محمد وارث
لائبریرین
ابھی آپ اتنے بزرگ بھی نہیں ہوئے زیک، برزگوں کی دل آزاری سے بچنے کے لیے خود کو بھی شامل کیا تھا۔نسٹالجیا لاعلاج مرض ہے۔
بچپن میں موبائل تو نہیں لیکن شاورما تو کھایا تھا اور کمپیوٹر بھی موجود تھا اپنا
ابھی آپ اتنے بزرگ بھی نہیں ہوئے زیک، برزگوں کی دل آزاری سے بچنے کے لیے خود کو بھی شامل کیا تھا۔نسٹالجیا لاعلاج مرض ہے۔
بچپن میں موبائل تو نہیں لیکن شاورما تو کھایا تھا اور کمپیوٹر بھی موجود تھا اپنا
نہیں!! کیونکہ ہمارا گھر ہے ٹی سی ایس دفتر نہیں
یہ توابھی کچھ دن پہلے کھائی ہے۔پنجاب کی بھولی بسری سوغات: 'پنجیری'
مسی روٹی یا پراٹھے ایک چیز تو نہیں۔مسی روٹی یا پراٹھے مجھے بہت پسند ہیں اور میں بناتی بھی ہوں۔
پھیونیاں ہیں غالباً۔۔پنجاب میں یہ سویاں گھروں میں تیار کی جاتی تھیں، اور اب بھی کہیں نہ کہیں مل جاتی ہوں گے۔
عثمان! نام فی الوقت ذہن میں نہ ہے تاہم سویوں کی یہ قسم گھروں میں تیار کی جاتی تھی؛ تاہم، یہ پھیونیاں یا پھینیاں نہیں ہیں۔پھیونیاں ہیں غالباً۔۔
ادھر کینیڈا میں عید کے دنوں میں دیسی سٹورز سے مل جاتی ہیں۔ مجھے بہت پسند ہیں۔ جب بھی مسسی ساگا جاتا ہوں امی خرید کر رکھتی ہیں۔
اس مسئلے کا تعلق پینڈو پن سے نہیں۔ بلکہ یہ کہ اگر سوغات کمرشل طور پر دستیاب ہے تو مقبول رہتی ہے اور خریدار رہتے ہیں۔ اگر کمرشل طور پر کوئی چیز عام دستیاب نہیں تو اس کے خریدار بھی ظاہر ہے آہستہ آہستہ کم ہوجائیں گے اور یہ محض روایتی جگہوں پر ہی محدود ہو کر رہ جائے گی۔یہ غذائیں ہمیں اس لیے بھی یاد نہیں کہ ان کے ذکر سے ہی پینڈو پن جھلکتا ہے۔ شہری لگنے کے لیے پیزا، برگر، شوارما، سینڈوچ، سلائس، اورنگٹس کھانا اور ان کے نام آنا بہت ضروری ہے۔
عثمان! نام فی الوقت ذہن میں نہ ہے تاہم سویوں کی یہ قسم گھروں میں تیار کی جاتی تھی؛ تاہم، یہ پھیونیاں یا پھینیاں نہیں ہیں۔
مسی روٹی آٹے میں مختلف چیزیں جیسے، پالک، پیاز، ہری مرچ، نمک وغیرہ ڈال کر (کچھ اور بھی ہوتیں ہونگی )بنائی جاتی ہے۔ اسے گھروں میں جو تنور ہوتے تھے ان میں پکایا جاتا تھا ، خالی بھی اور مکھن یادیسی گھی کے ساتھ "چوپڑ" کر کھائی جاتی ہے۔ اسی مواد کو اگر توے پر پراٹھے کی طرح پکا لیا جائے تو پھر بھی اتنا ہی لطف دیتی ہے، لیکن پسند عام طور پر تنور والی کی جاتی ہے۔ سوغات کے طور پر بھی کھلائی جاتی تھیں، بس ان کی ایک شرط ہے، کم نہ ہوں، ایک ایک فرد کئی کئی روٹیاں کھا جاتا ہے یا تھا میرے لیے بہتر ہوگا کہ آخری دفعہ بیس پچیس سال پہلے کھائی ہوگی۔مسی روٹی یا پراٹھے ایک چیز تو نہیں۔
مسی روٹی تو غالباً خمیری روٹی کو کہتے ہیں۔
مسی روٹی یا پراٹھے ایک چیز تو نہیں۔
مسی روٹی تو غالباً خمیری روٹی کو کہتے ہیں۔
آٹے میں بیسن اور دیگر بہت سے لوازمات ڈال کے بنائی جاتی ہے۔تنور پہ تو ممکن نہیں۔میں گھر پہ بناتی ہوں توے پہ۔ایمی روٹی کھاتی ہے اور ہم سب پراٹھے۔مسی روٹی یا پراٹھے ایک چیز تو نہیں۔
مسی روٹی تو غالباً خمیری روٹی کو کہتے ہیں۔
بس خوش ہوگئیں دل جلا کے۔۔۔میں تو اس وقت بھی چائے کے ساتھ پنجیری کھا رہی ہوں۔
چنے کی دال دودھ میں بھگوئی تھی۔پسوائی ہے۔میری نند نے مجھے نشاشتہ بھی دیا ہے۔وہ بھی ڈالوں گی اس میں۔
کل ارادہ ہے حلوہ بنانے کا ان شاءاللہ۔
الحمداللہ کافی چیزیں بنائی اور کھائی جاتی ہیں ہمارے ہاں۔
السی کی کچھ پنیاں آئی ہیں بڑی نند کی طرف سے۔
میری پیاری ساس نے اور بھی بنا کے بھیجنی ہیں کچھ دنوں تک ان شاءاللہ۔
ہم بھی۔۔۔سید شہزاد ناصر چچا جان!! بہت مزیدار موضوع شروع کیا ہے آپ نے۔ ہم دیسی کھانوں کے دلدادہ ہیں۔ فاسٹ فوڈ ہمیں ذاتی طور پر پسند نہیں۔ کبھی مجبوری میں کھانا پڑے تو اور بات ہے۔ مذکورہ بالا دیسی کھانوں میں سے بہت سے ہمارے گھر بھی بنتے ہیں اور ہم خوب مزے لے کر کھاتے ہیں۔
یوسف بھائی نے خوب یاد کروایا۔ ویسے مرونڈا تو اب بھی آسانی سے جگہ جگہ دستیاب ہے؛ البتہ کوالٹی اکثر خراب ہی ہوتی ہے۔کچھ اکا دکا اور بھی چیزیں ہیں جو غالباً اب بہت کم پائی جاتی ہوں گی،جیسے "کھگا"جسے "مرونڈا" بھی کہتے ہیں
گنے کے رس کی کھیر کے علاوہ ساری چیزیں پچھلے ایک سال میں کھائی ہیں۔ بوہلی تو ابھی پچھلے ماہ۔یہ سوچ کر کہ اب گھروں میں مسی روٹیاں نہیں بنتیں،سوجی کی پنجیری نہیں تیار کی جاتی۔۔۔اپنے ایمان سے بتائیے گا کتنا عرصہ ہوگیا ہے آپ کو السی اور چاول کی پنیاں کھائے ہوئے؟ سونف اور گری باداموں والاگڑ کب کھایا تھا؟ گنے کے رس کی کھیر کب حلق میں اتاری تھی؟ گھی میں بنائی ہوئی مونگ اور چنے کی دال کا ’’دابڑا‘‘ کب چکھا تھا؟ بھینس کی ’’بوہلی‘‘ کھائے کتنا عرصہ بیت گیا ہے؟ پتا نہیں قارئین میں سے کتنے لوگ ’’بوہلی‘‘ کے نام سے واقف ہیں؟ یہ اُس بھینس کا پہلے دو تین دن کا دودھ ہوتاہے جو تازہ تازہ ماں بنتی ہے۔ یہ غذائیں ہمیں اس لیے بھی یاد نہیں کہ ان کے ذکر سے ہی پینڈو پن جھلکتا ہے۔ شہری لگنے کے لیے پیزا، برگر، شوارما، سینڈوچ، سلائس، اورنگٹس کھانا اور ان کے نام آنا بہت ضروری ہے۔
یوسف بھائی نے خوب یاد کروایا۔ ویسے مرونڈا تو اب بھی آسانی سے جگہ جگہ دستیاب ہے؛ البتہ کوالٹی اکثر خراب ہی ہوتی ہے۔