الف نظامی

لائبریرین
اجڑے ہوئے دیار کو عرش بریں بنائیں تو

اجڑے ہوئے دیار کو عرش بریں بنائیں تو
ان پہ فدا ہے دل مرا ، ناز سے دل میں آئیں تو​
چہرہ پاک سے نقاب آپ ذرا اٹھائیں تو
حسنِ خدانما کی شان ، شانِ خدا دکھائیں تو​
کرتے ہیں کس پے کچھ ستم کیوں ہو کسی کو رنج و غم
مولد مصطفی کی ھم عید اگر منائیں تو​
بد ہیں اگرچہ ہم حضور! آپ کےہیں مگر ضرور
کس کو سنائیں حالِ دل ، تم کو نہیں سنائیں تو؟​
آپ کے در پہ گر نہ آئیں کون سا در ہے جس پہ جائیں
سامنے کس کے سرجھکائیں ، آپ ہمیں بتائیں تو​
درد والم کے مبتلا ، جن کی کہیں نہ ہو دوا
دیکھیں وہ شانِ کبریا ، آپکے در پہ آئیں تو​
کرنے کو جان و دل فدا ، روضہ پاک پر شما
پہنچے نعیم بے نوا ، آپ اگر بلائیں تو​
 

الف نظامی

لائبریرین
خورشید رسالت کی شعاعوں کا اثر ہے

خورشید رسالت کی شعاعوں کا اثر ہے
احرام کی مانند مرا دامنِ تر ہے​
نظارہ فردوس کی یارب نہیں فرصت
اس وقت مدینے کی فضا پیش نظر ہے​
اس شہر کے ذرے ہیں مہ و مہر سے بڑھ کر
جس شہر میں اللہ کے محبوب کا گھر ہے​
اس راہ کے کنکر ہیں کہ بکھرے ہوئے تارے
یہ کاہ کشاں ہے کہ تری گردِ سفر ہے​
اس صاحب معراج کے در کا ہوں بھکاری
قرآن میں جس کے لیے “مازاغ البصر“ ہے​
اک مہر لقا ماہ حرا کا ہے یہ اعجاز
ہر اشک مری آنکھ کا تابندہ گہر ہے​
میں گنبد خضرا کی طرف دیکھ رہا ہوں
کوثر مرے نزدیک یہ معراج نظر ہے​
 

الف نظامی

لائبریرین
لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب

لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب
گنبد آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب​
عالم آب و خاک میں تیرے ظہور سے فروغ
ذرہ ریگ کو دیا تو نے طلوع آفتاب​
شوکت نجر وسلیم تیرے جلال کی نمود
فقر جنید و بایزید تیرا جمال بے نقاب​
شوق ترا اگر نہ ہو میری نماز کا امام
میرا قیام بھی حجاب میرا سجود بھی حجاب​
تیری نگاہ ناز سے دونوں مراد پاگئے
عقل غیاب و جستجو ، عشق حضور و اضطراب​
“فرصت کشمکش مدہ ، ایں دل بے قرار را“
یک دو شکن زیادہ کن گیسوئے تابدار را​
 

الف نظامی

لائبریرین
کرکے نثار آپ پہ گھر بار یارسول

کرکے نثار آپ پہ گھر بار یارسول
اب آ پڑا ہوں آپ کے دربار یارسول​
عالم نہ متقی ہوں، نہ زاہد نہ پارسا
ہوں امتی تمہارا گنہگار یارسول​
دونوں جہاں میں مجھ کو وسیلہ ہے آپ کا
کیا غم ہے گرچہ ہوں میں بہت خوار یارسول​
ذات آپکی تو رحمت و شفقت ہے سربسر
میں گرچہ ہوں تمام خطاوار یارسول​
کیا ڈر ہے اس کو لشکر عصیاں و جرم سے
تم سا شفیع ہو جس کا مددگار یارسول​
ہو آستانہ آپ کا امداد کی جبیں
اس سے زیادہ کچھ نہیں درکار یارسول​
 

الف نظامی

لائبریرین
یا خدا جسم میں جب تک مرے جان رہے

یا خدا جسم میں جب تک مرے جان رہے
تجھ پہ صدقے ترے محبوب پہ قربان رہے​
شامیانہ پرِ جبریل کا ہو تربت پر
کشتہ عشق محمد کی یہ پہچان رہے​
دین و دنیا میں جو پایا وہ وہیں سے پایا
ہم تو جس گھر میں رہے آپکے مہمان رہے​
ما عرفنا سے تو مقصود تھا یہ حضرت کا
بے خبر اپنی حقیقت سے نہ انسان رہے​
ناامیدی سے بچانا مرے دل کو یارب
وصل ممکن نہیں تو وصل کا ارمان رہے​
کچھ رہے یا نہ رہے پر یہ دعا ہے کہ امیر
نزع کے وقت سلامت میرا ایمان رہے​
 

الف نظامی

لائبریرین
یا رحمۃ للعالمیں

یا رحمۃ للعالمیں
الہام جامہ ہے ترا
قرآں عمامہ ہے ترا
منبر ترا عرش بریں
یا رحمۃ للعالمیں​
آئینہ رحمت بدن ، سانسیں چراغ فکر و فن
قرب الہی تیرا گھر ، الفقر فخری تیرا دھن
خوشبو تری جوئے کرم
آنکھیں تری بابِ حرم
نور ازل تیری جبیں
یارحمۃ للعالمیں​
تری خموشی بھی اذاں نیندیں بھی تیری رتجگے
تیری حیات پاک کا ہر لمحہ پیغمبر لگے
خیر البشر رتبہ ترا
آواز حق خطبہ ترا
آفاق تیرے سامعیں
یارحمۃ للعالمیں​
قبضہ تری پرچھائیں کا بینائی پر ادراک پر
پیروں کی جنبش خاک پر اور آہٹیں افلاک پر
گردِ سفر تاروں کی ضو
مرکب براق تیز رو
سائیس جبریل امیں
یارحمۃ للعالمیں​
تو آفتابِ غار بھی ، تو پرچم یلغار بھی
عجز و وفا بھی ، پیار بھی ، شہ زور بھی سالار بھی
تیری زرہ فتح و ظفر
صدق و وفا تیری سپر
تیغ و تبر صبر و یقیں
یا رحمۃ للعالمیں​
پھر گڈریوں کو لعل دے ، جاں پتھروں میں ڈال دے
حاوی ہوں مستقبل پہ ہم ، ماضی سا ہم کو حال دے
دعوی ہے تیری چاہ کا
اس امتِ گمراہ کا
تیرے سوا کوئی نہیں
یارحمۃ للعالمیں​
 

الف نظامی

لائبریرین
یارب تیرے محبوب کا جلوہ نظر آئے
اس نور مجسم کا سراپا نظر آئے​
اے کاش کبھی ایسا بھی ہو خواب میں میرے
ہوں‌جس کی غلامی میں وہ آقا نظر آئے​
تاحشر میری قبر میں ہوجائے اجالا
مرقد میں جو اُن کا رخ زیبا نظر آئے​
روشن رہیں آنکھیں یہ مری بعد فنا بھی
گر وقت نزع وہ شہ والا نظر آئے​
آو کہ شمع نعتوں کی ہر سمت جلائیں
ہر گوشہ ہستی میں اجالا نظر آئے​
جس در کا بنایا ہے گدا مجھ کو الہی
اس در پہ کبھی کاش یہ منگتا نظر آئے​
کعبہ اے ریاض اس کو بنالوں کا میں دل کا
گر نقش قدم مجھ کو نبی کا نظر آئے​
 

الف نظامی

لائبریرین
ایسا کوئی محبوب نہ ہوگا نہ کہیں ہے
بیٹھا ہے چٹائی پہ مگر عرش نشیں ہے​
ملتا نہیں کیا کیا دوجہاں کو تیرے در سے
اک لفظ “نہیں“ ہے کہ ترے لب پہ نہیں ہے​
تو چاہے تو ہر شب ہو مثال شب اسری
تیرے لیے دو چار قدم عرش بریں ہے​
رکتے ہیں وہیں جاکے قدم اہل نظر کے
اس کوچے سے آگے نہ زماں ہے نہ زمیں ہے​
ہر اک کو میسر کہاں اس در کی غلامی
اس در کا تو دربان بھی جبریل امیں ہے​
دل گریہ کناں اور نظر سوئے مدینہ
اعظم تیرا اندازِ طلب کتنا حسیں ہے​
 

الف نظامی

لائبریرین
اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
جیسے میرے سرکار ہیں ویسا نہیں کوئی​
تم سا تو حسیں آنکھ نے دیکھا نہیں کوئی
یہ شان لطافت ہے کہ سایہ نہیں کوئی​
اے ظرف نظر دیکھ مگر دیکھ ادب سے
سرکار کا جلوہ ہے تماشہ نہیں کوئی​
ہوتا ہے جہاں ذکر محمد کے کرم کا
اس بزم میں محروم تمنا نہیں کوئی​
اعزاز یہ حاصل ہے تو حاصل ہے زمیں کو
افلاک پہ تو گنبدِ خضری نہیں کوئی​
سرکار کی رحمت نے مجھے خوب نوازا
یہ سچ ہے کہ خالد سا نکما نہیں کوئی​
 

الف نظامی

لائبریرین
خوشبو ہے دوعالم میں تری اے گل چیدہ

خوشبو ہے دوعالم میں تری اے گل چیدہ
کس منہ سے بیاں ہوں ترے اوصاف حمیدہ​
تجھ سا کوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں
دیتا ہے گواہی یہی عالم کا جریدہ​
سیرت ہے تیری جوہرِ آئینہ تہذیب
روشن تیرے جلووں سے جہانِ دل و دیدہ​
مضمر تیری تقلید میں عالم کی بھلائی
میرا یہی ایماں ہے یہی میرا عقیدہ​
اے رحمت عالم تیری یادوں کی بدولت
کس درجہ سکوں میں ہے مرا بندِ سفیدہ​
یوں دور ہوں تائب میں حریم نبوی سے
صحرا میں ہو جس طرح کوئی شاخ بریدہ​
 

الف نظامی

لائبریرین
عرش اعلی پہ رب سبز گنبد میں آپ کیوں کہوں میرا کوئی سہارا نہیں
میں مدینے سے لیکن بہت دور ہوں یہ خلش میرے دل کو گوارا نہیں


مجھ کو کچھ غم نہیں اشک بہتے رہیں دل میرا سوز الفت میں جلتا رہے
آپ کے نام پر مر کے مٹ جاوں میں میرا ایماں ہے پھر بھی خسارہ نہیں

آپ کا عشق ہے عشق رب العلی آپ کا ذکر ہے خاص ذکر خدا
خود خدا کا یہ قرآں میں اعلان ہے جو تمہارا نہیں وہ ہمارا نہیں

ٹھوکروں کے سوا اور پائے گا کیا جس کی منزل کا کوئی نہ ہو رہنما
اپنی منزل پہ ہرگز نہ پہنچے گا وہ ہاتھ میں جس کے دامن تمہارا نہیں

اسم احمد کی تعظیم کے منکرو ان کی عظمت کو قرآن میں دیکھ لو
بے لقب ان کا نامِ مبارک کہیں ان کے معبود نے بھی پکارا نہیں

عقل جن و بشر کا یہاں ذکر کیا عقل روح الامیں دنگ حیران ہے
عظمت مصطفی کی ملے حد کسے ، یہ وہ دریا ہے جس کا کنارا نہیں

وہ ہی روضے پہ بلوائینگے ایک دن اے سکندر ذرا صبر سے کام لے
ان کے در کا گدا اور مایوس ہو میری سرکار کو یہ گوارا نہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
فاصلوں‌کو تکلف ہے ہم سے اگر ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں
خود انہیں کو پکاریں گے ہم دور سے راستے میں اگر پاوں تھک جائیں گے
جیسے ہی سبر گنبد نظر آئے گا بندگی کا قرینہ بدل جائے گا
سر جھکانے کی فرست ملے گی کسے خود ہی پلکوں سے سجدے ٹپک جائیں گے
ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے اور گلیوں میں قصدا بھٹک جائیں گے
ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے
اے مدینے کے زائر خدا کے لیے داستان سفر مجھ کو یوں مت سنا
دل تڑپ جائے گا بات بڑھ جائے گی میرے محتاط آنسو چھلک جائیں گے
 

الف نظامی

لائبریرین
تیری نظر خار زارِ شب میں گلاب تحریر کر چکی ہے

تیری نظر خار زارِ شب میں گلاب تحریر کر چکی ہے
اجاڑ نیندوں کے خواب میں انقلاب تحریر کر چکی ہے​
کبھی میرے ذہن کے فلک پر سوال ابھرے تو میں نے دیکھا
ترے زمانے کی خاک ان کے جواب تحریر کرچکی ہے​
وہ حرف جو تیرے دل میں اترے وہ میرے دل میں بھی گونجتے ہیں
تری محبت میرے لہو میں کتاب تحریر کرچکی ہے​
تری جدائی میں رونے والے ہی میری بستی میں بچ گئے ہیں
مری زمیں پر ہوائے دنیا عذاب تحریر کرچکی ہے​
ترے لیے سرکٹانے والوں کا نام ہے یا نہیں ہے اجمل
لہو کو رشنائی تیرے لاکھوں خطاب تحریر کرچکی ہے​
 

الف نظامی

لائبریرین
تصویر حسن بے نشاں صل علی صل علی

تصویر حسن بے نشاں صل علی صل علی
لاریب شاہ خسرواں صل علی صل علی
زیبائے تو شمس الضحٰی بدرالدجٰی
ارحم لنا اے جانِ جاں صل علی صل علی​
ما زاغ چشم سرمگیں ، والیل زلفِ عنبریں
یٰسین دندانِ دہاں صل علی صل علی
محمود سے حامد ہوا ، احمد محمد مصطفٰے
حم کا ہے رازداں صل علی صل علی​
اے قبلہ گاہ عاشقیں اے رحمۃ للعالمیں
اے وجہ تخلیق جہاں صل علی صل علی
دربان ہے روح امین ، مسند تری عرشِ بریں
گویا مکین لامکاں صل علی صل علی​
تو صاحب لولاک ہے تو فخر ہفت افلاک ہے
قرآن ہے قرآن خواں صل علی صل علی
روز جزا ، اے رافع ذکر خدا
محبوب رب دوجہاں صل علی صل علی​
اے خاتم پیغمبری اے کہ ادائے دلبری
اے کہ ادائے دلبراں صل علی صل علی
قوسین ابروئے جبیں ، کونین بھی زیرِ نگیں
اسریٰ کی شب گزری کہاں صل علی صل علی​
تیری زبان پر لا الہ مولا کہے صل علی
گاہے یہاں گاہے وہاں صل علی صل علی
اے سید عرب وعجم اے محترم نطر کرم
تیرے سوا جائیں کہاں صل علی صل علی​
در یتیم و تاجور ، اے صاحبِ شق القمر
امی مگر فخرِ بیاں صل علی صل علی
گویا سکوتِ دوجہاں تیرا گدا محو فغاں
واصف ہوا ہے نیم جاں صل علی صل علی​
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

نعت شریف
ہردم ہومیرا وردمدینہ ہی مدینہ
ہردم ہومیرا وردمدینہ ہی مدینہ
بس یادتیری دل میں رہے روزوشبینہ
بس یادتیری دل میں رہے روزوشبینہ
ہردم ہومیرا وردمدینہ ہی مدینہ
ہردم ہومیرا وردمدینہ ہی مدینہ
وہ لمحہ وہ دن اوروہ آجائے مہینہ
وہ لمحہ وہ دن اوروہ آجائے مہینہ
پھر کاش تڑپتاہواپہنچوں میں مدینہ
پھر کاش تڑپتاہواپہنچوںمیں مدینہ
ہردم ہومیرا وردمدینہ ہی مدینہ
ہردم ہومیرا وردمدینہ ہی مدینہ
سینہ ہومدینہ میراسینہ ہومدینہ
سینہ ہومدینہ میراسینہ ہومدینہ
بن جائے میرادل تیری الفت کاخزینہ
بن جائے میرادل تیری الفت کاخزینہ
ہردم ہومیرا وردمدینہ ہی مدینہ
ہردم ہومیرا وردمدینہ ہی مدینہ
اے نورخدا،نوربھری دل پرنظرہو
اے نورخدا،نوربھری دل پرنظرہو
ہونورسے پرنوریہ بے نورنگینہ
ہونورسے پرنوریہ بے نورنگینہ
ہردم ہومیرا وردمدینہ ہی مدینہ
سرکارتمناہے یونہی عمربسرہو
بس تیری محبت میں ہی ہومرناجینا
ساقی مجھے جام ایسامحبت کاپلادے
ساقی مجھے جام ایسامحبت کاپلادے
اترے نہ نشہ اسکاکبھی شاہ مدینہ
اترے نہ نشہ اسکاکبھی شاہ مدینہ
ہردم ہومیراوردمدینہ ہی مدینہ
ہردم ہومیراوردمدینہ ہی مدینہ
تم خاک مدینہ میرے لاشے پہ چھڑکنا
تم خاک مدینہ میرے لاشے پہ چھڑکنا
پھرملناکفن پرجوملے انکاپسینہ
پھرملناکفن پرجوملے انکاپسینہ
ہردم ہومیراوردمدینہ ہی مدینہ
ہردم ہومیراوردمدینہ ہی مدینہ
عطارطلبگارہے بس نظرکرم کا
عطارطلبگارہے بس نظرکرم کا
للہ کرم ،جان کرم ،بہرمدینہ
للہ کرم ،جان کرم ،بہرمدینہ
ہردم ہومیراوردمدینہ ہی مدینہ
بس یاد تیر ی دل میں رہے روز وشبینہ
ہردم ہومیراوردمدینہ ہی مدینہ


والسلام
جاویداقبال
 

الف نظامی

لائبریرین
مسند نشین عالم امکاں تمہی تو ہو
اس انجمن کی شمع فروزاں تمہی تو ہو​
صبح ازل سے شام ابد تک ہے جس کا نور
وہ جلوہ زارِ حسن درخشاں تمہی تو ہو​
دنیائے ہست و بود کی زینت تمہی سے ہے
دونوں جہاں کے والی و سلطاں تمہی تو ہو​
تم کیا ملے کہ دولتِ ایماں ملی ہمیں
ایمان کی تو یہ ہے کہ ایماں تمہی تو ہو​
دنیا و آخرت کا سہارا تمہاری ذات
دونوں جہاں کے والی و سلطاں تمہی تو ہو​
اختر کو بے نوائی دنیا کی فکر کیا
ساماں طرازِ بے سروساماں تمہی تو ہو​
 

الف نظامی

لائبریرین
جاری ہے دو جہاں پہ حکومت رسول (صل اللہ علیہ والہ وسلم) کی
کرتے ہیں مہر و ماہ اطاعت رسول (صل اللہ علیہ والہ وسلم) کی

ایماں ایک نام ہے حب رسول (صل اللہ علیہ والہ وسلم) کا
ہے خلد کی بہار محبت رسول (صل اللہ علیہ والہ وسلم) کی

نوک مژہ پہ جن کی رہے اشک کربلا
پائیں‌گے حشر میں وہ شفاعت رسول (صل اللہ علیہ والہ وسلم) کی

غار حرا کو یاد ہیں سجدے رسول (صل اللہ علیہ والہ وسلم) ‌کے
دیکھی ہیں پتھروں‌کے عبادت رسول (صل اللہ علیہ والہ وسلم) کی

دامان عقل و ہوش سہارا نہ دے
چاہت خدا کی بن گئی چاہت رسول (صل اللہ علیہ والہ وسلم) کی

ساغر تمام عالم ہستی ہے بے حجاب
آنکھوں میں بس رہی ہے وہ خلوت رسول (صل اللہ علیہ والہ وسلم) کی​
 

الف نظامی

لائبریرین
غمگسار اپنے ہیں سرکار یہ بس دیکھا ہے
غم کے بارے میں نہیں جان سکھے ہم کیا ہے​
آپ کے لطف و کرم سے ہے سلامت ایماں
ایک محشر ہے کہ جو چاروں طرف برپا ہے​
دستگیری اسے کہتے ہیں کسی موڑ پہ بھی
امتی کو نہیں اندیشہ کہ وہ تنہا ہے​
کیوں نہ ہو آپ کی رحمت پہ گنہگار کو ناز
اس کے بارے میں یہ ارشاد کہ وہ اپنا ہے​
ٹوٹ جائیں گے زمانے کے روابط سارے
مگر اک ربط کہ جو آپ کی الفت کا ہے​
دیکھے طیبہ کے جو انوار تو زائر نے کہا
یہی جنت ، یہی تسنیم ، یہی طوبیٰ ہے​
نعت کا یہ فیض ہے شاید مری بخشش پہ فقیر
اگر امروز کرم ہے تو کرم فردا ہے​
 

الف نظامی

لائبریرین
جس جگہ احمد مختار کا نام آتا ہے
وہیں جبریلِ امیں لے کے سلام آتا ہے​
عشق خواجہ میں اک ایسا بھی مقام آتا ہے
دل دھڑکتا ہے تو رحمت کا پیام آتا ہے​
دلِ بیتاب ! ٹھہر اے دل بیتاب ! ٹھہر
باادب باش کہ طیبہ کا مقام آتا ہے​
دیکھیے رحمتِ کونین نوازیں کیسے
بن کے محتاجِ کرم شوقِ تمام آتا ہے​
روح دھل جاتی ہے روتا ہوں جو یادِ شہ میں
اشک جو آنکھ سے گرتا ہے وہ کام آتا ہے​
بعثتِ خواجہ ہوئی بعد رسولانِ کرام
صفیں ہوجائیں مکمل تو امام آتا ہے​
اے دل! اب وقت ہے پیری کا مدینے پہنچیں
آشیانے میں پرندہ سرِ شام آتا ہے​
رومی و جامی و سعدی ہی پہ نہیں موقوف
ان کے مداحوں میں مظہر کا بھی نام آتا ہے​
 

الف نظامی

لائبریرین
ہوائے غم چلی ہے اور میں ہوں یارسول اللہ
اجل سر پر کھڑی ہے اور میں ہوں یارسول اللہ​
مرے ہونٹوں کو چھو کر لوٹ آتے ہیں خنک بادل
ازل کی تشنگی ہے اور میں ہوں یارسول اللہ​
میں مجرم ہی سہی اذنِ سفر تو دیجیے مجھ کو
مری درماندگی ہے اور میں ہوں یارسول اللہ​
کسی جگنو کو بھی تحویل میں میں لینا نہیں ممکن
وہی تیرہ شبی ہے اور میں ہوں یارسول اللہ​
چراغِ آرزو رکھا ہوا ہے دیدہ تر میں
ہوا کی برہمی ہے اور میں ہوں یارسول اللہ​
اُدھر انوار کی رم جھم میں ہیں بختِ رسا والے
اِدھر نوحہ گری ہے اور میں ہوں یارسول اللہ​
 
Top