پسندیدہ اشعار

خرد اعوان

محفلین
السلام علیکم ،

پسندیدہ اشعار کے لیے نیا تھریڈ شروع کرنے کی جسارت کر رہی ہوں ۔ویسے تو آج کا شعر کے نام سے بھی ایک بہت ہی اچھا تھریڈ موجود ہے لیکن اس میں‌ مجھ سے ایک شعر جو اس دن پڑھ کر زیادہ اچھا لگا ہو ہی لکھ پاتی ہوں ۔ اس لیے سوچا کے پسندیدہ اشعار کی ایک لڑی ہو جس میں‌جتنے بھی اشعار پسند آئیں وہ لکھے جا سکیں ۔ اگر آپ بھی اس میں اپنے پسندیدہ اشعار شامل کرنا چاہیں تو ہم دیدہ و دل فرش راہ کئے منتظر ہیں‌ ۔:)


خرد کا نام جنوں‌ رکھ دیا ، جنوں‌کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے​
 

خرد اعوان

محفلین
دلوں کی ماندگی پہ کیا تعجب
کہ سورج بھی تو ڈھلنا چاہتا ہے
نشستِ درد بدلی ہے تو اب دل
ذرا پہلو بدلنا چاہتا ہے​
 

خرد اعوان

محفلین
سپنوں سے دل لگانے کی عادت نہیں‌رہی
اب ہر وقت مسکرانے کی عادت نہیں‌رہی
یہ سوچ کر کہ اب کوئی منانے نہیں‌ آئے گا
ہر بات پہ روٹھ جانے کی عادت نہیں‌رہی​
 

خرد اعوان

محفلین
بہت محتاط سا ردعمل رکھنا ہے دنیا میں‌
کبھی جرات بھی کرنی ہے کبھی ڈرنا بھی ہے تم کو
کسی بھی سمت جاو تو کوئی اک فیصلہ کرکے
کہ پاؤں جب اٹھانا ہے تو پھر دھرنا بھی ہے تم کو​
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھا سلسلہ شروع کیا آپ نے خرد اعوان صاحبہ۔

ایک درخواست یہ کہ اگر خوبصورت اشعار کے ساتھ انکے خالق کا نام بھی (اگر علم میں ہو) لکھ دیا جائے تو 'حق بحقدار رسید' کا سا معاملہ ہو۔ :)

میر تقی میر کی ایک غزل کے چند اشعار جو مجھے بہت پسند ہیں:

اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا
لہو آتا ہے جب نہیں آتا

ہوش جاتا نہیں رہا لیکن
جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا

دور بیٹھا غبارِ میر اس سے
عشق بن یہ ادب نہیں آتا
 

نیلم

محفلین
رات کیا سوئے کہ باقی عمر کی نیند اُڑ گئی
خواب کیا دیکھا ۔۔ ۔۔ ۔۔ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا
 

فلک شیر

محفلین
اچھا سلسلہ شروع کیا آپ نے خرد اعوان صاحبہ۔

ایک درخواست یہ کہ اگر خوبصورت اشعار کے ساتھ انکے خالق کا نام بھی (اگر علم میں ہو) لکھ دیا جائے تو 'حق بحقدار رسید' کا سا معاملہ ہو۔ :)

میر تقی میر کی ایک غزل کے چند اشعار جو مجھے بہت پسند ہیں:

اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا
لہو آتا ہے جب نہیں آتا

ہوش جاتا نہیں رہا لیکن
جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا

دور بیٹھا غبارِ میر اس سے
عشق بن یہ ادب نہیں آتا
دور بیٹھا غبار میر اس سے.....
یہ شعر courtly affectionکی بہترین مثال ہے۔سبحان اللہ
 

عمراعظم

محفلین
موجودہ حالات کے بارےمیں پروین شاکر کی دور اندیشی۔۔۔
لہو جمنے سے پہلے خوں بہا دے
یہاں انصاف کا قاتل بڑا ہے
کسی بستی میں ہوگی سچ کی حرمت​
ہمارے شہر میں باطل بڑا ہے​
اس کو کھو کر بہاًے درد پایً​
زیاں چھوٹا تھا حاصل بڑا ہے​
پروین شاکر​
 

عمراعظم

محفلین
جیسے ہی تو جدا ہوا وقت کا وار چل گیا
تا رے کہیں بھٹک گیے چاند کہیں نکل گیا
تیرا ذرا سا التفات 'مرکزومحور حیات
سنگ گراں درد دل موم ہوا پگھل گیا
تیری نگاہ جب اٹھی روح میں نور بھر گعیً
ایک ہی پل میں دور تک منظر جاں بدل گیا
عشق کا راز کیا کھلا جیسے شرر بکھر گیًے
اک ذرا سی بات سے شہر کا شہر جل گیا
راہ میں آفتاب کے پھول بچھا گییً شفق
صبح کے رخ پہ دست وقت جیسے گلال مل گیا
درد شدید تھا مگر اس میں چمک سی تھی ندیم
اک چراغ اگر بجھا اک چرا غ جل گیا

احمد ندیم قاسمی
 
نگاہ یار جسے آشنائے راز کرے

وہ اپنی خوبی قسمت پہ کیوں نہ ناز کرے

دلوں کو فکر دوعالم سے کر دیا آزاد

ترے جنوں کا خدا سلسلہ دراز کرے

خرد کا نام جنوں پڑ گیا جنوں کا خرد

جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

ترے ستم سے میں خوش ہوں کہ غالباً یوں بھی

مجھے وہ شامل ارباب امتیاز کرے

غم جہاں سے جسے ہو فراغ کی خواہش

وہ ان کے درد محبت سے ساز باز کرے

امیدوار ہیں ہر سمت عاشقوں کے گروہ

تری نگاہ کو اللہ دل نواز کرے

ترے کرم کا سزاوار تو نہیں حسرتؔ

اب آگے تیری خوشی ہے جو سرفراز کرے
 
Top