پرویز رشید کی راست گوئیاں – کچھ حیا کرو البکستانیو ۔ محمد حمزہ بن طارق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فاتح

لائبریرین
پرویز رشید کی راست گوئیاں – کچھ حیا کرو البکستانیو
10 مئی، 2015
محمد حمزہ بن طارق

آجکل پرویز رشید کے اردو زبان میں بولے گئے چند بہت ہی واضح اور حقیقت پر مبنی جملوں پر پرویز صاحب کو مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید اور رد عمل کا سامنا ہے-
اس مختصر ویڈیو کو جب میں نے دیکها تو یہی سمجهنا دشوار ہوگیا کہ انہوں نے تو آرٹس کونسل کراچی کے پلیٹ فارم کا بڑا خیال کرتے ہوئے بہت احتیاط سے کام لیا-
مجهے وزیر صاحب سے یہ شکایت ہے کہ آپ نے پورا نہیں بلکہ ادهورا سچ بولا۔
آپ نے مدرسوں کو جہالت کدے قرار دیا حالانکہ میں نے خود عالمی ادارے انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی رپورٹ میں پڑها کہ کس طرح سے چهوٹے چهوٹے معصوم بچوں کا جنسی استحصال ہوتا ہے اور بڑی بڑی داڑھیوں والے مولانا حضرات مدرسوں کے بند کمروں میں انکی عصمت دری کرتے ہیں۔
یہ جنسی تشدد اور استحصال صرف لڑکوں پر ہی نہیں ہوتا بلکہ اکثر کمسن لڑکیاں بهی انکی درندگی کا نشانہ بن جاتی ہیں۔
اپنی عزت کهو دینے والے اور مسلسل قرآن کی تعلیم کے نام پر قوم لوط کے ملاوں کے ہاتهوں ریپ ہونے والے بچے بچیاں کبهی زندہ باہر آجاتے ہیں تو کبهی انکی لاشیں برآمد ہوتی ہیں۔ لہذا یہ مدارس تو child abuse کی آماجگاہ ہیں۔
جس دردندگی اور بربریت سے یہ ملا پارٹی معصوم بچوں کو چهڑیوں سے مار کر انکی کهال اتار لیتی ہے کیا یہی طریقہ تها جس سے نبی رحمت دو جہاں (ص) نے اسلام متعارف کروایا تها؟ کیا ہم اس رسول (ص) کے ماننے والے نہیں جو کہتے تهے کہ “بچے جنت کے پهول ہیں” اور “بچوں سے شفقت سے پیش آو”؟
پهر یہ کونسا اسلام ہے جسکا درس ہمکو یہ ملا حضرات دیتے نظر آتے ہیں؟
کیا یہ حقیقت نہیں کہ ایک زمانہ تها جب مذہبی پیشوا کیمرے کے آگے آنا اور تصویر لینا اور لاوڈ اسپیکر کا استعمال کرنا حرام جانتے تهے مگر آج اپنی تمام بهونڈی مکروہ اور بهیانک شکلیں لے کر یہ لوگ ٹیلیویژن پر پرائم ٹائم ٹالک شوز میں آنا پسند کرتے ہیں اور ساتھ ہی تمام تر نفرتوں کے جزبات بهی لاوڈ اسپیکر کے ذریعے سے ہی بهڑکاتے ہیں۔ لہذا یہ مدارس منافق و مکار بنانے کی فیکٹریاں بهی ہیں۔
اب آجائیں چندے کے دهندے پر، سر سید احمد خان سے لاکھوں اختلافات مگر اس قدامت پسند زمانے میں بے شک وہ اشرافیہ کی ہی تعلیم کے حامی تهے اور نپولین کی طرح خواتین کی تعلیم کے مخالف تهے مگر اتنی عقل وہ بهی رکهتے تهے کہ چندے اور پیسے دنیاوی علوم پڑهانے کے واسطے صرف “علی گڑھ مسلم یونیورسٹی” کے قیام کیلئے ہی مانگے تهے- وہ تقریباً آج سے دو سو سال پہلے مسلمانوں کو دو سو سال آگے پہنچانے کی کوشش کر رہے تهے مگر آج کے زکوٰۃ خور مولانا حضرات کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح مسلمانوں کو پتهروں کے زمانے میں واپس لوٹا دیا جائے۔
دنیا کی کونسی انسانی یا دینی یا تعلیمی درسگاہ خود کش بمبار تیار کرنا سکهاتی ہے؟ ماشاءاللہ انسانی بم تیار کرنے کا ٹهیکہ بهی انہیں انسان اور اسلام دشمن فیکٹریوں نے لیا ہوا ہے جو دارالحکومت میں بیٹھ کر بولتے ہیں کہ ہمارے پاس پانچ سو خواتین خودکش بمبار تیار ہیں تو جناب آپ تو قاتل بهی ہوئے۔
کیا آپ اس قرآن کو پڑهتے ہیں جو کہتا ہے “ایک انسان کا قتل تمام انسانیت کا قتل ہے” اور حدیث جس میں لکھا ہے ”علم حاصل کرنا تمام مسلمان مرد و عورت پر واجب ہے”؟
ایک بات تو بتائیں ،غزوہ بدر کے غیر مسلم قیدیوں کو حضور اکرم (ص) نے کیا اس شرط پر آزاد نہیں کیا تها کہ تم میں سے ایک قیدی دس مسلمانوں کو پڑهائے گا؟ کیا وہ کافر قیدی مسلمانوں کو اصول و فقہ کی تعلیم دے رہے تهے؟ نہیں اور ہرگز نہیں تو پهر مان لیجئے کے آپ ہی رانگ نمبر ہیں جو اپنے باطل مقاصد کی تکمیل کے لئے مذہب اسلام جسکا معنی ہی سلامتی ہے اسکا سوئے استفادہ کرتے ہیں۔ آپ کے مدارس جهوٹ اور مکر و فریب کے ساتھ ساتھ فتنے کی بدترین آماجگاہ ہیں جو انسانی تہزیب کے لئے خطرہ ہیں۔
قرآن تو تفرقے میں پڑهنے والوں پر لعنت کرتا ہے مگر آپ ہیں جو شیعہ اور احمدی کافر کی تسبیحات کا ورد کرواتے نہیں تهکتے، خود آپس میں دیوبندی بریلوی لڑائیاں بڑی مشہور ہیں اور ایک دوسرے پر کفر و قتل کے فتوے بهی دیتے ہیں۔
آپکے مدارس فرقہ وارانہ فسادات کی تربیت کی درسگاہیں ہیں۔
ریاست کو چاہیئے کے گلی گلی مدارس بند کروا کے سب کو ایک جگہ جمع کر کے اور بڑے مدارس کهولے جہاں مدارس میں جدید دنیاوی علوم کے ساتھ صوفیاء کرام کے طرزِ زندگی سے اسلام پڑهایا جائے اور سائنس کی تعلیم لازمی قرار دی جائے۔
اساتذہ حکومت کے مقرر کردہ ہوں اور کم از کم ماسٹرز کی ڈگری رکهتے ہوں اور ساتھ ہی لاوڈ اسپیکر کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور جمعہ کا خطبہ ریاست کی جانب سے چهپ کر آئے۔ ساتھ ہی سخت قوانیں بنائے جائیں اور انکی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزا اور جرمانہ عائد کیا جائے۔
انشاءاللہ ایسے ہمت والے اصلاحی اقدامات کرنے سے ہماری نسلیں پاکستانی تو بن ہی جائیں گی مگر اچهے انسان بهی تو بنانا ہے وہ بهی بن جائیں گے لیکن یہ سب باتیں پرویز صاحب مائک پر کریں یا میں یہاں لکھ دوں، ان سب پر عملدرآمد کرانا حکومت کا کام ہے مگر جو لوگ اقتدار میں ہی ایسے نمونوں سے اتحاد کر کے آتے ہیں کیا وہ یہ جرات رکهتے ہیں کہ انکے ہی خلاف قدم اٹهائیں؟
میں نے تو سچ قلمبند کردیا مگر آپکو زبان کهولنے سے پہلے وزیراعظم صاحب سے پوچهنا چاہیئے تها پرویز صاحب!
حوالہ
 
دینی مدرسوں اور دینی اداروں کی کچھ غلط کاریوں کی وجہ سے انہیں پاکستان میں سے جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے یا ان کی اصلاح کر کے انہیں وطن عزیز کی بہتری کے لئے استعمال کیا جائے؟
 

فاتح

لائبریرین
دینی مدرسوں اور دینی اداروں کی کچھ غلط کاریوں کی وجہ سے انہیں پاکستان میں سے جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے یا ان کی اصلاح کر کے انہیں وطن عزیز کی بہتری کے لئے استعمال کیا جائے؟
اگر آپ مضمون کو غور سے پڑھتے تو آپ کو یہ سوال نہ کرنا پڑتا۔ :)
ریاست کو چاہیئے کے گلی گلی مدارس بند کروا کے سب کو ایک جگہ جمع کر کے اور بڑے مدارس کهولے جہاں مدارس میں جدید دنیاوی علوم کے ساتھ صوفیاء کرام کے طرزِ زندگی سے اسلام پڑهایا جائے اور سائنس کی تعلیم لازمی قرار دی جائے۔
 
آپ نے مدرسوں کو جہالت کدے قرار دیا حالانکہ میں نے خود عالمی ادارے انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی رپورٹ میں پڑها کہ کس طرح سے چهوٹے چهوٹے معصوم بچوں کا جنسی استحصال ہوتا ہے اور بڑی بڑی داڑھیوں والے مولانا حضرات مدرسوں کے بند کمروں میں انکی عصمت دری کرتے ہیں۔
چند مدرسوں کا حوالہ دے کر آپ سب کو اس میں شامل نہیں کر سکتے۔
یہ جنسی تشدد اور استحصال صرف لڑکوں پر ہی نہیں ہوتا بلکہ اکثر کمسن لڑکیاں بهی انکی درندگی کا نشانہ بن جاتی ہیں۔
جیسا کہ باقی تعلیمی ادارے اس سے محفوظ ہیں
اپنی عزت کهو دینے والے اور مسلسل قرآن کی تعلیم کے نام پر قوم لوط کے ملاوں کے ہاتهوں ریپ ہونے والے بچے بچیاں کبهی زندہ باہر آجاتے ہیں تو کبهی انکی لاشیں برآمد ہوتی ہیں۔ لہذا یہ مدارس تو child abuse کی آماجگاہ ہیں۔
ہم جنس پرستی کو فروغ دینے والے اور چائلڈ ابیوس میں ید طولی رکھنےوالوں کا دفاع کرنے والے اب اس پہ بات کریں گے
جس دردندگی اور بربریت سے یہ ملا پارٹی معصوم بچوں کو چهڑیوں سے مار کر انکی کهال اتار لیتی ہے کیا یہی طریقہ تها جس سے نبی رحمت دو جہاں (ص) نے اسلام متعارف کروایا تها؟ کیا ہم اس رسول (ص) کے ماننے والے نہیں جو کہتے تهے کہ “بچے جنت کے پهول ہیں” اور “بچوں سے شفقت سے پیش آو”؟
جنت کے پھول والی حدیث تو نہیں سنی شفقت سے پیش آنا ضرور صحیح ہے۔ لیکن بچوں کے ساتھ جتنا مار کٹائی والا سلسلہ سکولوں میں رہتا وہ شاید آپ کے علم سے نہیں گزرا۔
کیا یہ حقیقت نہیں کہ ایک زمانہ تها جب مذہبی پیشوا کیمرے کے آگے آنا اور تصویر لینا اور لاوڈ اسپیکر کا استعمال کرنا حرام جانتے تهے مگر آج اپنی تمام بهونڈی مکروہ اور بهیانک شکلیں لے کر یہ لوگ ٹیلیویژن پر پرائم ٹائم ٹالک شوز میں آنا پسند کرتے ہیں اور ساتھ ہی تمام تر نفرتوں کے جزبات بهی لاوڈ اسپیکر کے ذریعے سے ہی بهڑکاتے ہیں۔ لہذا یہ مدارس منافق و مکار بنانے کی فیکٹریاں بهی ہیں۔
یہ بیان خود لکھنے والے کی اندرونی و بیرونی بدصورتی کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے
اب آجائیں چندے کے دهندے پر، سر سید احمد خان سے لاکھوں اختلافات مگر اس قدامت پسند زمانے میں بے شک وہ اشرافیہ کی ہی تعلیم کے حامی تهے اور نپولین کی طرح خواتین کی تعلیم کے مخالف تهے مگر اتنی عقل وہ بهی رکهتے تهے کہ چندے اور پیسے دنیاوی علوم پڑهانے کے واسطے صرف “علی گڑھ مسلم یونیورسٹی” کے قیام کیلئے ہی مانگے تهے- وہ تقریباً آج سے دو سو سال پہلے مسلمانوں کو دو سو سال آگے پہنچانے کی کوشش کر رہے تهے مگر آج کے زکوٰۃ خور مولانا حضرات کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح مسلمانوں کو پتهروں کے زمانے میں واپس لوٹا دیا جائے۔
اب الحاد اور انگریزوں کی غلامی کی تعلیم دینے والے مسلمانوں کو کیا آگے لے کر جا سکتے تھے
دنیا کی کونسی انسانی یا دینی یا تعلیمی درسگاہ خود کش بمبار تیار کرنا سکهاتی ہے؟ ماشاءاللہ انسانی بم تیار کرنے کا ٹهیکہ بهی انہیں انسان اور اسلام دشمن فیکٹریوں نے لیا ہوا ہے جو دارالحکومت میں بیٹھ کر بولتے ہیں کہ ہمارے پاس پانچ سو خواتین خودکش بمبار تیار ہیں تو جناب آپ تو قاتل بهی ہوئے۔
بالکل جو مدارس اس میں شامل ہیں ان کو بند کیا جائے نہ کے سب کو دشنام کیا جائے
کیا آپ اس قرآن کو پڑهتے ہیں جو کہتا ہے “ایک انسان کا قتل تمام انسانیت کا قتل ہے” اور حدیث جس میں لکھا ہے ”علم حاصل کرنا تمام مسلمان مرد و عورت پر واجب ہے”؟
جن کو غسل و وضو کے فرائض پوچھ لیے جائیں تو وہ گوگل سے اس کے جواب پوچھتے پھریں ۔اب وہ ہمیں حدیث کا مفہوم سمجھائیں گے
ایک بات تو بتائیں ،غزوہ بدر کے غیر مسلم قیدیوں کو حضور اکرم (ص) نے کیا اس شرط پر آزاد نہیں کیا تها کہ تم میں سے ایک قیدی دس مسلمانوں کو پڑهائے گا؟ کیا وہ کافر قیدی مسلمانوں کو اصول و فقہ کی تعلیم دے رہے تهے؟ نہیں اور ہرگز نہیں تو پهر مان لیجئے کے آپ ہی رانگ نمبر ہیں جو اپنے باطل مقاصد کی تکمیل کے لئے مذہب اسلام جسکا معنی ہی سلامتی ہے اسکا سوئے استفادہ کرتے ہیں۔ آپ کے مدارس جهوٹ اور مکر و فریب کے ساتھ ساتھ فتنے کی بدترین آماجگاہ ہیں جو انسانی تہزیب کے لئے خطرہ ہیں۔
وہ فقط لکھنا اور پڑھنا سکیھنے کے لیے تھا ورنہ آپ بتائیں کہ کون کون سے علوم سکھائے انہوں نے
قرآن تو تفرقے میں پڑهنے والوں پر لعنت کرتا ہے مگر آپ ہیں جو شیعہ اور احمدی کافر کی تسبیحات کا ورد کرواتے نہیں تهکتے، خود آپس میں دیوبندی بریلوی لڑائیاں بڑی مشہور ہیں اور ایک دوسرے پر کفر و قتل کے فتوے بهی دیتے ہیں۔
جنہوں نے تفرقہ ڈالا یعنی مسلمانوں سے الگ راہ نکالی وہ بے شک سزا کے حقدار ہیں یہاں بھی اور وہا ں بھی
ریاست کو چاہیئے کے گلی گلی مدارس بند کروا کے سب کو ایک جگہ جمع کر کے اور بڑے مدارس کهولے جہاں مدارس میں جدید دنیاوی علوم کے ساتھ صوفیاء کرام کے طرزِ زندگی سے اسلام پڑهایا جائے اور سائنس کی تعلیم لازمی قرار دی جائے۔
اور سرکاری سکولوں جیسی حالت کر دی جائے
اساتذہ حکومت کے مقرر کردہ ہوں اور کم از کم ماسٹرز کی ڈگری رکهتے ہوں اور ساتھ ہی لاوڈ اسپیکر کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور جمعہ کا خطبہ ریاست کی جانب سے چهپ کر آئے۔ ساتھ ہی سخت قوانیں بنائے جائیں اور انکی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزا اور جرمانہ عائد کیا جائے۔
سرکاری مولوی اور سرکاری دین پیدا کیا جاے
انشاءاللہ ایسے ہمت والے اصلاحی اقدامات کرنے سے ہماری نسلیں پاکستانی تو بن ہی جائیں گی مگر اچهے انسان بهی تو بنانا ہے وہ بهی بن جائیں گے لیکن یہ سب باتیں پرویز صاحب مائک پر کریں یا میں یہاں لکھ دوں، ان سب پر عملدرآمد کرانا حکومت کا کام ہے مگر جو لوگ اقتدار میں ہی ایسے نمونوں سے اتحاد کر کے آتے ہیں کیا وہ یہ جرات رکهتے ہیں کہ انکے ہی خلاف قدم اٹهائیں؟
جی جیسا کہ آپ کافی اچھے انسان ثابت ہوئے اس تحریر کے لکھنے سے
 
آخری تدوین:
آپ کا مطلب یہ ہے کہ کالجز بند کیے جائیں کیوں کہ ان میں رینگنگ ہوتی ہے .. عدالتیں بند کی جائیں وہاں رشوت کا بازار گرم ہے. ...
آپ اطلاقات کم کریں یہ منہجی غلطی ہے ... بعض کچھ وغیرہ سور کا استعمال نفع دے گا ..
ہندوستان میں تو مدارس یہ شے نہیں ہے جو آپ بتا رہے ہیں. . ابو الکلام آزاد کا نام کافی ہوگا فرزندان مدارس میں. .. پاکستان میں بھی سب مدارس ایسے نہیں ہوں گے جیسےآپ بتا رہے ہو کہ یہاں بهی وہی شام ہے وہی سویرا جیسا دیس ہے تیرا...
 
سیکولر شدت پسندی کا ایک عمدہ شاہکار۔ لکھنے والے کو تمغہ حسن تنگ نظری سے نوازا جائے۔ :ohgoon:
آپکے مدارس فرقہ وارانہ فسادات کی تربیت کی درسگاہیں ہیں۔
موصوف زندگی میں شاید کبھی کسی مدرسے کے پاس سے بھی نہ گزرے ہوں، اور ہانک رہے ہیں تمام مدارس کو ایک ہی چھڑی سے۔ وا وا۔
 
ویسے ایک لفظ ہوتا ہے۔ کچھ جس کا استعمال اگر بر وقت و بر محل کر لیا جاتا تو نہ یہ تنازعہ کھڑا ہوتا اور نہ اس کے دفاع میں اتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ۔
 

فاتح

لائبریرین
جہالت کی فیکٹریوں،
دہشت گردوں کی کمین گاہوں
اور جنسی استحصال کے گڑھوں
نام نہاد مدرسوں کے متعلق پرویز رشید کا50٪ سچ ہی برداشت نہیں ہو رہا تھا الباکساتنیوں سے اور اوپر سے یہ50٪ سچ مضمون پڑھ کر تو الباکساتنیوں کو تو مرچیں سی لگ گئی ہیں، برداشت ہی نہیں ہو رہا کہ کریں تو کیا کریں، جلن کم کرنے کو ایسے ایسے احمقانہ بیانات داغے جا رہے ہیں لیکن مرچیں ہیں کہ کسی جانب چین سے بیٹھنے نہیں دے رہیں اور ان بے سر و پا چیزوں کو پڑھ کر ان مرچوں کی تیزی کا اندازہ ہوتا ہے جو انہیں لگی ہوئی ہیں ۔ :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
صولت پاشا صاحب کا آج کا سٹیٹس یہاں کے تبصروں پر فٹ بیٹھتا ہے کہ
"ملّا اور عام مسلمان میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہوتا، ایک ملّا چہرے پر داڑھی رکھ کر سوچنا چھوڑ دیتا ہے اور مسلمان ملّا کی داڑھی کو دیکھ کر سوچ سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے ۔ "
آدمی بھی کہیں ہوگا ان میں
بھیڑ کم ہو تو دِکھائی دے گا
مجید اخترؔ​
سلاما :laughing3:
 
آخری تدوین:
جی بالکل فاتح محترم آپ کے بیانِ ذیشان میں مرچیں لگانے والی تمام خصوصیات بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں۔ بلکہ آپ نے کافی کسرِ نفسی سے کام لیا ۔ آپ کے الفاظ زہر میں بجھے ہوئے ہیں۔ جو کہ کسی بھی دل کے آر پار ہونے کی صلاحیتِ تمام رکھتے ہیں۔ آپ کے لیے اتنا ہی کہ
موت ہے اک سخت تر جسکا غلامی ہے نام
مکرو فنِ خواجگی کاش سمجھتا غلام
اے کے غلامی سے ہے روح تری مضمحل!
سینہِ بے سوز میں ڈھونڈ خودی کا مقام
 

فاتح

لائبریرین
جی بالکل فاتح محترم آپ کے بیانِ ذیشان میں مرچیں لگانے والی تمام خصوصیات بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں۔ بلکہ آپ نے کافی کسرِ نفسی سے کام لیا ۔ آپ کے الفاظ زہر میں بجھے ہوئے ہیں۔ جو کہ کسی بھی دل کے آر پار ہونے کی صلاحیتِ تمام رکھتے ہیں۔
بہت شکریہ۔ ہیرے کی قدر جوہری ہی جانتا ہے

آپ کے لیے اتنا ہی کہ
موت ہے اک سخت تر جسکا غلامی ہے نام
مکرو فنِ خواجگی کاش سمجھتا غلام
اے کے غلامی سے ہے روح تری مضمحل!
سینہِ بے سوز میں ڈھونڈ خودی کا مقام
جس کے یہ اشعار ہیں وہ بھی عوام کو خودی کا چورن بیچ کے خود ساری خودی شراب پی کے عطیہ فیضی کے قدموں میں رکھ آتا تھا۔ :rollingonthefloor:
تین بیویاں رکھ کے بھی مزید سے تعلقات کی تڑپ میں عطیہ فیضی کی منتیں کرنے میں خودی کس کھیت کی مولی تھی کہ روک پاتی۔ :rollingonthefloor: وما علینا الا البلاغ:warzish:
 

فاتح

لائبریرین
وہ تو انداز گفتگو بتا رہا ہے. ..
خیر !! تو خوش ہے کہ بازار میں گالی ہمیں دے دی..
سلامت رہیں. ..
آداب عرض ہے۔۔۔
او بھائی، 100 مراسلے تو پورے کر لیتے، سرِ بازار گالی کا الزام پہلے دھر دیا ۔۔۔ کاش یہ الزام سچا ہوتا :newbie::dontbother::chalo::punga:
 
مراسلہ شماری سے قد کا اندازہ نہیں ہوتا میاں !
آپ کو زعم ہے مراسلوں کا . اگر تعداد کا اعتبار ہوتا تو نو گدھے ایک انسان سے بہتر سوچتے .
ملنگوں کو ہم کیا چھیڑیں آپ نے چهیڑ دیا..
ویسے لائبریرین بننے کے لیے گفتگو کا سلیقہ تهوڑی نہ ضروری ہے. ..
 

آوازِ دوست

محفلین
آدھا سچ پورے جھوٹ سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ تعلیم یافتہ آدمی بے لچک رائے سے دلیل کا حُسن کھو دیتا ہے ایک شدت پسند اِسی ایک بات سے معاشرے کے لیے تباہ کن عنصر بن جاتا ہے۔ وہ آپ کی دلیل کے لیے وقت نہیں رکھتا آپ اُس کے ساتھ ہیں تو ٹھیک ورنہ آپ کو جینے کا کوئی حق نہیں ۔ دُنیا میں جیسے سب اچھا کہیں نہیں ہے ایسے ہی کامل بُرائی بھی ایک نایاب چیز ہے بہتر ہے ممکنہ دِل آزاری سے بچا جائے اور اپنی بات کو حرفِ آخر کے انداز میں پیش نہ کیا جائے۔ اگرآپ کو سرجری کی ضرورت ہو تو آپ دُنیا کے بہترین سرجنز کو محض اِس بناء پر ردّ نہیں کریں گے کہ اُن کی ایک سے زیادہ بیویاں ہیں یا کسی سے دِل لگی ہے۔ انسانی شخصیت پرت در پرت رنگا رنگی کا امتزاج ہے یہ ایک ایسا مُعمّہ ہے جو کسی بھی ریا ضیاتی مساوات سے حل نہیں ہو سکتا۔ دُنیا میں بڑا انسان وہی ہے جودُنیا کو کُچھ دے کر گیا ہے باقی اکثریت کی حیثیت وقت کے ریلے میں بہنے والے خس و خاشاک سی ہے جس میں سے کسی کو وقت کا ریلہ اوپر اُٹھا دے تو وہ اُسے اپنی کامیابی قرار دیتا ہے اور اگر کسی کو نیچے گرا دے تو وہ ہزار عوامل اپنی ناکامی کی صفائی میں لے آتا ہے۔ انسان کی ساری سچائیاں معروضی ہیں انسان کسی بھی سچائی کو بلاواسطہ نہیں جانتا اور ہمارے حقائق کے واسطوں کا تنوع ہی ہمارا نقطہ نظر بن جاتا ہے۔ اگر آپ اپنے مقام سے کسی چیز کو دائرے کی طرح گول شناخت کر سکتے ہیں تو آپ جیسے باقی لوگ بھی ایسا ہی کر لیں گے شرط یہ ہے کہ اُنہیں اُن کے مقام سے وہ دائرہ ، مستطیل نظر نہ آرہا ہو۔ قائل کریں قتل نہ کریں خواہ آپ جس مکتبہء فکر سے بھی تعلق رکھتے ہوں۔
 
نہایت عالمانہ گفت و شنید ہو رہی ہے۔ موضوع بر طرف، مجھے توقع نہیں تھی کہ محفل پر ایسے ایسے خوش فکر اور شیریں دہن احباب بھی ورود فرماتے ہیں۔ اور تو اور سمائیلیز دیکھ کر چودہ طبق روشن ہو گئے۔ ایں خانہ ہمہ آفتاب است۔
ہم تو صرف ایک بات جانتے ہیں، سرکار۔ اسلام نہ وہ ہے جس کی خاطر اہلِ اسلام ذبح ہوتے اور کرتے ہیں اور نہ وہ جس کے ذبیحے پر ملحدین کمربستہ رہتے ہیں۔ اسلام تو لغوی اور معنوی دونوں لحاظ سے ایک طرزِ زندگی ہےجس میں ایک فرد عاقبت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اس دنیا کے معاملات سے بطریقِ احسن نبرد آزما ہونے کی کوشش کرتا ہے۔ ایک فرد جس کی بابت اس کے اہلِ خانہ، ہمسائے، اقارب اور تعلق دار وغیرہ اچھی رائے نہیں رکھتے، خواہ لاکھ خود کو مسلمان کہے، مسلمان نہیں ہوتا۔ پھر یہ دائرہ پھیلتا جاتا ہے۔ جو جتنا بہتر مسلمان ہوتا ہے لوگ اس کی ذات سے اتنا زیادہ فائدہ حاصل کرتے ہیں۔
اللہ یا رسولﷺ کو ہم سے کیا لینا۔ وہ تو مستغنی ہیں۔ مسلمان اللہ کے بندوں کے ساتھ معاملات پر جانچا جاتا ہے۔ یہاں بھی۔ وہاں بھی۔ اسلام کے تمام احکامات اس دنیا کے لیے ہیں۔ یہاں کی زندگی کو اچھا بنانے کے لیے ہیں۔ اگلی دنیا اسی دنیا کے کردہ ناکردہ کا پھل ہے۔ لوگ کیوں بھول جاتے ہیں؟ راستی کے عجیب و غریب پیمانے کیوں وضع ہو جاتے ہیں؟ سلامتی کی باتوں میں شدت کیوں آ جاتی ہے؟ کیا کہیں۔
چو کفر از کعبہ بر خیزد کجا ماند مسلمانی؟
 

فاتح

لائبریرین
اگرآپ کو سرجری کی ضرورت ہو تو آپ دُنیا کے بہترین سرجنز کو محض اِس بناء پر ردّ نہیں کریں گے کہ اُن کی ایک سے زیادہ بیویاں ہیں یا کسی سے دِل لگی ہے۔
سو فیصد متفق ہوں آپ کی اس بات سے کہ اگر سرجری کی ضرورت ہے تو سرجن کو اس بنیاد پر رد نہیں کیا جا سکتا کہ اس کی بیویاں کتنی ہیں اور وہ دل لگی کتنیوں سے کرتا ہے۔۔۔ لیکن۔۔۔ اس بنیاد پر ضرور کیا جائے گا کہ ایک شخص جو خود کو دنیا کا بہترین سرجن کہلوانا پسند کرتا ہے وہ نشتر بھی الٹا پکڑتا ہو۔۔۔ یہی حال ان محترم کا ہے کہ دنیا کو خودی خودی کی پٹی پڑھانے کی کوشش ر رہے تھے لیکن سب سے پہلے اپنی ذات پر خودی لاگو کرنے کی بجائے خودی وودی کو پس پشت ڈال کر عطیہ فیضی کی منتیں کرتے نظر آتے تھے ۔ دنیا کو اسلام اسلام کا منجن بیچ رہے تھے اور خود ام الخبائث سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ اب یہ بتائیں ایسا نام نہاد سرجن قابل اعتبار کیسے ہو گیا؟
 

فاتح

لائبریرین
11164228_947578298638351_7011667925189427971_n.jpg
 

سید عاطف علی

لائبریرین
سو فیصد متفق ہوں آپ کی اس بات سے کہ اگر سرجری کی ضرورت ہے تو سرجن کو اس بنیاد پر رد نہیں کیا جا سکتا کہ اس کی بیویاں کتنی ہیں اور وہ دل لگی کتنیوں سے کرتا ہے۔۔۔ لیکن۔۔۔ اس بنیاد پر ضرور کیا جائے گا کہ ایک شخص جو خود کو دنیا کا بہترین سرجن کہلوانا پسند کرتا ہے وہ نشتر بھی الٹا پکڑتا ہو۔۔۔ یہی حال ان محترم کا ہے کہ دنیا کو خودی خودی کی پٹی پڑھانے کی کوشش ر رہے تھے لیکن سب سے پہلے اپنی ذات پر خودی لاگو کرنے کی بجائے خودی وودی کو پس پشت ڈال کر عطیہ فیضی کی منتیں کرتے نظر آتے تھے ۔ دنیا کو اسلام اسلام کا منجن بیچ رہے تھے اور خود ام الخبائث سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ اب یہ بتائیں ایسا نام نہاد سرجن قابل اعتبار کیسے ہو گیا؟
گلہریوں کے اچھلنے سے پہاڑ کا کچھ نہیں بگڑتا۔;)
 

فاتح

لائبریرین
نہایت عالمانہ گفت و شنید ہو رہی ہے۔ موضوع بر طرف، مجھے توقع نہیں تھی کہ محفل پر ایسے ایسے خوش فکر اور شیریں دہن احباب بھی ورود فرماتے ہیں۔ اور تو اور سمائیلیز دیکھ کر چودہ طبق روشن ہو گئے۔ ایں خانہ ہمہ آفتاب است۔
مبارک ہو کہ اس بہانے آپ کے علم میں اضافہ تو ہو گیا :laughing:
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top