پنجاب رنگ

محمد وارث

لائبریرین
ماشاء اللہ
ہماری طرف تو تھلے اور ہیٹھ کا معانی اپنے آپ میں نیچے ہے ۔ لیکن پکانے کی ترکیب میں تھلے سے مراد ہنڈیا کے نیچے بھی لیا جاتا ہے اور ہنڈیا کے پیندے سے بھی لیا جاتا ہے چاہے وہ اندرونی طرف ہو جیسے سالن یا چاول تلے سے لگ کر جل جاتا ہے اسے (تھلے لگ گیا) اور ہنڈیا کے نیچے آگ بڑھانے کو (ہانڈی تھلے اگ ودھاؤ) یا ہنڈیا کے پیندے کی سیاہی کو (ہانڈیاں ساریاں دے تھلے کالے) جیسی مثالوں سے واضح کیا جا سکتا ہے۔
البتہ بھنجے کا مطلب زمین پر لیا جاتا ہے۔

باقی ہر دس کوس پر زبان کے اصول و مبادی میں تفاوت کی بناء پر اسے مختلف طرح سے بیان کیا جا سکتا ہے
جی "تھلے" کثیر المعانی لفظ ہے اور ان تمام مطالب میں مستعمل ہے جو آپ نے لکھے۔ "تھلا" پیندے کو بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی شخص کی تابع داری کرنے کو بھی تھلے لگنا کہا جاتا ہے، کسی چیز کے نیچے آ جانے کو بھی تھلے آنا کہتے ہیں۔ کسی اونچی جگہ یا چھت سے نیچے اترنے کو بھی تھلے آناکہا جاتا ہے۔جب کہ ہیٹھ زیادہ تر صرف نیچے کے معنوں میں ہی استعمال ہوتا ہے۔ بھنجے کا بھی آپ نے درست فرمایا کہ اس کا صحیح معنی نیچےنہیں بلکہ زمین پر ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
IMG20230624085752.jpg
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آر ٹیکل تو دلچسپ ہے لیکن کچھ باتیں اتنی پر تکلف لگ رہی ہیں کہ طبیعت مانتی نہیں، بعید از قیاس لگتی ہیں ۔
مثلا ایک پنجابی شعر کو اردو شعر لکھا گیا ہے وہ بھی انیسویں صدی کی اردو کا۔1829کالکھا ہوا۔جب کہ اٹھارویں صدی کی اردو ہی بہت صاف اور جدید اردو اسلوب سے کافی قریب تھی۔
اورکوئی تو بالکل ہی غلط ہیں۔ مثلایہ کہ طالب کی جمع طلباء ہے، طلبہ نہیں۔
یہاں مصنف صاحب نے طالب کی جمع کو علماء ،فضلاء، صلحاء وغیرہ کی طرح سمجھ لیا۔ جب کہ حقیقت میں طالب کی عربی جموع طلاب اور طلبہ ہیں اور ان دونوں میں بھی طلبہ کے وزن کو فصیح تر سمجھا جاتا ہے ، اسی طرح میں اردو میں بھی طلبہ استعمال ہوتی ہے۔
طلباء توسرے سے جمع ہے ہی نہیں،نہ اردو نہ عربی۔
 
Top