تواریخِ حافظ رحمت خانی-
افغان قبائل اور ان کی تاریخ کی تالیف پیر معظم شاہ کی ہے۔ اس کتاب کےمسودہ کی کاپی پشتو اکیڈمی، پشاور نے برٹش لائبریری سے منگوائی تھی ۔ اصل مسودہ پشتو اور فارسی (دری) میں تھا۔ یعنی پیر معظم شاہ نے پشتو کے ساتھ ساتھ فارسی کا بھی استعمال کیا تھا۔ خان روشن خان نے صرف اس کتاب میں اپنی ترتیب و حواشی کے ساتھ مزید اضافہ کیا -
میں فرنگیوں کی پختونوں کے بارے میں لکھی ہوئی تاریخ کو ہرگز ہرگز مستند نہیں مانتا کیونکہ انھوں نے نہ صر ف بہت ساری غلطیاں کی ہیں بلکہ ایک ایجنڈہ کے تحت بہت سارے پختون قبائل جو ان کے خلاف تھے ان کو کچھ سے کچھ بنا دیا- مثلاً بعض کو انہوں نے جرائم پیشہ قبائل میں شامل کردیا، بعض کو ہندوؤں کے ساتھ ملا دیا، بعض کو معتوب کرنے کے لیے ایسے ایسے جھوٹے، من گھڑت،بے سروپا اور بے ہودہ ، قصے اور کہانیاں ان کے ساتھ منسوب کردیں کہ ان پختونوں کی نسلیں آج تک ان کا خمیازہ بھگت رہی ہیں اور بعض کو تو بالکل ہی غیر پختون قرار دے دیا۔ چونکہ پاکستان میں بدقسمتی سے صرف فرنگیوں کی لکھی ہوئی تاریخ کو مستند سمجھا جاتا ہے اس لیے بہت سارے لوگ، حتیٰ کہ بعض پختون خود بھی، فرنگیوں کی لکھی ہوئی تاریخ کو مستند گردانتے ہیں۔ اسی لیے میں سمجھتا ہوں کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ پختون تاریخ دانوں کی لکھی ہوئی تواریخ کا زیادہ سے زیادہ ابلاغ ہو۔ میں پختونوں کی پرانی کتابوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر، بعض اوقات خود اسکین کرکے اپلوڈ کرتا ہوں تاکہ ان کا ابلاغ ہو سکے۔
با قی پختون آریا نسل ہیں یا نہیں اس کا تو مجھے علم نہیں ہے لیکن بہت سارے پختون تاریخ دان اس بات پر متفق دکھائی دیتے ہیں کہ پختون بنی اسرائیل ہیں۔ باقی اللہ و عالم۔ شکریہ-