پنجابیوں کی مذہب پسندی اور مہاجروں کا سیکولرزم

squarened

معطل
مہاجروں کے ساتھ زیادتی کی کافی بات ہوتی ہے مگر کیا زیادتیاں ہیں اور کس حد تک درست ہیں اس پہ بات کم ہی ہوتی ہے۔

بسم اللہ کیجیے، اپنی تحقیق پیش کیجیے کہ آپ کی نظر میں کون سی زیادتی ہوئی ہے اور کون سی درست نہیں ہے

اگر آپ چاہیں تو تاریخی حوالہ جات پیش کر سکتا ہوں۔

ایسے ہی حوالے جن کی بنیاد پر آپ ہمیں گالی دے رہے ہیں کہ ہم نے اسلام پر تین حرف بھیجے اور تقسیم کو غلطی قرار دیا؟
مزید حوالے پنجاب کی مذہب پسندی کے بھی پیش کر دیں جس کی تعریف پر مہاجر اور ان کی اولادیں پورا نہیں اترتیں؟

میرا مقصد یہاں مہاجروں پہ تنقید نہیں تھا، نہ ہی میں نے پنجاب کی مذہب پسندی کی تحسین کی ہے، صرف اپنے نقطۂ نظر سے دونوں طبقوں کے رویہ کی وجہ جاننے کی کوشش ہے

آپ کا مقصد کیا تھا یہی سوال تو آپ سے اوپر بھی پوچھا ہے۔ پہلے دونوں طبقات کے رویوں کا علم حاصل کر لیں پھر اس کی وجہ پر تحقیق کریں
 

squarened

معطل
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ جب ایم کیو ایم پاکستان الطاف حسین کے بیانات سے خود کو الگ تھلگ رکھتی ہے تو پھر ان کی نیت پر شک کیوں کیا جاتا ہے۔ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ اگر ایم کیو ایم پاکستان دل و جان سے الطاف حسین کو ڈِس اون نہ بھی کرے تب بھی ان کا یہ کہہ دینا کافی ہے کہ وہ الطاف حسین سے کوئی تعلق واسطہ نہیں رکھتے۔ جب ہم ایک طبقے کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں تو پھر الطاف حسین ایسے افراد سامنے آتے ہیں جو بظاہر ایک خاص طبقے کے حقیقی رہنما بن کر ابھرتے ہیں تاہم بعدازاں غیر ملکی آقاؤں کے اشاروں پر ناچنے لگ جاتے ہیں تاہم اس میں مہاجر طبقے کا کیا قصور ہے؟

جزاک اللہ خیرا بھیا
ہم ایسے اولاد المہاجرین کو بھی سمجھ نہیں آتا کہ ہمارا قصور کیا ہے جو نہ ایم کیو ایم پاکستان کے ہیں، نہ لندن کے اور نہ ہی پی.ایس۔پی کے ۔جو ہمیں یوں غدار کہا جاتا ہے اور کوئی پناہ گیر جیسے القاب سے یاد کرتا ہے۔ مہاجروں سے ہونے والی زیادتیوں پر شک تو کیا جاتا ہے مگر ان عوامل پر کوئی توجہ نہیں دیتا جو ایسی جماعتوں کے قیام کی وجہ بنتی ہیں۔ آج بھی زمینی حقائق یہ ہیں کہ اونچی اونچی پوسٹس پر بیٹھے سندھی باسز اپنے دفتر کے کلرک کو بھی سائیں سائیں پکارتے ہیں اور گریڈ ١٨ -١٩ کے اردو بولنے والوں کو بیجا تنگ اور بے عزت کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں چھوڑتے۔ کراچی کی جو حالت زار ہے وہ میرے خیال میں سب کے علم میں ہی ہے. یہاں تک کہ ملک ریاض صاحب کراچی کے کچرے کی صفائی کے ساتھ اب پارکس ٹھیک کرنے کی ذمہ داری بھی لے رہے ہیں۔ حاکم طبقہ میں مہاجروں کی کمی کا ذکر تو کیا گیا مگر یہ کوئی زیادتی تھوڑی ہے۔
 

squarened

معطل
ہم سب پاکستانی ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہونا چاہیے۔
صرف ہونا چاہیے نہیں، ہمیں فخر ہے بھی۔ البتہ بعض لوگ اپنے گمان کے مطابق ہمیں پاکستانی ہونے سے خارج کرتے رہیں تو احتجاج ہمارا حق ہے ۔ آپ کے خیال میں مہاجر اپنے آپ کو پاکستانی نہیں کہتے تو ہندوستانی کہتے ہیں؟
 
میں پہلے اوپر لکھ چکا ہوں کہ یہ مذہبی حوالہ اس لحاظ سے ہے کہ مہاجر بائیں بازو کی اور پنجابی دائیں بازو کی جماعتوں کو ووٹ دیتے ہیں۔ انفرادی طور پہ دونوں لسانی گروہوں میں ہر طرح کے لوگ پائے جاتے ہیں، مذہبی بھی اور غیر مذہبی بھی۔

میرے خیال میں مہاجروں میں ایک تاثر ہے کہ ان کے وہ ایک مظلوم اقلیت ہیں، میرے ذاتی خیال میں یہ تاثر درست نہیں۔
 
جزاک اللہ خیرا بھیا
ہم ایسے اولاد المہاجرین کو بھی سمجھ نہیں آتا کہ ہمارا قصور کیا ہے جو نہ ایم کیو ایم پاکستان کے ہیں، نہ لندن کے اور نہ ہی پی.ایس۔پی کے ۔جو ہمیں یوں غدار کہا جاتا ہے اور کوئی پناہ گیر جیسے القاب سے یاد کرتا ہے۔ مہاجروں سے ہونے والی زیادتیوں پر شک تو کیا جاتا ہے مگر ان عوامل پر کوئی توجہ نہیں دیتا جو ایسی جماعتوں کے قیام کی وجہ بنتی ہیں۔ آج بھی زمینی حقائق یہ ہیں کہ اونچی اونچی پوسٹس پر بیٹھے سندھی باسز اپنے دفتر کے کلرک کو بھی سائیں سائیں پکارتے ہیں اور گریڈ ١٨ -١٩ کے اردو بولنے والوں کو بیجا تنگ اور بے عزت کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں چھوڑتے۔ کراچی کی جو حالت زار ہے وہ میرے خیال میں سب کے علم میں ہی ہے. یہاں تک کہ ملک ریاض صاحب کراچی کے کچرے کی صفائی کے ساتھ اب پارکس ٹھیک کرنے کی ذمہ داری بھی لے رہے ہیں۔ حاکم طبقہ میں مہاجروں کی کمی کا ذکر تو کیا گیا مگر یہ کوئی زیادتی تھوڑی ہے۔
بچپن سے مہاجر میرے ہم پیالہ اور ہم نوالہ رہے ہیں، ان کے منہ سے میں ایسی ہی باتیں سنتا رہا ہوں جیسی یہاں ایچ خان کرتے ہیں۔
اگر آپ ایم کیو ایم والے بھی ہیں تو میرے نزدیک قابلِ نفرین نہیں جب تک کہ کوئی کسی جرم میں بنفسِ نفیس شریک نہ ہو۔

اگر تمام لوگ ایک دوسرے کے رویہ کو سمجھنے کی کوشش کریں بجائے ایک قبائلی ردِ عمل کے تو شاید اتنی تفریق نہ ہو۔
 

squarened

معطل
بچپن سے مہاجر میرے ہم پیالہ اور ہم نوالہ رہے ہیں، ان کے منہ سے میں ایسی ہی باتیں سنتا رہا ہوں جیسی یہاں ایچ خان کرتے ہیں۔
اگر آپ ایم کیو ایم والے بھی ہیں تو میرے نزدیک قابلِ نفرین نہیں جب تک کہ کوئی کسی جرم میں بنفسِ نفیس شریک نہ ہو۔

اگر تمام لوگ ایک دوسرے کے رویہ کو سمجھنے کی کوشش کریں بجائے ایک قبائلی ردِ عمل کے تو شاید اتنی تفریق نہ ہو۔

ایچ اے خان جیسے باتیں کرتے ہیں ویسی میں نے یہاں اپنی پوری زندگی میں کراچی میں مہاجروں کے ساتھ رہتے نہ سنیں ،نہ کیں(بالکل ویسے ہی جیسے تمام پنجابی آپ کی جیسے اعلی سوچ نہیں رکھتے)۔ یہاں ہمارے ساتھ تقریبا ہر زبان کے لوگ رہتے، ساتھ پڑھتے ہیں اور ان میں کوئی تعصب نہیں ہوتا ہے۔ کراچی میں اکثریت ان مہاجروں کی ہے جو لسانی اور مذہبی دونوں ہی سیاست کرنے والوں سے نالاں ہے اور ان کے سامنے کوئی متبادل بھی نہیں ہے
اور ہم ایم کیو ایم والے بھی نہیں ہیں، البتہ ایسا ضرور ہے کہ ہمارے والدین نے ایم کیو ایم کے ابتدائی زمانے میں انہیں ووٹ دیا، مگر جب ان کے اعمال ایسے نہ تھے یا کم از کم ظاہر نہ ہوئے تھے۔ ہم ان اپنی شعوری زندگی میں نہ انہیں ووٹ دیا نہ اب ہمارے والدین ہی دیتے ہیں
 
squarened
اس لڑی کے طفیل آپ کے افکار جاننے کا موقع ملا جو میرے سمیت یقیناً کچھ اور محفلین کے لیے بهی ایک خوشگوار حیرت لیے ہوئے ہیں۔ بہت خوب۔

ساڑهے پانچ سالوں میں اکٹهے اتنے سارے مراسلے شاید ہی آپ نے پہلے کبهی کیے ہوں۔ :heehee: اور اس کا ایک مطلب یہ بهی ہے کہ آپ سے مزید مراسلات جاری کرانے کے لیے گاہے بگاہے ایسے موضوعات کو چهیڑا جائے۔ :tongueout:
 

squarened

معطل
ساڑهے پانچ سالوں میں اکٹهے اتنے سارے مراسلے شاید ہی آپ نے پہلے کبهی کیے ہوں۔
جی نہیں، پہلے بھی اکٹھے کئی پوسٹس کی ہیں. حج ٢٠١٥ کے حادثے پر ایک لڑی تھی جو ایک دن خاموشی سے بغیر کسی اطلاع کے غائب ہو گئی
محفل کی پچھلی سالگرہ پر ایک ساتھ کئی سکرین شاٹس بھی پوسٹس کیے تھے
اور فارغ وقت میں گیسٹ وزٹ میں محفل کے اکثر تھریڈز دیکھنے اور محفلین کو جاننے کا موقع ملتا رہتا ہے
اس کا ایک مطلب یہ بهی ہے کہ آپ سے مزید مراسلات جاری کرانے کے لیے گاہے بگاہے ایسے موضوعات کو چهیڑا جائے۔
ایسے موضوعات پر میرے خیال میں دیگر اردو اسپیکنگ اپنی وضاحتیں دے دے کر تھک چکے ہیں، جیسے ابھی محمد احمد بھائی کی یہ پوسٹ پڑھی
الطاف حسین کا نائن زیرو کی تقریر میں عمران کے خلاف گھٹیا زبان کا استعمال

اور ایسے مراسلات ہمارے دکھ میں اضافے کا سبب ہی بنتے ہیں۔ عملی زندگی میں سندھی مہاجر تعصب کا سامنا تو کرنا پڑا ہے مگر پنجابی مہاجر کا نہیں۔ دوران تعلیم اور پھر مختلف فورمز پر پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کو عموما وسیع القلب ہی پایا ہے
 
میں جو بات کرتا ہوں وہ مہاجروں کی دل کی بات ہے اور حق ہے۔
مہاجر اسلام پاکستان ایک ہی بات ہے۔ یہ بات کسی اور قومیت پر فٹ نہیں بیٹھتی
یادرکھیے۔ پنجابی انڈین بھی ہوسکتا ہے بلوچی ایرانی بھی اور پٹھان افغانی بھی اور سندھی انڈین بھی۔ مگر مہاجر صرف پاکستانی ہوگا کوئی اور نہیں اور مسلم بھی ہوگا
 
آخو، باقی سارے تے پلاسٹک دے بنے ہوئے نیں نا!!!
جی، باقی سب تو پلاسٹک کے بنے ہوئے ہیں نا!!!

یہ بات مذاق کی نہیں اصل پاکستانی مہاجر ہیں باقی بعد میں بنے
ویسے اگر کسی پر احسان کیا جائے بلکہ کسی کی نسلوں پر احسان کیا جائے اور پھر وہ کہے کیا احسان کیا ہے اس کو احسان فراموش بلکہ محسن کش کہتے ہیں۔ یہ بدترین قسم کا اخلاق ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
چودھری مصطفی صاحب!

سب سے پہلے تو یہ بتائیے کہ آپ اس گفتگو سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟

ویسے محفل کی غالب اکثریت پنجابی احباب پر مشتمل ہیں لیکن اُن کی جانب سے اس قسم کا تعصبانہ رویّہ کبھی دیکھنے کو نہیں ملتا۔

محفلین میں آپ نے دو طرح کی تقسیم کی بنیاد رکھی۔ ایک تو زبان کی بنیاد پر۔ اردو بولنے اور پنجابی بولنے والے۔ پھر اُنہی میں سے ایک کو بائیں بازو سے جوڑ دیا اور ایک دائیں بازو سے۔ کسی زبان کے بولنے والوں پر اس قسم کا حکم لگانا کسی بھی طرح دانشمندی نہیں ہے۔ الّا یہ کہ آپ کے دل میں کچھ اور ہی مقصد ہو۔
 

محمداحمد

لائبریرین
پنجابی انڈین بھی ہوسکتا ہے بلوچی ایرانی بھی اور پٹھان افغانی بھی اور سندھی انڈین بھی۔ مگر مہاجر صرف پاکستانی ہوگا کوئی اور نہیں اور مسلم بھی ہوگا

:):):)

شکر ہے کہ آپ وکیل نہیں ہیں، ورنہ جج صاحب ضرور سٹپٹا جاتے۔ :):D:p
 
چودھری مصطفی صاحب!

سب سے پہلے تو یہ بتائیے کہ آپ اس گفتگو سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟

ویسے محفل کی غالب اکثریت پنجابی احباب پر مشتمل ہیں لیکن اُن کی جانب سے اس قسم کا تعصبانہ رویّہ کبھی دیکھنے کو نہیں ملتا۔

محفلین میں آپ نے دو طرح کی تقسیم کی بنیاد رکھی۔ ایک تو زبان کی بنیاد پر۔ اردو بولنے اور پنجابی بولنے والے۔ پھر اُنہی میں سے ایک کو بائیں بازو سے جوڑ دیا اور ایک دائیں بازو سے۔ کسی زبان کے بولنے والوں پر اس قسم کا حکم لگانا کسی بھی طرح دانشمندی نہیں ہے۔ الّا یہ کہ آپ کے دل میں کچھ اور ہی مقصد ہو۔

یہ اردو مجلس کے پانچ ہزارہے لگتے ہیں۔ :)
 

عثمان

محفلین
اس کے بعد انہوں نے اسلام پہ تین حرف بھیجے اور لسانی سیاست کا بیڑہ اٹھایا،
اگر آپ کا مقدمہ محض اتنا ہوتا کہ کیا پنجابی سیاسی طور پر دائیں بازو اور مہاجر سیاسی طور پر بائیں بازو کی طرف جھکاو رکھتے ہیں تو موضوع قابل بحث تھا۔
تاہم آپ نے کسی استدلال ، محرکات اور نتائج کی بجائے جان بوجھ کر محض نفرت انگیز اور دل آزار تراکیب کا انتخاب کرتے ہوئے ایک مخصوص قوم کے خلاف اپنا بغض نکال کر انہیں ولن بنانے کی بھونڈی کوشش کی ہے۔ آپ کے ان چار فقروں پر مشتمل یاوہ گوئی پر کوئی سنجیدہ گفتگو کرنا پانی میں مدھانی چلانے کے مترادف ہے۔
 
Top