پولیو ویکسین کا خفیہ ایجنڈا نائیجیرین سائنسدان نے بے نقاب کیا۔

عسکری

معطل
بقول باباجی تیرا بھلا ہو عسکری

یہ وہ چاند گاڑی ہے جو ریڑھی میں موٹر سائیکل پھنسنے سے بنی تھی :rollingonthefloor:
جی وہی ہماری ایجاد جب ڈھلوان مین ریڈھی بھاگی تھی تو گدھے میں جا پھنسی یہ ایجاد کی تھی ہم نے ۔ پھر ایک بار گنڈھیروں کی ریڑی میں موٹر سائیکل جا پھنسا تو ہم نے چنگچی ایجاد کیا تھا :grin:
 
لاکھ روپے سے اوپر آمدنی والے 3-4 بچے افورڈ کر سکتے ہیں شادی کریں پر شادی سے پہلے میڈیکل سرٹیفیکٹ بنوا لیں کہ ان کی آمدن کتنی ہے جس کی بھی 10-20 ہزار ہے اسے کوئی حق نہیں کہ کسی کو زندگی دے جب وہ اس کو کھانا پینا رہائش اچھی تعلیم نہیں دے سکتے تو پیدا ہی کیوں کرتے ہیں کرائم کرانے کے لیے ملک میں غربت افلاس بے روزگاری بڑھانے کے لیے؟ اور جھگی نشین کچی آبادی والے اور جو لگ پس چکے ہیں غربت میں ان کی تو فورا کر دینی چاہیے کیا ملے گا ان کو پچے بنا کر؟
اس طرح تو جانوروں کو بچے ہی پیدا نہیں کرنے چائیے۔ کیونکہ انکا کوئی سرمایہ ہی نہیں۔۔ہاہاہا:cool:
 

عسکری

معطل
اس طرح تو جانوروں کو بچے ہی پیدا نہیں کرنے چائیے۔ کیونکہ انکا کوئی سرمایہ ہی نہیں۔۔ہاہاہا:cool:
کھاس کبھی ختم ہوا؟ جانور اور انسان کی ضرورتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ ہاں جیسے ہم بچے پیدا کر رہے ہیں جانوروں کی طرح ہی تو رہ رہے ہیں وہ اور کیا فرسٹ ورلڈ کے انسانوں کی طرح ہیں؟ ہمارے غریب طبقے کے ڈیلی بجٹ سے امریکہ یورپ فار ایسٹ کے پالتو جانور پر ان سے زیادہ خرچ کیا جاتا ہے ۔ اسلیے ہمیں پاکستانی انسان کو انسان کا مقام دلانا ہے تو انسان مہنگا کرنا پڑے گا اور جو چیز کم ہو مہنگی ہوتی ہے ۔
 
کھاس کبھی ختم ہوا؟ جانور اور انسان کی ضرورتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ ہاں جیسے ہم بچے پیدا کر رہے ہیں جانوروں کی طرح ہی تو رہ رہے ہیں وہ اور کیا فرسٹ ورلڈ کے انسانوں کی طرح ہیں؟ ہمارے غریب طبقے کے ڈیلی بجٹ سے امریکہ یورپ فار ایسٹ کے پالتو جانور پر ان سے زیادہ خرچ کیا جاتا ہے ۔ اسلیے ہمیں پاکستانی انسان کو انسان کا مقام دلانا ہے تو انسان مہنگا کرنا پڑے گا اور جو چیز کم ہو مہنگی ہوتی ہے ۔
تو کیا انسان شروع سے روٹی، چاول، کے ایف سی، میک ڈونلڈ، برگر کھاتا آیا ہے؟ کیا انسان شروع میں قدرتی اشیاء پہ گزارا نہیں کرتا تھا؟
 

عسکری

معطل
تو کیا انسان شروع سے روٹی، چاول، کے ایف سی، میک ڈونلڈ، برگر کھاتا آیا ہے؟ کیا انسان شروع میں قدرتی اشیاء پہ گزارا نہیں کرتا تھا؟

1900 میں دنیا بھر کی انسانی آبادی 900 ملین تھی جناب آج 112 سال بعد 9 گنا زیادہ 8 ارب تک جا پہنچی ہے کہاں روکنا ہے بتا دیں 8 ہزار سال میں ہم نے آبادی صرف 900 ملین بنائی اور 112 سال میں باقی 7 ارب 100 ملین اب شاید آپکو کچھ فرق محسوس ہو ۔ انسانیت تب بہت مہنگی تھی جتنی اج ہے ہم جن علاقوں میں رہتے ہیں وہ ہمارے ضروریات کے لیے تب کافی تھے اب برگر بروسٹ تو دور دال روٹی کے لالے اس وجہ سے پڑے ہیں
 

عسکری

معطل
popgraph.jpg
human-pop-growth.jpg


یہ ایک حقیقی نہایت ہی سنگین مسئلہ ہے ہم لوگ بربادی کی طرف جا رہے ہیں
 

شہزاد وحید

محفلین
اس حساب سے جس کی امدنی ایک لاکھ پچاس ہزار ہو تو چھ بچے پیدا کرے

شادی کا بھی یہ میعار ہونا چاہیے ۔ ایک شادی ایک لاکھ ماہانہ امدن والا، دو اشادیا ں دو لاکھ والا اور چار وہ کرے جس کی امدنی تین لاکھ سے زائدہو:)
پیسہ پھینک تماشہ دیکھ سب قسمت کا ہے کھیل۔
 

arifkarim

معطل
اور اگر ایسا ہے بھی تو ٹھیک ہے آدھے پاکستان کی نس بندی ہو جانی چاہیے ۔ آبادی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ جس کی جاب ہے نا گھر ہے اس کے بھی 6-7 بچے ہیں جس کی وجہ سے معاشرتی بگاڑ کرائم اور سارے مسئلے ہیں ۔ پاکستان میں 2 بچوں کو پیدا کرنے کا حق صرف اسے ہو جس کی آمدنی 25 ہزار ماہانہ ہو اور 3 جس کی 75 ہزار سے اوپر ۔ ذرا سوچیں اگر پاکستانی 2-3 4 کروڑ ہوتے تو کتنا سکون امن پیسا ہوتا اس ملک میں ہر چیز وافر ہوتی
یار کیا بات ہے عسکری؟ مجھے نہیں معلوم تھا کہ آپ اسقدر ذہین نکلو گے! :D

لاکھ روپے سے اوپر آمدنی والے 3-4 بچے افورڈ کر سکتے ہیں شادی کریں پر شادی سے پہلے میڈیکل سرٹیفیکٹ بنوا لیں کہ ان کی آمدن کتنی ہے جس کی بھی 10-20 ہزار ہے اسے کوئی حق نہیں کہ کسی کو زندگی دے جب وہ اس کو کھانا پینا رہائش اچھی تعلیم نہیں دے سکتے تو پیدا ہی کیوں کرتے ہیں کرائم کرانے کے لیے ملک میں غربت افلاس بے روزگاری بڑھانے کے لیے؟ اور جھگی نشین کچی آبادی والے اور جو لگ پس چکے ہیں غربت میں ان کی تو فورا کر دینی چاہیے کیا ملے گا ان کو پچے بنا کر؟
زبردست! پاکستانی فلم "بول" میں یہی سوال اٹھایا گیا تھا! جب ذمہ داری کیساتھ بچے پال نہیں سکتے تو پیدا ہی کیوں کرتے ہو؟ خود تو غریب ہو ہی، نئی جانوں کو کیوں اس غربت کی اذیت میں اپنے ساتھ دھکیلنا چاہتے ہو؟ یہاں ناروے کی کُل آبادی صرف 50 لاکھ ہے۔ لیکن صرف کراچی کی آبادی 10 لاکھ سے زیادہ ہے۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

ایڈیسن کو اس کا باپ بھی کچھ نہیں دے سکا تھا
مگر ایڈیسن کے ایجاد کردہ بلب گھر گھر کو روشن کررہے ہیں
وہ ایڈیسن تھا۔ اسکا دماغ تھا۔ یہاں غرباء کو دماغ کون دے گا کہ وہ ایڈیسن کی طرح کچھ نیا ایجاد کریں؟ آجکل جنجال پورہ میں حالات کچھ ایسے ہیں کہ انکو دیکھتے ہی سر کے چودہ طبق روشن ہو جاتے ہیں! :)

ہمارے ملک میں کیا ایجاد ہوا ہے ؟ یا اب کیا ایجاد ہونا باقی ہے؟ ہمارے ملک میں ایڈیسن نہیں اللہ دتے بنتے ہیں :mrgreen:
آپکو نہیں پتا؟ :eek: غربت، بھوک، افلاس، کرپشن، بدعنوانی، چوری، ڈکیتی، قتل، یہ سب پاکستان کی خاص پیداوار ہیں۔ ہمارے ہاں یہاں ایک بہت مشہور لطیفہ ہے کہ ایک دفعہ مختلف ممالک کے لوگ بیٹھے اپنے اپنے وطنوں کی برآمداد فخریہ انداز میں بتا رہے تھے۔ انہی میں ایک پاکستانی چُپ کرکے بیٹھا تھا۔ آخر میں سب نے اس سے پوچھا کہ بھئی تمہارے مُلک سے بھی تو کچھ ایکسپورٹ ہوگا۔ تو وہ دھیمے لہجے میں بولا کہ ہاں ہمارے ملک سے "پاکستانی" ایکسپورٹ ہوتے ہیں! :laugh:

کھاس کبھی ختم ہوا؟ جانور اور انسان کی ضرورتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ ہاں جیسے ہم بچے پیدا کر رہے ہیں جانوروں کی طرح ہی تو رہ رہے ہیں وہ اور کیا فرسٹ ورلڈ کے انسانوں کی طرح ہیں؟ ہمارے غریب طبقے کے ڈیلی بجٹ سے امریکہ یورپ فار ایسٹ کے پالتو جانور پر ان سے زیادہ خرچ کیا جاتا ہے ۔ اسلیے ہمیں پاکستانی انسان کو انسان کا مقام دلانا ہے تو انسان مہنگا کرنا پڑے گا اور جو چیز کم ہو مہنگی ہوتی ہے ۔
بہرحال قتل عام اس آبادی کا حل نہیں ہے۔ حل وہ تھا جو چین نے 70 کی دہائی میں کیا۔آج بھارت انسے آگے نکل گیا ہے بچے پیدا کرنے میں!
 

عسکری

معطل
یار کیا بات ہے عسکری؟ مجھے نہیں معلوم تھا کہ آپ اسقدر ذہین نکلو گے! :D


زبردست! پاکستانی فلم "بول" میں یہی سوال اٹھایا گیا تھا! جب ذمہ داری کیساتھ بچے پال نہیں سکتے تو پیدا ہی کیوں کرتے ہو؟ خود تو غریب ہو ہی، نئی جانوں کو کیوں اس غربت کی اذیت میں اپنے ساتھ دھکیلنا چاہتے ہو؟ یہاں ناروے کی کُل آبادی صرف 50 لاکھ ہے۔ لیکن صرف کراچی کی آبادی 10 لاکھ سے زیادہ ہے۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


وہ ایڈیسن تھا۔ اسکا دماغ تھا۔ یہاں غرباء کو دماغ کون دے گا کہ وہ ایڈیسن کی طرح کچھ نیا ایجاد کریں؟ آجکل جنجال پورہ میں حالات کچھ ایسے ہیں کہ انکو دیکھتے ہی سر کے چودہ طبق روشن ہو جاتے ہیں! :)


آپکو نہیں پتا؟ :eek: غربت، بھوک، افلاس، کرپشن، بدعنوانی، چوری، ڈکیتی، قتل، یہ سب پاکستان کی خاص پیداوار ہیں۔ ہمارے ہاں یہاں ایک بہت مشہور لطیفہ ہے کہ ایک دفعہ مختلف ممالک کے لوگ بیٹھے اپنے اپنے وطنوں کی برآمداد فخریہ انداز میں بتا رہے تھے۔ انہی میں ایک پاکستانی چُپ کرکے بیٹھا تھا۔ آخر میں سب نے اس سے پوچھا کہ بھئی تمہارے مُلک سے بھی تو کچھ ایکسپورٹ ہوگا۔ تو وہ دھیمے لہجے میں بولا کہ ہاں ہمارے ملک سے "پاکستانی" ایکسپورٹ ہوتے ہیں! :laugh:


بہرحال قتل عام اس آبادی کا حل نہیں ہے۔ حل وہ تھا جو چین نے 70 کی دہائی میں کیا۔آج بھارت انسے آگے نکل گیا ہے بچے پیدا کرنے میں!
مطلب عسکری ملنگ کی زہانت پر شک؟

اور دس لاکھ کن دنوں کی بات کر رہے ہیں آپ ؟ آج کراچی کی آبادی دو کروڑ سے زیادہ ہے یعینی 21 ملین سے زیادہ :( اس لیے کراچی کو کنٹرول کرنا امن امان رکھنا اور موبائلوں کو انسانوں سے مہنا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اور نس بندی قتل عام نہیں ہے اس عوام کو دھوکے سے ہی سہی ان کی نس بندی کر دینی چاہیے کم از کم 5 کروڑ لوگوں کی ۔ ان دس سالو ں میں ہو جانی چاہیے ۔
 

سید زبیر

محفلین
ساتھیو ! مسئلہ نہ آبادی کم نہ شتر بے مہار کی طرح بڑھانے سے حل ہوگا مسئلہ صرف منصوبہ بندی سے حل ہوگا رب کریم نے اعتدال کی اسی لیے ہدایت کی ہے ۔ وسائل میں رہتے ہوئے خرچ کرنا ، وسائل پر ایک مخصوص مراعات یافتہ کا تسلط ختم کرنا نہایت ضروری ہے خلاق کائنات نے اپنی مخلوق کے لیے اس کی ضرورت کے مطابق وسائل عطا کرنے کے بعد یہ کائنات تخلیق فرمائی ۔ جب آبادی کم تھی​
انرجی کے ذرائع محدود تھے ،ہوا ،پانی آگ توانائی کے ذریعے تھے ، پانی کے لیے انسان دور دور کاسفر کرتا تھا ، جس سے خوراک ملتی تھی ، جانوروں کو چارہ ملتا تھا ۔ آگ کے لیے لکڑی کا استعمال ہوتا تھا ۔۔۔۔۔آبادی بڑھی رب کائنات نے انسان کو پتھر کے کوئلے سے روشناس کرایا ۔ ۔ ۔ ۔بجلی بنانی سکھائی ، مٹی کا تیل استعمال ہونے لگا اب سوئی گیس ، شمسی توانائی اور پون بجلی آگئی ۔ اسی طرح خوراک کو دیکھیں جس زمین سے آج سے بیس سال پہلے جتنا غلہ اگتا تھا آج اس سے غالباً ساٹھ گنا زیادہ اگتا ہے حالا نکہ زرعی زمین کم ہوتی جارہی ہے ۔کسان کاشتکاری چھوڑتا جا رہا ہے ۔ گندم ، کپاس ، چاول پہلے سے کئی گنا زیادہ پیدا ہو رہی ہے ۔ اسی طرح گوشت کا حال ہے آج سے تیس سال پہلے مرغی گھروں میں او شادی بیاہ کے موقعوں پر شاذ و نادر ہی پکتی تھی اب حساب لگائیں کتنی مرغیاں روزانہ حضرت انسان کی لذت دہن کی خاطر قربان ہوتی ہیں ۔ معدنیات کو دیکھیں تو روزانہ نئے ذخائر دریافت ہو رہے ہیں ۔آبادی کے ساتھ ساتھ وسائل بھی بڑھتے جارہے ہیں روزگار میں اضافہ ہورہا ہے​
یہ کائنات ابھی نا تمام ہے شائد​
کہ آرہی ہے دما دم صدائے کن فیکون​
کبھی سوچا کہ صرف ایک موٹر کار کے ایجاد ہونے سے کتنے روزگار کے ذرائع اور مواقع میسر آئے ۔یہ سب مولا کے رنگ ہے یہ کائنات اسی کی تخلیق کردہ ہے​
اب آئیں اس نکتے پر کہ وسائل دیکھ کر آبادی بڑھائیں ۔۔ آج پاکستان کے اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد میں سے اکثریت کا تعلق متوسط یا غریب طبقے سے تھا ۔ اور ان کے پانچ چھے بہن بھائی بھی تھے میرا تجربہ تو یہی کہتا ہے آپ بھی اپنے ارد گرد نظر ڈالیں اپنے عزیز و اقارب میں ، اپنے محلے پڑوس ، دوستوں میں آپ یقیناً دیکھیں گے کہ بیشتر ایسے افراد جن کے بہن بھائی تعداد میں زیادہ تھے اچھے مقام پر پہنچے یا کا از کم اپنے والدین کی نسبت زیادہ آسودہ ہیں​
مسئلہ وسائل پر مراعات یافتہ افراد و اقوام کا نا جائز قبضہ ، تعلیم کی کمی ہے ورنہ آبادی کے ساتھ ساتھ وسائل بڑحتے ہی رہیں اور یہ کیسے ممکن ہے کہ خالق تخلیق کرے اور اس کی ضروریات سے غافل ہو معاذ اللہ​
یہ ہماری جہالت ہے کہ ہم ایک پھلدار درخت کو اس کے فطری عمل سے روکتے ہوئے اس کو پھل دینے سے روکیں اس سے بڑھ کر جہالت کیا ہو سکتی ہے ہماری مثال ایسی کہ ایک گائے دن بھر چرتی رہے اور رات کو اس غم میں کہ نہ جانے صبح چارہ ملے گا یا نہیں دوبارہ کمزور ہو جاتی ہے ۔​
 

دوست

محفلین
میری ذاتی سوچ عسکری سے ملتی جلتی ہے کہ زیادہ آبادی کا مطلب جنجال پورہ ہے۔ اس سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کی ایک حدیث (اونٹ باندھو پھر رب پر توکل کرو) میری سمجھ میں آتی ہے کہ میں خود بھی وسائل پیدا کرنے کے لیے محنت کروں اور اس کے ساتھ بچوں کو تعداد کو بھی اتنا رکھوں جنہیں میں بہترین تعلیم، توجہ اور تربیت مہیا کر سکوں، اچھا کھلا پہنا سکوں۔ دینے والی ربِ کریم کی ذات ہے، لیکن اس کے قوانین ہیں، اور قران بھی کہتا ہے کہ اللہ اپنی سنت تبدیل نہیں کرتا۔ یہ زمین دو منزلہ تو نہیں ہو سکتی اب 10 ارب کی آبادی کے لیے، وسائل تو اتنے ہی رہیں گے لیکن مسائل جمع انسان بڑھتے جاتے ہیں۔ چناچہ سنجیدگی سے ایک اعتدال پسند رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ کم آبادی کا نقصان دیکھنا ہو تو جاپان دیکھ لیں، وہاں شرح پیدائش اعتدال سے کم ہے اور آبادی بوڑھی ہو رہی ہے۔ نتیجے میں بوڑھوں کو سنبھالنے اور ان کے لیے کمانے والے بچے نہیں ہیں، یہ ایک انتہا ہے۔ دوسری جانب پاکستان جیسے ممالک ہیں جہاں درجن درجن بچے ہیں اور نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بے روزگار ہے، یہ دوسری انتہا ہے۔ میری ذاتی سوچ کے مطابق قومی سطح پر ایک خاص شرح پیدائش کا حصول لازمی ہونا چاہیے نہ کم نہ زیادہ تاکہ اعتدال قائم رہے، ترقی بھی ہوتی رہے اور وسائل پر بوجھ بھی نہ بنے۔
باقی آپ احباب سمجھدار ہیں، آزاد ملک کے آزاد شہری جتنے مرضی بچے بنائیں کون روک سکتا ہے۔
 

شیزان

لائبریرین
محفل میں امت اخبار کی خبروں کو مستند نہیں مانا جاتا۔۔ لیکن اسی خبر پر تبصروں میں سبھی پیش پیش رہتے ہیں۔
کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟؟:)
 
Top