مراسلہ نمبر 2 کے بارے میں کیا خیال ہے۔یہ بات اکثر سننےکو ملتی ہے۔ لیکن اس کی کسی مستند ذرائع سے تصدیق نہیں ہوتی۔
آپ کو پتہ ہے کہ امت اخبار کی خبر کو اردو محفل میں معتبر نہیں سمجھا جاتا۔ اس میں دخل امت اخبار کا بھی ہے کہ وہاں سے اکثر غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ بھی ہوتی رہی ہے۔
اُمید ہے کہ آپ کو ناگوار نہیں گزرے گا کہ آپ کی کیفیت (موڈ ) کچھ جارحانہ معلوم ہوتا ہے۔
مراسلہ نمبر 2 کے بارے میں کیا خیال ہے۔
کیوں کہ انہی ممالک میں باقاعدگی سے پولیو کی ویکسین پلائی گئی ہیںاس قدر اعلیٰ درجہ کی ’’ریسرچ‘‘ کے باوجود دنیا کے صرف 4 ملک ایسے ہیں جہاں پولیو کی وبا کا ابھی تک کوئی خاتمہ نہیں ہوا۔ اور وہ ہیں:
نائجیریا، بھارت، افغانستان اور پاکستان:
In 2011, cases were reported in the four endemic countries—Pakistan, Afghanistan, Nigeria and India
http://en.wikipedia.org/wiki/Polio_eradication#2011
ہاہاہا۔ پوری دُنیا میں یہ ویکیسن پلائی گئی ہے لیکن صرف چار ملک ہیں جہاں اس وبائی بیماری کا خاتمہ نہیں ہو رہا!کیوں کہ انہی ممالک میں باقاعدگی سے پولیو کی ویکسین پلائی گئی ہیں
اس حساب سے جس کی امدنی ایک لاکھ پچاس ہزار ہو تو چھ بچے پیدا کرےاور اگر ایسا ہے بھی تو ٹھیک ہے آدھے پاکستان کی نس بندی ہو جانی چاہیے ۔ آبادی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ جس کی جاب ہے نا گھر ہے اس کے بھی 6-7 بچے ہیں جس کی وجہ سے معاشرتی بگاڑ کرائم اور سارے مسئلے ہیں ۔ پاکستان میں 2 بچوں کو پیدا کرنے کا حق صرف اسے ہو جس کی آمدنی 25 ہزار ماہانہ ہو اور 3 جس کی 75 ہزار سے اوپر ۔ ذرا سوچیں اگر پاکستانی 2-3 4 کروڑ ہوتے تو کتنا سکون امن پیسا ہوتا اس ملک میں ہر چیز وافر ہوتی
اس حساب سے جس کی امدنی ایک لاکھ پچاس ہزار ہو تو چھ بچے پیدا کرے
شادی کا بھی یہ میعار ہونا چاہیے ۔ ایک شادی ایک لاکھ ماہانہ امدن والا، دو اشادیا ں دو لاکھ والا اور چار وہ کرے جس کی امدنی تین لاکھ سے زائدہو
لاکھ روپے سے اوپر آمدنی والے 3-4 بچے افورڈ کر سکتے ہیں شادی کریں پر شادی سے پہلے میڈیکل سرٹیفیکٹ بنوا لیں کہ ان کی آمدن کتنی ہے جس کی بھی 10-20 ہزار ہے اسے کوئی حق نہیں کہ کسی کو زندگی دے جب وہ اس کو کھانا پینا رہائش اچھی تعلیم نہیں دے سکتے تو پیدا ہی کیوں کرتے ہیں کرائم کرانے کے لیے ملک میں غربت افلاس بے روزگاری بڑھانے کے لیے؟ اور جھگی نشین کچی آبادی والے اور جو لگ پس چکے ہیں غربت میں ان کی تو فورا کر دینی چاہیے کیا ملے گا ان کو پچے بنا کر؟
اے کوئی نویں سینس اے؟لاکھ روپے سے اوپر آمدنی والے 3-4 بچے افورڈ کر سکتے ہیں شادی کریں پر شادی سے پہلے میڈیکل سرٹیفیکٹ بنوا لیں کہ ان کی آمدن کتنی ہے جس کی بھی 10-20 ہزار ہے اسے کوئی حق نہیں کہ کسی کو زندگی دے جب وہ اس کو کھانا پینا رہائش اچھی تعلیم نہیں دے سکتے تو پیدا ہی کیوں کرتے ہیں کرائم کرانے کے لیے ملک میں غربت افلاس بے روزگاری بڑھانے کے لیے؟ اور جھگی نشین کچی آبادی والے اور جو لگ پس چکے ہیں غربت میں ان کی تو فورا کر دینی چاہیے کیا ملے گا ان کو پچے بنا کر؟
اے کوئی نویں سینس اے؟
ایڈیسن کو اس کا باپ بھی کچھ نہیں دے سکا تھا
مگر ایڈیسن کے ایجاد کردہ بلب گھر گھر کو روشن کررہے ہیں
آخری دو لائنوں پر متفق نہیں ہوںاو بھائی سور ی شادی سے پہلے میڈیکل سرٹیفکیٹ مسٹ ہو
اور میڈیکل سرٹیفیکٹ تب بنے جب آمدنی شو کی جائے
اور جس کی آمدنی کم ہو اس کی نس بندی کر کے سرٹیفیکٹ بنا دیا جائے
اور جو نا کرائیں ان کی زبردستی کی جائے
چاند گاڑی کسی اللہ دتے نے ہی بنائی ہے نا، ایڈیسن تو کب کا مر مرا گیاہمارے ملک میں کیا ایجاد ہوا ہے ؟ یا اب کیا ایجاد ہونا باقی ہے؟ ہمارے ملک میں ایڈیسن نہیں اللہ دتے بنتے ہیں