امريکی حکومت پاکستان سميت دنيا کے کسی بھی ملک کے ايٹمی ہتھياروں پر قبضہ کرنے کا کوئ ارادہ نہيں رکھتی۔ ا
س الزام کا کوئ ثبوت موجود نہیں ہے۔ يہ کوئ خفيہ بات نہيں ہے کہ امريکی حکومت نے بشمول عالمی برادری کے عوامی سطح پر اس حوالے سے تحفظات اور خدشات کا اظہار کيا ہے کہ ايٹمی ثيکنالوجی دہشت گردوں کے ہاتھوں ميں نہ چلی جائے۔
ان خدشات کی بنياد القائدہ کی قيادت کی جانب سے يہ واضح ارادہ اور کوشش ہے کہ وسيع بنيادوں پر تباہی کرنے والے ہتھياروں تک رسائ حاصل کی جائے۔ ايسی صورت حال کے وقوع پذير ہونے کی صورت ميں پاکستان سميت تمام دنيا کے ممالک کے ليے خوفناک نتائج سامنے آئيں گے۔
عوامی سطح پر ان خدشات کا اظہار اور اپنے اتحاديوں کے ساتھ سفارتی سطح پر اس ضمن ميں خيالات اور حکمت عملی کے تبادلے کے عمل کو کسی بھی صورت ميں پاکستان کے ايٹمی ہتھياروں پر امريکی قبضے کی دھمکيوں سے تعبير نہيں کيا جا سکتا ہے۔
صدر اوبامہ نے بذات خود اس بات کو واضح کيا ہے کہ حکومت پاکستان ہی پاکستان کے ايٹمی ہتھياروں کی حفاظت کے ليے ذمہ دار ہے۔
ميں يہ بھی اضافہ کرنا چاہوں گا کہ امريکی حکومت پاکستان کی حکومت اور عسکری قيادت کے ساتھ مل کر باہم اہميت کے بہت سے معاملات پر کام کر رہی ہے جن ميں جديد ہتھياروں کی فراہمی، اسلحہ اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحيتوں ميں اضافے کے لیے تکنيکی مہارت کی دستيابی بھی شامل ہے۔ اگر امریکی حکومت کا مقصد اور ارادہ پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنا ہوتا تو وسائل کی يہ شراکت ممکن نہ ہوتی۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall