پوشیدہ سبق

اس سے ملتا جلتا واقعہ بھگت کبیر کے بارے میں بھی سنا ہوا ہے۔
آپ درست کہ رہے ہونگے۔ یہ واقعہ میں نے بھی کہیں سنا تھا۔ اگر میرے علم میں ہوتا کہ یہ واقعہ بھگت کبیر کے نام سے منسوب ہے تو میں ان کا نام ضرور ساتھ لکھتا۔ میں نے سنی ہوئی حکایت کچھ ترمیم کے ساتھ شیر کردی۔
 
بعض لوگ اپنے آپ کو فرشتہ سمجھتے ہیں۔ان کا کام بھی فرشتوں ( کرامًا کاتبین ) جیسا ہوتا ہے ۔ یہ دوسروں کے صرف گناہوں یعنی ان کی برائیوں کا حساب رکھتے ہیں۔ اور ہر وقت دوسرے لوگوں کی برائیاں ڈھونڈنے میں لگے رہتے ہیں۔ لیکن اگر یہ لوگ خود اپنے گناہوں یا برائیوں کا حساب کریں توشاید انسان کے درجے پر بھی نہ رہ سکیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
بعض لوگ اپنے آپ کو فرشتہ سمجھتے ہیں۔ان کا کام بھی فرشتوں ( کرامًا کاتبین ) جیسا ہوتا ہے ۔ ی
بھیا پہلے تو یہ کہا گیا کہ ؀

درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو​

لیکن اس زمانے میں الُٹ ہوگیا !اب تو آیا لگتا ہے کہ درد دینے کے کام پر معمور ہیں ۔ہمارے بٹیے صاحب اکثر کہتے ہیں کہ آجکل لوگوں کو اپنے غم سے زیادہ یہ دکھ ہے کہ آپ کیوں خوش ہیں ! بس دعا ہے کہ جو لوگ درد رکھتے ہیں اُنکے دل کو انسانیت کے لئے اور گداز فرما اور جو مردُم آزار رہتے ہیں اُنکو ہدایت عطا فرما آمین
 
بھیا پہلے تو یہ کہا گیا کہ ؀

درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو​

لیکن اس زمانے میں الُٹ ہوگیا !اب تو آیا لگتا ہے کہ درد دینے کے کام پر معمور ہیں ۔ہمارے بٹیے صاحب اکثر کہتے ہیں کہ آجکل لوگوں کو اپنے غم سے زیادہ یہ دکھ ہے کہ آپ کیوں خوش ہیں ! بس دعا ہے کہ جو لوگ درد رکھتے ہیں اُنکے دل کو انسانیت کے لئے اور گداز فرما اور جو مردُم آزار رہتے ہیں اُنکو ہدایت عطا فرما آمین
جی آپا آپ کے بیٹے صحیح کہتے ہیں۔آج کل کسی کو کچھ ملتا ہے تو اس کو تب خوشی ہوتی جب صرف اسی کو مل رہا ہو اور باقی محروم رہیں۔ اگر اس کے ساتھ ساتھ کسی دوسرے کو بھی مل جائے تو اسے اپنی خوشی بھول جاتی ہے یا پھر ادھوری سی لگتی ہے اور دوسرے کو ملنے کا غم غالب آجاتا ہے۔ معاشرے میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہو گئی ہے۔ اچھے لوگ ہیں لیکن کم۔ اللہ ہمیں اچھے لوگوں کی صف میں رکھے۔ دوسروں کی خوشی میں ہم بھی خوش ہوں۔ اور دوسروں کا درد ہمیں بھی محسوس ہو۔
 
بھیا پہلے تو یہ کہا گیا کہ ؀

درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو​

لیکن اس زمانے میں الُٹ ہوگیا !اب تو آیا لگتا ہے کہ درد دینے کے کام پر معمور ہیں ۔ہمارے بٹیے صاحب اکثر کہتے ہیں کہ آجکل لوگوں کو اپنے غم سے زیادہ یہ دکھ ہے کہ آپ کیوں خوش ہیں ! بس دعا ہے کہ جو لوگ درد رکھتے ہیں اُنکے دل کو انسانیت کے لئے اور گداز فرما اور جو مردُم آزار رہتے ہیں اُنکو ہدایت عطا فرما آمین
بہت افسوس کی بات ہے اللہ ہدایات دے آمین
 
ایک گدھ نے چکور سے کہا کہ تیری بھی کیا زندگی ہے زمین پر بیٹھا رہتا ہے اور بیٹھے بیٹھے شام بِتا دیتا ہے۔ مجھے دیکھ میں بلندی پر آسمانوں میں اُڑتا ہوں۔ چکور نے جواب دیا کہ تُو بلندیوں میں اُڑتا ہے لیکن نظر تیری زمین پر پڑے مُردے ڈھونڈتی رہتی ہے۔ تیری سوچوں میں ہر وقت مُردے ہوتے ہیں۔ میں زمین پر ہوتا ہوں لیکن نظر میری چاند پر ہوتی ہے۔ میری سوچوں میں ہر وقت چاند ہوتا ہے۔
سبق:۔ آپ کہاں رہتے ہیں یہ اہم نہیں۔ اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ کی سوچیں کہاں رہتی ہیں
 
ایک گدھ نے چکور سے کہا کہ تیری بھی کیا زندگی ہے زمین پر بیٹھا رہتا ہے اور بیٹھے بیٹھے شام بِتا دیتا ہے۔ مجھے دیکھ میں بلندی پر آسمانوں میں اُڑتا ہوں۔ چکور نے جواب دیا کہ تُو بلندیوں میں اُڑتا ہے لیکن نظر تیری زمین پر پڑے مُردے ڈھونڈتی رہتی ہے۔ تیری سوچوں میں ہر وقت مُردے ہوتے ہیں۔ میں زمین پر ہوتا ہوں لیکن نظر میری چاند پر ہوتی ہے۔ میری سوچوں میں ہر وقت چاند ہوتا ہے۔
سبق:۔ آپ کہاں رہتے ہیں یہ اہم نہیں۔ اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ کی سوچیں کہاں رہتی ہیں
جب سے اس دشت میں آیا ہوں اسی سوچ میں ہوں
کہ بیابان میں کیا سوچ کر آتا ہے کوئی
سلمان خیال
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
کبھی کبھی شاعری بھی پوشیدہ سبق دے جایا کرتی ہے۔۔۔ احساس شرط ہے۔۔۔ کسی کو ان اشعار کے شاعر کا نام معلوم ہے؟
لاش کے ننھے ہاتھ میں بستہ اور اک کھٹی گولی تھی
خون میں ڈوبی اک تختی پر غین غبارہ لکھا تھا
سب نے مانا مرنے والا دہشت گرد اور قاتل تھا
ماں نے پھر بھی قبر پہ اس کی راج دلارا لکھا تھا
 
کبھی کبھی شاعری بھی پوشیدہ سبق دے جایا کرتی ہے۔۔۔ احساس شرط ہے۔۔۔ کسی کو ان اشعار کے شاعر کا نام معلوم ہے؟
لاش کے ننھے ہاتھ میں بستہ اور اک کھٹی گولی تھی
خون میں ڈوبی اک تختی پر غین غبارہ لکھا تھا
سب نے مانا مرنے والا دہشت گرد اور قاتل تھا
ماں نے پھر بھی قبر پہ اس کی راج دلارا لکھا تھا
کہتے ہیں کہ ایک وقت آئیگا کہ مارنے والے کو یہ پتہ نہیں ہوگا کہ میں کس لیے مار رہا ہوں اور مرنے والے کو یہ پتہ نہیں ہو گا کہ مجھے کس وجہ سے مارا گیا۔ شاید اب وہی وقت ہے۔ المیہ یہ ہے کہ کس کو روئیں اور کسے بد دعا دیں۔
لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ اللہ کے نزدیک ہر انسان کی جان بہت قیمتی ہے۔ اور کسی کو حق نہیں کسی کی ناحق جان لینے کا۔
جناب شاعری کبھی کبھی نہیں بلکہ اکثر سبق آموز ہوتی ہے حساس دل والوں کے لیے ۔ کیونکہ شاعری لکھنا اور شاعری سے محظوظ ہونا دونوں کام حساس لوگ ہی کرسکتے ہیں۔
 
بہت عمدہ لڑی اور عمدہ تمثیل۔۔۔شیئرنگ کا سلسلہ تو رہے گا ۔۔۔مگر مقطع کا بند یہ بنا کے جج کا اچھی اہلیت کا ہونا اور معاملہ فہم ہونا اہم ہے ورنہ ۔۔۔کسے وکیل کریں اور کس سے منصفی چاہیں والا معاملہ ہو جائے گا ۔۔۔۔
چلیں یہ لکھتے ہوئے ہمیں بھی ایک واقعہ یاد آگیا پتہ نہیں سنا تھا یا کہیں پڑھا تھا اب یہ فیصلہ آپ پر کے کتنا اس لڑی پر پورا اتر رہا ہے ۔۔۔

ایک قصبے میں کافی ٹائم سے بارش نہیں ہوئی تھی لوگ ترسے ہوئے تھے فال نکلوائی گئی تو معلوم ہوا کہ عنقریب بارش کا امکان ہے مگر کوئی اس میں نہائے نہ ورنہ وہ پاگل ہو جائے گا المختصر بارش ہوئی لوگوں نے بات پر عمل نہیں کیا سب نہا لیے سب پاگل ہو گئے سوائے بادشاہ اور وزیر کے انہوں نے احتیاط کی ۔۔ملک میں بغاوت ہوگئی کے بادشاہ اور وزیر پاگل ہیں انہیں تبدیل کیا جائے مشورہ کیا گیا تو وزیر با تدبیر نے مشورہ دیا کے بادشاہ سلامت بارش کا کچھ پانی ابھی کچھ برتنوں میں باقی ہے تو کیوں نا اس سے استفادہ کیا جائے۔۔۔۔۔۔
بیوقوفوں کے سامنےعقلمندی کی بات کرنا فضول ہے ۔
 
آخری تدوین:
جناب شاعری کبھی کبھی نہیں بلکہ اکثر سبق آموز ہوتی ہے حساس دل والوں کے لیے ۔ کیونکہ شاعری لکھنا اور شاعری سے محظوظ ہونا دونوں کام حساس لوگ ہی کرسکتے ہیں۔
ہمیں تو شاعری سے کوئی خاص لگاو نہیں ، اِس کا مطلب کے میں کیا سخت دل ہوں:(
 
آخری تدوین:
بیوقوفوں کے سامنےعقلمندی کی بات کرنا فضول ہے ۔
بہت عمدہ لڑی اور عمدہ تمثیل۔۔۔شیئرنگ کا سلسلہ تو رہے گا ۔۔۔مگر مقطع کا بند یہ بنا کے جج کا اچھی اہلیت کا ہونا اور معاملہ فہم ہونا اہم ہے ورنہ ۔۔۔کسے وکیل کریں اور کس سے منصفی چاہیں والا معاملہ ہو جائے گا ۔۔۔۔
چلیں یہ لکھتے ہوئے ہمیں بھی ایک واقعہ یاد آگیا پتہ نہیں سنا تھا یا کہیں پڑھا تھا اب یہ فیصلہ آپ پر کے کتنا اس لڑی پر پورا اتر رہا ہے ۔۔۔

ایک قصبے میں کافی ٹائم سے بارش نہیں ہوئی تھی لوگ ترسے ہوئے تھے فال نکلوائی گئی تو معلوم ہوا کہ عنقریب بارش کا امکان ہے مگر کوئی اس میں نہائے نہ ورنہ وہ پاگل ہو جائے گا المختصر بارش ہوئی لوگوں نے بات پر عمل نہیں کیا سب نہا لیے سب پاگل ہو گئے سوائے بادشاہ اور وزیر کے انہوں نے احتیاط کی ۔۔ملک میں بغاوت ہوگئی کے بادشاہ اور وزیر پاگل ہیں انہیں تبدیل کیا جائے مشورہ کیا گیا تو وزیر با تدبیر نے مشورہ دیا کے بادشاہ سلامت بارش کا کچھ پانی ابھی کچھ برتنوں میں باقی ہے تو کیوں نا اس سے استفادہ کیا جائے۔۔۔۔۔۔
اب پتہ یہ لگانا ہے کہ نہانے والے پاگل تھے یا نہ نہانے والے بادشاہ اور وزیر؟:)
 
ہمیں تو شاعری سے کوئی خاص لگاو نہیں ، اِس کا مطلب کے میں کیا سخت دل ہوں:(
اگر آپ نے منطق پڑھی ہوتی تو یہ مطلب نہ نکالتے۔ :)
شاعری لکھنے والے اور شاعری سے محظوظ ہونے والے حساس ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ باقی لوگ حساس نہیں ہوتے ۔
جیسے اگر کہا جائے کہ پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی اور ملک میں مسلمانوں کی اکثریت نہیں ہے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ہمیں تو شاعری سے کوئی خاص لگاو نہیں ، اِس کا مطلب کے میں کیا سخت دل ہوں:(
اتنا تو ضرور کہ جس شاعر کو آپ کے اس تبصرے کے متعلق پتہ چلے گا، وہ آپ کو سخت دل ہی سمجھے گا، یہ سمجھنے کی کوشش کم ہی لوگ کریں گے کہ آپ نے شاید شاعری کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی یا پھر اس سے دلچسپی نہ رکھنا آپ کا فطری حق ہے ۔۔۔ جیسے سب لوگ کسی نعت، منقبت یا گیت سے ایک ہی طرح سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے، اسی طرح شاعری بھی اظہار کا ایک طریقہ ہی ہے۔۔۔ پھر بھی شاعر لوگ اسے اس سے کہیں زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
 
۔۔۔ جیسے سب لوگ کسی نعت، منقبت یا گیت سے ایک ہی طرح سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے
یہ سب شاعری کی مختلف اصناف ہیں لیکن:
اگر کوئی شاعری کی عینک لگاکر انہیں سنے گا تو وہ شاعری کی رموز پر غور کرتے ہوئے ان سے لطف اندوز ہوگا۔
اگر کوئی موسیقی کی عینک لگاکر انہیں سنے گا تو وہ سُر اور تال پر غور کرتے ہوئے ان سے لطف اندوز ہوگا۔
اگر کوئی مذہب کی عینک لگا کر انہیں سنے گا تو اس کی پسند یا ناپسندیدگی بھی اسی بنا پر ہوگی۔
اسی طرح کوئی ایسا بھی ہو سکتا ہے جو شاعری سے لگاؤ ہی نہ رکھتا ہو۔ اس کے بارے میں تبصرہ کرنے والا جو عینک لگاکر اسے دیکھے گا ویسی ہی رائے دے گا۔
 

سیما علی

لائبریرین
لوہار کی بند دکان میں کہیں سے گھومتا سانپ گھس آیا ۔۔۔یہاں اسکی دلچسپی کا کوئی سامان نہ تھا ۔گھومتے ہوئے آری سے ٹکرا گیا ۔۔۔۔معمولی سازخم لگا ۔غصے میں ڈنک مارا تو اور زخمی ہوگیا۔اور غصے میں آری کے گرد لپٹا ۔۔۔تو اپنے طیش و غصے کی بھینٹ چڑھ گیا ۔۔۔۔
پوشیدہ سبق:انسان اسی طر ح کبھی کبھی اپنے ہی غصے کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے ۔۔۔
 
Top