھ کر مجھ پر ذاتی اٹیک کررہے ہیں۔ پھر جب کوئی روکے تو فیلاسیز کا سہارا لے کر بچنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ یہ کون سا طریقہ ہے بحث کرنے کا۔ کیا آپ پاکستانی حکومت کو اپنا آپ سمجھتے ہیں یا اپنے آپ کو مقتدر طبقات سمجھ بیٹھے ہیں۔اس کو میں بازی لے جانا نہیں کہوں گا۔ اگر یہ باور کرانا ہے کہ طنز "دونوں جانب سے ایک جیسا" کیا جا رہا ہے تو پھر کم از کم تبصرے باقی رہنے دیں تاکہ اس بات کو کراس چیک کرنے کا بھی کوئی طریقہ موجود ہو۔ جو تبصرے دوسری جانب سے آئے ہیں، وہ آپ پڑھ چکے ہیں۔ کیا اس قسم کی مسلسل سخت زبان جسٹیفائی کی جا سکتی ہے اس ایک جملے کی بنیاد پر جسے "ابتداء" کہا جا رہا ہے؟
جہاں ماڈریٹر دخل اندازی کر کے پوسٹ کے حصے کے طور پر اپنے تبصرے چھوڑ جاتے ہیں، وہاں وہ سب مٹیریل بھی موجود رہنا چاہیے جس پر تبصرہ کیا گیا ہے۔ تاکہ واضح رہے کہ کتنی شکایت آپ کی جائز ہے اور کتنی محض balance fallacy اور پولیٹیکل کریکٹنیس۔
میں پہلے بھی پیشکش کرچکا ہوں کہ اس طرح بچ بچاؤ کا سہارا لینے کے بجائے کوئی حدود طے کرلیں تاکہ بحث مناسب پیرائے میں منطقی انجام تک پہنچتی رہی۔ ذاتی حملے کرکے اگر آپ کو تسکین ہوتی ہے تو پھر دوسروں کے جوابی حملوں کو بھی برداشت کرکے رپورٹنگ سے گریز کریں۔ میں نے پہلے مباحثے سے لے کر اب تک کبھی آپ پر ذاتی حملے کا آغاز نہیں کیا اس وجہ سے کہ جن الفاظ کو میں ”معتدل“ سمجھتا ہوں، عین ممکن ہے وہ آپ کے لیے نامناسب ہوں۔ لیکن افسوس کہ ابتدا کرنے کے باوجود بعد میں آپ کی لغت آپ ہی کو قبول نہیں ہوتی۔ میں نے آج پہلی بار مجبورا آپ کا مراسلہ رپورٹ کیا ہے وگرنہ آغاز نہ کرنے کے باوجود اتنا ظرف رکھتا ہوں کہ کسی کے طنزیہ جملوں کو برداشت کرسکوں۔ اس کے لیے میرا مشورہ ہے کچھ سوشل انٹرکٹیویٹی پیدا کریں۔
سمجھ نہ آنے پر نظرانداز کرسکتے ہیں، وجہ مجھے سمجھ آجائے گی۔