میں نے عرض کیا نا کہ ایمرجنسی روم میں سٹریچر پر لائے گئے جہاں انکا ای سی جی کیا گیا اور فرسٹ ایڈ دی گئی ظاہر ہے اگر یہ سب کوئی سوچا سمجھا پلان نہیں ہے تو پھر طبیعت خراب ہی ہو گی، کچھ بہتر ہونےپر سی سی یو میں شفٹ کیا گیا اور فورا اینجیوگرافی کا پلان کیا گیا، اگر اینجیوگرافی میں کوئی شریان وغیرہ، ایک یا دو یا پھر ٹرپل وسلز بند ہیں تو تو پھر بدرجہ، حالت سیریس ہی کہی جا سکتی ہے، اب یہ تو کل ہی پتہ چلے گا کہ اینجیو گرافی میں کیا ڈائیگنوز ہوا ہے۔۔۔ ۔۔! ویسے اگر دیکھا جائے تو کیبج، بائی پاس تک کا مرحلہ بھی آ جائے تو اے ایف آئی سی میں بہت بہتر سہولیات موجود ہیں اگر باہر منتقل کرنے کا نقارہ بجا دیا گیا تو پھر دال میں یقینا کچھ کالا ہو گا۔۔۔ ۔۔!
لاہور کا ناشتہ ہی اتنا اچھا ہوتا ہے کہ ایک آدھ شریان بند ہی ہوجاتا ہے،
جب مشرف کے زمانے میں نواز شریف لاہور آیا تھا تو ان ظالموں نے انہیں لاہور کے پائے نان، چکھڑ چھولے اور دہی بھلے کھانے کے لئے جہاز سے اترنے کی بھی اجازت نہیں دی، لیکن نواز شریف نے خوب مہمان نوازی کی پرویز مشرف کی۔
مولانا طاہر القادری کے دھرنے پر کسی نے لکھا ہے یا کہا ہے کہ یہ غیر ملکی ایجنڈے کا حصہ تھا۔
غیر ملکی ایجنڈے کو فی الحال ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ مولانا صاحب کی خدمات حاصل کی جائیں اور اگر کوئی مسئلہ ہوتا تو بھی اس دھرنے سے حل نہیں ہونا تھا کہ دس پندرہ ہزار کا جلسہ جلوس غیر ملکی ایجنڈے کی کیا دستگیری کر سکتا تھا۔ اس کے لئے دسیوں لاکھ افراد کے جلوس نکالنے پڑتے ہیں جو پاکستان میں کوئی پارٹی نہیں نکال سکتی۔ مسلم لیگ ن بھی اب پچاس ہزار سے زیادہ کا مجمع نہیں کر سکتی اور اس کی گڈ گورننس ایسے ہی جاری رہی تو سال دو سال بعد نوبت دس ہزار سے بھی نیچے آ جائے گی اور پیپلزپارٹی تو پہلے ہی اس مقام پر پہنچ چکی ہے۔ نوڈیرو میں بینظیر کی برسی پر ’’اجتماع ضعفا‘‘ کی گنتی دیکھ ہی لی ہوگی(اخباری رپورٹ کے مطابق اس بار ہجوم کمتر تھا اور زیادہ تر بوڑھے تھے، نوجوان خال خال) خود طاہر القادری کو بھی سوچنا پڑے گا۔ ایک سال پہلے انہوں نے مینار پاکستان پر جلسہ کیا تھا، وہ کیا تھا اور مال روڈ کا دھرنا کیا۔ مینار پاکستان پر جلسے کی گنتی کچھ لوگوں نے ایک لاکھ تو کچھ نے اڑھائی لاکھ تک بتائی۔ یہ لاکھوں کا حلقہ عقیدت منداں ہزاروں میں کیسے سکڑ گیا۔ اسی طرح کے فرمائشی دھرنے وہ کرتے رہے تو اگلاسالانہ دھرنا آدھے گول باغ میں سما جائے گا۔
بہرحال، دھرنا کسی غیر ملکی ایجنڈے کا حصہ نہیں لگتا، اس کا تعلق کچھ ہو گا تو مشرف بچاؤ مہم سے ہو گا جس میں اب الطاف حسین اور شجاعت حسین بھی کود پڑے ہیں۔ یہ مہم وقت گزاری کے لئے چلانے کا ارادہ ہے تو بالکل ٹھیک کہ ناصح نے کہا ہے ع
فارغ نہ بیٹھ کچھ کیا کر
پاجاما ادھیڑ کر سیا کر
چنانچہ مشرف بچاؤ کے لئے بیانات کے پاجامے سینے ادھیڑنے میں حرج نہیں لیکن اگر ارادے میں سنجیدگی ہے تو بہتر ہے کہ سچ مچ پاجامے ادھیڑ کر سینے ہی پر وقت لگائیں۔ اس لئے کہ مشرف کے بچنے کی صورت کم ہے۔ باخبر حضرات جن کی بے خبری آنے والے حالات ثابت کر دیتے ہیں ، کبھی یہ دعوے کرتے ہیں کہ فوج مشرف کو کچھ نہیں ہونے دے گی اور کبھی یہ کہ امریکہ کچھ نہیں ہونے دے گا۔ حالانکہ فوج مفت کی بدنامی کیوں مول لے گی ۔مشرف تو اس کے لئے بدنامی کا گٹھڑ بنا ہوا ہے اور امریکہ کے پاس زندہ کارتوسوں کی کیا کمی ہے کہ وہ چلے ہوئے ستر پچھتر سالہ کارتوس کو بچانے کے لئے زور لگائے
۔