ایچ اے خان
معطل
کیا آپ نہیں سمجھتے کہ اسلام اور پاکستان دونوں سے ہی محبت کا تقاضہ یہ بھی ہے کہ ہر مسلمان اور پاکستانی سے بھی محبت کی جائے؟
ہر مسلمان سے محبت لازمی ہے
اسلام سے محبت کا ایک تقاضہ مہاجروں سے محبت بھی ہے
کیا آپ نہیں سمجھتے کہ اسلام اور پاکستان دونوں سے ہی محبت کا تقاضہ یہ بھی ہے کہ ہر مسلمان اور پاکستانی سے بھی محبت کی جائے؟
واضح کیجئے کہ میں نے کونسی متعفن پوسٹ کو متفق کی ریٹنگ دی ہے اور اگر ریٹنگ اتنی ہی اہمیت رکھتی ہے تو میں نے آپ کے مراسلوں کو بھی مثبت ریٹنگ دی ہے وہ نظر نہیں آتی آپ کو۔بصد معذرت آپ بالکل بھی یہ نہیں کہہ رہے تھے۔ تمام متعفن پوسٹس پر آپ متفق کی ریٹنگ دیتے ہیں بلکہ آگے سے گرہ لگاتے ہیں کہ مہاجر خود کو پاکستانی نہیں کہتے اور مہاجر اس بات کا جواب بھی دیں آپ کو اور اب کہتے ہیں آپ عصبیت کے خلاف ہیں
اچھا یاد آیا آج فرسٹ اپریل ہے
تقسیم سے پہلے مسلمان ، معاشی طور پہ پسماندہ تر تھے۔ تقسیم کے بعدمغربی پنجاب کے متمول، متعلم اور حاکم طبقے کی مشرقی پنجاب ہجرت کر جانے سے، پنجابی مسلمانوں کو فائدہ ہوا اور انہوں نے ہندو اور سکھوں کی جگہ لی۔ گو کہ پنجاب پاکستان بنانے کی دوڑ میں دیر سے شامل ہوا مگر تقسیم کے بعد نظریہ تقسیم پہ قائم رہا۔ سندھ میں متمول غیر مسلم شہری آبادی اور بیوروکریسی کہ جگہ مہاجروں نے لی اور ان کہ ہجرت تقسیم کے کئی سال بعد (۵۱) تک جاری رہی۔ یہ بھی قومیت کی تشکیل میں مذہب کے بنیاد ہونے پہ قائم رہے۔ مگر جوں جوں حکومت پہ بیوروکریسی سے زیادہ فوج کا قبضہ بڑھتا گیا، حاکم طبقہ میں مہاجروں کی نمائندگی میں کمی ہوتی گئی۔ اس کے بعد انہوں نے اسلام پہ تین حرف بھیجے اور لسانی سیاست کا بیڑہ اٹھایا، تقسیم کو غلطی قرار دیا اور خود کو یقین دلایا کہ مغل تخت وہ پاکستان کی خاطر چھوڑ آئے، اور اس قربانی کا ان کو صلہ نہیں ملا۔ لیکن اس بات کو فراموش کر دیا گیا کہ صدیوں وہ ہندوستان میں ایک حاکم اقلیت رہے، اور اکثر و بیشتر ایران اور وسط ایشیا سے آئے تھے یا عرب سے۔ آزادی کے بعد یہ ممکن نہ تھا کہ ہندو اپنی عددی اور معاشی برتری کے باعث ان کا ڈنڈا ڈولی نہ کرتے، جیسا کہ ہو رہا ہے۔
خاصی مضحکہ خیز بات ہے۔
مہاجروں کے کیا احسان ہیں؟
ہم ایک ایک کر کے ان پر بات کر سکتے ہیں۔
اس کے بر خلاف پاکستان کے ان پہ بہت احسان ہیں، ان کی زبان کو علاقائی زبانوں پہ ترجیح دی، اس کے وجہ سے مہاجر اب بھی ایسی اقلیت ہیں جو معاشی اور تعلیمی طور پہ باقیوں سے بہتر ہے۔ اس کی نسبت وہ لوگ جو انڈیا میں رہ گئے وہ پسماندہ ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ پاکستانی ہیں۔
پاکستان کے ہر شہری کا پاکستان پہ یکساں حق ہے۔
ویسے یہ کہتا چلوں کہ ہجرت کی جتنی تکلیف پنجابیوں نے دیکھی وہ اس سے بدرجہا زیادہ تھی جو اردو بولنے والوں نے دیکھی، پنجاب کی ہجرت انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت ہے، تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجئے۔
میرا مقصد یہاں مہاجروں پہ تنقید نہیں تھا، نہ ہی میں نے پنجاب کی مذہب پسندی کی تحسین کی ہے، صرف اپنے نقطۂ نظر سے دونوں طبقوں کے رویہ کی وجہ جاننے کی کوشش ہے، جس سے اختلاف آپ کا حق ہے۔
واضح کیجئے کہ میں نے کونسی متعفن پوسٹ کو متفق کی ریٹنگ دی ہے اور اگر ریٹنگ اتنی ہی اہمیت رکھتی ہے تو میں نے آپ کے مراسلوں کو بھی مثبت ریٹنگ دی ہے وہ نظر نہیں آتی آپ کو۔
یقین مانیں میں بالکل بھی متعصب نہیں ہوں سیاق و سباق سے ہٹ کر آپ صرف ایک جملے پر زور دے رہے ہیں۔
یہ اوپر کی تمام پوسٹس وہ ہیں جو حب الوطنی سے بھرپور ہیں اور جن میں عصبیت کی جھلک بھی محسوس نہیں ہوتی، حد تو یہ ہے کہ اردو جو سب کو جوڑنے والی قومی زبان ہے اسے بھی ہم پر احسان شمار کیا ہے، کل کو چودھری مصطفی یہ بھی کہہ دیں گے کہ اردو محفل بھی ہم پر احسان کرنے کے لیے بنی ہے. اس لیے آپ نے ان پر متفق کی سند عطا فرمائی ،البتہ خلیل الرحمن بھائی، فرقان بھائی،محمد احمد بھائی کی کسی بات سے آپ اتفاق نہ کر سکے.
ریٹنگ تو میری نظر میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی البتہ ایک مثبت ریٹنگ آپ نے جب دی جس میں لکھا تھا پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کو وسیع القلب پایا ہے
آپ اپنے جملے کا سیاق و سباق سمجھا دیں. کراچی اتنے بڑے بڑے علماء،صلحاء ،ادباء،شعراء، سیاسی، فلاحی شخصیات کا مرکز رہا ہے کہ شمار کرنے بیٹھیں تو شاید کر نہ سکیں. وہ سب پاکستانی نہیں تو پھر کون تھے اور ہیں؟
نہیں باقی سب چائنا کے ہیںآخو، باقی سارے تے پلاسٹک دے بنے ہوئے نیں نا!!!
جی، باقی سب تو پلاسٹک کے بنے ہوئے ہیں نا!!!
مہاجر ایسا نہیں سمجھتے ہیں، پنجاب کی ہجرت کے دلخراش واقعات بھی پڑھے ہیں ہم نےمہاجر عام طور پہ سمجھتے ہیں کہ ہجرت کی تکالیف انہوں نے ہی سہی ہیں۔
یہ پوسٹ پڑھ لیجیے، آج بھی حالات ویسے کے ویسے ہی ہیںاس کے علاوہ کوٹا سسٹم کی مخالفت
بات واضح نہیں ہے، یاد رہے کہ میں نے زندگی میں الطاف حسین کی کوئی تقریر پوری نہیں سنی سوائے چند ایک کلپس کے جو مضحکہ خیز تھے۔ ہاں جو بیانات اخبارات میں آتے ہیں وہ پڑھ لیتے ہیںپاکستان کے مختلف صوبوں میں آبادی کا تناسب وغیرہ۔
میں بھی کہوں ہمارے بہن بھائی آپ کو اتنا مل مل کے دھوتے کیوں ہیں!میں ہی مہاجروں کا اصل چہرہ ہوں۔
پاکستان کی شان بھائی! آپ کی ذات کو اول فول نہیں کہا ،آپ کی باتوں کو کہا ہےحیرت ہے کہ میری ذات کو اول فول اور نہ جانے کیا کہآ جاتا ہے مگر میری کسی بات کو جواب بن نہیں پڑتا
میں ایک عام آدمی ہوں مگر پاکستان کی شان ہوں ۔بدقسمتی سے میری بات آپ کے پلے نہیں پڑتی تو کیا کیا جاوے۔ مجھ جیسے افراد پاکستان میں افراد اتنے کم ہیں کہ گنتی ہزار سے آگے نہ جاوے گی۔
میری بات کیا پاکستانیوں نے کوئی بات سنجیدگی سے نہ لی ۔ ملک گنوایا۔ امریکی آکر قلب پر حملے کرتے ہیں طالبان روز انھیں ذلیل کرتے ہیں مگر یہ ہیں کہ کوئی بات سمجھتے ہی نہیں
یہاں آکر کوئی تمیز کی بات کرے تو انھیں سمجھ ہی نہیں اتی۔۔
میں ہی مہاجروں کا اصل چہرہ ہوں۔ الطاف نہیں۔
میں بھی کہوں ہمارے بہن بھائی آپ کو اتنا مل مل کے دھوتے کیوں ہیں!
پاکستان کی شان بھائی! آپ کی ذات کو اول فول نہیں کہا ،آپ کی باتوں کو کہا ہے
مزید بدقسمتی یہ کہ آپ کے پلے بھی کسی کی بات نہیں پڑتی۔ ہزار چھوڑیں آپ اکیلے ہزار پر بھاری ہیں
پاکستان کی شان پنجاب، سندھ ،کے.پی۔کے، بلوچستان سب کے اتحاد اور محبت سے بڑھے گی، نہ کہ ایک دوسرے میں کیڑے نکالنے انگلیاں اٹھانے میں. ابھی کوئی اٹھ کر کراچی کے سٹریٹ کرائمز کے اعدادوشمار ہی پیش کرنا شروع کر دی کہ کراچی میں مسئلہ ہے تو پھر آپ کو بات سمجھ آئے گی؟
میں بھی کہوں ہمارے بہن بھائی آپ کو اتنا مل مل کے دھوتے کیوں ہیں!
میرے خیال میں کوٹہ سسٹم کا اصولی طور پہ غلط نہیں، اس کے درست نفاذ میں مسئلے ضرور ہو سکتے ہیں۔ پسماندہ گروہوں کو ایک منصفانہ میدان مہیا کرنے کیلئے یہ کسی نہ کسی طور پہ بہت سے ملکوں میں رائج ہے جیسے انڈیا، جنوبی افریقہ، برازیل، ملائشیا وغیرہمہاجر ایسا نہیں سمجھتے ہیں، پنجاب کی ہجرت کے دلخراش واقعات بھی پڑھے ہیں ہم نے
یہ پوسٹ پڑھ لیجیے، آج بھی حالات ویسے کے ویسے ہی ہیں
الطاف حسین کا نائن زیرو کی تقریر میں عمران کے خلاف گھٹیا زبان کا استعمال
الطاف حسین کا نائن زیرو کی تقریر میں عمران کے خلاف گھٹیا زبان کا استعمال
جس بات کا معلوم نہ ہو اس پر رائے زنی نہ کرومیرے خیال میں کوٹہ سسٹم کا اصولی طور پہ غلط نہیں، اس کے درست نفاذ میں مسئلے ضرور ہو سکتے ہیں۔ پسماندہ گروہوں کو ایک منصفانہ میدان مہیا کرنے کیلئے یہ کسی نہ کسی طور پہ بہت سے ملکوں میں رائج ہے جیسے انڈیا، جنوبی افریقہ، برازیل، ملائشیا وغیرہ
میرے بچے ایک پرائیویٹ سکول میں غیر ملکی اساتذہ کے زیر تعلیم ہیں، ان کو ٹیوٹر بھی میسر ہیں، اگر نوکری کے وقت ان کا ایک گاؤں کے سرکاری سکول میں پڑھنے والے کو یکساں معیار سے پرکھا جائے گا تو گاؤں والے پیچھے ہی رہیں گے۔ کیونکہ ان کو وہ وسائل میسر نہیں۔ وسائل کا یہ تفاوت پھر نسل در نسل منتقل ہوتا رہے گا۔ اس کے تدارک کیلئے کوئی طریقہ اختیار کرنا پڑے گا۔
خود مسلمانوں نے متحدہ ہندوستان میں نوکریوں میں کوٹہ کا مطالبہ کیا تھا۔ خواتین کیلئے نشستیں مخصوص کرنے کے پیچھے بھی یہی اصول ہے۔
میرے بچپن کے ایک بڑے پیارے مہاجر دوست ہیں جو روز مجھے وٹس ایپ پہ پنجاب کے ہر ضلع میں ہونے والے جرائم کی رپورٹ بھیجتے رہتے ہیں، مجھے اب ان باتوں کی عادت ہو گئی ہے۔پاکستان کی شان بھائی! آپ کی ذات کو اول فول نہیں کہا ،آپ کی باتوں کو کہا ہے
مزید بدقسمتی یہ کہ آپ کے پلے بھی کسی کی بات نہیں پڑتی۔ ہزار چھوڑیں آپ اکیلے ہزار پر بھاری ہیں
پاکستان کی شان پنجاب، سندھ ،کے.پی۔کے، بلوچستان سب کے اتحاد اور محبت سے بڑھے گی، نہ کہ ایک دوسرے میں کیڑے نکالنے انگلیاں اٹھانے میں. ابھی کوئی اٹھ کر کراچی کے سٹریٹ کرائمز کے اعدادوشمار ہی پیش کرنا شروع کر دی کہ کراچی میں مسئلہ ہے تو پھر آپ کو بات سمجھ آئے گی؟
لگے رہ منآ بھائیمیرے بچپن کے ایک بڑے پیارے مہاجر دوست ہیں جو روز مجھے وٹس ایپ پہ پنجاب کے ہر ضلع میں ہونے والے جرائم کی رپورٹ بھیجتے رہتے ہیں، مجھے اب ان باتوں کی عادت ہو گئی ہے۔