پنجابی محاورے

. جناں نِکّا اُنا تِکّھا
جتنا چھوٹا، اتنا تیز (چالاک، سیانا) مثبت منفی کسی بھی لحاظ سے بولا جاتا ہے۔

ایک محاورہ یہ بھی بولا جاتا ہے کہ

جمدیاں سولاں دے موہنہ تکھے

جمدیاں: پیدا ہوتے ہی
سولاں : کانٹے
تکھے : تیکھے
کانٹوں کی نوک پیدا ئشی تیز ہوتی ہے۔

مطلب بچے پیدائشی اپنے اصل (نسل) پر ہی جاتے ہیں خصوصاً تیز طرار بچوں کے لئے بولا جاتا ہے۔
 
استاد محترم پنجابی میری مادری زبان نہیں ہے ۔ آپ جیسی محترم بزرگ ہستیوں کی جوتیاں سیدھی کرتے پنجابی سے آشنا ہوا ہوں ۔
اور اک بزرگ ہستی سے اس کہاوت کو ایسے ہی سنا سمجھا تھا کہ
کبھی ظاہری صورت سے دھوکہ نہ کھاؤ ۔ اور اس کہاوت میں " ناں " کو مناہی کی علامت جانا تھا ۔۔۔۔۔۔
آپ کی وضاحت سے علم میں مزید اضافہ ہوا ۔۔
بہت شکریہ بہت دعائیں
بجا ارشاد! ایک کہاوت، اکھان، ضرب المثل کے مختلف انداز اور "ورژن" بھی تو ہو سکتے ہیں، یہ کچھ ایسا بعید بھی نہیں۔
 
ایک محاورہ یہ بھی بولا جاتا ہے کہ

جمدیاں سولاں دے موہنہ تکھے

جمدیاں: پیدا ہوتے ہی
سولاں : کانٹے
تکھے : تیکھے
کانٹوں کی نوک پیدا ئشی تیز ہوتی ہے۔

مطلب بچے پیدائشی اپنے اصل (نسل) پر ہی جاتے ہیں خصوصاً تیز طرار بچوں کے لئے بولا جاتا ہے۔

جیونے رہو، اپنے چوہدری صاحب۔
وہ تو سید شہزاد ناصر نے لسٹ بنا دی سو (100) کے لگ بھگ محاوروں کی۔
 
ایک محاورہ یہ بھی بولا جاتا ہے کہ

جمدیاں سولاں دے موہنہ تکھے

جمدیاں: پیدا ہوتے ہی
سولاں : کانٹے
تکھے : تیکھے
کانٹوں کی نوک پیدا ئشی تیز ہوتی ہے۔

مطلب بچے پیدائشی اپنے اصل (نسل) پر ہی جاتے ہیں خصوصاً تیز طرار بچوں کے لئے بولا جاتا ہے۔

جیونے رہو، اپنے چوہدری صاحب۔
وہ تو سید شہزاد ناصر نے لسٹ بنا دی سو (100) کے لگ بھگ محاوروں کی۔
 
36. چوراں نالوں پنڈ کاہلی

37. چور تے کُتی رل گئے

38. اک تے بنوں سوہنی مگروں سُتی اُٹھی

39. بنوں ناتی دھوتی رہ گئی تے نک تے مکھی بہ گئی

40. ہیجڑیاں گھر منڈا جمیا تے چم چم مار سُٹیا

41. کاہلیاں اگے ٹوئے

42. رب نیڑے کے گُھسن

43. پڑھائی نالوں وائی چنگی

36۔ چور نالوں پَنڈ کالھی
پَنڈ : گٹھڑی، یہاں اشارہ اس مال کی طرف ہے جو ایک چور کسی گھر سے چرا لیتا ہے اور اس کی گٹھڑی سی بنا لیتا ہے۔
کالھ : جلدی، کالھا، کالھی، کالھے : جو جلدی میں ہو۔ اس کو عربی والے کاہل، کہولت اور اس کے مشتقات مثلاً کاہلی سے گڈمڈ نہ کریں۔
مفادپرست تو جلدی کرتا ہی ہے، جس کو لوٹا جا رہا ہے وہ بھی لٹنے پر آمادہ ہو۔

37. چور تے کُتی رل گئے
رَل گئے: مل گئے، ساز باز کر لی، کُتی: کُتیا، یہاں نگران اور محافظ مراد ہیں۔
محافظ بھی چوروں کے ساتھ مل گئے ہیں۔

38. اک تے بنو سوہنی، اتوں سُتی اُٹھی
بنو: دلھن، بنا: دلھا (ب مفتوح، نون مشدد) سُتی اٹھی: نیند سے جاگی۔ (انسان نیند سے جاگے تو اس کے بال وغیرہ پریشان ہوئے ہوتے ہیں) سوہنی: خوب صورت
بدصورتی کا طعنہ دینے کو کہتے ہیں کہ : دلھن پہلے کون سی خوبصورت ہے، اس پر نیند سے جاگی۔

39. بنوں ناتی دھوتی رہ گئی تے نک تے مکھی بہ گئی
یہ کوئی بہت ہی مقامی انداز رہا ہو گا بلکہ شخصی۔ معروف کچھ یوں ہے: نہاتی دھوتی رہ گئی، اتے مکھی بہہ گئی
یہ بھی خواتین کی زبان سے ہے، کسی کو کہا جاتا ہے کہ وہ نہائی دھوئی اور اس پر مکھی بیٹھ گئی یعنی صفائی جاتی رہی۔

40. ہیجڑیاں گھر منڈا جمیا تے چم چم مار سُٹیا
ہیجڑا، خُسرا، مخنث، خواجہ سرا۔ مار سُٹیا : مار ڈالا ۔ خواجہ سراؤں کے ہاں بیٹا پیدا ہو گیا تو انہوں نے اسے اتنا چُوما اتنا چوما کہ وہ مر گیا۔
کسی غیر متوقع خوشی کے مل جانے اور اس کو برداشت نہ کر پانے کے مواقع پر بولتے ہیں۔
بندر اور کٹورے والی مثال بھی کچھ اسی مفہوم کی ہے۔ ایک اور بھی ہے:
بھکھے نوں تھیاں پنیاں تے کھاندا کھاندا مر گیا۔ (بھوکے کو پِنیاں مل گئیں اور اس نے اتنی کھا لیں کہ مر گیا، بے صبری اور لالچ کی طرف اشارہ ہے)۔
پِنی (پ مکسور نون مشدد) پنجاب میں بنائی جانے والی ایک قوت بخش مگر ثقیل اور دیر ہضم غذا ہوتی ہے۔

41. کالھیاں اگے ٹوئے
کالھی: جلدبازی، عجلت ۔۔ ٹوئے، ٹویا: گڑھا ۔ جلد بازی میں رکاوٹیں درپیش ہوا کرتی ہیں۔

42. رب نیڑے کے گھسُن
نیڑے: نزدیک، گھسُن: گھونسا ۔ خدا نزدیک ہے یا گھونسا۔ خدا تو گناہ کی سزا دے گا جب دے گا، یہ جو جابر سر پر کھڑا گناہ کا حکم دے رہا ہے، یہ ابھی سزا دے دے گا۔
کسی کی دھونس میں آ کر غلط کام کرنے کے موقع پر بولتے ہیں۔

43. پڑھائی نالوں وائی چنگی
یہ کہاوت نہیں ہے، کسی کی بنائی ہوئی بات ہے، کل کلاں کہاوت بن جائے تو کہہ نہیں سکتے۔
 
44. بووے تے جنج، ونہوں کڑی دے کن

45. ذات دا تیلی تے شوق نوابی

46. اک تاں بھابھو نچنی ، اتوں ڈھولاں دے گھمکار

47. او لے نئیں سی جاندے ، اوہ پہلاں چڑھدی سی

48. جنہاں دے گھر دانے ، اوناں دے کملے وی سیانے

49. آب آب کر موہیوں بچڑا ، فارسیاں گھر گالے

50. نیتاں نال مراداں

49۔ بوہے تے جنج، وِنھو! کُڑی دے کن
بوہا: دروازہ، جنج: بارات، کُڑی: لڑکی مراد ہے دلھن، کن وِنھنا: کان چھیدنا
بارات پہنچ گئی ہے، لڑکی کے کان چھیدے جائیں۔ کسی امر میں بہت زیادہ تاخیر ہو جانے پر بولا جاتا ہے۔ لڑکی کے کان چھیدنے کا مرحلہ تو بچپن میں سر ہو جانا چاہئے، کجا آنکہ اس کو لے جانے والے سر پر آ پہنچیں۔

45. ذات دا تیلی تے شوق نوابی
نقل کر دیا ہے، اس پر تبصرہ نہیں کروں گا۔ یوں سمجھ لیجئے یہ وہی ہے: ذات دی کوڑھ کرلی ۔۔ ۔۔ ۔۔

46. اک تاں بھابھو نچنی ، اتوں ڈھولاں دے گھمکار
اپنے سید شہزاد ناصر بہتر بتا سکتے ہیں۔

47. او لے نئیں سی جاندے ، اوہ پہلاں چڑھدی سی
معذرت خواہ ہوں، یہ میرے علم میں نہیں ہے۔
 
48. جنہاں دے گھر دانے ، اوہناں دے کملے وی سیانے
جس گھرانے میں غلہ ہو، اس کے احمقوں کو بھی دانا مانا جاتا ہے۔
دولت و امارت کی چکاچوند میں میں بہت ساری برائیاں اور کمزوریاں چھپ جاتی ہیں۔

49. آب آب کر موہیوں بچڑا ، تیریاں فارسیاں گھر گالے
اس کے پیچھے ایک لوک کہانی ہے، جس کی طوالت کے سبب اسے مؤخر کرتے ہیں۔ مختصر مفہوم یہ ہے کہ زبان وہ بولئے جس کو آپ کے مخاطبین سمجھ سکتے ہوں۔

50. نیتاں نال مراداں
مرادیں نیتوں سے مشروط ہیں۔ مراد کے معانی عربی اور اردو کے مطابق ہیں: جو ارادہ ہو، کسی لفظ بات کا جو مطلوبہ مفہوم ہو وغیرہ۔ پنجابی ڈکشن میں مراد کے معانی حاصل کے بھی ہوتے ہیں۔ عرف عام میں کہتے ہیں:
جیسی نیت ویسی مراد۔ انسان کو اس کی نیت کا پھل ملا کرتا ہے۔
 
51. جیہدی باندری اوہوای نچاوے

52. جیہنوں رب رکھے اوہنوں کون چکھے

53. چڑیاں دی موت تے گواراں دا ہاسا

54. جیدی ہوے عطاری تے کیہ کر تھانے داری

55. چلہے پچھے پردیس

56. چنڈرا گواہنڈھ تے لائی لگ کھسم دونویں بھہڑے ہوندے نیں

57. چوراں دے کپڑے تے ڈانگاں دے گز

57a. چوری دا مال تے ڈانگاں دے گز

51۔ جیہدی باندری اوہوای نچاوے
جس کی بندریا ہے وہی نچائے۔ اس کے پیچھے کوئی لوک کہانی رہی ہو گی جو میرے علم میں نہیں۔ اس کے کئی مفاہیم ہو سکتے ہیں۔ مثلاً:
کسی شے پر اختیار تب ہی پورا ہوتا ہے جب وہ شے آپ کی ملکیت ہو
جس کو آپ پالتے پوستے ہیں اس کو نچا بھی سکتے ہیں، کوئی بھی کام لے سکتے ہیں
وغیرہ

52. جہنوں رب رکھے اوہنوں کون چکھے
معروف ہے: جسے مولا رکھے، اسے کون چکھے، جسے خدا رکھے اسے کون چکھے۔ اس کے پیچھے بھی ایک کہانی ہے: سانپ اور بچے والی۔

53. چڑیاں دی موت تے گواراں دا ہاسا
گوار: گنوار، جاہل، اجڈ ۔۔ ہاسا: ہنسی، مذاق، ٹھٹھا، تفریح
اس کے پیچھے بھی ایک کہانی ہے جو مجھے معلوم نہیں۔ سامنے کا مفہوم ہے کسی دوسرے کو مصیبت میں دیکھ کر خوش ہونا گنوارپن ہے۔

54. جہدی ہوے عطاری تے کیہ کر تھانے داری
اس کے پیچھے بھی کوئی کہانی ہے، میرے علم میں نہیں۔

55. چلھے پچھے پردیس
چولھے کے پیچھے پردیس۔ دیس اور پردیس، قریب یا دور کی کیفیت خبرگیری سے مشروط ہے۔ اگر قریب رہتا ہوا ایک شخص بھی خبرگیری سے محروم ہے تو وہ ویسا ہی ہے جیسے کسی دوسرے ملک میں یا کہیں دور دراز رہ رہا ہو۔ یہ کہاوت رابطوں کی اہمیت کا بیان ہے۔

56. چندرا گواہنڈ تے لائی لگ خصم دونویں بھیڑے ہوندے نیں
چندرا : بد طینت، گواہنڈ: پڑوس، پڑوسی، لائی لگ: دوسروں کی باتوں میں کر اپنے گھر میں فساد ڈالنے والا، خصم: شوہر، بھَیڑا: بُرا
بدطینت پڑوسی اور دوسروں کی باتوں میں آ جانے والا شوہر، گھر کو تباہ کر دیتے ہیں۔ اس کے پیچھے بھی ایک کہانی ہے۔ یہی کہاوت ان الفاظ میں بھی معروف ہے: لائی لگ نہ ہووے گھر والا، تے چندرا گواہنڈ نہ ہووے۔

57. چوراں دے کپڑے، ڈانگاں دے گز
ڈانگ: لَٹھ، عام طور پر آدمی کے قد سے زیادہ (تقریباً چھ فٹ) لمبا ڈنڈا ہوتا ہے۔ ایک زمانے میں یہ مسافر، چرواہے وغیرہ کے پاس ہوتا تھا۔ گز تین فٹ کا ہوتا ہے۔
خریدنے والے کو علم ہو کہ اس کے پاس جو کپڑا بِکنے کو آیا ہے چوری کا مال ہے تو وہ ایک گز کے مول میں ایک ڈانگ کپڑا خرید لیتا ہے۔
57a. چوری دا مال تے ڈانگاں دے گز
یہ اسی (نمبر 57) میں تحریف ہے۔
 
58. چوراں نوں مور

59. چور دے پیر نہیں ہوندے

60. خاناں دے خان پروہنے

61. دو گھراں دا پروہنا بُھکھا رہندا اے

62. دھی موئی ، جوائی چور

63. ڈگی کھوتی توں تے غصہ کھمیار تے

58۔ چوراں نوں مور
کہتے ہیں کچھ چوروں نے کسی کے مور چُرانے کی کوشش کی تو موروں نے چوروں پر حملہ کر دیا۔ چوراں نوں پَے گئے مور؛ بھی کہتے ہیں۔

59. چور دے پیر نہیں ہوندے
چور کے پاؤں نہیں ہوتے۔ یہاں پاؤں سے مراد قائم رہنا ہے۔ اس کے بہت سارے مفاہیم ہیں۔ بے بنیاد بات کو دلیل بنانے والا ہار جاتا ہے؛ وغیرہ۔

60. خاناں دے خان پروہنے
پروہنے: مہمان ۔۔ میل جول برابر کی سطح کے لوگوں سے ہوا کرتا ہے۔

61. دو گھراں دا پروہنا بُھکھا رہندا اے
دو گھروں کا مہمان بھوکا رہتا ہے۔

62. دھی موئی ، جوائی چور
دھی: بیٹی، موئی: مر گئی، جوائی: داماد، چور: جس کا گھر میں آنا جانا پسندیدہ نہ ہو۔ ایک آدمی کا تعلق اپنے سسرال سے اُن کی بیٹی کی وجہ سے ہوتا ہے، وہ مر گئی تو تعلق ختم۔
ایک شخص جو دو جماعتوں گروہوں فریقوں میں واسطہ یا وسیط (باہمی تعلق کا باعث) ہو، اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

63. ڈگی کھوتی توں تے غصہ کمہار تے
ایک کمہار گدھے لے کر کہیں جا رہا تھا، راہ چلتی کسی عورت نے اس سے "لفٹ" مانگی تو اُس نے ایک گدھی پر بٹھا دیا۔ کسی وجہ سے وہ عورت گدھی پر سے گر پڑی تو کمہار پر بگڑنے لگی۔ یہی کہاوت تذکیر و تانیث کے فرق سے یوں بھی معروف ہے:
ڈِگا کھوتے توں، غصہ کمہار تے
 
آخری تدوین:
64. ڈلہے بیراں دا کچھ نہیں وگڑیا

65. ڈومنی دا پُت چپنی وجائے

66. سپاں دے پتر متر نہیں بن دے

67. اپنا مارے گا تے چھاویں ای سٹے گا

68. اپنیاں دے میں گٹے بھناں ، چماں پیر پرایاں دے

69۔ اجڑیاں باگاں دے گالھڑ پٹواری

70. ادھل گیا نوں داج کیہا


64۔ ڈُلھے بیراں دا کچھ نہیں وگڑیا
وِگڑیا : بگڑا ۔۔ ڈُلھے: برتن سے گر گئے۔ بیر برتن سے گر بھی جائیں تو خراب نہیں ہوتے۔
ایسے مواقع پر بولتے ہیں جب ایک بہت چھوٹا نقصان کسی بڑے نقصان سے بچاؤ کا سبب بن جائے، یا کوئی نقصان ہوتے ہوتے ٹل جائے۔

65. ڈومنی دا پُت چپنی وجائے
چَپنی: گھڑے کا مٹی کا بنا ہوا ڈھکنا۔ اس کو گھڑے پر بجائیں تو گونج پیدا ہوتی ہے۔
ڈومنی (گائیکا) کا بیٹا چپنی بجا کر موسیقی کا لطف لیتا ہے۔ انسان، خاص طور پر بچہ، اپنے ماحول کا اثر قبول کرتا ہے۔

66. سپاں دے پتر متر نہیں بن دے
سانپ کے بچے (انسان کے) دوست نہیں بن سکتے۔ فطری طور پر ڈنک مارنے والا شخص کسی کا دوست نہیں ہو سکتا۔

67. اپنا مارے گا وی تے چھانویں سٹے گا
چھانویں: سائے میں، چھاں: سایہ، سٹے گا: پھینکے گا۔ اپنا: عزیز، دوست، تعلق دار
اپنا کوئی یار دوست عزیز، تعلق دار نقصان بھی پہنچائے تو ہمدردی کا اظہار تو کرے گا ہی۔

68. اپنیاں دے میں گٹے بھناں ، چماں پیر پرایاں دے
گٹے (گاف مکسور، ٹ مشدد): ٹخنے، بھناں: میں توڑوں، توڑتا ہوں۔
میں اپنوں کے ٹخنے توڑتا ہوں اور غیروں کے پاؤں چومتا ہوں۔

69۔ اجڑیاں باغاں دے گالھڑ پٹواری
گالھڑ: گلہری، گلہریاں۔ پٹواری: یہاں حساب کتاب رکھنے والا مقصود ہے۔
اجڑے ہوئے باغوں کا حساب گلہریاں رکھتی ہیں، یعنی اچھلتی کودتی پھرتی ہیں۔ کوئی معاملہ بگڑ جائے اور اس کو سُدھارنے والا کوئی نہ ہو تو ایسے کہتے ہیں۔

70. اُدھل گئی نوں داج کیہا
اُدھل گئی: وہ لڑکی جو کسی کے ساتھ بھاگ جائے، داج: جہیز، کیہا: کیسا؟
جو لڑکی ماں باپ کی عزت کو بٹا لگائے (کسی کے ساتھ بھاگ جائے) اس کے لئے جہیز کیسا؟ جہیز کا تصور تو باضابطہ رخصتی کے ساتھ ہے۔
ایسے مواقع پر بولتے ہیں جب کوئی شخص اپنے مفاد وغیرہ کے لئے اپنے احباب کو دھوکا دے کر چلتا بنے۔ مقصود کہ وہ کسی رواداری کا مستحق نہیں رہتا۔
 
71. اندر ہوے سچ تے باہر کھلو کے نچ

72. بارہیں وری مکان آئیاں ، ہسدیاں نوں روان آئیاں

73. آپ نہ ونجے سوہرے ، لوکاں متیں دے

74. برے نوں نہ مارئیے ، برے دی ماں نوں مارئیے

75. بندے دا بندہ دارو

76. پانی پئیے پن کے تے مرشد پھڑئیے چن کے

77. پتھر نوں جوک نہیں لگدی

71۔ اندر ہووے سچ تے باہر کھلو کے نچ
انسان کے اندر سچ ہو تو سرِعام ناچے۔ جو شخص حق پر ہے اسے کسی جھجک کی ضرورت نہیں۔

72. بارہیں ورھیں مکان آئیاں ، ہسدیاں نوں روان آئیاں
ورھا: سال، برس، مکان آنا: کسی کے مر جانے پر تعزیت کے لئے آنا۔ بارہ برس بعد تعزیت کے لئے آنے والیاں گویا ہنستے ہوؤں کو رُلانے آتی ہیں۔
ایک شخص پر کوئی مصیبت ٹوٹی، دکھ اترا، ایک مدت بعد وہ اس کو بھول بھال گیا، اور کچھ لوگوں نے عرصے بعد وہ دکھ یاد دلا دیا۔

73. آپ نہ ونجے سوہرے ، لوکاں متیں دے
خود سسرال نہیں جاتا اور دوسروں کو سمجھاتا ہے۔ یہ بھی کثیرالمعانی کہاوت ہے، اس کے کئی پہلو ہو سکتے ہیں۔

74. برے نوں نہ مارئیے ، برے دی ماں نوں مارئیے
برے کو نہ مارو، اس کی ماں کو مارو ۔۔ برائی کو جڑ سے ختم کرنا مراد ہے کہ برائی کا ذریعہ باقی نہ رہے۔

75. بندے دا بندہ دارو
بندہ: انسان، دارو: دوا، علاج ۔۔ انسان انسان کے کام آتا ہے، ایک دوجے کے دکھ درد میں شریک ہوتا ہے۔

76. پانی پئیے پُن کے تے مرشد پھڑئیے چن کے
پانی پُن کر پیا جائے اور راہنما کا سوچ سمجھ کر انتخاب کیا جائے

77. پتھر نوں جوک نہیں لگدی
پتھر میں جونک نہیں لگتی۔
 
78. تریل چٹیاں تریہہ نہیں لتھدی

79. تیل ہٹی دا تے گھیو جٹی دا

80. ٹر ناں سکاں تے فٹے منہ گوڈیاں دا

81. جتھے پئی پھُٹ اوتھے پئی لُٹ

82. جنہاں کھادیاں گاجراں ڈیھڈ انہاں دے پیڑ

83. جناں گڑ پاؤ گے اونہاں مٹھا

84. جنی گوڈی اونی ڈوڈی

85. جیہڑا بولے اوہو کنڈی کھولے

78۔ تریل چٹیاں تریہہ نہیں لتھدی
تریل: اوس، شبنم، تریہہ: پیاس، لتھدی، لہندی: اترتی ۔ اوس چاٹنے سے پیاس نہیں اترتی۔

79. تیل ہٹی دا تے گھیو جٹی دا
میرے نزدیک ناقابلِ تبصرہ و تشریح

80. ٹر ناں سکاں تے فٹے منہ گوڈیاں دا
اس کا ایک اور ورژن ہے: ٹُریا آپ توں نہ جائے، فٹے منہ گوڈیاں دا۔
ٹُرنا: چلنا، فٹے منہ: تف ہے، گوڈے: گھٹنے۔ چلا خود سے نہیں جاتا اور کہنا یہ کہ گھٹنے ساتھ نہیں دے رہے (چلنے کا عمل محض گھٹنوں پر منحصر نہیں ہوتا)۔
اپنی کسی کمزوری، ناکامی، غلطی کو دوسروں پر ڈال دینا، کہ فلاں کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔

81. جتھے پئی پھُٹ اوتھے پئی لُٹ
جہاں پھوٹ پڑی، وہاں لُوٹ پڑی

82. جنہاں کھادیاں گاجراں ڈھڈ انہاں دے پیڑ
جنہوں نے گاجریں کھائیں، ان کے پیٹ میں درد۔ گاجر ثقیل ہوتی ہے، آسانی سے ہضم نہیں ہوتی۔
غیرمحتاط رویہ تکلیف دہ ہوا کرتا ہے۔

83. جناں گڑ پاؤ گے اونہاں مٹھا
اس پر پہلے بات ہو چکی
84. جنی گوڈی اونی ڈوڈی
اسی سے ملتی جلتی بات ہے۔ یہ فصل کے حوالے سے ہے کہ گوڈی چوکی زیادہ ہو گی تو پیداوار زیادہ ہو گی۔

85. جیہڑا بولے اوہو کنڈی کھولے
جو بولے گا وہی کُنڈی کھولے گا۔ اس کے پیچھے ایک خاص لمبی لوک کہانی ہے۔
 
86. جیہڈے ڈھگے ماڑے اوہدے کرم وی ماڑے

87. خواجے دا گواہ ڈڈّو

88. ایناں پکایا کہ رج کہ ٹرکایہ

89۔ نانی نے خصم کیتا بُرا کیتا،کر کے چھڈ دتا ہوروی بُرا کیتا

86۔ جیہدے ڈھگے ماڑے اوہدے کرم وی ماڑے
ڈھگے: بَیل، ماڑے: کمزور، بُرے، کرم: کام اور قسمت دونوں کے معانی دیتا ہے۔
جس کے بیل کمزور ہوں اس کی قسمت بھی کمزور ہوتی ہے۔ کاشتکاری کے ماحول سے ابھری ہوئی کہاوت ہے۔ ذرائع کی اہمیت کا بیان ہے۔

87. خواجے دا گواہ ڈڈّو
اس کے پیچھے ایک لوک کہانی ہے۔ ڈڈو: مینڈک۔ کسی ایسے شخص کو گواہ بنانا جس کی بات کسی کی سمجھ میں نہ آتی ہو اور اس کے کہے کو کوئی بھی معانی دئے جا سکتے ہوں۔

88. ایناں پکایا کہ رج کے ٹرکایا
اپنی سمجھ میں نہیں آیا

89۔ نانی نے خصم کیتا بُرا کیتا،کر کے چھڈ دتا ہوروی بُرا کیتا
نانی نے شوہر کیا (شادی کر لی) سو بُرا کِیا۔ اس سے بھی بُرا یہ کِیا کہ اسے چھوڑ دیا (طلاق لے لی)۔
ہر کام کا ایک تو مناسب موقع محل ہوتا ہے اور ایک وہ کام کرنے والے کی حیثیت اور شناخت۔ اس سے ہٹ کے جو بھی کیا جائے، نامناسب لگتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔
 
ایک اور محاورہ
نانی نے خصم کیتا دوہترے نوں چٹی


بہت شکریہ محترم محمد یعقوب آسی

بالکل یہ بھی ہے۔ "نانی خصم کرے، دوہتا چٹی بھرے" (جرمانہ یا ہرجانہ ادا کرے)۔ اس کے پیچھے بھی کوئی کہانی رہی ہو گی۔
مفہوم اس کا یہ ہے کہ اپنے ہوتوں سوتوں کے لئے یا ان کے کسی کئے پر نقصان بھی اٹھانا پڑ جاتا ہے۔
 
Top