ملک ارسلان
محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پاکستان کی غلط فہمی
پاکستان کے حکمرانوں کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ وہ کفار کے مطالبات سر بسر تسلیم کرتے چلے جانے سے بچ جائیں گے۔کفار کے مطالبات کا سلسلہ اس وقت تک ختم نہیں ہو گا جب تک ان کے منصوبوں کے مطابق پورا عالم اسلام ان کا غلام اور محکوم نہیں بن جاتا اور تمام اسلامی ممالک پر ان پر شیطانی تہذیب اور کلچر مسلط نہیں کر دیا جاتا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَن تَرْضَىٰ عَنكَ ٱلْيَهُودُ وَلَا ٱلنَّصَٰرَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ
ترجمہ: اورتم سے یہود اور نصاریٰ ہرگز راضی نہ ہوں گے جب تک کہ تم ان کے ملت کی پیروی نہیں کرو گے (سورۃ البقرۃ،ایت 120)
کفار کے مطالبات کے حوالے سے تاریخ کا یہ عبرت آموز واقعہ بھی پڑھ لیجئے:بعثت نبوی ﷺ کے پانچویں سال روم اور ایران میں جنگ شروع ہوئی جس کا ذکر قرآن مجید میں ان الفاظ کے ساتھ کیا گیا
غُلِبَتِ ٱلرُّومُ ﴿2﴾فِىٓ أَدْنَى ٱلْأَرْضِ
ترجمہ: قریبی سر زمین میں رومی (ایرانیوں سے ) مغلوب ہو گئے (سورۃ الروم،آیت 2-3)
رومیوں کی شکست کے بعد یروشلم پر ایرانی جھنڈا لہرانے لگا،عیسائیوں کے سارے عبادت خانے مسمار کر دیے گئے ،ساٹھ ہزار بے گناہ عیسائیوں کا قتل عام ہوا،تیس ہزار مقتولوں کے سر سے شہنشاہ ایران کا محل سجایا گیا،رومیوں نے صلح کی درخواست کی تو شہنشاہ ایران نے پہلے اڑھائی لاکھ پونڈ سونا اور چاندی ، ایک ہزار ریشمی تھان اور ایک ہزار گھوڑے طلب کئے۔یہ مطالبہ پورا کیا گیا تو فاتح نے دوسرا مطالبہ کیا کہ ایک ہزار کنواری لڑکیاں بھی پیش کی جائیں۔یہ مطالبہ بھی پورا کیا گیا تو تیسرا مطالبہ یہ تھا کہ ہرقل زنجیروں میں جکڑا ہوا میرے تخت کے نیچے ہونا چاہیے اور آخری مطالبہ یہ تھا کہ جب تک شہنشاہ روم اپنے مصلوب خدا کو چھوڑ کر سورج دیوتا کے آگے سر نہیں جھکائے گا،میں صلح نہیں کروں گا۔(غزوات مقدس،از محمد عنایت اللہ وارثی،صفحہ258
فاعتبرو یا اولی الابصار
کتاب "دوستی اور دشمنی کتاب و سنت کی روشنی میں" از محمد اقبال کیلانی سے اقتباس