پاکستان کی غلط فہمی

بسم اللہ الرحمن الرحیم
پاکستان کی غلط فہمی
پاکستان کے حکمرانوں کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ وہ کفار کے مطالبات سر بسر تسلیم کرتے چلے جانے سے بچ جائیں گے۔کفار کے مطالبات کا سلسلہ اس وقت تک ختم نہیں ہو گا جب تک ان کے منصوبوں کے مطابق پورا عالم اسلام ان کا غلام اور محکوم نہیں بن جاتا اور تمام اسلامی ممالک پر ان پر شیطانی تہذیب اور کلچر مسلط نہیں کر دیا جاتا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَن تَرْضَىٰ عَنكَ ٱلْيَهُودُ وَلَا ٱلنَّصَٰرَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ
ترجمہ: اورتم سے یہود اور نصاریٰ ہرگز راضی نہ ہوں گے جب تک کہ تم ان کے ملت کی پیروی نہیں کرو گے (سورۃ البقرۃ،ایت 120)
کفار کے مطالبات کے حوالے سے تاریخ کا یہ عبرت آموز واقعہ بھی پڑھ لیجئے:بعثت نبوی ﷺ کے پانچویں سال روم اور ایران میں جنگ شروع ہوئی جس کا ذکر قرآن مجید میں ان الفاظ کے ساتھ کیا گیا
غُلِبَتِ ٱلرُّومُ ﴿2﴾فِىٓ أَدْنَى ٱلْأَرْضِ
ترجمہ: قریبی سر زمین میں رومی (ایرانیوں سے ) مغلوب ہو گئے (سورۃ الروم،آیت 2-3)
رومیوں کی شکست کے بعد یروشلم پر ایرانی جھنڈا لہرانے لگا،عیسائیوں کے سارے عبادت خانے مسمار کر دیے گئے ،ساٹھ ہزار بے گناہ عیسائیوں کا قتل عام ہوا،تیس ہزار مقتولوں کے سر سے شہنشاہ ایران کا محل سجایا گیا،رومیوں نے صلح کی درخواست کی تو شہنشاہ ایران نے پہلے اڑھائی لاکھ پونڈ سونا اور چاندی ، ایک ہزار ریشمی تھان اور ایک ہزار گھوڑے طلب کئے۔یہ مطالبہ پورا کیا گیا تو فاتح نے دوسرا مطالبہ کیا کہ ایک ہزار کنواری لڑکیاں بھی پیش کی جائیں۔یہ مطالبہ بھی پورا کیا گیا تو تیسرا مطالبہ یہ تھا کہ ہرقل زنجیروں میں جکڑا ہوا میرے تخت کے نیچے ہونا چاہیے اور آخری مطالبہ یہ تھا کہ جب تک شہنشاہ روم اپنے مصلوب خدا کو چھوڑ کر سورج دیوتا کے آگے سر نہیں جھکائے گا،میں صلح نہیں کروں گا۔(غزوات مقدس،از محمد عنایت اللہ وارثی،صفحہ258
فاعتبرو یا اولی الابصار
کتاب "دوستی اور دشمنی کتاب و سنت کی روشنی میں" از محمد اقبال کیلانی سے اقتباس
 

شمشاد

لائبریرین
یہ پاکستان کی غلط فہمی تو نہیں ہے اور نہ ہی سارے پاکستانیوں کی۔ حکمران طبقے کی کہہ سکتے ہیں لیکن ان میں بھی کچھ ایسے ہوں گے جن کو یہ غلط فہمی نہیں ہے۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


آپ کی پوسٹ سے يہ واضح ہے کہ آپ دنيا کے اہم تنازعات خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مذہبی جدوجہد کے تناظر ميں ديکھتے ہوئے اسے مسلمانوں اور عيسائ يا يہوديوں کے مابين ايک معرکے سے تعبير کرتے ہيں۔


امريکی حکومت اس خطے اور دنيا ميں پاکستان کی ايک قد آور اور اہم مسلم ملک کی حيثيت تسليم کرتی ہے۔ پاکستان کا استحکام اور اس کا دفاع نا صرف پاکستان بلکہ خطے اور دنيا کے بہترين مفاد ميں ہے۔

يہ سوچ سراسر غلط ہے کہ امريکی حکومتی عہديداروں کی جانب سے جب پاکستان کی سرزمين سے پھوٹنے والے دہشت گردی کے عفريت کے حوالے سے خدشات اور تحفظات کا اظہار کيا جاتا ہے تو اس کا مطلب يہ ہے کہ ہم پاکستان کی حکومت سے قوم کی شناخت يا ان کی مذہبی اساس ميں کسی بھی قسم کے ردوبدل کا مطالبہ کر رہے ہيں۔

ليکن امريکہ اور عالمی برادری يہ توقع رکھتی ہے کہ حکومت پاکستان اپنی سرحدوں کو محفوظ بنا کر پورے ملک پر اپنی رٹ قائم کرے۔ افغانستان ميں طالبان کے زير حکومت غير حکومتی عناصر کے قبضے ميں ملک کے کچھ علاقے دينے اور دہشت گردی کی آماجگاہ بننے کی اجازت دينے کا نتيجہ ہم سب کے سامنے ہے۔

سازشوں پر يقين رکھنے والے کچھ دوستوں کی رائے کے برعکس امريکہ پاکستان ميں ايک منتخب جمہوری حکومت کو کامياب ديکھنے کا خواہ ہے جو نہ صرف ضروريات زندگی کی بنيادی سہولتيں فراہم کرے بلکہ اپنی رٹ بھی قائم کرے۔ اس ضمن میں امريکہ نے ترقياتی منصوبوں کے ضمن ميں کئ سالوں سے مسلسل امداد دی ہے۔ انتہا پسندی کی وہ سوچ اور عفريت جس نے دنيا کے بڑے حصے کو متاثر کيا ہے اس کے خاتمے کے لیے يہ امر انتہائ اہم ہے۔

ايک جانب تو آپ غير مسلموں پر يہ الزام عائد کرتے ہيں کہ وہ قوم کے بنيادی نظريات کو تبديل کرنے کے درپے ہيں ليکن آپ دہشت گرد تنظيموں کے بڑھتے ہوئے اثرات کو يکسر نظرانداز کيے ہوئے ہيں جو نوجوانوں کے دماغوں کو اپنے خونی نظريات سے پراگندہ کر کے قوم کے مستقبل کو داؤ پر لگا رہے ہيں اور پوری نسل کو تباہ کرنے کے جرم ميں ملوث ہيں۔ پاکستان کی قوم کو آج سب سے شديد خطرہ ان مجرمانہ عناصر سے ہے جو کم سن بچوں کو خودکش حملہ آور بنا رہے ہيں نا کہ ان اتحاديوں اور شراکت داروں سے جو ان موت کے سوداگروں سے بے گناہ شہريوں کو محفوظ کرنے کے ليے مدد بھی فراہم کر رہے ہيں اور وسائل ميں اشتراک بھی مہيا کر رہے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ کرئے کہ امریکہ اس دخل اندازی سے نکل باہر ہو پھر پاکستان خود ہی نپٹ لے گا دہشت گردوں سے۔

امریکہ کو نجانے کیوں یہ غلط فہمی ہے کہ پاکستان اس کے بغیر نہیں چل سکتا۔

ارے بھائی جو ملک گیس، پٹرول، بجلی، پانی کے بغٍیر چل سکتا ہے وہاں امریکہ کی کیا اوقات۔
 

زیک

مسافر
اللہ کرئے کہ امریکہ اس دخل اندازی سے نکل باہر ہو پھر پاکستان خود ہی نپٹ لے گا دہشت گردوں سے۔

امریکہ کو نجانے کیوں یہ غلط فہمی ہے کہ پاکستان اس کے بغیر نہیں چل سکتا۔

ارے بھائی جو ملک گیس، پٹرول، بجلی، پانی کے بغٍیر چل سکتا ہے وہاں امریکہ کی کیا اوقات۔
ہمارے 20 بلین ڈالر واپس کر دیں پھر ہم دخل اندازی نہیں کریں گے پاکستان میں۔ :) اور یہ بلین سیاستدانوں کو نہیں فوج کو جا رہے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
تو وہ 20 ملین انہوں نے اپنے مطلب کے لیے دیئے ہیں، پاکستان کے فائدے کے لیے تھوڑا ہی دیئے ہیں۔
 

زیک

مسافر
ملین نہیں بلین یعنی 20 ارب ڈالر۔

اور پاکستانی فوج اور حکومت نے بھی اپنے مطلب کے لئے لیئے ہیں۔
 

عثمان

محفلین
ہمارے 20 بلین ڈالر واپس کر دیں پھر ہم دخل اندازی نہیں کریں گے پاکستان میں۔ :)
یہ ایک عام امریکی کا معروف اعتراض ہے جب بھی اس کے سامنے پاکستان کا نام لیا جائے۔ میرا ان کو ہمیشہ یہی جواب رہا ہے کہ ان بلین ڈالرز کے عوض پچھلے دس سال میں ان گنت "خدمات" اد کی جاچکی ہیں۔ "خدمات" ہوچکنے کے بعد بل کی واپسی چہ معنی ؟:)
 

زیک

مسافر
کہنے کا مقصد یہی ہے کہ امریکہ اپنے مطلب کے لئے امداد دے رہا ہے اور پاکستان اپنے مقاصد کے لئے اسے وصول کر رہا ہے
 

فاتح

لائبریرین
ہمارے 20 بلین ڈالر واپس کر دیں پھر ہم دخل اندازی نہیں کریں گے پاکستان میں۔ :) اور یہ بلین سیاستدانوں کو نہیں فوج کو جا رہے ہیں۔
یہ ایک عام امریکی کا معروف اعتراض ہے جب بھی اس کے سامنے پاکستان کا نام لیا جائے۔ میرا ان کو ہمیشہ یہی جواب رہا ہے کہ ان بلین ڈالرز کے عوض پچھلے دس سال میں ان گنت "خدمات" اد کی جاچکی ہیں۔ "خدمات" ہوچکنے کے بعد بل کی واپسی چہ معنی ؟:)
زیک ایک جواب تو عثمان نے دے ہی دیا کہ خدمات کے حصول کے بعد معاوضے کی واپسی چہ معنی دارد۔
رہی بات سود در سود قرضوں کی تو آپ کا ملک (امریکا) دنیا کا سب سے بڑا قرض دار ہے یعنی امریکا پر واجب الادا بیرونی قرضے کا تخمینہ 15 ٹریلین ڈالرز سے زائد ہے (بلین نہیں بلکہ ٹریلینز ;)) اور یوں امریکا مقروض ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے جب کہ پاکستان بے چارا محض 57 بلین ڈالرز کے بیرونی قرضہ جات کا مقروض ہو کر مقروض ممالک کی فہرست میں 50 ویں نمبر پر ہے۔ اگر ہر شہری پر ان قرضوں کو برابر تقسیم کیا جائے تو زیک (یعنی ہر امریکی شہری) پر 47,568 ڈالرز اور فاتح (ہر پاکستانی شہری) پر 343 ڈالرز کا بیرونی قرض نکلتا ہے۔

قرضے کی شرح کے مطابق تو آپ (امریکا) کو ہماری (پاکستان کی) نسبت 139 گنا زیادہ بیرونی مداخلت یا بدمعاشی برداشت کرنی چاہیے لیکن پاکستان کی طرح کتنی بیرونی بدمعاشی برداشت کرتا ہے آپ کا ملک امریکا؟

پس ثابت ہوا کہ اس بدمعاشی کا تعلق قرض کی رقم سے نہیں بلکہ طاقت کے گھمنڈ سے ہے جس کی نمائش آپ لوگوں کو اپنی عالمی دھونس برقرار رکھنے کے لیے مسلسل کسی نہ کسی ملک یا خطے پر جھوٹ بول کر چھیڑی ہوئی جنگ کی صورت میں کرنی پڑتی ہے تا کہ سپر پاور رہا جا سکے اور اس نمائش پر اٹھنے والے اخراجات پورے کرنے کے لیے آپ کو ساری دنیا سے قرض مانگنا پڑتا ہے۔

حوالہ جات:
  1. وکی پیڈیا
  2. سی آئی اے ۔ ورلڈ فیکٹ بک
 

ساجد

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


آپ کی پوسٹ سے يہ واضح ہے کہ آپ دنيا کے اہم تنازعات خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مذہبی جدوجہد کے تناظر ميں ديکھتے ہوئے اسے مسلمانوں اور عيسائ يا يہوديوں کے مابين ايک معرکے سے تعبير کرتے ہيں۔


امريکی حکومت اس خطے اور دنيا ميں پاکستان کی ايک قد آور اور اہم مسلم ملک کی حيثيت تسليم کرتی ہے۔ پاکستان کا استحکام اور اس کا دفاع نا صرف پاکستان بلکہ خطے اور دنيا کے بہترين مفاد ميں ہے۔

يہ سوچ سراسر غلط ہے کہ امريکی حکومتی عہديداروں کی جانب سے جب پاکستان کی سرزمين سے پھوٹنے والے دہشت گردی کے عفريت کے حوالے سے خدشات اور تحفظات کا اظہار کيا جاتا ہے تو اس کا مطلب يہ ہے کہ ہم پاکستان کی حکومت سے قوم کی شناخت يا ان کی مذہبی اساس ميں کسی بھی قسم کے ردوبدل کا مطالبہ کر رہے ہيں۔

ليکن امريکہ اور عالمی برادری يہ توقع رکھتی ہے کہ حکومت پاکستان اپنی سرحدوں کو محفوظ بنا کر پورے ملک پر اپنی رٹ قائم کرے۔ افغانستان ميں طالبان کے زير حکومت غير حکومتی عناصر کے قبضے ميں ملک کے کچھ علاقے دينے اور دہشت گردی کی آماجگاہ بننے کی اجازت دينے کا نتيجہ ہم سب کے سامنے ہے۔

سازشوں پر يقين رکھنے والے کچھ دوستوں کی رائے کے برعکس امريکہ پاکستان ميں ايک منتخب جمہوری حکومت کو کامياب ديکھنے کا خواہ ہے جو نہ صرف ضروريات زندگی کی بنيادی سہولتيں فراہم کرے بلکہ اپنی رٹ بھی قائم کرے۔ اس ضمن میں امريکہ نے ترقياتی منصوبوں کے ضمن ميں کئ سالوں سے مسلسل امداد دی ہے۔ انتہا پسندی کی وہ سوچ اور عفريت جس نے دنيا کے بڑے حصے کو متاثر کيا ہے اس کے خاتمے کے لیے يہ امر انتہائ اہم ہے۔

ايک جانب تو آپ غير مسلموں پر يہ الزام عائد کرتے ہيں کہ وہ قوم کے بنيادی نظريات کو تبديل کرنے کے درپے ہيں ليکن آپ دہشت گرد تنظيموں کے بڑھتے ہوئے اثرات کو يکسر نظرانداز کيے ہوئے ہيں جو نوجوانوں کے دماغوں کو اپنے خونی نظريات سے پراگندہ کر کے قوم کے مستقبل کو داؤ پر لگا رہے ہيں اور پوری نسل کو تباہ کرنے کے جرم ميں ملوث ہيں۔ پاکستان کی قوم کو آج سب سے شديد خطرہ ان مجرمانہ عناصر سے ہے جو کم سن بچوں کو خودکش حملہ آور بنا رہے ہيں نا کہ ان اتحاديوں اور شراکت داروں سے جو ان موت کے سوداگروں سے بے گناہ شہريوں کو محفوظ کرنے کے ليے مدد بھی فراہم کر رہے ہيں اور وسائل ميں اشتراک بھی مہيا کر رہے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
دہشت گردوں اور دہشت گردی کا فروغ ، اس ساری کہانی کا آغاز بھی امریکہ سے ہوا اور اسی کے دم قدم سے پاکستان میں اس کا عملی مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ مسٹر فواد آپ خود سے اختلاف رکھنے والوں پر بھلے سازشی نظریات کے حامل ہونے کا الزام لگائیں یا انہیں دہشت گردوں کا وکیل کہہ دیں لیکن سچ وہی ہے جو مزنگ کی ایک سڑک پر ریمنڈ ڈیوس کے عمل نے بولا اور تفتیش کرنے پر اس کے روابط ایسے دہشت گردوں سے ثابت ہوئے جو خود کش حملوں میں ملوث گروہوں سے تعلق رکھتے تھے۔ اوبامہ کو بلیک واٹر کے اس کارندے کی شناخت چھپانے کے لئیے بار بار جھوٹ بولنا پڑا ۔ یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ قتل ایک سنگین جرم ہے اور ایک امریکی سے بھی واقع ہو سکتا ہے۔ امریکی حکومت قاتل کی وکالت کرتی تو کچھ سمجھ میں آنے والی بات تھی لیکن اس کا نام اور شناخت چھپانا ؟؟؟۔
ریمنڈ کے واقعہ کے بعدپاکستان نے بلیک واٹر کے کارندوں پر گھیرا تنگ کیا تو پاکستان میں خود کش حملوں میں ڈرامائی کمی واقع ہونا شروع ہوئی اور اب یہ زیادہ تر افغان سرحد سے متصل علاقوں تک محدود ہو گئے ہیں۔ جب آپ وہاں سے واپس تشریف لے جائیں گے تو یہ دہشت گردی وہاں سے بھی رخصت ہو جائے گی۔
جناب ، بچگانہ باتیں نہ کیجئیے۔ یہ سچ ہے کہ امریکہ اس خطے سے اپنی جارحیت ختم کر کے واپس چلا جائے تو امن کے واپس آنے کی امید پیدا ہو سکتی ہے اس کے یہاں رہتے ہوئے صرف خون خرابہ ہو گا۔
امریکہ پر تنقید کو القاعدہ کی حمایت سے جوڑنا امریکہ کا اب تک کا بہت کامیاب حربہ رہا ہے۔ جو کوئی بھی امریکی جارحیت پر آواز بلند کرے طالبان اور القاعدہ کی حمایت کا ٹھینگا اس کے سر پر مارا جاتا رہا ہے ۔ لیکن اس جھوٹ کے غبارے میں سے اب ہوا نکل چکی ہے۔ ہر ذی ہوش جانتا ہے کہ اپنی دادا گیری قائم رکھنے کے لئیے امریکہ کس حد تک انسانوں کے خون کی ندیاں بہانے کے ماضی کا حامل ہے۔ اس لئیے اب آپ امریکہ کے ناقدین پر اس قسم کے الزامات بڑے شوق سے لگائیں اور بدلے میں اسی تناسب سےامریکہ پر تنقید نگاروں کی تعداد میں اضافے کا مشاہدہ بھی کرتے جائیں۔
مسٹر فواد ، یہ رائے عامہ ہے یعنی public opinion جو کبھی غلط نہیں ہُوا کرتی۔
سب سے اہم نکتہ یہ کہ اس دھاگے کے افتتاحی مراسلے میں امریکہ کا دور دور تک ذکر ہے نہ اس پر کوئی الزام لگایا گیا۔ قرآن پاک کی آیات کا مفہوم بیان کیا گیا ہے لیکن اس پر آپ کا رد عمل داڑھی میں تنکے والی مثال بنتا نظر آ رہا ہے۔ مطمئن رہئیے کسی نے امریکہ پر الزام نہیں دھرا تھا سورۃ البقرہ میں کی آیت نمبر 120 میں ایک سچائی بیان کی گئی ہے اور یہ سچائی ان خونی طالبان کے لئیے بھی تازیانہ ہے جو روس افغان جنگ میں امریکی مدد سے اسلام کا نفاذ کرنے کا غیر حقیقی و منافقانہ دعوی کرتے رہے۔ کیا وہ اس وقت بصارت و بصیرت سے محروم تھے یا اس وقت ان کو قرآنی احکامات یاد نہیں تھے ۔
اس فرقانِ حمید کا اعجاز ہے کہ اس کی آیات جھوٹوں کا پردہ چاک کر دیتی ہیں اور سمجھنے والا سچ اور جھوٹ میں تمیز کر سکتا ہے۔اور جھوٹے اس پہ تلملا اٹھتے ہیں۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


فورمز پر بارہا يہ دليل دی جاتی ہے کہ پاکستان کو زبردستی امريکہ کی جنگ ميں دھکيل ديا گيا، باوجود اس کے کہ ايسے بے شمار شواہد موجود ہيں جن سے اس نظريے کی نفی ہو جاتی ہے۔ جو جذباتی رائے دہنگان انتہائ شد و مد کے ساتھ گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان ميں ہونے والی ہلاکتوں کا حوالہ ديتے ہيں وہ اس حقيقت کو فراموش کر ديتے ہيں کہ يہ دہشت گرد گروہ اور ان کے پيروکار ہيں جو اس خون خرابے اور بربادی کے ذمہ دار ہيں۔

يہ دعوی کرنا بالکل غلط ہے کہ دہشت گرد صرف امريکی فوجيوں کو ہی اپنا نشانہ بنا رہے ہیں۔ پاکستان کی سرحدوں کے اندر افواج پاکستان کی کاروائيوں کا مقصد امريکہ"امريکی آقاؤں" کو خوش کرنا ہرگز نہيں ہے۔ دنيا کی کوئ بھی فوج اپنے وسائل اور اپنے فوجيوں کی جان کی قربانی صرف اپنے عوام کے بہترين مفاد میں ہی صرف کرتی ہے۔

پاکستان کی سرحدوں کے اندر پاکستانی فوج کے خلاف کاروائ ميں مصروف ازبک جنگجوؤں کی جانب سے ريليز کردہ اس ويڈيو پر ايک نظر ڈاليں۔ جس ہيلی کاپٹر کو نشانہ بنايا گيا اس ميں پاکستای فوجی سوار تھے اور اس پر پاکستان کی فوج کا لوگو آويزاں تھا۔ اس واقعے ميں کسی امريکی فوجی کی ہلاکت نہيں ہوئ تھی۔

http://www.liveleak.com/view?i=b01_1323292739

اسی طرح حاليہ دنوں ميں کابل کی مسجد ميں نمازيوں کو نشانہ بنايا گيا اور پھر اسی نوعيت کی کاروائ پاکستان ميں بھی کی گئ۔

ميرا آپ سے يہ سوال ہے کہ پاکستان کی فوج کا ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف کيا ردعمل ہونا چاہيے جو نا صرف يہ کہ پاکستان کی سرحدوں کے اندر غير قانونی کاروائيوں ميں ملوث ہيں بلکہ پاکستان کے فوجيوں اور شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں؟

کيا آپ واقعی سمجھتے ہيں کہ ان عناصر کو اپنے حملے جاری رکھنے کی کھلی چھٹی دينا درست حکمت عملی قرار دی جا سکتی ہے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall

 

عسکری

معطل
فواد سے بات کرنا ایسا ہے جیسے آپ کے پاس فالتو ٹائم ہے اور آپ اسے فے معنی خراب کرنا چاہتے ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


فورمز پر بارہا يہ دليل دی جاتی ہے کہ پاکستان کو زبردستی امريکہ کی جنگ ميں دھکيل ديا گيا، باوجود اس کے کہ ايسے بے شمار شواہد موجود ہيں جن سے اس نظريے کی نفی ہو جاتی ہے۔ جو جذباتی رائے دہنگان انتہائ شد و مد کے ساتھ گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان ميں ہونے والی ہلاکتوں کا حوالہ ديتے ہيں وہ اس حقيقت کو فراموش کر ديتے ہيں کہ يہ دہشت گرد گروہ اور ان کے پيروکار ہيں جو اس خون خرابے اور بربادی کے ذمہ دار ہيں۔

يہ دعوی کرنا بالکل غلط ہے کہ دہشت گرد صرف امريکی فوجيوں کو ہی اپنا نشانہ بنا رہے ہیں۔ پاکستان کی سرحدوں کے اندر افواج پاکستان کی کاروائيوں کا مقصد امريکہ"امريکی آقاؤں" کو خوش کرنا ہرگز نہيں ہے۔ دنيا کی کوئ بھی فوج اپنے وسائل اور اپنے فوجيوں کی جان کی قربانی صرف اپنے عوام کے بہترين مفاد میں ہی صرف کرتی ہے۔

پاکستان کی سرحدوں کے اندر پاکستانی فوج کے خلاف کاروائ ميں مصروف ازبک جنگجوؤں کی جانب سے ريليز کردہ اس ويڈيو پر ايک نظر ڈاليں۔ جس ہيلی کاپٹر کو نشانہ بنايا گيا اس ميں پاکستای فوجی سوار تھے اور اس پر پاکستان کی فوج کا لوگو آويزاں تھا۔ اس واقعے ميں کسی امريکی فوجی کی ہلاکت نہيں ہوئ تھی۔

http://www.liveleak.com/view?i=b01_1323292739

اسی طرح حاليہ دنوں ميں کابل کی مسجد ميں نمازيوں کو نشانہ بنايا گيا اور پھر اسی نوعيت کی کاروائ پاکستان ميں بھی کی گئ۔

ميرا آپ سے يہ سوال ہے کہ پاکستان کی فوج کا ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف کيا ردعمل ہونا چاہيے جو نا صرف يہ کہ پاکستان کی سرحدوں کے اندر غير قانونی کاروائيوں ميں ملوث ہيں بلکہ پاکستان کے فوجيوں اور شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں؟

کيا آپ واقعی سمجھتے ہيں کہ ان عناصر کو اپنے حملے جاری رکھنے کی کھلی چھٹی دينا درست حکمت عملی قرار دی جا سکتی ہے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
Fawad - صاحب، آپ کے درج بالا مراسلے میں پاکستانیوں سے آپ کی محبت دیکھ کر آنکھیں بھیگ گئیں میری۔ ایک درخواست ہے میری کہ آپ کے پاس اس نام نہاد جنگ کے ریکارڈز یا آرکائیوز تو بلا شبہ موجود ہی ہوں گے۔۔۔ ایک مہربانی کیجیے گا کہ آپ ایک گوشوارہ بنائیں جس میں صرف یہ درج ہو کہ گذشتہ سالوں میں کتنے بے گناہ اور معصوم پاکستانیوں کو طالبان دہشت گردوں نے قتل کیا اور کتنوں کو امریکی دہشت گردوں نے؟
آپ کو بخوبی علم ہو جائے گا کہ ہمارے لیے دونوں ہی دہشت گرد اور قاتل ہیں لیکن کون سے دہشت گرد زیادہ نقصان دہ ہیں۔۔۔ امریکی یا طالبان؟
اگر آپ کو یہ ریکارڈز تلاش کرنے میں کسی تکلیف کا سامنا ہے تو یہ لیجیے آپ لوگوں کے اپنے (امریکی) ادارے نیو امریکا فاؤنڈیشن کے ریکارڈز پر مشتمل یہ خبر:
635.gif

کیا آپ کا ملک اپنے لوگوں کو ایسے قتل کر سکتا ہے کہ اگر کسی گھر میں ڈاکو گھس آئے ہوں تو آپ اس گھر کو وہاں موجود یرغمالی بنائے معصوم لوگوں سمیت میزائل سے اڑا دیں؟
 

فاتح

لائبریرین
فواد سے بات کرنا ایسا ہے جیسے آپ کے پاس فالتو ٹائم ہے اور آپ اسے فے معنی خراب کرنا چاہتے ہیں۔
نہیں عمران صاحب، ایسا نہیں ہے۔ یہ ڈیجیٹل آؤٹ ریچ پاکستانی رائے عامہ کو گمراہ کن حقائق پیش کر کے انھیں اپنے حق میں کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں کم از کم ان کے غلط حقائق کا مختصر جواب ضرور لکھنا چاہیے تا کہ ہمارے لوگوں کو کم از کم درست حقائق کا علم تو ہو اور وہ درست انداز میں سوچ سکیں۔ کسی بھی تبدیلی کے آنے میں وقت تو ضرور لگتا ہے۔ تبدیلی ایک آہستہ لیکن مستقل پراسیس ہے۔
 

زیک

مسافر
رہی بات سود در سود قرضوں کی تو آپ کا ملک (امریکا) دنیا کا سب سے بڑا قرض دار ہے یعنی امریکا پر واجب الادا بیرونی قرضے کا تخمینہ 15 ٹریلین ڈالرز سے زائد ہے (بلین نہیں بلکہ ٹریلینز ;)) اور یوں امریکا مقروض ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے جب کہ پاکستان بے چارا محض 57 بلین ڈالرز کے بیرونی قرضہ جات کا مقروض ہو کر مقروض ممالک کی فہرست میں 50 ویں نمبر پر ہے۔ اگر ہر شہری پر ان قرضوں کو برابر تقسیم کیا جائے تو زیک (یعنی ہر امریکی شہری) پر 47,568 ڈالرز اور فاتح (ہر پاکستانی شہری) پر 343 ڈالرز کا بیرونی قرض نکلتا ہے۔

قرضے کی شرح کے مطابق تو آپ (امریکا) کو ہماری (پاکستان کی) نسبت 139 گنا زیادہ بیرونی مداخلت یا بدمعاشی برداشت کرنی چاہیے لیکن پاکستان کی طرح کتنی بیرونی بدمعاشی برداشت کرتا ہے آپ کا ملک امریکا؟

پس ثابت ہوا کہ اس بدمعاشی کا تعلق قرض کی رقم سے نہیں بلکہ طاقت کے گھمنڈ سے ہے جس کی نمائش آپ لوگوں کو اپنی عالمی دھونس برقرار رکھنے کے لیے مسلسل کسی نہ کسی ملک یا خطے پر جھوٹ بول کر چھیڑی ہوئی جنگ کی صورت میں کرنی پڑتی ہے تا کہ سپر پاور رہا جا سکے اور اس نمائش پر اٹھنے والے اخراجات پورے کرنے کے لیے آپ کو ساری دنیا سے قرض مانگنا پڑتا ہے۔

بات کل قرضے یا فی کس قرضے کی نہیں ہے۔ ویسے بھی قرضے کے لئے بہتر ناپ قرضے اور معیشت کا تناسب ہے۔ اس لحاظ سے امریکہ اور پاکستان کی debt to GDP ratio میں زیادہ فرق نہیں۔

مگر یہاں بات کل قرضے کی نہیں بلکہ اس امداد کی ہو رہی تھی جو امریکہ پاکستان کو پچھلے 10 سال سے دے رہا ہے۔ ظاہر ہے یہ امداد ہم اللہ واسطے نہیں دے رہے بلکہ کسی وجہ سے دے رہے ہیں اور پاکستان یہ امداد وصول کر رہا ہے اور مان رہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اسے استعمال کرے گا۔ پھر بیٹ بھر پر ایسا شور کیوں کہ پاکستان تو جیسے اس پورے معاملے میں passive ہے؟

دوسری بات طاقت کے گھمنڈ کی نہیں بلکہ طاقت کی ہے۔ امریکہ اس لئے طاقتور نہیں ہے کہ دنیا بھر میں جنگ کرتا ہے بلکہ طافتور ہے اس لئے دنیا میں کہیں بھی power project کر سکتا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
بات کل قرضے یا فی کس قرضے کی نہیں ہے۔ ویسے بھی قرضے کے لئے بہتر ناپ قرضے اور معیشت کا تناسب ہے۔ اس لحاظ سے امریکہ اور پاکستان کی debt to GDP ratio میں زیادہ فرق نہیں۔

مگر یہاں بات کل قرضے کی نہیں بلکہ اس امداد کی ہو رہی تھی جو امریکہ پاکستان کو پچھلے 10 سال سے دے رہا ہے۔ ظاہر ہے یہ امداد ہم اللہ واسطے نہیں دے رہے بلکہ کسی وجہ سے دے رہے ہیں اور پاکستان یہ امداد وصول کر رہا ہے اور مان رہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اسے استعمال کرے گا۔ پھر بیٹ بھر پر ایسا شور کیوں کہ پاکستان تو جیسے اس پورے معاملے میں passive ہے؟

دوسری بات طاقت کے گھمنڈ کی نہیں بلکہ طاقت کی ہے۔ امریکہ اس لئے طاقتور نہیں ہے کہ دنیا بھر میں جنگ کرتا ہے بلکہ طافتور ہے اس لئے دنیا میں کہیں بھی power project کر سکتا ہے۔
تب تو آپ معاوضے کو امداد کہہ رہے ہیں جو درست نہیں۔ جو معاوضہ دیا گیا اس سے کہیں زیادہ کام لے لیا گیا۔ اللہ اللہ خیر صلا
واہ کیا مبنی بر انصاف بات ہے کہ"امریکا چونکہ طاقتور ہے اس لئے دنیا میں کہیں بھی power project کر سکتا ہے:ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
امریکا کی طاقت کے پیچھے کئی ممالک سے چھینا گیا پیٹرول اور لوٹا گیا پیسہ ہے اور اس لوٹ مار کو برقرار رکھنے کے لیے اسے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عاید کر کے جنگیں مسلط کرنا پڑتی ہیں جن میں وہ دنیا بھر کے ساتھ ساتھ اپنے محنت کش شہریوں سے لوٹا گیا پیسہ اجاڑتا ہے اور اپنے معصوم اور بے گناہ فوجیوں کو بھی بے دھڑک ذبح کرواتا ہے لیکن پاور پروجیکشن کے لیے انسانی جان کی کیا اہمیت خواہ وہ انسانی جانیں اپنے لوگوں ہی کی کیوں نہ ہوں۔
ورلڈ اکانومی کے انڈیکیٹرز پر بھی نظر رکھیے جو یہ بتا رہے ہیں کہ یہ سب زیادہ چلنے والا نہیں۔ :)
 

عثمان

محفلین
زیک ،
موضوع اور بحث سے قطع نظر یہ بات مجھے بہت پسند آئی کہ آپ جس ملک اور قوم میں بستے ہیں اسے اپنا سمجھتے ہیں۔ پاکستان سے باہر دوسرے ممالک میں مقیم پاکستانی نژاد میں یہ خوبی میں نے شاذ ہی دیکھی ہے۔ :great:
 

ساجد

محفلین
مسٹر فواد دہشت گردی کی کوئی بھی مستند تعریف نہیں ہے کہ جس پر سارے ممالک اور اقوام متحدہ کے ادارے کا اتفاق ہو حتیٰ کہ آپ کے ملک امریکہ کے مختلف ادارے بھی اس کی تعریف اپنے اپنے انداز اور ضروریات کے مطابق کرتے ہیں۔

امریکی ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس
The United States Department of Defense defines terrorism as “the calculated use of unlawful violence or threat of unlawful violence to inculcate fear; intended to coerce or to intimidate governments or societiesin the pursuit of goals that are generally political, religious, or ideological.

ایف بی ائی
The FBI uses this: "Terrorism is the unlawful use of force and violence againstpersons or property to intimidate or
coerce a government, the civilian population, or any segment thereof, in furtherance of political or social objectives."

امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ
The U.S. Department of State defines "terrorism" to be "premeditated politically-motivated violence perpetrated against non-combatant targets by sub-national groups or clandestine agents, usually intended to influence an audience.

اقوام متحدہ
The United Nations produced this definition in 1992; "An anxiety-inspiring method of repeated violent action, employed by (semi-) clandestine individual, group or state actors, for idiosyncratic, criminal or political reasons, whereby - in contrast to assassination - the direct targets of violence are not the main targets."

آپ دہشت گردی کے الفاظ کو جن عوامل کے ساتھ نتھی کرتے ہیں اسی قبیل کی حرکتوں سے امریکہ نے دنیا میں لاکھوں لوگوں کا قتل عام کیا خواتین کی عزتیں لوٹیں ، املاک تباہ کیں ، ملکوں کی اقتصادیات تباہ کیں اور عالمی امن کا بیڑہ غرق کردیا۔ چلیں مان لیتے ہیں کہ طالبان امریکہ کی پراکسی نہیں ہیں تو بھی امریکی جارحیت مذکورہ بالا تعریفوں کے مطابق دہشت گردی ہی کہلائے گی۔
 
Top