پنجاب میں نئے صوبے

پاکستان میں ریاستوں کی تشکیل اور کنفیڈریشن پاکستان کے مسائل کا حل ہے


  • Total voters
    34
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
اس قاعدے۔ کی رو سے مخدوم جاوید ہاشمی سے بڑا پنجاب دشمن ہے جو لاہور کو ہی ایک صوبہ بنانے کی بات کررہا ہے-

چھوٹے صوبے بننے سے عوام کا فائدہ ہے کہ ریلیف بڑا اور فوری ہوگا۔
 

ساجد

محفلین
جاوید ہاشمی اسمان سے اترا معصوم فرشتہ نہیں ،اسی سیاست کا رکن ہے کہ جو ذاتی مفادات کے تابع ہے۔ آپ ذاتی حیثیت سے میرے سوال کا جواب دیں کہ پنجاب کو تقسیم کرنا کیوں ضروری ہے؟۔ آپ کس کس صوبے کو چھوٹا دیکھنا چاہتے ہیں؟ کچھ عرصہ قبل تک آپ صرف پنجاب کی تقسیم کی بات کیا کرتے تھے سندھ کی تقسیم کو ناپسند فرماتے تھے پھر اچانک ہی آپ نے جناح پور کا توت کھڑا کر دیا اور اب نیا مؤقف اپناتے ہوئے کچھ اور فرما رہے ہیں۔
سردست یہ فرما دیجئیے کہ آپ پنجاب کی تقسیم ضروری کیوں سمجھتے ہیں؟۔
 
بھائی کئی مرتبہ بتاچکا ہوں۔ آبادی بڑھ چکی ہے ۔ پنجاب پر الزامات ہیں کہ تمام وسائل ہڑپ کرجاتا ہے۔ جبکہ اعداد و شمار کے مطابق فی کس اخراجات سینڑل پنجاب میں کئی ہزار (قریبا چھ ہزار) ہیں جبکہ جنوبی پنجاب میں 250 روپے ہیں۔ اور بھی ہزاروں وجوہات ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ پنجاب کےعوام کی خواہش ہے۔
 
سندھ کی تقسیم ازحد ضروری ہے۔ پہلے بھی تھی۔ مگر اب مزید ضروری ہے۔ اس تقسیم میں بہت خون خرابہ ہوگا۔ اس لیے یہ تقسیم فی الوقت ممکن نہیں۔ یہ جب ہی ممکن ہے جب کراچی کے عوام جناح پور کے تصور پر یکسو ہوجائیں گے۔ یہ بہت جلد ہوگا۔
 

ساجد

محفلین
لاہور کو صوبہ بنانے کے بارے میں جاوید ہاشمی نے جو کچھ کہا اسے تروڑ مروڑ کر پیش نہ کیجئیے ان کے ساتھ جن لغاری صاحب کی اس بارے بات ہو رہی تھی ان کا بھی ذکر فرما دیتے تا کہ سیاق و سباق کا اہتمام ہو جاتا۔ لغاری صاحب جن وجوہات کی بنا پہ پنجاب کی تقسیم کے حوالے سے بات کر رہے تھے جب جاوید ہاشمی نے انہی وجوہات کی بنا پہ سندھ میں نئے صوبے کی بات کی تو لغاری صاحب تڑپ اٹھے اور مخدوم جاوید ہاشمی پہ پنجاب کارڈ کھیلنے کا بے ہودہ الزام دھر دیا ۔
دوسری بات یہ کہ ہاشمی نے بڑی وضاحت سے کہا کہ میں انتظامی بنیادوں پہ تقسیم کا حامی ہوں لسانی بنیاد پہ نہیں۔اسی لئیے وہ سرائیکی صوبے کی حمایت نہیں کر رہے۔ اب شاید ہی آپ کو معلوم ہو کہ ہاشمی صاحب کس علاقے کی انتظامی تقسیم کا ذکر کر رہے تھے۔ اگر معلوم ہے ، ذرا بتائیے تو!!!۔
 

ساجد

محفلین
بھائی کئی مرتبہ بتاچکا ہوں۔ آبادی بڑھ چکی ہے ۔ پنجاب پر الزامات ہیں کہ تمام وسائل ہڑپ کرجاتا ہے۔ جبکہ اعداد و شمار کے مطابق فی کس اخراجات سینڑل پنجاب میں کئی ہزار (قریبا چھ ہزار) ہیں جبکہ جنوبی پنجاب میں 250 روپے ہیں۔ اور بھی ہزاروں وجوہات ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ پنجاب کےعوام کی خواہش ہے۔
آبادی بڑھ جانا صوبے کی تقسیم کی کوئی وجہ نہیں۔ اس کا حل وسائل کی منصفانہ تقسیم کا فارمولا طے کرنا ہے۔ جب پاکستان بنا تو اس کی کل آبادی مشرقی پاکستان سمیت 7کروڑ کے قریب تھی آج صرف مغربی حصہ 18 کروڑ کو چھو رہا ہے تو، میرے منہ میں خاک ، کیا پاکستان کو تقسیم کر دیا جائے؟۔ ذرا آبادی کے ارتکاز کا جائزہ لیجئیے اور جاپان کا ذکر کیجئیے تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ارتکاز کے باوجود انہوں نے وسائل کو متناسب تقسیم کیا ہے۔
پنجاب وسائل ہڑپ کر جاتا ہے ، مگر کس کے؟۔ کیا جنوبی پنجاب کی لیڈر شپ آنکھیں بند رکھتی ہے۔ کتنے وزیر اعلی اور گورنر جنوبی پنجاب سے چنے گئے لیکن جنوبی پنجاب کے لئیے وہ کچھ نہ کر سکے بلکہ لاہور کے پوش علاقوں میں محل بنا کر عیش کرنے لگے اور جن عوام سے ووٹ لے کر آئے ان کی خبر نہ لی۔ اب بھی پنجاب کا گورنر جنوب سے تعلق رکھتا ہے لیکن دھار وہیں گر رہی ہے کہ جنوبی پنجاب محروم ہے۔
سنٹرل پنجاب میں فنڈز اسی لئیے زیادہ استعمال ہوتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کے لیڈران اپنے ووٹر کا خیال نہیں کرتے۔ وہان کے مخصوص جاگیرداری اور آستا نوی ماحول میں ان کی جیب میں ووٹ ہوتے ہیں جب کہ شمالی اور وسطی پنجاب کا ووٹر انتخابی امیدوار سے الجھنے سے بھی دریغ نہیں کرتا ۔ تعلیم کی کمی اور مخصوص پیری مریدی کے ماحول نے جنوبی پنجاب کے اکثر ووٹر کو باندھ رکھا ہے۔ اور پھر جنوبیپنجاب سیلابوں کی وجہ سے بھی تباہ حالی کا شکار ہوتا ہے لیکن کوئی دوررس حکمت عملی کے بغیر ان کی حالت جوں کی توں رہتی ہے۔ ان حالات میں آپ سوچ سکتے ہیں کہ پنجاب کی تقسیم سے جنوب کا ووٹر کس قدر بے بس ہو کر رہ جائے گا۔
پنجاب کی تقسیم پنجاب کے سبھی عوام کی خواہش ہرگز نہیں۔ جن لوگوں کے نام پہ یہ سیاست کھیلی جا رہی ہے وہ بیچارے تو زندگی کی بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہیں اور سیاستدانوں کو ان کے لئیے کام کرنے کی بجائے اس موقع سے فائدہ اٹھانے میں زیادہ دلچسپی ہے کہ صوبہ الگ کر کے جنوبی پنجاب کے وسائل پہ ہاتھ صاف کرو۔ اگر جنوبی پنجاب کے محروم عوام کو سہولتیں بہم پہنچائی جاتیں تو آج یہ نوبت نہ آتی اور یار لوگ اس پہ بھی سیاست چمکا رہے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
بھائی کئی مرتبہ بتاچکا ہوں۔ آبادی بڑھ چکی ہے ۔ پنجاب پر الزامات ہیں کہ تمام وسائل ہڑپ کرجاتا ہے۔ جبکہ اعداد و شمار کے مطابق فی کس اخراجات سینڑل پنجاب میں کئی ہزار (قریبا چھ ہزار) ہیں جبکہ جنوبی پنجاب میں 250 روپے ہیں۔ اور بھی ہزاروں وجوہات ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ پنجاب کےعوام کی خواہش ہے۔

یہ آپ کس بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ پنجاب کے عوام کی خواہش ہے؟ یہ تو آپ کی ذاتی رائے ہے جبکہ آپ پنجابی بھی نہیں ہیں۔ میں پنجاب کا رہنے والا ہوں، میری اور میرے ارد رہنے والے، میرے حلقے وغرہ میں کسی بھی پنجابی کی خواہش نہیں کہ پنجاب تقسیم ہو۔ بلکہ اکثریت کی رائے ہے کہ باقی صوبوں کو بھی توڑ کر ون یونٹ بنا دیا جائے۔
 
اپ اور اپ کے ادرگرد کے لوگوں کی خواہش نہ ہوگی مگر پنجاب کی صوبائی اور پاکستانی کی قومی اسمبلی میں عوام کے منتخب کردہ نمائندے اپنا صوبہ مانگ رہے ہیں۔ یہ سرائیکی ، بہاولپور اور تھل کے صوبوں کی بات کررہے ہیں۔
پاکستان میں اگر صوبوں کی تقسیم درست ہوتی اور وسائل عوام تک دستیاب ہوتے تو پاکستان کا یہ حال نہیں ہوتا۔ حتٰی کی جاوید ہاشمی جیسے لوگ بہاولپور صوبے کی حمایت کررے ہیں اور لاہور صوبے کا مطالبہ۔ پنجاب اسمبلی میں اس بات پر مچھلی بازار کا ماحول رہا۔
اگر میں اور میرے اردگرد رہنے والے حج کرچکے ہیں تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ پوراپاکستان حج کرچکا ہے۔
 
ساجد۔ اپ کے لیے ایک پیغام لکھا تھا جو بدقسمتی سے اپلوڈ نہ ہوسکا۔
مختصرا یہ کہ پاکستان میں ایک ریفرنڈم ہونا چاہے جو شفاف ہو۔ پھر عوام کی رائے پر عمل کرنا چاہیے۔ کاش کہ صدر پاکستان چودہ اگست پر اس ریفرنڈم کا اعلان کرسکیں
 

شمشاد

لائبریرین
اپ اور اپ کے ادرگرد کے لوگوں کی خواہش نہ ہوگی مگر پنجاب کی صوبائی اور پاکستانی کی قومی اسمبلی میں عوام کے منتخب کردہ نمائندے اپنا صوبہ مانگ رہے ہیں۔ یہ سرائیکی ، بہاولپور اور تھل کے صوبوں کی بات کررہے ہیں۔
پاکستان میں اگر صوبوں کی تقسیم درست ہوتی اور وسائل عوام تک دستیاب ہوتے تو پاکستان کا یہ حال نہیں ہوتا۔ حتٰی کی جاوید ہاشمی جیسے لوگ بہاولپور صوبے کی حمایت کررے ہیں اور لاہور صوبے کا مطالبہ۔ پنجاب اسمبلی میں اس بات پر مچھلی بازار کا ماحول رہا۔
اگر میں اور میرے اردگرد رہنے والے حج کرچکے ہیں تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ پوراپاکستان حج کرچکا ہے۔

مچھلی بازار بنا ہوا ہے تو اس بازار میں ہیں ہی اسی گندی ذہنت کے لوگ، امریکی ہڈی پر دُم ہلانے والے۔ پاکستان کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے ان بے غیرتوں نے۔ اور چند غداروں کے کہہ دینے کا یہ مطلب نہیں کہ پورا پاکستان ہی پنجاب کی تقسیم چاہتا ہے۔
 
جاوید ہاشمی غدار، راجہ ریاض غدار، درانی غدار حتٰی کہ نواز شریف بھی غدار کہ وہ بھی نئے صوبے بنانے کا مخالف نہیں۔
انسان کو ناک سے اگے بھی دیکھنا چاہیے
درست صورت یہ ہے کہ پاکستان میں ایک ریفرنڈم منقعد ہو تاکہ عوام کی رائے عمل پذیرہو۔
 

شمشاد

لائبریرین
جو بھی پنجاب اور پاکستان کو توڑنے کی بات کرتا ہے وہ غدار ہے چاہے وہ آپ ہوں یا میں خود۔
 
گیلانی بھی ملتان صوبے کا حامی ہے
اور
صدر پاکستان نے بھی کہہ دیا ہے کہ نئے صوبے پورےپاکستان سے پوچھ کر بنائیں گے۔
اسکا مطلب ہے کہ پورا پاکستان ہی غدار ہے؟
1101309142-2.gif


اصل میں پاکستان کے عوام کے حقوق غضب کرنے والے اور ان کے حامی غدار ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں پھر بھی یہی کہوں گا کہ جو بھی پاکستان اور پنجاب کو توڑنے کی بات کرتا ہے وہ پاکستان کا غدار ہے۔

زرداری اور گیلانی تو پاکستان کے سب سے بڑے غدار ہیں۔ پاکستان کو تباہی کے دہانے پر لانے میں اس کا سب سے بڑا ہاتھ ہے۔
 
Dr Abid Sulehri, who heads the Sustainable Development Policy Institute (SDPI) in Islamabad, supported the idea of new provinces, though he said extensive brainstorming was needed beforehand
۔۔۔
Though sceptical about the sudden manner in which the call for new provinces had become so popular and loud, Dr Ashfaq Ahmad, who has served as economic adviser to Benazir Bhutto, Nawaz Sharif, and General (retd) Pervez Musharraf, did not oppose the idea. But he cautions against proceeding too rapidly. Instead of just politicking, all political parties should sit together and debate the issues which needed to be addressed before announcing any new province
---
Dr Kaiser Bengali, who regularly writes on socio-economic issues and helped set up Benazir Income Support Programme, also agreed that if all stakeholders agreed over the formation of new provinces, then they should proceed; all else would fall in line eventually.
---
http://www.dawn.com/2011/08/12/new-provinces-the-other-view.html
کیا سب غدار ہیں؟
 

زین

لائبریرین
پنجاب کو تقسیم ہونا چاہیے۔ اسی طرح ملک کے دیگر صوبے بھی انتظامی طور پر تقسیم ہونے چاہئیں ۔ لیکن زرداری اور گیلانی جیسی نا اہل اور متنازعہ شخصیات کی موجودگی میں اتنے اہم فیصلے اتفاق رائے سے طے پانا مشکل ہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین

ہر وہ بندہ یا بندی جو پاکستان کو اور پنجاب کو توڑنے کی بات کرے چاہے وہ زرداری ہو غداری ہو، گیلانی ہو کیانی ہو زنانی ہو سب غدار ہیں۔ جو پاکستان کو متحد دیکھنا اور رکھنا چاہتا ہے وہی اصل میں صحیح پاکستانی اور محب وطن ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
پنجاب کو تقسیم ہونا چاہیے۔ اسی طرح ملک کے دیگر صوبے بھی انتظامی طور پر تقسیم ہونے چاہئیں ۔ لیکن زرداری اور گیلانی جیسی نا اہل اور متنازعہ شخصیات کی موجودگی میں اتنے اہم فیصلے اتفاق رائے سے طے پانا مشکل ہے ۔

پاکستان نئے صوبے بنا کر تقسیم در تقسیم ہونے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس سے مزید اکیلاپن پیدا ہو گا۔ اس سے بہتر ہے موجودہ صوبے بھی توڑ کر اکیلا اور متحد پاکستان بنایا جائے۔

نئے صوبے 12 مہینے ہی لڑتے رہیں گے کہ وہ کھا گیا اور یہ کھا گیا۔ اللہ کے لیے ہوش کے ناخن لیں۔ دشمن یہی چاہتا ہے کہ یہ الگ الگ ہو جائیں اور وہ موقع سے فائدہ اٹھائے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top