پسندیدہ اقوال زرّیں، سنہری باتیں۔۔سید لبید غزنوی

کسی سی اتنی نفرت نہ کرنا کہ کبھی ملنا پڑے تو مل نہ سکو اور کسی سے اتنی محبت نہ کرنا کہ کبھی تنہا جینا پڑے تو جی نہ سکو۔
 
کوئی ملک اس وقت تک غلام نہیں ہوسکتا جب تک اس کے اپنے لوگ غداری نہ کریں کیونکہ اکیلا لوہا جنگل سے ایک لکڑی نہیں کاٹ سکتا جب تک لکڑی اس سے مل کر کلہاڑی نہ بنے۔
 
زندگی میں خود کو کبھی کسی انسان کا عادی مت بنانا، کیونکہ انسان بہت خودغرض ہے۔ جب آپ کو پسند کرتا ہے تو آپ کی برائی بھول جاتا ہے اور جب آپ سے نفرت کرتا ہے تو آپ کی اچھائی بھول جاتا ہے۔
 
کسی انسان کی نرمی اس کی کمزوری کو ظاہر نہیں کرتی کیونکہ پانی سے نرم کوئی چیز نہیں ہے لیکن پانی کی طاقت چٹانوں کو ریزہ ریزہ کردیتی ہے۔
 
ہم میں سے زندہ وہی رہے گا ۔۔۔۔۔۔۔ جو دلوں میں زندہ رہے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔
اور دلوں میں زندہ وہی رہتے ہیں جو خیر بانٹتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ محبتیں بانٹتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ آسانیاں بانٹتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
انسان ٹھوکر کھائے بغیر، زخم کھائے بغیر، خود کو جلائے بغیر بات کیوں نہیں مانتا۔ پہلی دفعہ میں ہاں کیوں نہیں کہتا؟ پہلے حکم پر سر کیوں نہیں جھکاتا؟ ہم سب کو آخر منہ کے بل گرنے کا انتظار کیوں ہوتا ہے اور گرنے کے بعد ہی بات کیوں سمجھ میں آتی ہے؟
(نمرہ احمد کے ناول ’’جنت کے پتے‘‘ سے اقتباس)
 
اگر توکل سیکھنا ہے تو پرندوں سے سیکھو کہ جب شام کو واپس گھر جاتےہیں تو ان کی چونچ میں کل کے لئے کوئی دانہ نہیں ہوتا ہیں ۔
 
Top