علماء کرام نے اپنے فتاوجات میں واضح لکھا ہے کہ کسی کو بھی زبردستی پولیو یا دیگر ویکسین نہیں پلائے جاسکتے۔ جہاں تک الازھر کا تعلق ہے تو اس متنازعہ کردار کا سب کو علم ہے لہذا اس کے فتاویٰ کو اہمیت نہیں دی جاسکتی۔
علماء کرام نے اپنے فتاوجات میں واضح لکھا ہے کہ کسی کو بھی زبردستی پولیو یا دیگر ویکسین نہیں پلائے جاسکتے۔ جہاں تک الازھر کا تعلق ہے تو اس متنازعہ کردار کا سب کو علم ہے لہذا اس کے فتاویٰ کو اہمیت نہیں دی جاسکتی۔
میں یہ فتاوجات 2 سال قبل پرنٹ شکل میں پڑھ چکا ہوں۔ شکریہ۔کیا آپ نے یہ فتاویٰ کی ای بک ڈاؤنلوڈ کر کے مطالعہ کر لی ہے؟ آپ کی آسانی کے لئے یہاں لنک کاپی کئے دے رہی ہوں حالانکہ اسی لڑی کے شروع کے مراسلوں میں اس کا لنک موجود ہے۔
http://www.iag-group.org/data/other/ulima_fatwa_pakistan.pdf
براہ مہربانی آپ مطالعہ کر لیجئے ہو سکتا ہے آپ کو اپنے موقف سے رجوع کرنا پڑے۔ اور ایک اور گزارش علماء کے حوالے سے اپنی پسند کی باتیں مشہور نہ کریں۔ اپنے دعووں کے ساتھ ثبوت دینا شروع کیجئے۔
زمینی حقائق اور دعویٰ دونوں الگ چیزیں ہیں۔ مجھے فرقہ پرست کہہ کر آپ محض خود کو فریب دے رہے ہیں۔ایک اور بات۔ الازھر جیسے بڑے ادارے کو متنازعہ قرار دے کر آپ ایک بار پھر تعصب اور فرقہ وارانہ منافرت کا ثبوت دے رہے ہیں۔
میں یہ فتاوجات 2 سال قبل پرنٹ شکل میں پڑھ چکا ہوں۔ شکریہ۔
زمینی حقائق اور دعویٰ دونوں الگ چیزیں ہیں۔ مجھے فرقہ پرست کہہ کر آپ محض خود کو فریب دے رہے ہیں۔
کافی اچھی تکنیک ہے۔ جس سے اختلاف ہوا، اسے بغیر کسی دلیل کے "متنازعہ" کا ٹھپا لگا کے جان چھڑا لی۔جہاں تک الازھر کا تعلق ہے تو اس متنازعہ کردار کا سب کو علم ہے لہذا اس کے فتاویٰ کو اہمیت نہیں دی جاسکتی۔
آپ نے غالباً یہاں موجود مراسلوں کو بغور نہیں پڑھا۔اور غالبا یہ اندازہ بھی نہیں کہ پولیو ویکسین پلانے کے باوجود بھی اس کو پولیو ہوسکتا ہے۔
اگر ایسا فتویٰ دینے والے کو ویکسین کے مکینزم کے حوالے سے کچھ بھی علم نہ ہو تو ایسی صورت میں اس فتویٰ کی کوئی حیثیت ہو گی بھی سہی یا نہیں؟ علماء سے فتویٰ لینے کا تو مقصد یہی ہوتا ہے کہ ان کو کسی موضوع پر ماہر تصور کیا جا رہا ہے۔ ایسی مہارت محض ہمارے تصور میں ہی نہیں بلکہ حقیقت میں بھی موجود ہونی چاہیے۔علماء کرام نے اپنے فتاوجات میں واضح لکھا ہے کہ کسی کو بھی زبردستی پولیو یا دیگر ویکسین نہیں پلائے جاسکتے۔
حضرت۔ہمارے دیسی مرغے، قرآن کے واضح احکامات کے بالکل برخلاف اس جدید دور میں یہود ونصاریٰ کو مسلمانوں کے دوست ثابت کرنے میں دن رات اذانیں دے رہے ہیں۔
حضرت آپ اگر دس کتابیں پڑھ بھی لیا کریں تو اس طرح کے مباحث میں پڑنے کی تکلیف نہیں اٹھانی پڑے گی۔کافی اچھی تکنیک ہے۔ جس سے اختلاف ہوا، اسے بغیر کسی دلیل کے "متنازعہ" کا ٹھپا لگا کے جان چھڑا لی۔
مجھے چند مراسلے پڑھنے کی تلقین کے بجائے خود ہی کچھ بولنے سے پہلے متعلقہ مواد پڑھ لیا کریں توافاقہ ہوگا ورنہ اسی طرح دوسروں میں ہی الجھے رہیں گے۔آپ نے غالباً یہاں موجود مراسلوں کو بغور نہیں پڑھا۔
1۔ چلیں ابھی سے طے کیوں نہیں کرتے کہ ایک علمی ادارے کے استناد کی کوئی اہمیت ہوتی بھی ہے یا نہیں؟زیادہ بڑا سوال تو یہ ہے کہ۔۔۔
اگر ایسا فتویٰ دینے والے کو ویکسین کے مکینزم کے حوالے سے کچھ بھی علم نہ ہو تو ایسی صورت میں اس فتویٰ کی کوئی حیثیت ہو گی بھی سہی یا نہیں؟ علماء سے فتویٰ لینے کا تو مقصد یہی ہوتا ہے کہ ان کو کسی موضوع پر ماہر تصور کیا جا رہا ہے۔ ایسی مہارت محض ہمارے تصور میں ہی نہیں بلکہ حقیقت میں بھی موجود ہونی چاہیے۔
یا شاید آپ یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ علمائے دین کو بھی بغیر طب کے علم کے انتہائی اہم طبی معاملات پر اتھارٹی مانا جا سکتا ہے اور غیر عالم دین کو بھی مذہبی معاملے پر اتھارٹی مانا جا سکتا ہے؟ تھوڑا واضح کیجیے۔
آپ اس عادتِ قبیحہ سے توبہ تائب ہوگئے، بہت خوشی ہوئی۔ خود البتہ آئینہ ضرور رکھتا ہوں ضرورت پڑی تو دکھا سکتاہوں۔حضرت۔
آج میں آپ پر ایک بہت ہوشربا قسم کا انکشاف کرنے جا رہا ہوں۔
ذرا غور سے پڑھیے گا۔
تیار ہیں؟
تو عرض ہے کہ۔۔۔
کسی سے اختلاف اس پر لعن طعن کیے یا اس کو گھٹیا ناموں سے پکارے بغیر بھی کیا جا سکتا ہے۔
قسم سے!
یقین نہ آئے تو اپنی پسند کے کسی بھی عالم دین سے پوچھ لیجیے گا۔
اس کو سمجھنے کے لیے اوپر نکتہ # 3 دوبارہ پڑھ لیجیے۔یہود و نصاریٰ کا مسلمانوں کے ساتھ رویہ جس طرح کا بھی ہو، اس سے ویکسین کے کام کرنے کے مکینزم کو فرق نہیں پڑتا۔
دعووں کو ثابت کرنے کے بجائے یہ کہہ دینا بہت آسان ہوتا ہے کہ فلانے نے پڑھا ہی کیا ہے۔ لیکن اس سے بھی آپ کی بات کے وزن میں رتی بھر اضافہ نہیں ہوتا۔حضرت آپ اگر دس کتابیں پڑھ بھی لیا کریں تو اس طرح کے مباحث میں پڑنے کی تکلیف نہیں اٹھانی پڑے گی۔
چونکہ آپ اس بحث کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ آپ مضمون کو پورا پڑھ کر اس پر تبصرہ کریں تاکہ گفتگو نتیجہ خیز ثابت ہو سکے۔مجھے چند مراسلے پڑھنے کی تلقین کے بجائے خود ہی کچھ بولنے سے پہلے متعلقہ مواد پڑھ لیا کریں توافاقہ ہوگا ورنہ اسی طرح دوسروں میں ہی الجھے رہیں گے۔
ایک سوال کا جواب دیجیے گا۔ ویکسین کے مکینزم پر اب تک زیادہ بات کس نے کی ہے؟ آپ نے تو یقینی طور پر نہیں کی۔1۔ چلیں ابھی سے طے کیوں نہیں کرتے کہ ایک علمی ادارے کے استناد کی کوئی اہمیت ہوتی بھی ہے یا نہیں؟
2۔ یہ تو آپ نے کافی آسانی پیدا کردی کہ پولیو شولیو میں اس طرح کے فتاویٰ جات سے زیادہ تجرباتی بنیادوں اور اس کے استناد کو دیکھنا چاہیے۔ البتہ حرام حلال کا تعین ضرور مفتی حضرات ہی کرسکتے ہیں۔ ہودی یہودی مافیا نہیں۔
3۔ تیسرا نکتہ آپ کے بغض کی طرف کافی مضبوط اشارہ کرتا ہے:
مجھے تو حیرت نہیں کہ تجربہ کافی مضبوط ہے لیکن دیگر قارئین کے لیے یہ ضرور حیرت کا باعث ہے کہ اب تک اس معاملے پر کہ فتاویٰ جات کا سہارا لینا درست نہیں، آپ کے منھ مبارک پر قفل لگا رہا کہ دیسی بدیسیوں کو یہ باور کراتے کہ اس سے زیادہ میکینزم کو اہمیت دینی چاہیے لیکن شائد وہی بغض ہی آپ کو کچھ بولنے یا بحث کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔ یہ کافی گھمبیر صورت حال ہے۔
یہ تو بس آپ کی عادت معروفہ کے حوالے سے کچھ آگاہی دینا چاہ رہا تھا۔ آپ تو ناراض ہی ہوگئے۔دعووں کو ثابت کرنے کے بجائے یہ کہہ دینا بہت آسان ہوتا ہے کہ فلانے نے پڑھا ہی کیا ہے۔ لیکن اس سے بھی آپ کی بات کے وزن میں رتی بھر اضافہ نہیں ہوتا۔
آپ نے تو یہ جواب ہی نہیں دیا کہ کسی علمی ادارے کا استناد آپ کے نزدیک کوئی معنی رکھتا بھی ہے یا نہیں؟کوئی ادارہ آپ کی پسند کا فتویٰ نہ دے تو اس کے پورے وجود کو ہی متنازعہ قرار دے دینا آپ کے بغض کا تو اظہار بن سکتا ہے لیکن آپ کی بات کے وزن میں رتی بھر اضافہ نہیں کرتا۔ الٹا آپ اپنے اوپر ایک اور دعویٰ ثابت کرنے کا بوجھ لاد لیتے ہیں کہ آخر یہ ادارہ متنازعہ ہو کیسے گیا۔
کیا آپ کو ترتیب وار آگے بڑھنے سے زیادہ بےہنگم چلانگیں لگانے کا شوق تو نہیں چڑھ گیا؟گزشتہ مراسلوں میں جسم کے ویکسین کو درست ریسپانس نہ دینے کی وجہ سے بیمار ہونے کے امکان، اس کی شرح، اس شرح کے انتہائی کم ہونے، اور ویکسین کے فائدے کے مقابلے میں اس امکان کے موازنے کے متعلق کچھ باتیں شامل ہیں۔ کیاآپ ڈھونڈ کر بتا سکتے ہیں کہ وہ کیا ہیں؟
آپ پہلے یہ توبتادیں کہ پولیو یا کسی بھی ویکسین کے متعلق مذکورہ فتاو جات کی کوئی حیثیت ہے یا نہیں؟ایک سوال کا جواب دیجیے گا۔ ویکسین کے مکینزم پر اب تک زیادہ بات کس نے کی ہے؟ آپ نے تو یقینی طور پر نہیں کی۔
دعویٰ آپ نے کیا ہے تو یقیناً آپ کے ذہن میں کوئی بات ہو گی۔ کیوں نہ آپ اس پر کچھ روشنی ڈالیں؟ بصورت دیگر یہی سمجھا جا سکتا ہے کہ آپ کا دعویٰ محض ہوائی اور اس حقیقت سے فرار کی ایک کوشش کے سوا کچھ نہیں کہ اکثر علمائے دین بھی آپ کی پوزیشن کے ساتھ اتفاق نہیں کرتے۔آپ نے تو یہ جواب ہی نہیں دیا کہ کسی علمی ادارے کا استناد آپ کے نزدیک کوئی معنی رکھتا بھی ہے یا نہیں؟
اگر رکھتا ہے تو اس کے شرائط کیا ہوں گے؟