پرویز مشرف ۔ امریکی ہنی مون کا اختتام

ساجد

محفلین
ایک خبر کے مطابق امریکہ نے پاکستان کے سابق فوجی سربراہ پرویز مشرف کی ہر قسم کی سیکورٹی ختم کر دی ہے۔ اس کی وجہ اگرچہ کچھ اور بیان کی جاتی ہے لیکن یہ بات یاد رہے کہ پرویز مشرف نے دو دن قبل ہی اسامہ بن لادن کے قتل اور پاکستان میں اس کی موجودگی کے حوالے سے امریکہ کے مؤقف پہ اختلاف ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکہ کو اسامہ کی پاکستان میں موجودگی کا ثبوت پیش کرنا چاہئیے ۔
یہ سب کچھ اس وقت کیا گیا کہ جب اسامہ کے قتل کے بعد مشرف کے لئیے بھی خطرات بڑھ چکے ہیں۔
خبر کی تفصیل ابتدائی ربط میں موجود ہے۔
 
یہ بات بلکل غلط ہے۔ امریکہ دوستوں کا دوست ہے۔ امریکہ سے یاری لگانے والے فائدہ میں رہتے ہیں۔ مثال فواد ہے۔
 

mfdarvesh

محفلین
یہی ہماری بھول ہے امریکہ ہمیں ڈالر دیتا ہے اور کام لیتا ہے، اس کے نزدیک وفاداری بے معنی چیز ہے
 
یہ بھی غلط ہے۔
امریکہ وفاداری کو خاص اھمیت دیتے ہیں اور ہمشیہ وفادار کی تلاش میں رہتے ہیں۔
امریکی معاشرہ وفاداری پر استوار ہے یہی وجہ کہ کتے امریکییوں کے بہترین دوست ہیں۔ صرف وفاشعاری کی وجہ سے۔
پاکستانیوں کے پاس کیا ہے صرف باتیں۔ جل ککڑے کہیں کے
 
ایک خبر کے مطابق امریکہ نے پاکستان کے سابق فوجی سربراہ پرویز مشرف کی ہر قسم کی سیکورٹی ختم کر دی ہے۔ اس کی وجہ اگرچہ کچھ اور بیان کی جاتی ہے لیکن یہ بات یاد رہے کہ پرویز مشرف نے دو دن قبل ہی اسامہ بن لادن کے قتل اور پاکستان میں اس کی موجودگی کے حوالے سے امریکہ کے مؤقف پہ اختلاف ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکہ کو اسامہ کی پاکستان میں موجودگی کا ثبوت پیش کرنا چاہئیے ۔
یہ سب کچھ اس وقت کیا گیا کہ جب اسامہ کے قتل کے بعد مشرف کے لئیے بھی خطرات بڑھ چکے ہیں۔
خبر کی تفصیل ابتدائی ربط میں موجود ہے۔

یہ تو انڈیا کے اخبار کی خبر ہے۔ اسکا کیا اعتبار۔ اپ کب سے انڈیا کے میڈیا کے سپورٹر ہوگئے۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ بھی غلط ہے۔
امریکہ وفاداری کو خاص اھمیت دیتے ہیں اور ہمشیہ وفادار کی تلاش میں رہتے ہیں۔
امریکی معاشرہ وفاداری پر استوار ہے یہی وجہ کہ کتے امریکییوں کے بہترین دوست ہیں۔ صرف وفاشعاری کی وجہ سے۔
پاکستانیوں کے پاس کیا ہے صرف باتیں۔ جل ککڑے کہیں کے

وفادار تو شاہ ایران بھی تھا، حسنی مبارک بھی تھا اور بھی کئی ایک ایسے ہوں گے، لیکن ان کے ساتھ کیا کیا امریکہ نے۔ جبتک وہ ٹشو پیپر استعمال ہو سکتے تھے استعمال کیے، جب وہ کسی کام کے نہ رہے، امریکہ کے وفادار تو تب بھی تھے لیکن استعمال شدہ ٹشو پیپر بن گئے تھے۔ انجام آپ جانتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
اگر یہ سب وفادار تھے تو گلہ کیسا۔ ہر حال میں وفاداری درکار ہوتی ہے۔ جب آقا کوئی حکم دے تو وفادار بجالاتا ہے شکوہ اور گلے نہیں کرتا۔
 

ساجد

محفلین
وفادار تو شاہ ایران بھی تھا، حسنی مبارک بھی تھا اور بھی کئی ایک ایسے ہوں گے، لیکن ان کے ساتھ کیا کیا امریکہ نے۔ جبتک وہ ٹشو پیپر استعمال ہو سکتے تھے استعمال کیے، جب وہ کسی کام کے نہ رہے، امریکہ کے وفادار تو تب بھی تھے لیکن استعمال شدہ ٹشو پیپر بن گئے تھے۔ انجام آپ جانتے ہیں۔
دور کیوں جاتے ہیں جی۔ اپنے ضیاء مرحوم کے ساتھ بھی تو یہی ہوا ساتھ میں آرنلڈ رافیل کی بلی بھی چڑھا دی تھی تا کہ شکوک قریب نہ پھٹکیں۔
 

ساجد

محفلین
Am I not destroying my enemies when I make friends of them?
یہ شہرہ آفاق قول اس ہستی کا ہے جسے لوگ ابراہام لنکن کے نام سے جانتے ہیں۔ ایک سابق امریکی صدر کے یہ الفاظ امریکہ کی تمام ادوار کی خارجہ اور دوستانہ پالیسی کو محض ایک فقرے میں واضح کر رہے ہیں۔ بحث کی کوئی گنجائش ہی نہیں نکلتی۔
 
یہ اس قول کی غلط توضیح ہے۔ امید ہے کو فاواد جلد اکر اسکی کریکشن کریں گے۔
اس کا درست مطلب یہ ہے کہ دشمن کو اپنا دوست بنالو پھر وہ دشمن نہیں رہے گا۔

امریکہ کا کردار جہموریت کی بحالی اور لوگوں کو روٹی و مال و زر دینے کا رہا ہے۔ پتہ نہیں لوگ کیوں اسکی مخالفت کرتے ہیں۔ اپ سب لوگ فاواد کی باتیں غور سے پڑھا کریں
 
دور کیوں جاتے ہیں جی۔ اپنے ضیاء مرحوم کے ساتھ بھی تو یہی ہوا ساتھ میں آرنلڈ رافیل کی بلی بھی چڑھا دی تھی تا کہ شکوک قریب نہ پھٹکیں۔

ڈبل ایجنٹز کے ساتھ یہی ہوتا ہے۔ وفا کرنا ہے تو امریکی کے بہترین دوست سے سیکھیں۔ یہی مطلوب ہے امریکے کو
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اپنے ضیاء مرحوم کے ساتھ بھی تو یہی ہوا ساتھ میں آرنلڈ رافیل کی بلی بھی چڑھا دی تھی تا کہ شکوک قریب نہ پھٹکیں۔

جو لوگ بغير سوچے سمجھےاس حادثے کے لیے امريکہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہيں وہ ايک اہم نقطہ نظرانداز کر ديتے ہيں کہ جس حادثے ميں جرنل ضياالحق جاں بحق ہوئے تھے اس ميں امريکی سفير آرنلڈ رافيل اور امريکی ملٹری ايڈوازری گروپ کے صدر ہربٹ واسم بھی شامل تھے۔ يہ مفروضہ ميں بہت سے اردو فورمز پر پڑھ چکا ہوں کہ افغانستان ميں روسی افواج کی شکست کے بعد امريکہ کے ليے جرنل ضيا کی "ضرورت" ختم ہو گی تھی اس ليے انھيں مروا ديا گيا۔ يہ کيسی منطق ہے کہ امريکہ ايک "غير ضروری" اور "استعمال شدہ جرنل" کو راستے سے ہٹانے کے ليے اپنے دو انتہائ اہم افسران کو از خود موت کی گھاٹ اتار دے؟ ايک طرف تو يہ الزام لگايا جاتا ہے کہ سی – آی – اے اتنا بااختيار ادارہ ہے کہ کسی بھی ملک کا نظام تبديل کرسکتا ہے پھر جرنل ضيا کو مروانے کے ليے ايسی پرواز کا انتخاب کيوں کيا گيا جس ميں خود ان کے اپنے سينير افسران شامل تھے؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

dxbgraphics

محفلین
ایک خبر کے مطابق امریکہ نے پاکستان کے سابق فوجی سربراہ پرویز مشرف کی ہر قسم کی سیکورٹی ختم کر دی ہے۔ اس کی وجہ اگرچہ کچھ اور بیان کی جاتی ہے لیکن یہ بات یاد رہے کہ پرویز مشرف نے دو دن قبل ہی اسامہ بن لادن کے قتل اور پاکستان میں اس کی موجودگی کے حوالے سے امریکہ کے مؤقف پہ اختلاف ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکہ کو اسامہ کی پاکستان میں موجودگی کا ثبوت پیش کرنا چاہئیے ۔
یہ سب کچھ اس وقت کیا گیا کہ جب اسامہ کے قتل کے بعد مشرف کے لئیے بھی خطرات بڑھ چکے ہیں۔
خبر کی تفصیل ابتدائی ربط میں موجود ہے۔

میرے خیال میں تو امریکہ کو تو مشرف پرویز کا شکر گزار ہونا چاہیئے کہ جو ٹارگٹ وہ آنے والے تیس چالیس سال میں بھی نہیں achive کر سکتے تھے انہوں نے مشرف کے ذریعے آٹھ سالوں میں کر کے دکھا دی۔
میرا تو یہی تجربہ رہا ہے کہ امریکہ نے جس چیز کو ٹارگٹ کرنا ہو تو اس کی تشہیر میڈیا پر کرتا ہے۔
دہشت گردی کی رٹ لگائے رکھی حتیٰ کہ پاکستان میں دہشت گردی کی ایک نہ تھمنے والی لہریں اٹھ گئی ہیں۔
اور اب ان کا ایک اور ہدف پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو ہتھیانا ہے جس کے لئے پلاننگ کے مطابق میڈیا کی مہم شروع کر دی گئی ہے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اور اب ان کا ایک اور ہدف پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو ہتھیانا ہے جس کے لئے پلاننگ کے مطابق میڈیا کی مہم شروع کر دی گئی ہے۔


امريکی حکومت پاکستان سميت دنيا کے کسی بھی ملک کے ايٹمی ہتھياروں پر قبضہ کرنے کا کوئ ارادہ نہيں رکھتی۔ اس الزام کا کوئ ثبوت موجود نہیں ہے۔ يہ کوئ خفيہ بات نہيں ہے کہ امريکی حکومت نے بشمول عالمی برادری کے عوامی سطح پر اس حوالے سے تحفظات اور خدشات کا اظہار کيا ہے کہ ايٹمی ثيکنالوجی دہشت گردوں کے ہاتھوں ميں نہ چلی جائے۔

ان خدشات کی بنياد القائدہ کی قيادت کی جانب سے يہ واضح ارادہ اور کوشش ہے کہ وسيع بنيادوں پر تباہی کرنے والے ہتھياروں تک رسائ حاصل کی جائے۔ ايسی صورت حال کے وقوع پذير ہونے کی صورت ميں پاکستان سميت تمام دنيا کے ممالک کے ليے خوفناک نتائج سامنے آئيں گے۔

عوامی سطح پر ان خدشات کا اظہار اور اپنے اتحاديوں کے ساتھ سفارتی سطح پر اس ضمن ميں خيالات اور حکمت عملی کے تبادلے کے عمل کو کسی بھی صورت ميں پاکستان کے ايٹمی ہتھياروں پر امريکی قبضے کی دھمکيوں سے تعبير نہيں کيا جا سکتا ہے۔

صدر اوبامہ نے بذات خود اس بات کو واضح کيا ہے کہ حکومت پاکستان ہی پاکستان کے ايٹمی ہتھياروں کی حفاظت کے ليے ذمہ دار ہے۔

ميں يہ بھی اضافہ کرنا چاہوں گا کہ امريکی حکومت پاکستان کی حکومت اور عسکری قيادت کے ساتھ مل کر باہم اہميت کے بہت سے معاملات پر کام کر رہی ہے جن ميں جديد ہتھياروں کی فراہمی، اسلحہ اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحيتوں ميں اضافے کے لیے تکنيکی مہارت کی دستيابی بھی شامل ہے۔ اگر امریکی حکومت کا مقصد اور ارادہ پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنا ہوتا تو وسائل کی يہ شراکت ممکن نہ ہوتی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

سویدا

محفلین
معصوم امریکہ کا کوئی قصور نہیں جب ہمارے حکمران ان کے ساتھ شامل ہیں تو پھر صرف امریکہ کی پالیسیوں پر تنقید کرنا بے فائدہ ہے کیونکہ جب ہمیں امریکہ اور اس کے مقاصد کا پتہ ہے تو پھر کیوں امریکہ کو برا بھلا کہا جائے
ہمارے حکمران کیوں امریکہ کا ساتھ دینے پر مجبور ہیں ضیا الحق ہو یا مشرف زرداری ہو یا کوئی بھی سب برابر کے شریک ہیں
جب مجھے ایک آدمی کا پتہ ہے کہ اس نے مجھے غلط راستے پر لے کر جانا ہے تو میں کیوں اس کا ہاتھ پکڑ کر چلوں کیوں اس کو اپنا رہنما بناوں
اور ہمارے حکمران یہ ہمارے ہی ووٹوں سے منتخب ہوتے ہیں ٹھیک ہے امریکہ کی غلطیاں اور مظالم اپنی جگہ لیکن ہم اپنا سسٹم بھی تو دیکھیں نا
یہ تو شکر ہے کہ امریکہ نے برادرم فواد کو اس ذمہ داری پر لگایا ہوا ہے جنہیں سنا سنا کر ہم اپنی بھڑاس نکال لیتے ہیں
لیکن ہمارے حکمران ان تک عوام کی ایسی رسائی ہی نہیں
 

سویدا

محفلین
یاد رکھیں کہ امریکہ نے اپنی تمام فائلوں کے پیٹ بہترین طریقوں سے بھرے ہوئے ہیں جو دیگر تمام ممالک وحکمران کے لیے قابل تقلید ہیں
میری ناقص معلومات میں نہیں کہ دنیا کی کسی حکومت نے اس طریقے سے کوئی آدمی تیسری دنیا کے لوگوں کے لیے مقرر کیا ہو جو ہماری باتیں سن سکیں اور ان کے بہترین منطقی انداز میں جواب دے سکے
امریکہ ہی سپر پاور ہونے کا حقدار ہے اور وہ جو کررہا ہے اپنے سپر پاور ہونے کے تقاضوں کو بحسن وخوبی پورا کررہا ہے
 

dxbgraphics

محفلین
امريکی حکومت پاکستان سميت دنيا کے کسی بھی ملک کے ايٹمی ہتھياروں پر قبضہ کرنے کا کوئ ارادہ نہيں رکھتی۔ اس الزام کا کوئ ثبوت موجود نہیں ہے۔ يہ کوئ خفيہ بات نہيں ہے کہ امريکی حکومت نے بشمول عالمی برادری کے عوامی سطح پر اس حوالے سے تحفظات اور خدشات کا اظہار کيا ہے کہ ايٹمی ثيکنالوجی دہشت گردوں کے ہاتھوں ميں نہ چلی جائے۔

ان خدشات کی بنياد القائدہ کی قيادت کی جانب سے يہ واضح ارادہ اور کوشش ہے کہ وسيع بنيادوں پر تباہی کرنے والے ہتھياروں تک رسائ حاصل کی جائے۔ ايسی صورت حال کے وقوع پذير ہونے کی صورت ميں پاکستان سميت تمام دنيا کے ممالک کے ليے خوفناک نتائج سامنے آئيں گے۔

عوامی سطح پر ان خدشات کا اظہار اور اپنے اتحاديوں کے ساتھ سفارتی سطح پر اس ضمن ميں خيالات اور حکمت عملی کے تبادلے کے عمل کو کسی بھی صورت ميں پاکستان کے ايٹمی ہتھياروں پر امريکی قبضے کی دھمکيوں سے تعبير نہيں کيا جا سکتا ہے۔

صدر اوبامہ نے بذات خود اس بات کو واضح کيا ہے کہ حکومت پاکستان ہی پاکستان کے ايٹمی ہتھياروں کی حفاظت کے ليے ذمہ دار ہے۔

ميں يہ بھی اضافہ کرنا چاہوں گا کہ امريکی حکومت پاکستان کی حکومت اور عسکری قيادت کے ساتھ مل کر باہم اہميت کے بہت سے معاملات پر کام کر رہی ہے جن ميں جديد ہتھياروں کی فراہمی، اسلحہ اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحيتوں ميں اضافے کے لیے تکنيکی مہارت کی دستيابی بھی شامل ہے۔ اگر امریکی حکومت کا مقصد اور ارادہ پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنا ہوتا تو وسائل کی يہ شراکت ممکن نہ ہوتی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall

امریکی حکومت پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو قبضہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی ۔ لیکن تباہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ایک طرف آپ حکومت سے مل کر باہمی معاملات پر کام کرنے کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف آپ ریمنڈ جیسوں کو اور پاکستانیوں کو قتل کرنے والوں کو قونصل خانوں میں پناہ دیتے ہیں ۔
ایک طرف آپ پاکستان کی قانونی حدوں کے احترام کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف ایبٹ آباد جیسے علاقوں میں چوری چھپے آپریشن کرتے ہیں۔
ایک طرف تو آپ مذہب کے احترام کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف ایک ملزم کو عدالت کا ٹرائل کئے بغیر اس کو مار کر اس کی لاش سمندر میں پھینک دیتے ہیں۔
ایک طرف آپ دہشت گردی کو دنیا سے ختم کرنے کے دعوے کرتے ہیں دوسری طرف عراق میں لاکھوں مسلمانوں کو شہید کر کے افغانستان میں بمباری سے شہریوں کو شہید کرتے ہیں۔ پاکستان کے قبائیلی علاقوں میں ڈرون حملوں میں بے گناہوں کا خون بہاتے ہیں۔
اگر حساب لگایا جائے تو دہشت گردوں نے اتنے خون نہیں بہائے جتنے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے خون کئے ہیں۔آئے دن اخبارات نیٹو کی بمباری اور ڈرون حملوں میں بے گناہوں کی ہلاکت کی خبروں سے بھرے ہوتے ہیں۔
میں جتنے پاکستانیوں سے ملا ہوں ان میں ۹۰ فیصد لوگ امریکہ کے لئے دل میں غم و غصہ اور حسد کیوں رکھتے ہیں اس کی کوئی تو وجہ ہوگی۔
 
Top