جناب طلاق تو بذاتِ خود پوائنٹ آف نو ریٹرن ہے۔۔۔ ۔میں مسئلے کے حل کی بات کر رہا ہوں۔۔اگر آپ اپنا گھر بچانا چاہتے ہیں (یعنی طلاق سے بچنا چاہتے ہیں ) اور اپنے بچوں پر ماں باپ دونوں کا سایہ چاہتے ہیں اور تعلقات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ بات چیت سے بھی مسئلہ حل نہیں ہوپارہا۔۔تو طلاق کا آپشن استعمال کرنے سے پہلے اگر آپ قرائن سے سمجھتے ہیں کہ یہ شاک ٹریٹمنٹ کام دے جائے گی اور فریقِ مخالف ٹرانس سے باہر آجائے گا اور وقتی طور پر نناراضگی اور جبر کے احساس کے باوجود in the long run جب مستقبل میں پلٹ کر اس واقعے کو دیکھ کر اسکا کارگر ہونا اور اسکی usefulness کو اپنے دل کی گہرائیوں سے تسلیم کرلے گا ۔۔۔ تو ضرور ایسا کیجئے۔۔۔ ہاں اگر آپکو یقین ہے کہ اس سے مسئلہ حل ہونے کی بجائے مزید بغرجائے گا، تب بیشک علیحدگی اور طلاق ہی آخری صورت بچتی ہے۔۔۔
مسئلہ یہ ہے کہ مرد کی نفسیات اور عورت کی نفسیات میں کچھ فرق ہے۔۔۔ ۔مرد م زیادہ تر منطقی اور عورتیں زیادہ تر جذباتی انداز میں سوچتے ہیں، لیکن اسکے باوجود شائد یہ حقیقت ہے کہ عورت اپنے جذباتی پن کو جانتی ہے اور دل کی گہرائیوں سے اس بات کو سمجھتی ہے کہ اسکے جذباتی پن سے اسکو نقصان بھی پہنچتا رہا ہے چنانچہ شائد اسی لئے emotionally driven ہونے کے باوجود اپنے اندر اتنی وسعت رکھتی ہے کہ مرد کو اس زبردستی پر معاف کرسکتی ہے اور اس واقعے کو بھول سکتی ہے۔۔۔ ۔
اب براہ کرم مجھ chauvinistic نہ سمجھا جائے۔۔۔