مہوش علی
لائبریرین
قیصرانی نے کہا:اس کے علاوہ محسن بھائی، جب اس فانٹ میںکھینچی لکھیں تو ک کی ڈنڈی گم ہو جاتی ہے مثال کے طور پر یہ دیکھیں
اس دوران میں شہر کی دندانے دار فصیل کے باھر کارواں سرایوں اور چائے خانوں میں بڑے بڑے کڑاھوں کے نیچے آگ روشن ہو چکی تھی اور بھیڑیں جو ذبح ھونے کے لئے کھینچی جا رھی تھیں بے حد غم آلود آواز میں ممیا رھی تھیں۔ تجربے کار خواجہ نصرالدین نے پہلے ھی سے سوچکر اپنے رات کے آرام کا انتظام ایسی جگہ کیا تھا جو ھوا کے رخ کے خلاف تھی تاکہ کھانے کی اشتہا آمیز خوشبو ان کو نہ چھیڑ سکے۔ بخارا کے قوانین کو اچھی طرح جانتے ھوئے انہوں اپنی تھوڑی سی جمع پونجی بچالی تھی تاکہ کل وہ شہر کے پھاٹک پر محصول ادا کرسکیں۔
ویسے ان چھوٹی موٹی بیماریوں سے قطع نظر، واقعی محسن حجازی نے یہ فونٹ بنا کر کمال کر دکھایا ہے۔
رفتہ رفتہ حکیم حجازی ان بیماریوں کا بھی شافی علاج کر دیں گے۔ انشاء اللہ۔
جہاں تک ہنٹنگ کے ٹیکنیکل ڈاٹا کی بات ہے، تو محسن حجازی کے الفاظ میں: "یہ ایک انتہائی پیچیدہ عمل ہے جس پر میں خود مکمل قابو نہیں پا سکا ہوں"۔
چنانچہ محسن حجازی کے ان الفاظ کے بعد میں نے ہنٹنگ سیکھنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔
بہرحال، میں نے پہلے ایک عربی فونٹ mry_KacstQurn کا ذکر کیا تھا۔ یہ بھی چھوٹے سائز بھی بہت ہی شاندار ڈسپلے دیتا ہے۔ نفیس ویب نسخ کا ہنٹنگ ورک کیا گیا ہے (لیکن اتنی گہرائی میں جا کر نہیں)۔ جب ہم ان دونوں فونٹز کا موازنہ کریں تو اس عربی فونٹ کا چھوٹے سائز میں ڈسپلے نفیس ویب نسخ کی ہنٹنگ کے باوجود بہت ہی بہتر ہے۔
اس عربی فونٹ کے خالق نے بتایا کہ انہوں نے اس میں ہنٹنگ کی ایک متبادل ٹیکنالوجی استعمال کی ہے جسے Bitmap Embedding کہتے ہیں۔
اس متبادل ٹیکنالوجی سے فونٹ کا سائز تھوڑا بڑا ہو جاتا ہے، مگر فائدہ یہ ہے کہ یہ ہنٹنگ کی نسبت بہت آسان ہے۔
قیصرانی بھائی، اگر آپ پاک نستعلیق کے لیے اس متبادل ٹیکنالوجی میں دلچسپی رکھتے ہیں، تو اس سلسلے میں میں آپکی مدد کر سکتی ہوں۔
ویسے ہونا بھی یہ چاہیئے کہ محسن حجازی کے علاوہ بھی دوسرے لوگوں کو اس فونٹ میں ہاتھ بٹانا چاہیئے۔ بلکہ قیصرانی بھائی، آپ بھی محفل پر بہت مصروف ہیں، بہتر تو ہو گا کہ کوئی اور رضاکار اس کام کے لیے اپنا نام پیش کرے۔
یاد رہے، پاک نستعلیق کو کامیابی اُسی وقت ملے گی جب وہ 12 کے سائز پر صحیح ڈسپلے دے گا۔